Saturday, 17 October 2015

امراض قلب کا کیا ہے علاج؟

امراض قلب کے سبب سینہ میں محسوس ہونے والا جان لیوا درد عام طور پر ناگہانی طور پر شروع ہوتا ہے اور پھر بڑھتا جاتا ہے‘ بنیادی طور پر یہ دل کو خون مہیا کرنے والی شریانوں کی بندش ہے کبھی تو یہ آہستہ آہستہ پیدا ہوتی ہے ا ور کبھی فوراً ہی محسوس ہونے لگتی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ حیوانی ذرائع سے حاصل ہونے والی چکنائیاں دل کی نالیوں کو بند کردیتی ہیں۔ سگریٹ پینے والوں کو دل کے دورہ کا اندیشہ دوسروں سے زیادہ ہوتا ہے‘ آرام طلبی‘ تفکرات اور بسیار خوری کو دل کی بیماریوں کا باعث قرار دیا جاتا ہے۔

دل کے دورے کی سب سے بڑی علامت درد ہے یہ درد کبھی اتنا شدید ہوتا ہے کہ مریض تڑپنے لگتا ہے ایک امریکن اخبار نویس نے اپنی کیفیت کو بیان کرتے ہوئے بتایا’’ایسا معلوم ہوتا تھا کہ چھاتی کے اندر لوہے کا جلتا ہوا کوئلہ رکھ دیا گیا ہے‘‘ درد کا آغاز عام طور پر چھاتی کے وسط میں سامنے کی طرف سے ہوتا ہے پھر یہ دائیں اور بائیں بازو میں بھی محسوس ہونے لگتا ہے ایسا لگتا ہے کہ ہاتھ بھاری ہوگئے ہیں اور انگلیوں میں سوئیوں کی چبھن محسوس ہوتی ہے یہاں سے درد گردن کے پیچھے کندھوں کے درمیان بھی چلا جاتا ہے‘ چلنے پھرنے سے درد میں اضافہ ہوتا ہے۔

مریض کو ٹھیک سے سانس نہیں آتا‘ سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے کبھی کبھی اصل تکلیف صرف سانس میں تنگی کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔

اکثر مریضوں کو شدید متلی ہوتی ہے کئی مریضوں میں صرف یہی علامت ظاہر ہوتی ہے۔ دل کو خون کی بہرسانی کی بندش صدمہ کی شدید کیفیت پیدا کردیتی ہے‘ ٹھنڈے پسینے آنے لگتے‘ بے قراری‘ گھبراہٹ‘ کمزوری‘ پریشانی اپنی انتہا تک چلے جاتے ہیں‘ بلڈپریشر میں دورہ کے دوران اضافہ ہوسکتا ہے لیکن عام طور پر بعد میں کم ہوجاتا ہے۔

دل کے دورے کو نبی اکرم ﷺ نے بڑی اہمیت عطا فرمائی ہے فرمایا: ’’تمہارے جسم میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے جب وہ تندرست ہو تو سارا جسم تندرست رہتا ہے اور جب وہ بیمار ہوتا ہے تو سارا جسم بیمار ہوجاتا ہے اور یہ لوتھڑا دل ہے۔ ‘‘(مسلم‘ بخاری)

آپ ﷺ نے دل کی بیماریوں سے بچنے اور ان کے علاج کے متعدد اسلوب عطا فرمائیں ہیں۔
نبی اکرم ﷺ نے دل کی بیماریوں کے علاج اور بچاؤ کیلئے غذا میں ایسے عناصر کی نشاندہی فرمائی ہے جن کو کھانے سے دل کو تقویت حاصل ہوتی ہے اور اگر وہ بیمار ہوں تو تندرستی حاصل ہوتی ہے ان غذاؤں میں سب سے اہم جو کا دلیہ ہے۔

جو کا دلیہ: نبی اکرم ﷺ نے جو کے فوائد میں دو اہم باتیں ارشاد فرمائی ہیں۔ ٭ مریض کے دل سے بوجھ کو اتار دیتا ہے۔ ٭ غم اور فکر سے نجات دیتا ہے۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ’’دل کے مریض کیلئے تلبینہ تمام مسائل کا حل ہے یہ دل سے غم کو اتار دیتا ہے۔ (بخاری‘ مسلم)

جو کا دلیہ پہلے پانی میں پکا لیا جائے پھر ضرورت اور ذائقہ کے مطابق دودھ اور شہد شامل کیا جائے اسے تلبینہ کہتے ہیں۔

