ایس اے ساگر
برطانیہ میں ایک خیراتی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ کام کرنے والی عمر کے مردوں اور عورتوں میں فالج کے حملے کی شرح پریشان کن حد تک بڑھ رہی ہے۔ ایسا مرض ہے جس کے دوران دماغ کو نقصان پہنچتا ہے اور جسم کا کوئی حصہ مفلوج ہوجاتا ہے اور مناسب علاج بروقت مل جائے تو اس کے اثرات کو کم از کم کیا جاسکتا ہے تاہم اکثر لوگ اس جان لیوا مرض کی علامات کو دیگر طبی مسائل سمجھ لیتے ہیں اور علاج میں تاخیر ہوجاتی ہے۔
فالج کے دورے کے بعد ہر گزرتے منٹ میں آپ کا دماغ 19 لاکھ خلیات سے محروم ہو رہا ہوتا ہے اور ایک گھنٹے تک علاج کی سہولت میسر نہ آپانے کی صورت میں دماغی عمر میں ساڑھے تین سال کا اضافہ ہوجاتا ہے۔ علاج ملنے میں جتنی تاخیر ہوگی اتنا ہی بولنے میں مشکلات، یاداشت سے محرومی اور رویے میں تبدیلیوں جیسے مسائل کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
فالج کو جتنا جلد پکڑلیا جائے اتنا ہی اس کا علاج زیادہ موثر طریقے سے ہوپاتا ہے اور دماغ کو ہونے والا نقصان اتنا ہی کم ہوتا ہے۔
فالج کی دو اقسام ہے ایک میں خون کی رگیں بلاک ہوجانے کے نتیجے میں دماغ کو خون کی فراہمی میں کمی ہوتی ہے، دوسری قسم ایسی ہوتی ہے جس میں کسی خون کی شریان سے دماغ میں خون خارج ہونے لگتا ہے۔ ان دونوں اقسام کے فالج کی علامات یکساں ہوتی ہیں اور ہر فرد کے لیے ان سے واقفیت ضروری ہے۔
ایک کی جگہ دو چیزیں نظر آنا
بنیائی کے مسائل جیسے کوئی ایک چیز دو نظر آنا، دھندلا پن یا کسی ایک آنکھ کی بنیائی سے محرومی فالج کی علامات ہوسکتے ہیں مگر بیشتر افراد ان علامات کو بڑھاپے یا تھکاوٹ کا نتیجہ سمجھ لیتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق تھکاوٹ یا بہت زیادہ مطالعے ایک چیز دو نظر آنا بالکل ممکن نہیں، درحقیقت خون کی ایک بلاک شریان آنکھوں کو درکار آکسیجن کی مقدار کو کم کردیتی ہے جس کے نتیجے میں بنیائی کے مسائل کا باعث بنتے ہیں اور اس دوران فالج کی دیگر علامات بھی ظاہر نہیں ہوتیں۔
ہاتھ پیروں کا سن ہوجانا
اگر آپ دوپہر کو کچھ دیر کی نیند لے کر اٹھتے ہیں اور آپ کے ہاتھ یا پیر سن یا بے حس ہورہے ہو تو آسانی سے تصور کیا جاسکتا ہے کہ یہ اعصاب دب جانے کا نتیجہ ہے۔ تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کا ہاتھ اچانک بے حس یا کمزور ہوجائے تو یہ کیفیت چند منٹوں میں دور نہ ہو تو فوری طبی امداد کے لیے رابطہ کیا جانا چاہئے۔ ان کے بقول شریانوں میں ریڑھ کی ہڈی سے دماغ تک خون کی روانی میں کمی کے نتیجے میں جسم کا ایک حس سن یا کمزور ہو جاتا ہے۔
بولنے میں مشکلات
کچھ ادویات جیسے درد کش گولیوں کے استعمال کے بعد بولنے میں ہکلاہٹ یا مشکلات کا سامنا ہوتا ہے اور لوگ سوچتے ہیں یہ ان کی دوا کا اثر ہے مگر یہ فالج کی علامت بھی ہوسکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اگر اس سے پہلے یہی دوا استعمال کرنے پر آپ کو کسی قسم کے سائیڈ ایفیکٹ کا سامنا نہ ہوا تو پھر یہ فالج کی ایک علامت ہوسکتا ہے او رآپ کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے رابطہ کرنا چاہئے۔
سوچنے میں مشکل
