ہند، پاک میں تقریبا بارہ سوسال فقہ حنفی ہی ملک کا قانون
رہا۔ عدالت اور مساجد سب پر بلاشرکت غیرے حنفیہ کا تسلط رہا۔ اس کے بعد
حالات نے پلٹا کھایا۔ یہاں اسلامی حکومت کی بجائے انگریزی حکومت آگئی۔اس
دور میں فرقہ غیر مقلد یعنی نام نہاد اہل حدیث پیدا ہوا۔چنانچہ غیر مقلدین
کے مشہور محدث اور مؤرخ مولانا شاہ جہاں پوری نے 1900ء میں کتاب "الارشاد
الٰی سبیل الرشاد" لکھی، اسمیں لکھتے ہیں:"کچھ عرصہ سے ہندستان میں ایک
ایسے غیر مانوس مذہب کے لوگ دیکھنے میں آرہے ہیں جس سے لوگ بالکل ناآشنا
ہیں۔ پچھلے زمانہ میں شاذ و نادر اس خیال کے لوگ کہیں ہوں تو ہوں مگر اس
کثرت سے دیکھنے میں نہیں آتئے۔ بلکہ ان کا نام ابھی تھوڑے ہی دنوں سے سنا
ہے۔ اپنے آپ کو تو وہ اہل حدیث یا محمدی یا موحد کہتے ہیں، مگر مخالف فریق
میں ان کا نام غیر مقلد یا وہابی یا لامذہب لیا جاتا ہے۔" (الارشاد ص13)
معلوم ہوا کہ یہ مذہب انیسویں صدی میں پیدا ہوا اور یہ فرقہ شاذہ ہے۔ اب
سوال ہے کہ یہ لوگ تقلید (جس کو یہ مذہب قید کہتے ہیں) چھوڑ کر غیر مقلد
کیوں بنے؟ جس کا نام انہوں نے آزادی مذہب رکھا ہے، کیا یہ قرآنی حکم تھا یا
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان تھا؟ تو بات یہ ہے کہ نہ قرآن میں ہے کہ
اجتہادی مسائل میں عوام پر مجتہد کی تقلید حرام ہے نہ ہی کسی حدیث میں۔ یہ
سب ملکہ وکٹوریہ کے اشارہ ابرو پر کیا گیا۔حضرات یاد رہے اللہ تعالٰی نے
اسلام کو ساری دنیا میں غالب رکھنے کا وعدہ فرمایا ہے۔ الحمدللہ فقہ حنفی
ساری دنیا میں غالب ہے۔ خود غیر مقلدین کے مدارس میں داخل نصاب ہے۔ ثم
الحمدللہ۔ فتاوٰی ثنائیہ، فتاوٰٰ علماء حدیث اس کے حوالوں سے بھرپور ہیں
اور جو فقہ ان کے مقابلہ میں اٹھی تھی اس کے کھنڈرات بھی مٹ چکے ہیں۔
الحمدللہ
.......
غیر مقلدین کا اعتراض:
.......
غیر مقلدین کا اعتراض:
فقہ حنفی میں خون اور پیشاب کے ساتھ سورۃ فاتحہ لکھنا جائز ہے۔
جواب:
مذہب حنفیہ میں بغیر طہارت قرآن مجید کو چھونا جائز نہیں۔
لا یجوز لِمُحْدِثٍ اداءُ الصلاۃِ لفقدِ شرطِ جوازِھا و ھو الوضوء۔۔۔۔ ولا مسُّ مُصْحَفٍ من غیرِ غلافٍ عندنا.
(بدائع الصنائع: ج1 ص140 مطلب فی مس المصحف، الدر المختار: ج1 ص197 کتاب الطہارۃ)
ترجمہ: بغیر وضوء آدمی کےلیے نماز ادا کرنا جائز نہیں کیونکہ وضوء کی شرط نہیں پائی گئی اور بغیر غلاف کے قرآن کو چھونا جائز نہیں۔ (جبکہ غیر مقلدین کے ہاں بغیر وضو قرآن کو چھوا جا سکتا ہے)
جب حنفیہ اتنی احتیاط کرتے ہیں تو ان کے ہاں خون یا پیشاب سے -معاذ اللہ- قرآن لکھنا کیسے جائز ہو گا؟؟
ضابطہ یہ ہے کہ امور محرمہ از قسم اقوال و افعال بحالت اکراہ واجبار اور بوقت مخمصہ واضطرار قابل مواخذہ نہیں رہتے ، حقِ عمل میں حرمت مبدَّل بحلت ہوجاتی ہے جب کہ حق اعتقاد میں حرمت بدستور برقرار رہتی ہے۔
دلیل قول
مَنْ كَفَرَ بِاللَّهِ مِنْ بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ وَلَكِنْ مَنْ شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِنَ اللَّهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ (سورۃ النحل: 106)
ترجمہ: جو شخص اللہ پر ایمان لانے کے بعد اس کے ساتھ کفر کا ارتکاب کرے- وہ نہیں جسے زبردستی (کلمہ کفر کہنے پر) مجبور کر دیا گیا ہو جبکہ اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو، بلکہ وہ شخص جس نے اپنا سینہ کفر کے لیے کھول دیا ہو- تو ایسے لوگوں پر اللہ کی جانب سے غضب نازل ہو گا اور ان کے لیے زبردست عذاب تیار ہے۔
دلیل فعل
فَمَنْ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلا عَادٍ فَلا إِثْمَ عَلَيْهِ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ
(سورۃ البقرۃ: 173)
ترجمہ: اگر کوئی شخص انتہائی مجبوری کی حالت میں ہو(اور ان چیزوں میں سے کچھ کھا لے) جبکہ اس کا مقصد نہ لذت حاصل کرنا ہو اور نہ وہ (ضرورت کی) حد سے آگے بڑھے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ یقیناً اللہ بہت بخشنے والا مہربان ہے۔
اس آیت میں ”اکل حرام“ عملا ً حلال ہے، دلیل اس کی﴿فَلا إِثْمَ﴾ ہے ، اور اعتقاداً حرام ہے، دلیل اس کی ﴿غَفُورٌ رَحِيمٌ﴾ ہے کیونکہ مغفرت گناہ کے بعد ہی ہوتی ہے۔
جواب:
مذہب حنفیہ میں بغیر طہارت قرآن مجید کو چھونا جائز نہیں۔
لا یجوز لِمُحْدِثٍ اداءُ الصلاۃِ لفقدِ شرطِ جوازِھا و ھو الوضوء۔۔۔۔ ولا مسُّ مُصْحَفٍ من غیرِ غلافٍ عندنا.
(بدائع الصنائع: ج1 ص140 مطلب فی مس المصحف، الدر المختار: ج1 ص197 کتاب الطہارۃ)
ترجمہ: بغیر وضوء آدمی کےلیے نماز ادا کرنا جائز نہیں کیونکہ وضوء کی شرط نہیں پائی گئی اور بغیر غلاف کے قرآن کو چھونا جائز نہیں۔ (جبکہ غیر مقلدین کے ہاں بغیر وضو قرآن کو چھوا جا سکتا ہے)
جب حنفیہ اتنی احتیاط کرتے ہیں تو ان کے ہاں خون یا پیشاب سے -معاذ اللہ- قرآن لکھنا کیسے جائز ہو گا؟؟
ضابطہ یہ ہے کہ امور محرمہ از قسم اقوال و افعال بحالت اکراہ واجبار اور بوقت مخمصہ واضطرار قابل مواخذہ نہیں رہتے ، حقِ عمل میں حرمت مبدَّل بحلت ہوجاتی ہے جب کہ حق اعتقاد میں حرمت بدستور برقرار رہتی ہے۔
دلیل قول
مَنْ كَفَرَ بِاللَّهِ مِنْ بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ وَلَكِنْ مَنْ شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِنَ اللَّهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ (سورۃ النحل: 106)
ترجمہ: جو شخص اللہ پر ایمان لانے کے بعد اس کے ساتھ کفر کا ارتکاب کرے- وہ نہیں جسے زبردستی (کلمہ کفر کہنے پر) مجبور کر دیا گیا ہو جبکہ اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو، بلکہ وہ شخص جس نے اپنا سینہ کفر کے لیے کھول دیا ہو- تو ایسے لوگوں پر اللہ کی جانب سے غضب نازل ہو گا اور ان کے لیے زبردست عذاب تیار ہے۔
دلیل فعل
فَمَنْ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلا عَادٍ فَلا إِثْمَ عَلَيْهِ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ
(سورۃ البقرۃ: 173)
ترجمہ: اگر کوئی شخص انتہائی مجبوری کی حالت میں ہو(اور ان چیزوں میں سے کچھ کھا لے) جبکہ اس کا مقصد نہ لذت حاصل کرنا ہو اور نہ وہ (ضرورت کی) حد سے آگے بڑھے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ یقیناً اللہ بہت بخشنے والا مہربان ہے۔
اس آیت میں ”اکل حرام“ عملا ً حلال ہے، دلیل اس کی﴿فَلا إِثْمَ﴾ ہے ، اور اعتقاداً حرام ہے، دلیل اس کی ﴿غَفُورٌ رَحِيمٌ﴾ ہے کیونکہ مغفرت گناہ کے بعد ہی ہوتی ہے۔
اعتراض:
حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حرام دوا میں مطلقا ًشفاء نہیں جب کہ مذہبِ امام میں حرام کا بحالت اختیار استعمال کرنا ناجائز مگر بحالت اضطرار استعمال کرنا جائز ہے، تو ایک صورت تو پھر بھی مخالف حدیث ہوگئی۔
جواب:
بحالتِ اضطرار وہ چیز حرام رہتی ہی نہیں بلکہ حلال ہوجاتی ہے۔ اس موقف کے مطابق حکمِ خداوندی ﴿فَمَنْ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلا عَادٍ فَلا إِثْمَ عَلَيْهِ﴾ پر بھی عمل ہوگیا اور ”إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَجْعَلْ شِفَاءَكُمْ فِيمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ“ حدیث پر بھی۔
حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حرام دوا میں مطلقا ًشفاء نہیں جب کہ مذہبِ امام میں حرام کا بحالت اختیار استعمال کرنا ناجائز مگر بحالت اضطرار استعمال کرنا جائز ہے، تو ایک صورت تو پھر بھی مخالف حدیث ہوگئی۔
جواب:
بحالتِ اضطرار وہ چیز حرام رہتی ہی نہیں بلکہ حلال ہوجاتی ہے۔ اس موقف کے مطابق حکمِ خداوندی ﴿فَمَنْ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلا عَادٍ فَلا إِثْمَ عَلَيْهِ﴾ پر بھی عمل ہوگیا اور ”إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَجْعَلْ شِفَاءَكُمْ فِيمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ“ حدیث پر بھی۔
غیر مقلدین کو یہ
اعتراض ویسے بھی نہیں ہونا چاہے کیونکہ ان کے مذہب میں تو منی، خون،
شرمگاہ کی رطوبت اور شراب پاک ہے۔ علامہ وحید الزمان لکھتے ہیں:
و المنی طاہر و غسلہ و فرک الیابس منہ ازکیٰ و اولیٰ و کذلک الدمُ غیرُ دم الحیض و رطوبۃُ الفرج و الخمرُو بولُ الحیوانات غیرَ الخنزیر.