آپ کی گرامی رائے میں بیمار کیلئے دلیہ سے زیادہ کوئی مفید اور قوت بخش غذا نہ تھی وہ اسے دن میں کئی بار گرم گرم کھلاتے تھے۔ جو کا دلیہ بیمار کی کمزوری اور اس کے جسم کی قوت مدافعت کو بڑھانے کیلئے تجویز فرمایاگیا لیکن اس کی اصل اہمیت دل کی بیماریوں کو دور کرنے کیلئے قرار پائی ‘ وہ دل کے جملہ عوارض میں جو کے دلیہ کے بہت قائل تھے۔ وہ مریض کو جو کے دلیہ میں شہد ڈال کر کھلانا پسند فرماتے تھے۔ جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ خون سے کولیسٹرول کو نکالنے کی سب سے اہم اور مجرب دوا جو کا دلیہ ہے۔ اس میں مفید عناصر کی ایک معقول مقدار پائی جاتی ہے۔ بہتر یہ ہے کہ چکی کا بنا ہوا جو کا دلیہ استعمال کیا جائے۔ جو کا دلیہ ہر جگہ آسانی سے دستیاب ہے۔ جو بطور روٹی‘ دلیہ‘ ستو اور اس کا پانی بنا کر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
شہد: کمزوری دور کرنے کیلئے شہد قدرت کا انمول تحفہ ہے‘ خون کی نالیوں کو کھولتا ہے‘ اعصاب کو طاقت دیتا اور دل کے عضلات پر سے بیماری کے اثرات کو اتارتا ہے‘ دل کی بیماریوں کے علاج کیلئے 4-6 بڑے چمچ ایسے وقت میں لینے مفید ہوں گے جب پیٹ خالی ہو۔ بند نالیوں کو کھولنے کیلئے نبی اکرم ﷺ نے شہد کو ابلے پانی میں دینا پسند فرمایا ہے۔

بہی: نبی اکرم ﷺ کے دست مبارک میں ایک روز بہی کا پھل تھا اس واقعہ کو حضرت طلحہ رضی اللہ عنہٗ یوں بیان فرماتے ہیں: ’’انہوں نے پھل مجھے دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ دل کی تکلیف (دورہ) کو دور کردیتا ہے۔‘‘ (ابن ماجہ) دل کے دورہ اور اس کی گھٹن کے بارے میں حضور اکرم ﷺ نے کئی مرتبہ خوشخبری سنائی ’’سفرجل (بہی) کھاؤ کہ یہ دل کی تکلیف کو دور کرتا ہے اور سینہ کی گھٹن کو دور کرتا ہے۔ (ابونعیم‘ ابن النسی)
ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے بہی کی بہترین قسم اس کا مربہ قرار دیا ہے بہی کو نہار منہ کھانا چاہیے شہد کے شربت کے ساتھ ایک سے دو قاشیں ناشتے سے پہلے کھالی جائیں۔

کھجور:حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہٗ ایک روز بیمار ہوگئے وہ اپنی روئیداد یوں سناتے ہیں۔ ’’میں بیمار ہوا میری عیادت کو رسول پاک ﷺ تشریف لائے۔ انہوں نے اپنا ہاتھ میرے کندھوں کے درمیان رکھا تو اس ہاتھ کی ٹھنڈک میری پوری چھاتی میں پھیل گئی‘ پھر فرمایا کہ اسے دل کا دورہ پڑا ہے‘ اسے حارث بن کلدہ کے پاس لے جاؤ جوثقیف میں مطب کرتا ہے حکیم کو چاہیے کہ وہ مدینہ کی سات عجوہ کھجوریں گٹھلیوں سمیت کوٹ کر اسے کھلائے۔‘‘ (داؤد‘ احمد‘ نعیم)
دل کے دورہ میں کھجور کو گٹھلی سمیت کوٹ کر دینا جان بچانے کا باعث ہوتا ہے۔ احادیث میں اس غرض کیلئے عجوہ کھجوریں تجویز کی گئیں ہیں تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ اس غرض کیلئے دوسری کھجوریں بھی استعمال کی جاسکتی ہیں مگر ان کا عرصہ استعمال طویل ہونا چاہیے۔زیتون کا تیل: ’’زیتون کا تیل کھاؤ اور لگاؤ کیونکہ اس میں ستر بیماریوں سے شفاء ہے جن میں سے ایک جذام بھی ہے۔‘‘ (ابونعیم)

قلب کی حفاظت کیلئے وٹامن ای کا استعمال ضروری ہے‘ کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق زیتون کے تیل کو اس اعتبار سے سورج مکھی‘ مکئی اور نہ جمنے والے تیلوں پر فوقیت حاصل ہے وٹامن ای چربی میں شامل ہوکر مغز قلب کولیسٹرول ایل ڈی ایل کو بے اثر کردیتا ہے۔ جو خوراک قلب دوست روغن زیتون سے بھرپور ہوتی ہے وہ خون میں زیادہ کثافت والی روغنیات ایل‘ ڈی‘ ایل کو بڑھانے میں بہت مفید ہیں جوکہ خون کی نالیوں میں روغن کو منجمد کرنے اور دل کی شریانوں کی بیماری میں حفاظتی عنصر ہے۔ اس کا استعمال بلڈپریشر کو کنٹرول میں رکھتا ہے‘ قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے‘ زیتون کا تیل ایک ایسی چکنائی ہے جو دوسری چکنائیوں کو بھی ہضم کرتی ہے۔ان معلومات کو علاج کی غرض سے استعمال کرنے سے قبل اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

No comments:

Post a Comment