جب لوگوں کو درست الفاظ کے انتخاب یا کسی چیز کے بارے میں پوری توجہ سے سوچنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے تو اکثر وہ اسے تھکن کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔ مگر اچانک دماغی صلاحیتوں میں کمی فالج کی عام علامت میں سے ایک ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ایک لمحے کے لیے تو سوچنے میں مشکل کا سامنا کسی بھی فرد کو ہوسکتا ہے مگر اس کا دورانیہ اگر بڑھ جائے تو یہ باعث تشویش ہے۔ ان کے بقول کئی بار تو مریضوں کو یہ اندازہ ہی نہیں ہوتا کیا چیز غلط ہے کیونکہ ان کا دماغ کام نہیں کررہا ہوتا اور ان کے سوچنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
آدھے سر کا درد
ہوسکا ہے کہ یہ محض آدھے سر کا درد ہی ہو مگر یہ تکلیف آپ کو پہلے سے متاثر نہ کرتی رہی ہو تو یہ فالج کی علامت بھی ہوسکتا ہے۔ طبی ماہرین بتاتے ہیں کہ آدھے سر کے درد یا مائیگرین میں فالج بھی چھپا ہوسکتا ہے کیونکہ ان دونوں امراض میں دماغی علامات ایک جیسی ہی ہوتی ہیں۔ ماہرین کے بقول آدھے سر کے درد کے شکار افراد کو اس کا علاج فالج کی طرح ہی کرانا چاہئے اور ڈاکٹروں سے مدد لینی چاہئے۔
نوجوان مریضوں میں اضافہ
سٹروک ایسوسی ایشن کے مطابق 2014 میں انگلینڈ میں 40 سے 50 سال کی عمر کے 6,221 مرد اس بیماری کی وجہ سے ہسپتال داخل ہوئے، جو کہ 14 سال پہلے کی نسبت 1,961 اضافہ ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس کی کچھ ذمہ داری غیر صحت مندانہ طرز زندگی پر بھی ہے، لیکن بڑھتی ہوئی آبادی اور ہسپتال کے طریقوں میں تبدیلی نے بھی کسی حد تک اس میں کردار ادا کیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اب فالج کو صرف بوڑھے افراد کی بیماری کے طور پر ہی نہیں دیکھا جا سکتا۔
فالج کی بنیادی وجہ دماغ میں خون کا لوتھڑے کی شکل میں جمنا یا خون کا بہنا ہے جس کی وجہ سے بہت لمبے عرصے تک معذوری ہو سکتی ہے۔
یہ زیادہ تر ان لوگوں میں ہوتا ہے جن کی عمر 65 سال ہے لیکن اس رپورٹ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ اب نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کو بھی اس سے خطرہ ہے۔
ماہرین نے 2000 سے 2014 تک کے ہسپتال کے ڈیٹے کا جائزہ لیا ہے۔
برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کے ڈاکٹر مائیک نیپٹن کہتے ہیں کہ ان نتائج سے یہ پتہ چلتا ہے کہ بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو کنٹرول میں رکھنے کی کتنی اہمیت ہے۔
40 اور 50 کے پیٹے میں لوگ اس سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
40۔54 سال کی عورتوں میں سنہ 2014 میں سنہ 2000 کی نسبت 1,075 اضافی فالج کے حملے دیکھے گئے۔
ماہرین کے مطابق موٹاپا، زیادہ دیر بیٹھنے کا طرز زندگی اور غیر صحت مندانہ خوارک سبھی مل کر اس میں کردار ادا کرتے ہیں۔
یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ فالج اب بوڑھے افراد کی بیماری نہیں ہے
جان بیرک، سٹروک ایسوسی ایشن
ان کا کہنا ہے کہ اس گروہ میں فالج کے مریض کی ذات، خاندان اور ان کی اقتصادی حالت پر دیرپا اثرات مرتب ہوتے ہیں
رپورٹ کے مطابق فالج کے حملے کے بعد بہتر ہونے والے افراد کو کام پر واپس جانا مشکل لگتا ہے اور ان کے مالکوں کو ان کا زیادہ خیال رکھنا چاہیے۔