(کنز الحقائق من فقہ خیر الخلائق: ص16)
ترجمہ: منی پاک ہے، اسے دھونا اور خشک کو کھرچنا بہتر ہے۔ اسی طرح حیض کے خون کے علاوہ دیگر خون، عورت کی شرمگاہ کی رطوبت، شراب اور خنزیر کے علاوہ دیگر جانوروں کا پیشاب بھی پاک ہے۔
حتیٰ کہ کتے کا پیشاب اور پاخانہ بھی نجس نہیں:
وکذالک فی بول الکلب و خزاءہ و الحق انہ لا دلیل علی النجاسۃ (نزل الابرار: ص50)
اور ان کے ہاں بے وضو قرآن چھونا بھی جائز ہے۔
محدث را مس مصحف جائز باشد۔
و المنی طاہر و غسلہ و فرک الیابس منہ ازکیٰ و اولیٰ و کذلک الدمُ غیرُ دم الحیض و رطوبۃُ الفرج و الخمرُو بولُ الحیوانات غیرَ الخنزیر.
(کنز الحقائق من فقہ خیر الخلائق: ص16)
ترجمہ: منی پاک ہے، اسے دھونا اور خشک کو کھرچنا بہتر ہے۔ اسی طرح حیض کے خون کے علاوہ دیگر خون، عورت کی شرمگاہ کی رطوبت، شراب اور خنزیر کے علاوہ دیگر جانوروں کا پیشاب بھی پاک ہے۔
حتیٰ کہ کتے کا پیشاب اور پاخانہ بھی نجس نہیں:
وکذالک فی بول الکلب و خزاءہ و الحق انہ لا دلیل علی النجاسۃ (نزل الابرار: ص50)
اور ان کے ہاں بے وضو قرآن چھونا بھی جائز ہے۔
محدث را مس مصحف جائز باشد۔
ترجمہ: بے وضو آدمی کے لیے قرآن مجید کو چھونا جائز ہے۔
(عرف الجادی از نواب میر نور الحسن خان: ص 15)
.......
.......
نماز میں قدموں کے درمیان فاصلہ
نمازی اپنے دونوں پاؤں کے درمیان مناسب فاصلہ رکھے، جو کم از کم چار انگشت سے لے کر زیادہ سے زیادہ ایک بالشت کی مقدار ہونا چاہیے۔
مذہبِ اہل السنت و الجماعت:
فقہ حنفی:
1: وَيَنْبَغِي أَنْ يَكُونَ بين قَدَمَيْهِ أَرْبَعُ أَصَابِعَ في قِيَامِهِ
(فتاویٰ عالمگیری: ج1 ص81-الفصل الثالث فی سنن الصلاۃ و کیفیتھا)
ترجمہ: نمازی کو چاہیے کہ قیام کے حالت میں اس کے دونوں پاؤں کے درمیان چار انگشت کا فاصلہ ہونا چاہیے۔
2: وَيَنْبَغِي أَنْ يَكُونَ بَيْنَهُمَا مِقْدَارُ أَرْبَعِ أَصَابِعِ الْيَدِ لِأَنَّهُ أَقْرَبُ إلَى الْخُشُوعِ
(رد المحتار: ج2 ص163 باب صفۃ الصلاۃ)
ترجمہ: نمازی کے دونوں پاؤں کے درمیان ہاتھ کی چار انگلیوں کا فاصلہ ہونا چاہیے کیونکہ یہ خشوع کے زیادہ قریب ہے۔
فقہ مالکی:
يُنْدَب تفريجُ القَدَمين بأن يكون المصلي بحالةٍ متوسطةٍ في القيام بحيث لا يَضُمُّهما ولا يُفرِّجُهما كثيراً
(فقہ العبادات- مالکی: ص161)
ترجمہ: قیام
کی حالت میں دونوں پاؤں کے درمیان متوسط حالت کا فاصلہ رکھنا مستحب ہے، وہ
اس طرح کہ دونوں پاؤں کو نہ زیادہ ملائے اور نہ زیادہ کشادہ کرے۔
فقہ شافعی:
1: ویُسَنُّ ان یُفَرِّق بین قدمیہ بِشِبْرٍ
(اعانۃ الطالبین لابی بکر الدمیاطی:ج3ص247)
ترجمہ: نمازی کے لیے اپنے دونوں پاؤں کے درمیان ایک بالشت کی مقدار فاصلہ رکھنا سنت ہے۔
2: ونَدُبَ التفریقُ بینہما ای باربع اصابعَ او بِشِبْرٍ
(اسنی المطالب فی شرح روض الطالب لزکریا الانصاری الشافعی: ج2 ص345)
ترجمہ: دونوں پاؤں کے درمیان چار انگشت یا ایک بالشت کی مقدار فاصلہ رکھنامستحب ہے۔
فقہ حنبلی:
وكان ابن عمر لا يفرج بين قدميه ولا يمس إحداهما بالأخرى ولكن بين ذلك لا يقارب ولا يباعد
(المغنی لابن قدامۃ: ج1 ص696- فصل : ما يكره من حركۃ البصر فی الصلاة)
ترجمہ:
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما دونوں قدموں کے درمیان نہ زیادہ فاصلہ کرتے
اور نہ ایک دوسرے سے ساتھ لگاتے بلکہ (ان دونوں کی درمیانی حالت کو اختیار
فرماتے یعنی) دونوں پاؤں کو نہ ایک دوسرے کے زیادہ قریب کرتے اور نہ ایک
دوسرے سے زیادہ دور رکھتے۔
دلائل اہل السنت وا لجماعت:
1: مصنف عبد الرزاق میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں حضرت نافع سے مروی ہے:
أن بن عمر كان لا يفرسخ بينهما ولا يمس إحداهما الأخرى قال بين ذلك
(مصنف عبد الرزاق : ج2 ص 172باب التحریک فی الصلاۃ)
ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما دونوں پاں کو پھیلا کر (اور چیز کر
)نہیں کھڑے ہوتے تھے اور نہ ایک پاؤں کو دوسرے پاؤں سے چھوتے تھے بلکہ ان
کی درمیانی حالت پر رکھتے تھے۔
2: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما ہی کے بارے میں مروی ہے:
وكان ابن عمر لا يفرج بين قدميه ولا يمس إحداهما بالأخرى ولكن بين ذلك لا يقارب ولا يباعد
(المغنی لابن قدامۃ: ج1 ص696- فصل: ما يكره من حركۃ البصر فی الصلاة)
ترجمہ:
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما دونوں قدموں کے درمیان نہ زیادہ فاصلہ کرتے
اور نہ ایک دوسرے سے ساتھ لگاتے بلکہ (ان دونوں کی درمیانی حالت کو اختیار
فرماتے یعنی ) دونوں پاؤں کو نہ ایک دوسرے کے زیادہ قریب کرتے اور نہ ایک
دوسرے سے زیادہ دور رکھتے۔
3: علامہ بدر الدین العینی لکھتے ہیں:
يستحب للمصلي أن يكون بين قدميه في القيام [ قدر] أربع أصابع يديه ، لأن هذا أقرب للخشوع.
