Monday, 12 October 2015

کیا ھے طاغوت

الطاغوت هو كل ذي طغيان على الله فعبد من دونه إما بقهر منه لمن عبده وإما بطاعة ممن عبده له إنساناً كان ذلك المعبود أو شيطاناً أو وثناً أو صنماً أو كائناً ما كان من شيء وأصل الطاغوت من قول القائل طغا فلان يطغو إذا عدا قدره فتجاوز حده. وعلى هذا فليس كل ما عبد من دون الله يعتبر طاغوتاً فالأنبياء والعلماء وغيرهم من الصالحين والأولياء لم يحملوا الناس على عبادتهم إياهم ولا أطاعوهم في ذلك بل حذروهم من ذلك أشد تحذير بل كان المقصد من إرسال الله الرسل إلى الخلق دعوتهم إلى توحيد الله والكفر بما دونه قال تعالى Ra bracket.png وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَسُولًا أَنِ اُعْبُدُوا اللَّهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ فَمِنْهُمْ مَنْ هَدَى اللَّهُ وَمِنْهُمْ مَنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ الضَّلَالَةُ فَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانْظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ فلا يسمى الأنبياء ولا العلماء وإن عبدوا من دون الله طواغيتاً ومن التعريفات المختصرة للطاغوت من عبِد من دون الله وهو راض.
تمام تعریفیں اللہ تعالی کیلیے ھیں جس نے ھمیں حق بات کھنے کی توفیق عطا فرمای اور اس کو سمجھنے کی اور یہ بصیرت اللہ تعالی کا انعام ھے اور وہ خیر کہ جس کی نسبت اللہ تعالی سے ھی کی جا سکتی ھے یعنی کسی انسان کا اس میں کوی کمال نھیں ھے ..
طاغوت کیا ھے اور اس کا شرعی معنی کیا ھے اور اس کی مکمل وضاحت کیسے کی جا سکتی ھے اور ساتھ میں لفظ عبادت کا کیا ھے اور شرعی طور پر اس کا کیا معنی ھے اور لفظ اطاعت کیا ھے اور شرعی طور پر اس کا کیا معنی ھے ۔
طاغوت
لغوی معنی اس کے ھیں 'حد سے گزرنا ، کفر میں غلو اختیار کرنا سمندر کا موجزن ھونا ۔ھر وہ چیز جو اپنی مناسب حد سے گزرے اور سرکش ھو جاے اس کی جمع طواغیت ھے
شیخ السلام امام ابن تیمیہ کھتے ھیں ؛؛ ھر وہ شخص جس کی اللہ تعالی کو چھوڑ کر عبادت کی جاتی ھو اور وہ اس ر خوش ھو(اسے نا پسند نہ کرے ) وہ طاغوت ھے'
رسول کریم ﷺ نے بتوں کے بارے یہ الفاظ استعمال کیے ھیں
امام ابن القیم فرماتے ھیں بندہ اپنی منساب حد سے تجاوز کر کے جس کی طرف رجوع کرتا ھے اسے طاغوت کھا جاتا ھے ھر قوم کا طاغوت وہ ھے جس کی طرف اس کی قوم اللہ تعالی اور اس کئ رسول ﷺ کو چھوڑ کر فیصلہ کرانے جایں وہ ظاغوت ھے اللہ تعالی کو چھوڑ کر اس کی عبادت کرنا شروع کر دیں اللہ تعالی کی عطا کردہ بصیرت کے بغیر اس کی عبادت کریں اس کا حکم مانیں اور اگر آپ دیکھیں تو لوگوں نے یھی عمل شروع کیا اور اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ کو چھوڑ کر اپنا فیصلہ ان سے طلب کیا اور ان کا حکم مانا اور اس کے ساتھ انھوں نے اللہ تعالی کی اس کے رسول ﷺ کی اطاعت و اتباع چھوڑ کر اس کا حکم مانا اس کی اتباع کی اور اس کی اطاعت کی ' اعلام الموقعین '