سٹروک ایسوسی ایشن کے جان بیرک کہتے ہیں کہ ’یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ فالج اب بوڑھے افراد کی بیماری نہیں ہے۔‘
’کام کرنے کی عمر کے لوگوں میں فالج کا شکار ہونے والوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔‘
’اس کی بہت بڑی قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہے نہ صرف ان افراد کو بلکہ ان کے خاندانوں اور ہیلتھ اور سوشل کیئر سروسز کو بھی۔
الیسٹیئر مارلے صرف 34 برس کے تھے جب چار سال پہلے انھیں نئے سال کے پہلے دن فالج ہوا۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ’میرے سر میں شدید درد تھا، میں اچھا محسوس نہیں کر رہا تھا، اور نہ بہتر طور پر چل سکتا تھا نہ بات کر سکتا تھا۔‘
بعد میں پتہ چلا کہ مارلے کے دل کی ایسی حالت تھی جس کی وجہ انھیں فالج ہوا۔
’یہ مشکل تھا لیکن میں خوش قسمت تھا کہ میں جوان تھا اور میرے دماغ نے متاثرہ حصے کے گرد دوبارہ کام شروع کر دیا۔‘
برومزگرو، ورسٹرشائر کے پیٹ رمفولڈ 49 برس کے تھے جب انھیں نومبر 2011 میں فالج ہوا۔ ’اس سے میں بائیں حصے میں نیچے تک مفلوج ہو گیا، نہ بول سکتا تھا، نہ نگل سکتا تھا اور نہ ہی دیکھ سکتا تھا۔‘
انھوں نے خبردار کیا کہ بظاہر ایسی کوئی علامات نہیں تھیں کہ انھیں یہ ہو سکتا ہے۔ ’میں بہت تندرست تھا، چھ دن جم جاتا تھا اور میں صحت مندانہ غذا کھاتا ہوں۔ لیکن مجھے تیز بلڈ پریشر تھا اور یہ میرے علم میں نہیں تھا۔‘
’میں سات آٹھ سال تک ڈاکٹر کے پاس نہیں گیا تھا اس لیے میرا بلڈ پریشر بھی چیک نہیں ہوا تھا۔‘
سٹروک ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ نوجوان افراد کو چکر آنے، بولنے میں دشواری اور چہرے پر کسی تبدیلی جیسی علامات کے متعلق خبردار رہنا چاہیے۔
برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کے ڈاکٹر مائیک نیپٹن کہتے ہیں کہ نوجوان عورتوں اور مردوں میں فالج کی شرح کا بڑھنا ایک پرشان کن بات ہے اور اسے سنجیدگی کے ساتھ لینا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ یہ نتائج اس بات کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہیں کہ ہمیں اپنا بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کنٹرول میں رکھنا چاہیے اور 40 کی عمر کے بعد باقاعدہ ہیلتھ چیک کروانے چاہیئں۔
نقصان کم کرنے میں ہلدی مددگار
ایک تحقیق کے مطابق فالج کے بعد انسانی جسم کو ہونے والے نقصان کو ٹھیک کرنے میں ہلدی بہت مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
لاس اینجلس میں ایک میڈیکل سینٹر میں تحقیق کاروں نے خرگوشوں پر ریسرچ کے بعد اب انسانوں پر اس کے استعمال کی تیاری شروع کر دی ہے۔
ہلدی سے تیار کی جانے والی دوا دماغ کے خلیوں تک پہنچتی ہے اور پٹھوں اور دماغی عمل کے مسائل کو کم کرتی ہے۔
فالج کے لیے کام کرنے والی تنظیم کہنا ہے کہ یہ پہلی اہم تحقیق ہے جس سے یہ ثابت ہوا ہے کہ ہلدی فالج کے مریضوں کے لیے مفید ثابت ہو سکتی ہے۔
بھارت میں صدیوں سے ہلدی کا استعمال آیورویدک دواؤں میں کیا جاتا رہا ہے اور متعدد تجربوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہلدی کے کئی فائدے ہیں۔