(شرح ابی داود للعینی: ج3 ص354 باب وضع الیمنی علی الیسریٰ فی الصلاۃ)
ترجمہ: نمازی کے مستحب ہے کہ اس کے دونوں پاؤں کے درمیان ہاتھ کی چار انگلیوں کا فاصلہ ہونا چاہیے کیونکہ یہ خشوع کے زیادہ قریب ہے۔
4: خالد بن ابراہیم السقبعی الحنبلی لکھتے ہیں:
رابعاً:
تَفْرِقَتُه بين قدميه, والقاعدة هنا { أن الهيئات في الصلاة تكون على
مقتضى الطبيعة, ولا تخالف الطبيعة إلا ما دل النص عليه}, والوقوف الطبيعي
أن يفرج بين قدميه فكذلك في الصلاة, فما كان على غير وفق الطبيعة يحتاج إلى
دليل.
(القول الراجح مع الدلیل: ج2 ص85)
ترجمہ:
چوتھی سنت قدموں کے درمیان فاصلہ کرنا ہے۔ فاصلہ کرنے کے بارے میں قاعدہ
یہ ہے کہ نماز والی کیفیات انسانی طبیعت کےتقاضا کے مطابق ہوتی ہیں اور
طبیعت کے تقاضے کے خلاف وہی کیفیت ہو گی جو مستقل نص سے ثابت ہو۔ چنانچہ
قیام کی حالت میں طبعی تقاضا یہ ہے کہ کہ دونوں قدموں کے درمیان کشادگی ہو،
لہذا نماز میں قیام کی حالت میں طبعی تقاضے کے مطابق قدموں کے درمیان
فاصلہ ہونا چاہیے۔ پس نماز کی جو کیفیت بھی غیر طبعی ہے وہ محتاجِ دلیل ہے۔
5:
قال الأثرم [احمد بن محمد ہانی البغدادی] : ( رأيت أبا عبد الله وهو يصلي
وقد فرَّج بين قدميه)۔۔۔ هذا هو الأولى ، لأن قبل هذا الفعل يجعل القدمين
على طبيعتها ، وحيث لم يرد نص في قدميه حال القيام فإنه يبقيهما على
الطبيعة
(شرح زاد المستقنع للشيخ حمد بن عبد الله: ج5 ص150)
ترجمہ:
امام اثرم کہتے ہیں: میں نے امام ابو عبد اللہ (احمد بن حنبل) کو نماز
پڑھتے دیکھا کہ آپ نے اپنے قدموں کے درمیان فاصلہ کیا ہوا ہے۔ یہی بہتر ہے
کہ نماز شروع کرنے سے پہلے اپنے قدموں کو اپنی طبعی حالت پر رکھے، چونکہ
قیام کی حالت میں قدموں کے درمیان فاصلہ کے بارے میں کوئی نص موجود نہیں ہے
اس لیے ان کو اپنی طبعی حالت پر باقی رکھے۔
6: پاؤں پھیلا کر کھڑا ہونا تکبر کی علامت ہے۔ یہ بات واضح ہے۔
تنبیہ: - - - - - - - - - -
غیر
مقلدین کے پاس اپنے موقف کے بارے میں نہ صریح حدیث مرفوع ہے نہ موقوف، یہ
لوگ اس بات کو بنیاد قرار دینے پر مصر ہیں کہ نماز میں ٹخنے سے ٹخنہ ملانا
چاہیے اس لیے قدموں کے درمیان فاصلہ خود بخود ہو جاتا ہے۔ لیکن ان کا یہ
موقف درست نہیں اس لیے کہ ٹخنے سے ٹخنہ ملانے کا مطلب قریب قریب کھڑا ہونا
ہے۔ لہذا ان لوگوں کا استدلال باطل ہے۔
.......
غیر مقلدین اہلغلیظ کا، آپریشن عقیدہ
عورتوں کو مسجد میں جانے سے روکنے والا ملعون ہے۔
حضرت عائشہؓ کی بدترین توہین
فتاویٰ نذیریہ کے مفتی غیرمقلدین کے شیخ الکل نے حضرت عائشہؓ کی شان میں زبردست گستاخی کی ہے، انکا قول ” کہ اگر آج نبی کریم ﷺ ان باتوں کو دیکھ لیتے جو عورتوں نے اختیار کر رکھی ہیں تو انہیں مسجد جانے سے روک دیتے جس طرح بنی اسرائیل کی عورتیں روک گی گئی تھیں“۔
(بخاری ج1 ص 120)
اس کے بعد غیرمقلدین کے شیخ الکل کی بات ملاحظہ ہو۔
”پھر اب جو شخص بعد ثبوت قول رسول و فعل صحابہ کی مخالفت کرے وہ اس آیت کا مصداق ہے۔ ومن یشاقق الرسول من بعد ۔۔۔۔۔ الخ (الایۃ) جو حکم صراحۃ شرع میں ثابت ہو جائے اس میں ہر گز رائے و قیاس کو دخل نہ دینا چاہئے کہ شیطان اس قیاس سے کہ انا خیر منہ حکم صریح الٰہی سے انکار کرکے ملعون بن گیا ہے اور یہ بالکل شریعت کو بدل ڈالنا ہے“
(فتاویٰ نذیریہ جلد۱ ص۲۶۶)
غیرمقلدین کے شیخ الکل کی گمراہی ملاحظہ فرمائیں اس نے در پر وپ حضرت عائشہؓ پر کیسا زبردست حملہ کیا ہے، افسوس اس فتویٰ غیرمقلدین کے شیخ الکل کا بھی بلا کسی اختلافی نوٹ کے دستخط موجود ہے۔
اور نذیر حسن نے لوگوں کو کیا تاثر دیا ہے
حضرت عائشہؓ نے آنحضرت ﷺ کے حکم کی مخالفت کی۔
حضرت عائشہ نے اس مسئلہ میں آنحضرت ﷺ کے حکم کی مخالفت کرکے آیت مذکورہ بالا کا مصداق ہوئیں۔
حضرت عائشہؓ نے اس مسئلہ میں اپنے قیاس اور رائے کو دخل دیا۔
حضرت عائشہؓ نے دین کے حکم میں رائے اور قیاس کو دخل دیکر وہی کام کیا جو شیطان نے انا خیر منہ کہہ کر کیا تھا۔
حضرت عائشہؓ نے معاذ اللہ یہ کہہ کرکہ موجودہ وقت عورتوں کو مسد اور عید گاہ جاانا مناسب نہیں ہے۔شریعت کو بدل ڈالنے کی جرأت کی۔
.......
غیر مقلدین اہلغلیظ کا، آپریشن عقیدہ
عورتوں کو مسجد میں جانے سے روکنے والا ملعون ہے۔
حضرت عائشہؓ کی بدترین توہین
فتاویٰ نذیریہ کے مفتی غیرمقلدین کے شیخ الکل نے حضرت عائشہؓ کی شان میں زبردست گستاخی کی ہے، انکا قول ” کہ اگر آج نبی کریم ﷺ ان باتوں کو دیکھ لیتے جو عورتوں نے اختیار کر رکھی ہیں تو انہیں مسجد جانے سے روک دیتے جس طرح بنی اسرائیل کی عورتیں روک گی گئی تھیں“۔
(بخاری ج1 ص 120)
اس کے بعد غیرمقلدین کے شیخ الکل کی بات ملاحظہ ہو۔
”پھر اب جو شخص بعد ثبوت قول رسول و فعل صحابہ کی مخالفت کرے وہ اس آیت کا مصداق ہے۔ ومن یشاقق الرسول من بعد ۔۔۔۔۔ الخ (الایۃ) جو حکم صراحۃ شرع میں ثابت ہو جائے اس میں ہر گز رائے و قیاس کو دخل نہ دینا چاہئے کہ شیطان اس قیاس سے کہ انا خیر منہ حکم صریح الٰہی سے انکار کرکے ملعون بن گیا ہے اور یہ بالکل شریعت کو بدل ڈالنا ہے“
(فتاویٰ نذیریہ جلد۱ ص۲۶۶)
غیرمقلدین کے شیخ الکل کی گمراہی ملاحظہ فرمائیں اس نے در پر وپ حضرت عائشہؓ پر کیسا زبردست حملہ کیا ہے، افسوس اس فتویٰ غیرمقلدین کے شیخ الکل کا بھی بلا کسی اختلافی نوٹ کے دستخط موجود ہے۔
اور نذیر حسن نے لوگوں کو کیا تاثر دیا ہے
حضرت عائشہؓ نے آنحضرت ﷺ کے حکم کی مخالفت کی۔
حضرت عائشہ نے اس مسئلہ میں آنحضرت ﷺ کے حکم کی مخالفت کرکے آیت مذکورہ بالا کا مصداق ہوئیں۔
حضرت عائشہؓ نے اس مسئلہ میں اپنے قیاس اور رائے کو دخل دیا۔
حضرت عائشہؓ نے دین کے حکم میں رائے اور قیاس کو دخل دیکر وہی کام کیا جو شیطان نے انا خیر منہ کہہ کر کیا تھا۔
حضرت عائشہؓ نے معاذ اللہ یہ کہہ کرکہ موجودہ وقت عورتوں کو مسد اور عید گاہ جاانا مناسب نہیں ہے۔شریعت کو بدل ڈالنے کی جرأت کی۔
عقیدہ نمبر 19
آج کل کے تمام غیرمقلدین یہ عقیدہ رکھتے اور لوگوں کو سمجھاتے ہیں کہ
اللہ کی ذات صرف عرش کے اوپر اوپر تک ہے نیچے سے ختم ہوتی ہے اور اللہ کی ذات کے بعد اس کے نیچے سے عرش اور دیگر مخلوقات شروع ہوتی ہیں العیاذ باللہ
جبکہ یہ عقیدہ قرآن اور حدیث کے خلاف ہے
اللہ تعالٰی قرآن کریم میں فرماتے ہیں:
هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ
(الحدید 3)
وہی اول وہی آخر وہی ظاہر وہی باطن
رسول اللہ ﷺ اس آیت کی تفسیر فرماتے ہیں
"اللهم أنت الأول، فليس قبلك شيء، وأنت الآخر، فليس بعدك شيء، وأنت الظاهر فليس فوقك شيء، وأنت الباطن، فليس دونك شيء".
