Sunday 25 October 2015

مساوات کا ایک روشن باب

کیسا تھا
سید الشہدا
حضرت حمزہ رضی اللہ عنھما
کا کفن؟

ایس اے ساگر

حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے دن اختتام پر ایک عورت سامنے سے بڑی تیزی کے ساتھ آتی ہوئی دکھائی دی، قریب تھا کہ وہ شہداء کی لاشیں دیکھ لیتی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس چیز کو اچھا نہیں سمجھتے تھے کہ خاتون انہیں دیکھ سکے، اس لئے فرمایا کہ اس عورت کو روکو، اس عورت کو روکو،
حضرت زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے اندازہ ہوگیا کہ یہ میری والدہ حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہیں، چنانچہ میں ان کی طرف دوڑتا ہوا گیا اور شہداء کی لاشوں تک ان کے پہنچنے سے قبل ہی میں نے انہیں جالیا۔
انہوں نے مجھے دیکھ کر میرے سینے پر دو ہتڑ مار کر مجھے پیچھے کو دھکیل دیا، وہ ایک مضبوط خاتون تھیں اور کہنے لگیں کہ پرے ہٹو، میں تم سے نہیں بولتی، میں نے عرض کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو قسم دلائی ہے کہ ان لاشوں کو نہ دیکھیں،
یہ سنتے ہی وہ رک گئیں اور اپنے پاس موجود دو کپڑے نکال کر فرمایا یہ دو کپڑے ہیں جو میں اپنے بھائی حمزہ کے لئے لائی ہوں، کیونکہ مجھے ان کی شہادت کی خبر مل چکی ہے، تم انہیں ان کپڑوں میں کفن دے دینا۔
جب ہم حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو ان دو کپڑوں میں کفن دینے لگے تو دیکھا کہ ان کے پہلو میں ایک انصاری شہید ہوئے پڑے ہیں، ان کے ساتھ بھی وہی سلوک کیا گیا تھا جو حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ کیا گیا تھا، ہمیں اس بات پر شرم محسوس ہوئی کہ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو دو کپڑوں میں کفن دے دیں اور اس انصاری کو ایک کپڑا بھی میسر نہ ہو، اس لئے ہم نے یہ طے کیا کہ ایک کپڑے میں حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو اور دوسرے میں اس انصاری صحابی رضی اللہ عنہ کو کفن دیں گے، اندازہ کرنے پر ہمیں معلوم ہوا کہ ان دونوں حضرات میں سے ایک زیادہ لمبے قد کا تھا ، ہم نے قرعہ اندازی کی اور جس کے نام جو کپڑا نکل آیا اسے اسی کپڑے میں دفنا دیا۔

مسند احمد:
جلد اول:
حدیث نمبر 1344

No comments:

Post a Comment