خرگوشوں پر کیے جانے والے تجربے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ انسانوں میں فالج کا اثر ہونے کے تین گھنٹوں بعد انسانوں پر اس دوا کا اثر ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ایسے علاج کے لیے اس وقت موجود دوا بھی اتنا ہی وقت لیتی ہے۔
تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر پال لیپچک کا کہنا ہے کہ اس دوا سے فالج کے بعد دماغی خلیوں کو زندہ رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ حالانکہ انسانوں پر اس دوا کے تجربے کی تیاری کی جا رہی ہے لیکن اس دوا سے عام علاج میں ابھی وقت لگ سکتا ہے۔
’سٹروک ایسو سی ایشن‘ کی ڈاکٹر شرلین احمد کا کہنا ہے کہ ہلدی صحت کے لیے کتنی مفید ہے یہ بات پہلے سے ہی سب جانتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسے علاج کی ضرورت ہے جس سے فالج کے فوراً بعد دماغی خلیوں کی حفاظت کی جا سکے اور مریض جلدی صحت یاب ہو سکے۔
لہسن سے علاج
لہسن پوری دنیا میں پائی جانے والی مشہور سبزی ہے۔ جسے سبز اور خشک دونوں حالتوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے ہر سالن میں فائدہ کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے اجزاءمیں نمکیات‘ فولاد‘ تانبہ اور وٹامن اے‘ ایچ‘ سی وغیرہ شامل ہیں۔ اس کی گرمی بے حد اثر دکھاتی ہے اور اس کا مزاج گرم خشک ہے۔
اس کے حسب ذیل فوائد ہیں:۔
٭ لہسن ملین ہے‘ یہ معدے کی رطوبتوں کو خشک کرتا ہے۔
اس کے حسب ذیل فوائد ہیں:۔
٭ لہسن ملین ہے‘ یہ معدے کی رطوبتوں کو خشک کرتا ہے۔
٭ لہسن گرم اور محلل ہے مگر یہ پیاس پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔
٭ یہ خوراک کو جلد ہضم کرتا ہے۔
٭ اس کے کھانے سے جسم میں قوت پیدا ہوتی ہے۔
٭ لہسن کے استعمال سے رعشہ اور لقوہ ایسی امراض دور ہوجاتی ہیں۔
٭ لہسن کا پانی اگر سر کی جوئوں کو ختم کرنے کیلئے استعمال کیا جائے تو وہ فوراً ختم ہوجاتی ہیں۔
٭ صفرا کو بڑھاتا ہے‘ اس میں سلاجیت کا بدل موجود ہے اور یہ سرد مزاج والوں کیلئے قدرت کا بہترین عطیہ ہے۔
٭ بائو گولہ‘ ورم اعضائ‘ دمہ‘ کھانسی اوربواسیر کیلئے بے حد مفید ہے۔
٭ اسے کھانے سے آواز صاف ہوجاتی ہے اور گلا بھی صاف ہوجاتا ہے۔
٭ پیشاب اور حیض جاری کرتا ہے۔
٭ موسم سرما میں بدن کو گرم رکھتا ہے۔
٭ انار دانہ‘ پودینہ‘ ادرک اور لہسن کو رگڑ کر بطور چٹنی استعمال کرنے سے بے حد فائدہ ہوتا ہے۔
٭ ریاحی امراض اور اپھارہ میں اسے بھون کر کھانے سے آرام ملتا ہے۔
٭ بلڈپریشر ہائی کیلئے بہت مفید ہے۔
٭ جس عورت کا حیض بند ہوتو خوراک کے طور پر لہسن کھلائیں تو حیض کھل جائے گا۔
٭ اگر پھوڑے‘ پھنسیاں ہوں تو ان پر لہسن پیس کر لیپ کرنے سے شفاءہوتی ہے۔
٭ جسمانی‘ مردمی طاقت اور دماغی طاقت دیتا ہے۔
٭ اس کا مسلسل استعمال بیماریوں سے بچاتا ہے۔
٭ تپ دق کے مریضوں کو اس کے استعمال سے افاقہ ہوتا ہے۔
٭ بڑی عمر کے لوگوں کو اس کے استعمال سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔
٭ بڑی عمر کے لوگوں کو اس کے استعمال سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔
٭ چھ ماشہ لہسن کا رس اگر دودھ بھینس میں ملا کر تپ دق کے مریض کو دیا جائے تو صحت ہوتی ہے۔