اے اللہ تو اول ہے تجھ سے پہلے کچھ نہیں ، تو ”آخر“ ہے تیرے بعد کوئی نہیں، تو ”ظاہر“ ہے تیسرے اوپر کچھ نہیں، تو ”باطن“ ہے تیرے نیچے کچھ نہیں۔
(صحیح مسلم)
دون کا مطلب ”علاوہ“ بھی ہوتا ہے اور ”دون“ کا مطلب ”نیچے بھی ہوتا ہے۔
(المورد ص 557)
ہم دونوں باتوں کا اقرار کرتے ہیں خود حدیث میں بھی لفظ ”دون“ نیچے کیلئے استعمال ہوا ہے۔
نبی کریمﷺ کی حدیث ہے
وَلَا الْخُفَّيْنِ إِلَّا أَنْ لَا تَجِدَ نَعْلَيْنِ فَإِنْ لَمْ تَجِدِ النَّعْلَيْنِ فَمَا دُونَ الْكَعْبَيْنِ
”اور اگر تمہارے پاس جوتے نہ ہوں تو ٹخنوں کے نیچے تک موزے پہن لیا کرو“۔
(سنن نسائی ج 2 ح 587 : صحیح)
آج کل کے تمام غیرمقلدین یہ عقیدہ رکھتے اور لوگوں کو سمجھاتے ہیں کہ
اللہ کی ذات صرف عرش کے اوپر اوپر تک ہے نیچے سے ختم ہوتی ہے اور اللہ کی ذات کے بعد اس کے نیچے سے عرش اور دیگر مخلوقات شروع ہوتی ہیں العیاذ باللہ
جبکہ یہ عقیدہ قرآن اور حدیث کے خلاف ہے
اللہ تعالٰی قرآن کریم میں فرماتے ہیں:
هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ
(الحدید 3)
وہی اول وہی آخر وہی ظاہر وہی باطن
رسول اللہ ﷺ اس آیت کی تفسیر فرماتے ہیں
"اللهم أنت الأول، فليس قبلك شيء، وأنت الآخر، فليس بعدك شيء، وأنت الظاهر فليس فوقك شيء، وأنت الباطن، فليس دونك شيء".
اے اللہ تو اول ہے تجھ سے پہلے کچھ نہیں ، تو ”آخر“ ہے تیرے بعد کوئی نہیں، تو ”ظاہر“ ہے تیسرے اوپر کچھ نہیں، تو ”باطن“ ہے تیرے نیچے کچھ نہیں۔
(صحیح مسلم)
دون کا مطلب ”علاوہ“ بھی ہوتا ہے اور ”دون“ کا مطلب ”نیچے بھی ہوتا ہے۔
(المورد ص 557)
ہم دونوں باتوں کا اقرار کرتے ہیں خود حدیث میں بھی لفظ ”دون“ نیچے کیلئے استعمال ہوا ہے۔
نبی کریمﷺ کی حدیث ہے
وَلَا الْخُفَّيْنِ إِلَّا أَنْ لَا تَجِدَ نَعْلَيْنِ فَإِنْ لَمْ تَجِدِ النَّعْلَيْنِ فَمَا دُونَ الْكَعْبَيْنِ
”اور اگر تمہارے پاس جوتے نہ ہوں تو ٹخنوں کے نیچے تک موزے پہن لیا کرو“۔
(سنن نسائی ج 2 ح 587 : صحیح)
امام بيهقي رحمہ الله فرماتے ہیں کہ
وَاسْتَدَلَّ بَعْضُ أَصْحَابِنَا فِي نَفْيِ الْمَكَانِ عَنْهُ بِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ» . وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ ". وَإِذَا لَمْ يَكُنْ فَوْقَهُ شَيْءٌ وَلَا دُونَهُ شَيْءٌ لَمْ يَكُنْ فِي مَكَانٍ.
(الأسماء والصفات للبيهقي ج۲ ص۲۸۷)
”ہمارے بعض اصحاب اللہ کو مکان سے پاک ثابت کرنے کیلئے نبیﷺ کی حدیث پیش کرتے ہیں کہ تو (اللہ) الظاہر مطلب کوئی چیز اسکے اوپر نہیں الباطن یعنی کوئی چیز اس کے نیچے نہیں اسلئے اللہ کے اوپر کچھ نہیں اور اسکے نیچے کچھ نہیں تو اللہ مکان و جگہ سے پاک ہے۔
جاری ھے
.......
الجواب حامداً ومصلیا
وَاسْتَدَلَّ بَعْضُ أَصْحَابِنَا فِي نَفْيِ الْمَكَانِ عَنْهُ بِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ» . وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ ". وَإِذَا لَمْ يَكُنْ فَوْقَهُ شَيْءٌ وَلَا دُونَهُ شَيْءٌ لَمْ يَكُنْ فِي مَكَانٍ.
(الأسماء والصفات للبيهقي ج۲ ص۲۸۷)
”ہمارے بعض اصحاب اللہ کو مکان سے پاک ثابت کرنے کیلئے نبیﷺ کی حدیث پیش کرتے ہیں کہ تو (اللہ) الظاہر مطلب کوئی چیز اسکے اوپر نہیں الباطن یعنی کوئی چیز اس کے نیچے نہیں اسلئے اللہ کے اوپر کچھ نہیں اور اسکے نیچے کچھ نہیں تو اللہ مکان و جگہ سے پاک ہے۔
جاری ھے
.......
