محرم الحرام کو یہفضیلت حاصل ہے کہ قمری (اسلامی)سال کی ابتداء اسی مبارک مہینہ سے ہوتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ فضیلت پہلے آنے والے کو ہوتی ہے
دوسری فضیلت اس مبارک مہینہ کو یہ حاصل ہےکہ یہ اللہ کا مہینہ ہے مہینے تو سب اللہ ہی کے ہیں لیکن خصوصیت سے جس مہینہ کو حدیث میں اللہ کا فرمایا وہ یہی ہے چنانچہ حدیث پاک میں ہے شہر اللہ المحرم-اللہ کا مہینہ محرم ہے
تیسری فضیلت
قرآن حکیم میں جن مہینوں کو اشہر حرم سے تعبیر کیا گیا ہے ان میں سے محرم بھی ہے -
قرآن حکیم میں جن مہینوں کو اشہر حرم سے تعبیر کیا گیا ہے ان میں سے محرم بھی ہے -
چوتھی فضیلت اس مبارک مہینے کو یہ حاصل ہے ابتداء اسلام میں رمضان المبارک سے پہلے کےروزے فرض ہونے سے پہلے عاشورہ محرم کا روزہ فرض تھا چناچہ حدیث میں ہے -
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ عاشورہ کے دن رمضان سے پہلے روزہ رکھا جاتا تھا(فرض تھا) پھر جب رمضان کا حکم نازل ہوا توپھر جو چاہے اس کا روزہ رکھے اور جو چاہے افطار کرے.
نسائی شریف
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ عاشورہ کے دن رمضان سے پہلے روزہ رکھا جاتا تھا(فرض تھا) پھر جب رمضان کا حکم نازل ہوا توپھر جو چاہے اس کا روزہ رکھے اور جو چاہے افطار کرے.
نسائی شریف
پانچویں فضیلت یہ ہے کہ عاشورہ محرم کا روزہ اب اگر چہ فرض نہیں رہا لیکن دوسرے تمام مستحب روزوں سے اب بھی افضل ہے اسلئےکہ فرض کا درجہ نفل سے ستر گنا زیادہ ھے تو اس دن کی فضیلت ستر گنا زیادہ تھی کیونکہ اس میں روزہ رکھنا فرض تھا رمضان کیوجہ سے فرضیت تو نہ رہی البتہ استحباب اب بھی دوسروں کی نسبت زیادہ ہے چناچہ حدیث پاک میں ہے حضرت ابوہریرہؓ ؓسے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ روزوں میں افضل روزہ رمضان کے بعد اللہ کے مہینے محرم الحرام کا ہے اور فرض نمازوں کے بعد افضل نماز نماز تہجد ہے
(جمع الفوائد)
(جمع الفوائد)
چھٹھی فضیلت اس مبارک مہینےکی یہ ہے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل ہے جس نے محرم کے تین دن جمعرات جمعہ ہفتہ روزہ رکھا اس کے لئے ساٹھ سال کی عبادت کا ثواب لکھ دبا جائیگا
(جمع الفوائد)
(جمع الفوائد)
No comments:
Post a Comment