٭ بقول چند اطباءاگر اس کا اسی (80) روزہ استعمال کیا جائے تو اسی علاج کے دوران فالج‘ گنٹھیا‘ لقوہ اور ریح سے مکمل شفاءہوتی ہے۔ اس کا طریقہ علاج یوں ہے کہ پہلے دن ایک مغز دوسرے دن دو اور چالیسویں روز چالیس اور پھر کم کرنا شروع کردیں۔ اس طرح یہ چالیس روزہ نسخہ ہوگا۔
٭ لہسن کو رگڑ کر رس نکال لیں اور پھر اس میں نوشادر ملالیں اور جہاں جہاں جسم پر پھلبہری کے نشان ہوں لگانے سے یہ داغ ختم ہوجائیں گے۔
٭ کان کے سخت سے سخت درد کو دور کرنے کیلئے لہسن کا رس چند قطرے کان میں ٹپکانے سے فوری آرام آجاتا ہے۔ یعنی کان کے اندر پھنسی ختم ہوجاتی ہے اور سخت سے سخت درد کوبھی آرام ملتا ہے۔
٭ یہ بھوک بڑھاتا ہے‘
لہسن کا حلوہ بنایا جاتا ہے اور شہد ملا کر کھایا جاتا ہے۔
لہسن کا حلوہ بنایا جاتا ہے اور شہد ملا کر کھایا جاتا ہے۔
٭ لہسن کی پوتھی کو چھیل کراگر درد والے دانت کے سوراخ میں بھردیا جائے تو درد فوراً بند ہوجاتا ہے اور دانت کا کیڑا مرجاتا ہے۔
٭ اگر لہسن کا پلٹس بنا کر پھوڑے پر باندھا جائے تو پھوڑا جلدی پھٹ جاتا ہے اور اس سے گندا مواد خارج ہوجاتا ہے۔
٭ اگر لہسن کا پلٹس بنا کر پھوڑے پر باندھا جائے تو پھوڑا جلدی پھٹ جاتا ہے اور اس سے گندا مواد خارج ہوجاتا ہے۔
٭ لہسن کی معجون بھی بنائی جاتی ہے جو کہ مختلف امراض میں بے حد مفید ہوتی ہے‘ ان امراض میں گنٹھیا‘ ریح کے درد‘ نمونیا‘ بھوک نہ لگنا‘ جسم میں حرارت غریزی کی کمی‘ لقوہ‘ بلغمی امراض‘ بلڈپریشر زیادہ اہم ہیں۔ یہ معجون جسم میں طاقت پیدا کرتی ہے۔
نسخہ و ترکیب یوں ہے:
لہسن کا مغز چھ چھٹانک چھاچھ میں بھگو دیں تاکہ لہسن کی بوختم ہوجائے پھر چھ سیر دودھ ملا کر اسے نرم آگ پر پکایا جائے اور ساتھ ساتھ چمچہ ہلاتے رہیں۔ جب پورا دودھ کھویا بن جائے تو اس میں سونٹھ‘ کالی مرچ‘ الائچی خورد‘ دار چینی‘
ناگ کیسر‘ ہلدی‘ بابڑنگ‘ دارہلد‘ پپلامول‘ اسگند‘ بدھارا‘ سنامکی‘ گوکھرو‘ سونف‘ لونگ‘ اجوائن‘ تج‘ کچور اور تخم کونچ ہر ایک چھ ماشہ سفوف بنا کراس میں شامل کریں۔ اس کے علاوہ ادویہ کے وزن سے تین گنا شہد ملالیں۔ معجون تیار ہے۔ دو تولہ معجون صبح‘ شام ہمراہ پانی نیم گرم استعمال کریں۔ یہ معجون صرف سردیوں میں استعمال کرنی چاہیے۔ لہسن کا خالی کھویا بھی بہت مفید ہوتا ہے۔ مقدار خوراک: ایک چمچہ صبح و شام۔
احتیاط: لہسن کو زیادہ مقدار میں نہیں کھانا چاہیے‘ گرم مزاج والے لوگ کم مقدار میں استعمال کریں۔
نسخہ و ترکیب یوں ہے:
لہسن کا مغز چھ چھٹانک چھاچھ میں بھگو دیں تاکہ لہسن کی بوختم ہوجائے پھر چھ سیر دودھ ملا کر اسے نرم آگ پر پکایا جائے اور ساتھ ساتھ چمچہ ہلاتے رہیں۔ جب پورا دودھ کھویا بن جائے تو اس میں سونٹھ‘ کالی مرچ‘ الائچی خورد‘ دار چینی‘
ناگ کیسر‘ ہلدی‘ بابڑنگ‘ دارہلد‘ پپلامول‘ اسگند‘ بدھارا‘ سنامکی‘ گوکھرو‘ سونف‘ لونگ‘ اجوائن‘ تج‘ کچور اور تخم کونچ ہر ایک چھ ماشہ سفوف بنا کراس میں شامل کریں۔ اس کے علاوہ ادویہ کے وزن سے تین گنا شہد ملالیں۔ معجون تیار ہے۔ دو تولہ معجون صبح‘ شام ہمراہ پانی نیم گرم استعمال کریں۔ یہ معجون صرف سردیوں میں استعمال کرنی چاہیے۔ لہسن کا خالی کھویا بھی بہت مفید ہوتا ہے۔ مقدار خوراک: ایک چمچہ صبح و شام۔
احتیاط: لہسن کو زیادہ مقدار میں نہیں کھانا چاہیے‘ گرم مزاج والے لوگ کم مقدار میں استعمال کریں۔
No comments:
Post a Comment