الجواب حامداً ومصلیا
امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے
نزدیک مقتدی کو امام کے پیچھے سری جہری کسی بھی نماز میں قرأت کر نا مکروہ
تحریمی ہے، در مختار میں ہے:
والموٴتم لا یقرأ مطلقا ولا الفاتحة في السریة
اتفاقا، فإن قرأ کرہ تحریما (الدر مع الرد:۲/۲۶۶،کتاب الصّلاة، باب صفة
الصلاة)
حنفیہ کا یہ مسلک قرآن وحدیث وآثار صحابہ سے موٴید اور ثابت ہے ،
جن کی روشنی میں ہی حنفیہ امام کے پیچھے قراء ت کے قائل نہیں ،وہ دلائل درج
ذیل ہیں:
ارشاد باری ہے:
وَاِذَا قُرِئ الْقُرْاٰنُ
فَاسْتَمِعُوْا لَہُ وَاَنْصِتُوْا لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ (اعراف:۲۰۴)،
ترجمہ:جب قرآن پڑھاجائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو؛ تاکہ تم پر رحم
کیا جائے۔ مفسرین کے نزدیک یہ آیت نماز کے متعلق آئی ہے (یعنی جب نماز میں
قرآن پڑھاجائے تو اس وقت خاموشی اختیار کرنے کا حکم ہے )، تفسیر کبیرمیں
امام رازی رحمہ اللہ نے اور روح المعانی میں علامہ آلوسی رحمہ اللہ نے اس
کی تصریح فرمائی ہے، وہ لکھتے ہیں:
الآیة نزلت في ترک الجہر بالقراء ة وراء
الإمام․․․․․․․․․․․وہو قول أبي حنیفة (مفاتیح الغیب للرازی :۱۵/۸۳، بیروت)،
عن مجاہد قال: قرأ رجل من الأنصار خلف رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم
فی الصلاة، فنزلت وإذا قریٴ القراٰن الآیة۔ (روح المعاني :۹/۱۵۰، ط
:امدادیہ ملتان)۔
اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں
حضرت عبد اللہ بن مسعود ، ابو ہریرہ ، ابن عباس،عبداللہ بن مغفل رضوان اللہ
علیہم اجمعین اور تابعین میں سعید بن جبیر ،ابن رباح،امام نخعی،امام شعبی
،حسن بصری،امام زہری، مجاہد اور قتادہ علیہم الرحمة سے یہی منقول ہے کہ اس
آیت کا نزول، نماز یا خطبہ کے متعلق ہواہے حتی کہ اس بات پر اجماع نقل کیا
گیا ہے کہ یہ آیت نماز ہی کے متعلق نازل ہوئی ہے۔
قال في التنسیق: أنہم
أجمعوا واتفقوا علی أنہا نزلت في القراء ة خلف الإمام وأخرج البیہقي عن
الإمام أحمد قال:أجمع الناس علی أن ہذہ الآیة في الصلاة (أوجزالمسالک :
۱/۲۴۶، افتتاح الصلاة، باب القراء ة خلف الامام، ط:یحیویہ سہارنپور)
سورہ
ٴاعراف کی مذکورہ آیت میں مقتدیوں کو اپنے امام کے پیچھے قراء ت کرنے سے
منع فرمایا گیا ہے، اب ذیل میں وہ احادیث وآثار پیش کیے جاتے ہیں، جن میں
مقتدیوں کو قرآن پڑھنے سے ممانعت وارد ہوئی ہے اور ان کو خاموش رہنے کی
ہدایت دی گئی ہے ۔مسلم شریف کی روایت ہے:
(۱) قال
النّبي صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم :إذا صلیتم فأقیموا صفوفکم ، ثم لیوٴمکم
أحدکم فإذا کبر فکبروا، فإذا قال:غیر المغضوب علیہم ولا الضالین ،فقولوا:
آمین… وعن قتادة وإذا قرأ فأنصتوا(مسلم:رقم:۴۰۷، دار إحیاء التراث العربي)،
ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے، جب تم نماز کے لیے کھڑے
ہو تو اپنی صفوں کو درست کرلو،پھر تم میں سے کوئی امامت کرے ،جب امام تکبیر
کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ ”غیر المغضوب علیہم ولا الضّالین“کہے
تو تم آمین کہو اور قتادہ سے یہ زیادتی بھی مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا: جب (امام) قرأت کرے تو تم خاموش رہو ۔
(۲)
عن أبي ہریرة أن رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم قال:إنما جعل الإمام
لیوٴتم بہ، فإذا کبر، فکبروا وإذا قرأ فأنصتوا۔(ابن ماجة:رقم:۸۴۶،
دارالفکر) ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ tسے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا:بلاشبہ امام بنایا گیاہے؛ تاکہ اس کی اقتداء کی جائے
،جب وہ تکبیر کہے توتم بھی تکبیر کہو اور جب وہ قرأت کرے تو تم خاموش رہو۔
(۳)
عن جابر قال:قال رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم : من کان لہ إمام
فقراء ة الإمام لہ قراء ة(موطأ الإمام محمد:رقم: ۱۲۵، دار إحیاء التراث
العربي) ترجمہ: حضرت جابر tسے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا:جس شخص کے لیے امام ہو تو امام کی قراء ت اس کے لیے کافی ہوگی
(یعنی اس کو علیٰحدہ سے قراء ت کرنے کی ضرورت نہیں)۔
(۴)
عن أبي موسیٰ قال: علمنا رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم :إذا قمتم
إلی الصلاة فلیوٴمکم أحدکم ،وإذا قرأ الإمام فأنصتوا(مسند احمد رقم:۱۹۲۸۴،
دارإحیاء التراث العربي)
ترجمہ: حضرت ابو موسیٰ اشعری tکہتے ہیں کہ ہم کو
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا ہے کہ جب تم نماز کے لیے کھڑے
ہوجاؤ تو تم میں سے کوئی نماز پڑھائے اور جب امام قرأت کرے تو تم خاموش رہو
۔
ان احادیث سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ امام کے پیچھے
مقتدیوں کو قرأت نہیں کرنی ہے؛بلکہ خاموش رہنا ہے ،نیز ان حدیثوں میں جہری
وسری نمازوں کا کوئی فرق بھی مذکور نہیں؛اس لیے یہ حکم سب نمازوں میں
مقتدیوں کے لیے یکسا ں ہوگا ۔اب چند آثارِ صحابہ نقل کیے جاتے ہیں :
خلفائے راشدین امام کے پیچھے قرأت سے منع کرتے تھے :
قال
(عبدالرحمن بن زید):أخبرني أشیاخنا أن علیا رضي اللّٰہ عنہ قال:من قرأ خلف
الإمام فلا صلاة لہ، قال:وأخبرني موسٰی بن عقبة: أن رسول اللّٰہ صلّی
اللّٰہ علیہ وسلّم وأبو بکر وعمر وعثمان کانوا ینہون عن القراء ة خلف
الإمام(مصنف عبدالرزاق: رقم:۲۸۱۰، المکتب الإسلامي، بیروت)
ترجمہ: عبد
الرحمن بن زید کہتے ہیں کہ : ہمارے مشائخ نے خبر دی ہے کہ حضرت علی کرم
اللہ وجہہ نے فرمایا:جو شخص امام کے پیچھے قرأت کرے اس کی نمازہی نہیں،اور
موسیٰ بن عقبہ نے مجھے خبر دی کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ،ابو
بکر،عمروعثمان رضوان اللہ علیہم اجمعین، امام کے پیچھے قرأت کرنے سے منع
کرتے تھے۔
وکان عبد اللّٰہ بن عمر لا یقرأ خلف
الإمام (موطأ الإمام محمد:۹۹)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر امام کے پیچھے
قرأت نہیں کرتے تھے ،امام شعبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے ستر بدری
صحابہ کو پایا ہے اور یہ سب کے سب مقتدی کو امام کے پیچھے قرأت کرنے سے منع
فرماتے تھے، أدرکت سبعین بدریا کلہم یمنعون المقتدي عن القراء ة خلف
الإمام(روح المعانی:۹/۱۵۲)
خلفائے راشدین،ستر بدری
صحابہ کے افعال اور ان کے علاوہ، دیگر صحابہ کرام کے آثارسے یہ بات ثابت
ہوتی ہے کہ مقتدیوں کو امام کے پیچھے قرأت کرنا منع ہے ،جو حضرات امام کے
پیچھے سورہ فاتحہ کی قرأت کو ضروری کہتے ہیں، ان کی سب سے اہم دلیل حضرت
عبادہ بن صامت کی وہ حدیث ہے، جو محمد بن اسحاق نے روایت کی ہے،
عن عبادة
بن الصامت قال:کنا خلف النّبي صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم في صلاة الفجر،
فقرأ، فثقلت علیہ القراء ة ،فلما فرغ قال:لعلکم تقروٴون خلف إمامکم ، قلنا
:نعم! یا رسول اللّٰہ ! قال:لا تفعلوا إلا بفاتحة الکتاب، فإنہ لا صلاة لمن
لم یقرأبہا (أبوداوٴد:رقم:۸۲۳، دارالفکر)
ترجمہ: حضرت عبادہ بن صامت سے
مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے فجر کی نماز پڑھ
رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرأت کی تو آپ کو قرأت میں دشواری
ہوگئی ،جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا :شاید تم اپنے امام کے پیچھے
قرأت کرتے ہو، ہم نے جواب دیا: جی ہاں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا: ایسا نہ کیا کرو، سوائے سورہ فاتحہ کے؛ کیوں کہ جس نے اس کو
نہیں پڑھا اس کی نماز نہیں؛لیکن یہ حدیث سنداً ومتناً مضطرب ہے؛اس لیے اس
سے مذکورہ مسئلہ پر استدلال کرنا صحیح نہیں، معارف السنن میں علامہ بنوری
رحمہ اللہ نے سند میں اضطراب کی آٹھ وجوہات اور متن میں اضطراب کی تیرہ
وجوہات نقل کی ہیں : فہذہ ثمانیة وجوہ من اضطرابہ في الإسناد رفعاً ووقفا
وانقطاعا واتصالا(معار ف السنن:۳/۲۰۳، ط:دار الکتاب دیوبند) وأمااضطراب
متنہ فہو کذلک علی وجوہ … ثم قال :فہذہ ثلاثة عشر لفظا فی حدیث عبادہ(معارف
السنن: ۳/۲۰۵) اسی وجہ سے امام احمد اور امام ابن تیمیہ اور دیگر ائمہ
حدیث نے اس کو ضعیف قرار دیا ہے ، وہذا الحدیث معلل عند أئمة الحدیث بأمور
کثیرة ضعفہ أحمد وغیرہ من الأئمة الخ(فتاوی ابن تیمیہ:۲۳/۲۸۶) وقال
النیموي:حدیث عبادة بن الصامت في التباس القراء ة قد روی بوجوہ کلّہا
ضعیفة۔(آثارالسّنن:۱/۷۹)(۱)
مذکورہ بالا آیات
قرآنیہ،احادیث مبارکہ ،خلفائے راشدین اور ستر بدری صحابہ کے عمل سے یہ بات
واضح ہوگئی کہ مقتدیوں کو امام کے پیچھے قرأت نہیں کرنی ہے؛ بلکہ خاموشی سے
کھڑے رہنے کا حکم ہے ، موجودہ دور کے غیر مقلدین، امام کے پیچھے قرأت نہ
کرنے کی وجہ سے احناف پر جو لعن طعن کرتے ہیں اور ان کی نمازوں کو قرآن
وحدیث کے خلاف بتلاتے ہیں، وہ سراسر غلط اور گمراہ کن ہے، الحمد للہ احناف
کا مذہب قرآن وحدیث سے ثابت ومبرہن ہے ۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم
ابوالحسن المنجہ خیلوی
......
