جمعیة علما ہند کادارالعلوم دیوبند کے مشہور عالم اور استاذکے پسماندگان اور لواحقین سے اظہار تعزیت
جمعیة علما ہند کے صدر مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری اور ناظم عمومی مولانا محمودمدنی نے ایک مشترکہ بیان میں شیخ الاسلام مولانا حسین احمدمدنی رحمة اللہ علیہ کے تلامذہ میں شامل اور دارالعلوم دیوبند کے مشہور استاذ مولانا عبدالرحیم بستوی کے سانحہ ارتحال پر اظہار رنج وغم کرتے ہوئے ان کے پسماندگان اور لواحقین سے اظہار تعزیت کیا ہے۔انھو ں نے کہاکہ مولانا کی کتاب و سنت اور علم فقہ ومنطق پرگہری نظر تھی،وہ ایک طویل عرصہ تک دیگر تعلیمی اداروں میں تدریسی خدمات انجام دینے کے بعد دارالعلوم دیوبند میں تدریس کے فرائض بخوبی انجام دے رہے تھے ،وہ طلبہ میں خاصے مقبول اور دارالعلوم دیوبند کے کامیاب اساتذہ میں سے تھے ،مولانا مرحوم قدیم وضع داری کا نمونہ اوربڑوں کا احترام کرنے کیساتھ ساتھ خوش مزاج اور ملنسار تھے،انھوں نے پوری زندگی انتہائی سادگی سے گزاری،وعظ وتلقین اور بیانات میں ان کا ایک خاص انداز تھا، اس حوالے سے ملک و بیرون ملک میں ان کی ایک پہچان تھی،ان کا سانحہ ارتحال بلاشبہ تدریسی اور علمی لحاظ سے ایک بڑا خسارہ ہے ۔ان کی تجہیز وتکفین میں شرکت کیلئے دہلی سے جمعیة علماہند کے سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی کیساتھ جمعیة علماہند کا ایک وفد دیوبند پہنچ چکا ہے۔اس میں دیگر افراد کیساتھ مرکزی آرگنائزر قاری احمد عبداللہ اور قاری نوشاد عادل بھی شامل ہیں۔مولانا منصورپوری اور مولانا مدنی نے مرحوم کیلئے بارگاہ رب العزت میں مغفرت اور بلندی درجات کی دعا کرتے ہوئے تمام لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مولانا مرحوم کیلئے ایصال ثواب کا اہتمام کریں۔
زمیں کھاگئی آسماں کیسے کیسے!
بصیرت فیچرس میںشائع مہدی حسن عینی سے موصولہ تفصیل کے مطابق اس دارفانی میں آنے والے ہر شخص کو اپنے مرجع حقیقی کی جانب لوٹنا ہی پڑے گا..یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس سے فرار کسی بھی متنفس کیلئے ممکن نہیں،اور کسی بھی ذی نفس کے اس کرہ ارضی سے کوچ کرجانے پر رنج و غم فطری شئے ہے…اظہار غم کے مراتب شخصیت کی حیثیت پر مرتب ہوا کرتے ہیں.جو جتنا عظیم تر ہوگا اس کی وفات سے اتنا ہی بڑا خلا پیدا ہوگا..جی ہاں ام المدارس دارالعلوم دیوبند کی مایہ ناز و عبقری شخصیت ، جامع المعقولات و المنقولات، امام المنطق والفلسفہ ،حضرت مولانا عبدالرحیم صاحب بستوی رحمة اللہ علیہ رحمة واسعہ تلمیذ رشید امام العرب والعجم شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد المدنی رحمة اللہ علیہ جو آج آفتاب دنیوی کے عروج کے وقت غروب ہوگئے،اناللہ واناالیہ رجعون
انک میت وَ انہم میتون :
1929 میں اترپردیش کے مردم خیز علاقہ ضلع بستی میں طلوع ہونے والا یہ آفتاب گرچہ عملی طور پر جنگ آزادی میں حصہ نہیں لے سکاتاہم آزادی کے تمام حادثات و واقعات کا چشم دید گواہ یہ شخص کسی مجاہد آزادی سے کم نہیں تھا۔ 1954-55میں مادرعلمی دارالعلوم دیوبند سے علوم آلیہ و عالیہ سے فراغت کے بعد ہندوستان کے چنیدہ مدارس میں تدریسی خدمات انجام دی اور دارالعلوم دیوبند کے مسند تدریس پر جلوہ فگن ہوئے اور علوم عقلیہ کی تمام کتابوں مرقات، شرح تہذیب، قطبی، سلم العلوم، میبذی وغیرہ پر اپنی زندگی کے بیش قیمت 50سال صرف کرنے اور امام المعقولات بننے کے بعد علوم نقلیہ میں جلالین شریف کا معرکہ الآرادرس دیتے ہوئے جامع المعقولات والمنقولات ہو گئے.حدیث رسول پڑھانے کی دیرینہ خواہش پر گزشتہ سے پیوستہ سال مشکوة شریف بھی پڑھانی شروع کی۔ لیکن طبیعت کے ناسازہونے کی بناپر گزشتہ سال مشکوة دوسرے استاد کو سونپ دی۔لیکن پیرانہ سالی و بیماری کے باوجود جلالین، میبذی، اور سلم العلوم بہت ہی پابندی کیساتھ پڑھاتے رہے۔حتی کہ امسال ہی شعبان میں سرطان کے جان لیوا بیماری کی تشخیص ہوئی،اورپھر حضرت صاحب فراش ہوگئے۔
خدمات:
درس و تدریس کیساتھ ساتھ جنوبی ہند کا ایک بڑا علاقہ حضرت کے علمی و اصلاحی فیضان سے بہرہ آور ہوتا رہاہے، اور سرحد ہندی کو پار کرتے ہوئے لندن میں حضرت کے ہزاروں متوسلین ہیںجہاں آپ پابندی کیساتھ ہر سال رمضان میں تفسیر قرآن کیساتھ ساتھ وعظ و تذکیر کیلئے تشریف لے جاتے تھے جس کا عملی مظہر آپ کی خطبات کا مجموعہ خطبات لندن ہے۔
سیرت و حالات:
حضرت مولانا کی شفقت و محبت صرف طلبہ ہی نہیں بلکہ اساتذہ تک کو محیط تھی، اساتذہ کے گھروںمیں موسمی پھلوںسے لے کرسبزیوں تک کے ہدایہ بھیجنا آپ کا شیوہ تھا۔حضرت اپنی بے پایہ محبت و شفقت کے نتیجہ میں طلبہ و اساتذہ کے مابین ’اباجی‘کے لقب سے مشہور تھے۔
محبوب شخصیات:
خطابت میںزاد و حضرت حکیم الاسلام
شاعری میں جگر و اقبال
سیاست میں حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ
تصوف میں حضرت تھانوی رحمة اللہ علیہ
اور علم میں حضرت علامہ کشمیری رحمة اللہ علیہ و علامہ بلیاویرحمة اللہ علیہ آپ کی محبوب شخصیات تھیں۔
وفات :
24ذی قعدہ 1436بمطابق 9ستمبر 2015 دن چہار شنبہ (بدھ) کو صبح 8اور 9 کے بیچ میں ہم سب کے مشفق روحانی باپ حضرت مولانا عبدالرحیم صاحب اپنے مولائے حقیقی سے جاملے،اناللہ وانا الیہ راجعون ۔اللہ تعالی مرحوم کو غریق رحمت کرے۔ ان کو اعلی علیین میں جگہ دے،پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق دے!
No comments:
Post a Comment