ابوالحسن المنجہ خیلوی
......
غیر مقلد کی مسجد میں حنفی شخص کا باجماعت نماز پڑھنا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ کیا حال ہے امید کہ بخیر ہوں گے.
مفتی صاحب ایک مسئلہ درپیش یہ ہے کہ ایک صاحب کی عشاء کی جماعت ترک ہو گئی پھر کسی نے اطلاع دی کہ قریب ہی میں غیر مقلد کی مسجد ہے وہاں عشاء کی جماعت مل سکتی ہے.
اب سوال یہ ہے کہ جماعت میں شرکت کرنا افضل ہے یا تنہا نماز پڑھنا؟
واضح رہے کہ وہ شخص اہل دیوبند میں سے ہے. جواب دیکر عنداللہ ماجور ہوں
ظفر اقبال قاسمی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ التوفیق:
اگر اہل حدیث کی اس مسجد کا امام فروعی مسائل میں فقہ حنفی کی رعایت کرے اور عقائد کے مسائل میں احناف کے خلاف عقیدہ نہ رکھتاہو تو ایسی مسجد میں جاکر حنفی مقلد باجماعت نماز پڑھ سکتا ہے۔
لیکن اگر اہل حدیث مسجد کا امام فقہ حنفی کی رعایت نہ کرے۔یا عققائد میں حنفی کے مخالف ہو یعنی امام ابو حنیفہ پہ لعن طعن اور سب وشتم کرے تو ایسے امام کے پیچھے نماز درست نہیں۔ کہ یہ فاسق ہے۔حنفی صورت مسئولہ میں تنہا نماز پڑھ لے۔اور اگر اس امام کا کچھ حال معلوم نہ ہو تو پھر بھی اس کی اقتداء میں جماعت مکروہ ہوگی۔
فصار الحاصل أن الاقتداء بالشافعي علی ثلاثۃ أقسام، الأول: أن یعلم منہ الاحتیاط في مذہب الحنفي فلا کراہۃ في الاقتداء بہ، الثاني: أن یعلم منہ عدمہ فلا صحۃ … الثالث: أن لا یعلم شیئا فالکراہۃ ولا خصوصیۃ لمذہب الشافعي بل إذا صلی حنفي خلف مخالف لمذہبہ، فالحکم کذلک۔ (البحرالرائق، الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مکتبہ مکریا دیوبند ۲/ ۸۱-۸۲، کوئٹہ ۲/ ۴۷)
حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مکتبہ دارالکتاب دیوبند ص: ۲۹۴ ۔
شامي، الصلاۃ، باب الإمامۃ، مکتبہ زکریا دیوبند ۲/ ۳۰۲، کراچی ۱/ ۵۶۳ ۔
ومنہم من قید جواز الاقتداء بہم کقاضي خاں بأن لا یکون متعصبا الخ۔ (فتح القدیر، الصلاۃ، باب صلاۃ الوتر، مکتبہ زکریا دیوبند ۱/ ۴۵۲، کوئٹہ ۱/ ۳۸۱)
خانیۃ علی الہندیۃ، الصلاۃ، فصل فیمن یصح الاقتداء بہ، وفیمن لا یصح، قدیم زکریا ۱/ ۹۱، جدید زکریا ۱/ ۵۹ ۔
البحرالرائق، الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مکتبہ زکریا دیوبند ۲/ ۸۰، کوئٹہ ۲/ ۴۵ ۔
وکرہ إمامۃ العبد والأعرابي والفاسق والمبتدع۔ (النہرالفائق، الصلاۃ، باب الإمامۃ، مکتبہ زکریا دیوبند ۱/ ۲۴۲)
شامي، الصلاۃ، باب الإمامۃ، مکتبہ زکریا دیوبند ۲/ ۲۹۹، کراچی ۱/ -۵۶۰ ۔
مجمع الأنہر، کتاب الصلاۃ، فصل في الإمامۃ، دارالکتب العلمیۃ بیروت ۱/ ۱۶۳۔
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی /بیگوسرائے
٢٠\٥\١٤٣٩هج
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ کیا حال ہے امید کہ بخیر ہوں گے.
مفتی صاحب ایک مسئلہ درپیش یہ ہے کہ ایک صاحب کی عشاء کی جماعت ترک ہو گئی پھر کسی نے اطلاع دی کہ قریب ہی میں غیر مقلد کی مسجد ہے وہاں عشاء کی جماعت مل سکتی ہے.
اب سوال یہ ہے کہ جماعت میں شرکت کرنا افضل ہے یا تنہا نماز پڑھنا؟
واضح رہے کہ وہ شخص اہل دیوبند میں سے ہے. جواب دیکر عنداللہ ماجور ہوں
ظفر اقبال قاسمی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ التوفیق:
اگر اہل حدیث کی اس مسجد کا امام فروعی مسائل میں فقہ حنفی کی رعایت کرے اور عقائد کے مسائل میں احناف کے خلاف عقیدہ نہ رکھتاہو تو ایسی مسجد میں جاکر حنفی مقلد باجماعت نماز پڑھ سکتا ہے۔
لیکن اگر اہل حدیث مسجد کا امام فقہ حنفی کی رعایت نہ کرے۔یا عققائد میں حنفی کے مخالف ہو یعنی امام ابو حنیفہ پہ لعن طعن اور سب وشتم کرے تو ایسے امام کے پیچھے نماز درست نہیں۔ کہ یہ فاسق ہے۔حنفی صورت مسئولہ میں تنہا نماز پڑھ لے۔اور اگر اس امام کا کچھ حال معلوم نہ ہو تو پھر بھی اس کی اقتداء میں جماعت مکروہ ہوگی۔
فصار الحاصل أن الاقتداء بالشافعي علی ثلاثۃ أقسام، الأول: أن یعلم منہ الاحتیاط في مذہب الحنفي فلا کراہۃ في الاقتداء بہ، الثاني: أن یعلم منہ عدمہ فلا صحۃ … الثالث: أن لا یعلم شیئا فالکراہۃ ولا خصوصیۃ لمذہب الشافعي بل إذا صلی حنفي خلف مخالف لمذہبہ، فالحکم کذلک۔ (البحرالرائق، الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مکتبہ مکریا دیوبند ۲/ ۸۱-۸۲، کوئٹہ ۲/ ۴۷)
حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مکتبہ دارالکتاب دیوبند ص: ۲۹۴ ۔
شامي، الصلاۃ، باب الإمامۃ، مکتبہ زکریا دیوبند ۲/ ۳۰۲، کراچی ۱/ ۵۶۳ ۔
ومنہم من قید جواز الاقتداء بہم کقاضي خاں بأن لا یکون متعصبا الخ۔ (فتح القدیر، الصلاۃ، باب صلاۃ الوتر، مکتبہ زکریا دیوبند ۱/ ۴۵۲، کوئٹہ ۱/ ۳۸۱)
خانیۃ علی الہندیۃ، الصلاۃ، فصل فیمن یصح الاقتداء بہ، وفیمن لا یصح، قدیم زکریا ۱/ ۹۱، جدید زکریا ۱/ ۵۹ ۔
البحرالرائق، الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مکتبہ زکریا دیوبند ۲/ ۸۰، کوئٹہ ۲/ ۴۵ ۔
وکرہ إمامۃ العبد والأعرابي والفاسق والمبتدع۔ (النہرالفائق، الصلاۃ، باب الإمامۃ، مکتبہ زکریا دیوبند ۱/ ۲۴۲)
شامي، الصلاۃ، باب الإمامۃ، مکتبہ زکریا دیوبند ۲/ ۲۹۹، کراچی ۱/ -۵۶۰ ۔
مجمع الأنہر، کتاب الصلاۃ، فصل في الإمامۃ، دارالکتب العلمیۃ بیروت ۱/ ۱۶۳۔
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی /بیگوسرائے
٢٠\٥\١٤٣٩هج
غیر مقلدین کی حقیقت کو جاننے کے لئے مندرجہ ذیل کتب اور تحریروں کا مطالعہ کریں
تجلیات صفدر جلد 1
[http://www.archive.org/download/Tajalliyat-e-Safdar-7Volumes-ByShaykhMuhammadAmeenSafdarOkarvir.a/Tajalliyat-e-Safdar-Volume1-ByShaykhMuhammadAmeenSafdarOkarvir.a.pdf]
تجلیات صفدر جلد 2
- [http://www.archive.org/download/Tajalliyat-e-Safdar-7Volumes-ByShaykhMuhammadAmeenSafdarOkarvir.a/Tajalliyat-e-Safdar-Volume2-ByShaykhMuhammadAmeenSafdarOkarvir.a.pdf]
تجلیات صفدر جلد 3
- [http://www.archive.org/download/Tajalliyat-e-Safdar-7Volumes-ByShaykhMuhammadAmeenSafdarOkarvir.a/Tajalliyat-e-Safdar-Volume3-ByShaykhMuhammadAmeenSafdarOkarvir.a.pdf]
تجلیات صفدر جلد 4
- [http://www.archive.org/download/Tajalliyat-e-Safdar-7Volumes-ByShaykhMuhammadAmeenSafdarOkarvir.a/Tajalliyat-e-Safdar-Volume4-ByShaykhMuhammadAmeenSafdarOkarvir.a.pdf]
تجلیات صفدر جلد 5
- [http://www.archive.org/download/Tajalliyat-e-Safdar-7Volumes-ByShaykhMuhammadAmeenSafdarOkarvir.a/Tajalliyat-e-Safdar-Volume5-ByShaykhMuhammadAmeenSafdarOkarvir.a.pdf]
تجلیات صفدر جلد 6
- [http://www.archive.org/download/Tajalliyat-e-Safdar-7Volumes-ByShaykhMuhammadAmeenSafdarOkarvir.a/Tajalliyat-e-Safdar-Volume6-ByShaykhMuhammadAmeenSafdarOkarvir.a.pdf]
تجلیات صفدر جلد 7
- [http://www.archive.org/download/Tajalliyat-e-Safdar-7Volumes-ByShaykhMuhammadAmeenSafdarOkarvir.a/Tajalliyat-e-Safdar-Volume7-ByShaykhMuhammadAmeenSafdarOkarvir.a.pdf]
فتوحات صفدر جلد 1
- [https://archive.org/download/Futuhat-E-Safdar/Futuhat_E_Safdar_Vol_1.pdf]
فتوحات صفدر جلد 2
- [https://archive.org/download/Futuhat-E-Safdar/Futuhat_E_Safdar_Vol_2.pdf]
فتوحات صفدر جلد 3
- [https://archive.org/download/Futuhat-E-Safdar/Futuhat_E_Safdar_Vol_3.pdf]
مجموعہ رسائل مولانا اوکاڑوی -
[https://archive.org/download/MajmuaERasaielMolanaAminSafdarOkarvi/Majmua%20E%20Rasaiel%20Molana%20Amin%20Safdar%20Okarvi.pdf]
غیر مقلدین کے اعتراضا کی حقیقت
[https://urdubookdownload.wordpress.com/2012/09/28/ghair-muqallideen-kay-aetrazaat-ki-haqeeqat-by-shaykh-mufti-muhammad-ameen-safdar-okarvi-r-a]
حدیث اور سنت میں فرق
[https://urdubookdownload.wordpress.com/2011/12/04/hadith-aur-sunnat-mayn-farq-by-shaykh-muhammad-ameen-safdar-okarvi-r-a]
میں حنفی کیسے بنا
[https://urdubookdownload.wordpress.com/2011/12/02/main-hanafi-kaisay-bana-by-shaykh-ameen-safdar-okarvi-r-a]
خطبات صفدر
[https://nmusba.wordpress.com/2013/02/26/khutbat-e-safdar-by-shaykh-ameen-safdar-okarvi-r-a]
غیر مقلدین کی غیر مستند نماز
[https://nmusba.wordpress.com/2012/05/23/ghair-muqallideen-ki-ghair-mustanad-namaz-by-shaykh-ameen-safdar-okarvi-r-a]
فقہ حنفی پراعتراضات کے جوابات
[https://urdubookdownload.wordpress.com/2011/07/20/fiqh-hanafi-per-aiterazaat-kay-jawabat-by-peer-syed-mushtaq-ali-shah]
امام ابوحنیفہ کا عادلانہ دفاع
[https://urdubookdownload.wordpress.com/2012/09/01/taneeb-ul-khateeb-by-allama-zahid-ul-kawthari-r-a-translated-by-shaykh-hafiz-abdul-quddus-khan-qaran]
امام اعظم اور علم حدیث
[https://urdubookdownload.wordpress.com/2013/04/07/imam-e-azam-aur-ilm-ul-hadith]
امام ابوحنیفہ کی محدثانہ حیثیت
[https://urdubookdownload.wordpress.com/2013/04/08/imam-abu-hanifah-r-a-ki-muhaddisana-haisiyat]
تقلید ائمہ
[https://urdubookdownload.wordpress.com/2014/05/08/taqleed_aimmah_by_maulana_ismail]
جی ہاں! فقہ حنفی قرآن وحدیث کا نچوڑ ہے
[https://urdubookdownload.wordpress.com/2012/10/27/jee-haan-fiqh-hanafi-quran-o-hadith-ka-nachor-hai-by-shaykh-muhammad-ilyas-ghumman]
دلیل نماز بجواب حدیث نماز
[https://nmusba.wordpress.com/2012/05/21/daleel-e-namaz-by-shaykh-mufti-shoaibullah-khan-miftahi]
غیر مقلدین کا اصلی چہرہ
[https://nmusba.wordpress.com/2012/05/23/ghair-muqallideen-ka-asli-chehra-by-shaykh-mufti-ahmad-mumtaz]
آٹھ مسائل
[https://nmusba.wordpress.com/2012/05/21/8-masail-by-shaykh-mufti-ahmad-mumtaz]
اجتہاد اور تقلید: قاری محمد طیب
[https://besturdubooks.wordpress.com/2015/01/23/ijtehad-aur-taqleed
فرقہ اہل حدیث پاک وہند کا تحقیقی جائزہ
[https://urdubookdownload.wordpress.com/2014/08/11/firqa-ahl-e-hadees-pak-o-hind-ka-tehqeeqi-jaiza-by-shaykh-muhammad-ilyas-ghumman]
غیر مقلدین کے تمام فرقوں سے مطالبہ
[https://urdubookdownload.wordpress.com/2014/08/07/mutalbah-by-shaykh-mufti-ahmad-mumtaz]
صفات متشابہات اور سلفی عقائد
[https://urdubookdownload.wordpress.com/2014/06/12/sifaat-e-mutashabihaat-aur-salafi-aqaid-by-shaykh-dr-mufti-abdul-wahid
کیا مقتدی پر فاتحہ واجب ہے؟ مفتی سعید پالنپوری
[https://urdubookdownload.wordpress.com/2014/05/12/kya-muqtadi-par-sureh-fatiha-wajib-hai-bymaulanaqasimnanotwirh]
ادلہ کاملہ: شیخ الہند
/10/adillah-e-kamilah
[https://urdubookdownload.wordpress.com/2013/11/10/adillah-e-kamilah-by-shaykh-ul-hind-mahmood-ul-hasan-r-a]
ایضاح الادلہ: شیخ الہند
- [http://archive.org/download/IzahUlAdillahByShaykhMehmoodHasanDeobandir.a/IzahUlAdillahByShaykhMehmoodHasanDeobandir.a.pdf]
تجلیات انور
[https://urdubookdownload.wordpress.com/2010/10/11/1071]
احسن الکلام فی ترک القرات خلف الامام جلد 1
[http://www.archive.org/download/Ahsan-ul-KalaamFiTark-il-QiratKhalaf-ul-ImamByShaykhSarfrazKhan/Ahsan-ul-KalaamFiTark-il-QiratKhalaf-ul-Imam-volume1-ByShaykhSarfrazKhanSafdarr.a.pdf]
احسن الکلام فی ترک القرات خلف الامام 2 -
[http://www.archive.org/download/Ahsan-ul-KalaamFiTark-il-QiratKhalaf-ul-ImamByShaykhSarfrazKhan/Ahsan-ul-KalaamFiTark-il-QiratKhalaf-ul-Imam-volume2-ByShaykhSarfrazKhanSafdarr.a.pdf]
غیر مقلدین اور صراط مستقیم
[https://urdubookdownload.wordpress.com/2013/06/08/ghair-muqaldeen-our-sirate-mustaqeem-pdf]
غیر مقلدین کے اعتراضات اور ان کے جوابات
[https://nmusba.wordpress.com/2012/05/23/ghair-muqallideen-kay-aetrazaat-aur-unkay-jawabat-by-shaykh-ahmad-ali]
بارہ مسائل
[https://nmusba.wordpress.com/2012/05/23/12-masail-by-shaykh-muneer-ahmad-munawwar]
تحفہ اہل حدیث جلد 1
- [http://www.archive.org/download/Tohfa-e-Ahl-e-hadithByShaykhMuhammadIsmailMuhammadi/Tohfa-e-Ahl-e-hadith-volume1-byShaykhMuhammadIsmailMuhammadi.pdf]
تحفہ اہل حدیث جلد 2
- [http://www.archive.org/download/Tohfa-e-Ahl-e-hadithByShaykhMuhammadIsmailMuhammadi/Tohfa-e-Ahl-e-hadith-volume2-byShaykhMuhammadIsmailMuhammadi.pdf]
تحفہ اہل حدیث جلد 3
- [http://www.archive.org/download/Tohfa-e-Ahl-e-hadithByShaykhMuhammadIsmailMuhammadi/Tohfa-e-Ahl-e-hadith-volume3-byShaykhMuhammadIsmailMuhammadi.pdf]
طائفہ منصورہ
[https://besturdubooks.wordpress.com/2014/05/27/taifa-mansoora]
احسن القری فی توضیح اوثق العری
[https://besturdubooks.wordpress.com/2014/05/16/ahsan-ul-qira]
فقہ حنفی قرآن وسنت کی روشنی میں جلد 1
- [https://archive.org/download/FiqhHanafiQuran/Fiqh%20Hanafi%201.pdf]
فقہ حنفی قرآن وسنت کی روشنی میں جلد 2
- [https://archive.org/download/FiqhHanafiQuran/Fiqh%20Hanafi%202.pdf]
فقہ حنفی قرآن وسنت کی روشنی
- [https://archive.org/download/FiqhHanafiQuran/Fiqh%20Hanafi%203.pdf]
نماز تہجد وتراویح
[https://nmusba.wordpress.com/2015/03/18/namaz-e-tahajjud-wa-taraweeh-mayn-farq-by-shaykh-muneer-ahmad-munawwar]
تقلید پر غور کرنے کا سیدھا راستہ
[https://nmusba.wordpress.com/2013/11/16/taqleed-per-ghor-karne-ka-seedha-rasta-by-shaykh-yahya-naomani]
اہل قرآن واہل حدیث
[https://nmusba.wordpress.com/2013/01/01/ahl-e-quran-wa-ahl-e-hadith-by-shaykh-muhammad-abdul-qavi/?relatedposts_hit=1&relatedposts_origin=7344&relatedposts_position=0]
فقہ اسلامی اور غیر مقلدین
[https://nmusba.wordpress.com/2013/11/16/fiqh-islami-aur-ghair-muqallideen-by-shaykh-mufti-shoaibullah-khan-miftahi-2]
راہ ہدایت
[https://nmusba.wordpress.com/2012/09/10/rah-e-hidayat-by-shaykh-muhammad-sarfraz-khan-safdar-r-a]
لفظ "اہل_حدیث" قدیم اور جدید اصطلاح میں
http://raahedaleel.blogspot.com/2012/11/blog-post_21.html
دور جدید کے اہل حدیث کی حقیقت ان کی کتب سے
http://raahedaleel.blogspot.com/…/…/victorian-ahlhadees.html
صحابہ کرامؓ کے بارے میں جدید فرقہ اہل حدیث اور ان کے علماء کا نقطۂ نظر
http://raahedaleel.blogspot.com/2013/04/blog-post_23.html
اہلحد یث یا شیعہ؟
http://raahedaleel.blogspot.com/2012/10/blog-post_6651.html
اہل حدیث کے عقائد و مسائل میں باہمی اختلافات:
raahedaleel.blogspot.com/2012/11/ikhtilafaatahlhadees.html
اہلُ الرّائے (علماۓ فقہ) اور اہل الحدیث (علماۓ حدیث) کا مقام و فرق
http://raahedaleel.blogspot.com/2013/06/blog-post_2.html
غیر مقلدین کا امام بخاری سے اختلاف:
http://raahedaleel.blogspot.com/…/imam-bukhari-ra-se-gher-m…
اصول_محدثین : ضعیف حدیث "تلقی بالقبول" کے سبب صحیح کا حکم رکھتی ہے.
http://raahedaleel.blogspot.com/…/usoolmuhaddiseen-zaeef-ha…
علامہ وحید الزمان کا اہل حدیث ہونا اہل حدیث کی کتابوں سے
http://raahedaleel.blogspot.com/2013/05/blog-post_6688.html
اہلِ حدیث کے مولانا محمد جونا گڑھی کی "فقہ ائمہ اربعہ" پر تفسیر ابن کثیر کے ترجمہ میں خیانت کا ثبوت
http://raahedaleel.blogspot.com/2012/10/blog-post_16.html
اصولِ جرح و تعدیل
http://raahedaleel.blogspot.com/2012/09/blog-post_26.html
دلیل اور اقسامِ دلیل
http://raahedaleel.blogspot.com/2013/03/blog-post_1.html
ناسخ و منسوخ کا بیان
http://raahedaleel.blogspot.com/2013/03/blog-post_5641.html
اسلام اور راۓ
http://raahedaleel.blogspot.com/2013/05/blog-post_17.html
قرآن و سنّت کے بعد اجماع و اجتہاد (قیاس)، شریعت کے بنیادی مآخذ کیوں ؟؟؟
http://raahedaleel.blogspot.com/2012/05/blog-post_08.html
جائز و ناجائز اتباع و تقلید
http://raahedaleel.blogspot.com/2012/09/blog-post_2770.html
نماز میں زیرناف ہاتھ باندھنے کے مضبوط دلائل
http://raahedaleel.blogspot.com/…/nimaz-me-naaf-ke-niche-ha…
پہلی تکبیر (تحریمہ) کے سوا نماز میں (اندر) رفع یدین نہ کرنے کے دلائل
http://raahedaleel.blogspot.com/…/shuru-nimaz-ke-siwa-nimaz…
ہم نماز میں امام کے پیچھے قرأت (فاتحہ وغیرہ) کیوں نہیں کرتے ؟؟؟
http://raahedaleel.blogspot.com/…/hum-nimaz-me-imam-ke-pich…
آمین آھستہ کہنے کے دلائل
http://raahedaleel.blogspot.com/2013/09/blog-post.html
رفع السبابة - شہادت کی انگلی کا اٹھانا
http://raahedaleel.blogspot.com/2015/04/blog-post.html
مشہور دعاۓ قنوت كا ثبوت
http://raahedaleel.blogspot.com/2015/04/blog-post_25.html
مرد اور عورت کی نماز میں فرق کے دلائل
http://raahedaleel.blogspot.com/2013/06/blog-post_4493.html
نمازِ وتر- اہمیت، تعدادِ رکعت اور پڑھنے کا طریقہ
http://raahedaleel.blogspot.com/…/nimazwitr-ki-ahmiyat-tada…
بیس (٢٠) رکعت تراویح کے ثبوت
http://raahedaleel.blogspot.com/…/20-rakaat-taraweeh-ke-sub…
نمازِ عید کی زائد چھہ تکبیرات کے دلائل
http://raahedaleel.blogspot.com/2012/10/blog-post_5164.html
دو ہاتھ سے مصافحہ کرنے کے دلائل
http://raahedaleel.blogspot.com/2015/04/blog-post_16.html
مسئلہ ٣ طلاق کے دلائل
http://raahedaleel.blogspot.com/2012/09/blog-post_10.html
مکہ مدینہ والوں سے غیرمقلدین نام نہاد اہل حدیث(نفسی) کے اختلافات
http://raahedaleel.blogspot.com/…/makka-madina-walon-se-ghe…
قرآن سے ایصالِ ثواب کے دلائل
http://raahedaleel.blogspot.com/2013/03/blog-post_18.html
الله کہاں ہے؟ عرش پر، آسمان پر يا ...
http://raahedaleel.blogspot.com/2012/12/allah-kahan-he.html
عقیدہ حیات النبیؐ کے دلائل
http://raahedaleel.blogspot.com/2012/05/blog-post_48.html
جائز و ناجائز توسل بالذات
http://raahedaleel.blogspot.com/2012/10/blog-post_15.html
جائز و ناجائز تعویذ و تمیمہ
http://raahedaleel.blogspot.com/2012/12/blog-post_28.html
داڑھی رکھنے ، سنوارنے کا حکم اور مسنون مقدار
http://raahedaleel.blogspot.com/2012/10/blog-post_5.html
قربانی کے فضائل و مسائل
http://raahedaleel.blogspot.com/2012/10/blog-post_24.html
بشارتِ مقامِ امام ابوحنیفہؒ قرآن, حدیث اور علماءِ سلف سے
http://raahedaleel.blogspot.com/…/bishaaratmuqaamimamaazam-…
حدیث سوادِ اعظم کا صحیح ثبوت اور مفہوم
raahedaleel.blogspot.com/2013/07/blog-post_3.html
فنِ جرح و تعدیل اور امام ابو حنیفہ رح
http://raahedaleel.blogspot.com/2012/11/blog-post_20.html
وصیت ِ امام ابو حنیفہ رح اور پانچ (٥) لاکھ احادیث کا خلاصہ
http://raahedaleel.blogspot.com/2013/02/blog-post_7.html
قرآن مجید اور حديثِ مسند أبي حنيفة
http://raahedaleel.blogspot.com/2012/04/blog-post_24.html
محدث اور فقیہ میں فرق
http://raahedaleel.blogspot.com/2013/02/blog-post.html
فقہ حنفی پر اعتراضات : پانچواں اعتراض اور اس کا جواب
http://raahedaleel.blogspot.com/2013/08/blog-post_26.html
Fiqh_Hanafi ke Khilaf Saazishon ki Haqiqat
http://raahedaleel.blogspot.com/2012/06/blog-post_6872.html
No comments:
Post a Comment