تفسیر قرطبی میں ھے کہ کاھن شیطان اور گمراھی کے ھر سردار کو طاغوت کھا جاے گا
جمھور اھل سنت کا یہ قول ھے کہ ھر وہ شے جس کی اللہ تعالی کو چھوڑ کر عبادت کی جاتی ھو وہ طاغوت ھے
الشیخ محمد بن عبد الوھاب کھتے ھیں : طاغوت ایک عام لفظ ھے اور ھر وہ چیز جس کی اللہ تعالی کو چھوڑ ر عبادت ی جاتی ھو وہ طاغوت ھے اور وہ اس عبادت پر خوش بھی ھو خواہ وہ معبود ھو متبوع ھو یا مطاع یعنی جس کی اطاعت اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ کو چھوڑ کر کی جاتی ھو وہ طاغوت ھے
سلف کے اقوال کا خلاصہ یہ ھے :
ھر وہ چیز طاغوت کے زمرے میں ھے جس کی اللہ تعالی کو چھوڑ کر عبادت کی جاتی ھو اور وہ اس پر خوش ھو
جو بندے کو اللہ تعالی کی عبادت دین میں اخلاص اور اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ کی عبادت سے روک دے یا اس کا رخ اس طرف سے دوسری طرف پھیر دے خواہ وہ کوی جن ھو شیطان یا انسان یا کسی شجر و حجر وغیرہ کا کردار ھو
وہ قوانیں جنھیں قتل ڈکیتی چوری یا زنا وغیرہ کے جھگڑوں کا فیصلہ کرنے کیلیے ، اللہ تعالی کی وضع کردہ حدود کے نفاذ کو روکنے شراب سود اور زنا وغیرہ کی حرمت کو لغو کرنے کیلیے انسان خود وضع کرتا ھے اور وہ قوانین اسلام اور اس کے قوانیں سے میل نھیں کھاتے بلکہ اس کے متضاد ھیں بلاشک شک و شبھ یہ سبھی طاغوت کے زمرے میں آتے ھیں ۔۔بذات خود وہ قوانیں بھی طاغوت ھیں اور ان کو وضع کرنے والے بھی اور انھیں نافذ کرنے والے سبھی اسی زمرے میں ھیں
اس طرح ھر وہ کتاب جو انسانی عقل کی تخلیق ھو اور لوگوں کو حق سے روکے اور روک رھی ھو وہ حق جو رسول کریم ﷺ لیکر آے اس کتاب کو تصنیف کرنے والا کا خواہ ایسا مقصد نہ بھی ھو وہ بھی طاغوت میں شامل ھے
ایسے قوانین اور و ضوابط دستور اور منھج جو اللہ تعالی کی شرعیت کے منافی ھے وہ سب اسی زمرے میں آتے ھیں
کفر گناھ گمراھی کے امام ساد کے امام و سربراھ بھی اسی زمرے میں آتے ھیں
بڑے بڑے طاغوت یہ ھیں
1 ۔ شیطان (ابلیس لعین )
2 ۔ الھوی (نفسانی خواھشات )
3 ۔ ساحر (جادوگر )
4 ۔ کاھن
5 ۔ اللہ تعالی کی نازل کردہ شریعت کے بغیر فیصلہ کرنے والا
6 ۔ اللہ تعالی کے علاوہ کوی دوسرا شریعت ساز
7 ۔ انسانوں کے وضع کردہ قوانیں
8 ۔ جسے اللہ تعالی کے سوا زاتی طور پر محبوب سمجھا جاے
9 ۔ اللہ تعالی کے علاوہ جس کی ذاتی طور ر اطاعت کی جاتی ھو
10 ۔ وطن اور وطن پرستی
11 ۔ قوم اور قومیت
12 ۔ قبیلہ اور برادری
13 ۔ انسانیت پرستی
14 ۔ جمھوریت کی بعض صورتیں
15 ۔ قانون ساز اسمبلیاں
16 ۔ اقوام متحدہ
17 ۔ حزبیت کی بعض صورتیں
18 ۔ بت قبر گاے صلیب یا تصویر
19 ۔ جمھوریت
20 ۔ھر وہ چیز جس کی اللہ تعالی کے علاوہ عبادت کی جاتی ھو
اس کے علاوہ اور بھت سے اس زمرے میں اتے ھیں بھت سے مخفی ھیں کچھ کیلیے بھت عام سی چیز جس کو وہ زمانہ کے پریشر کی وجہ سے اور عادت کی وجہ سے اور ایک بری رسم کو قایم رکھنے کی وجہ سے نھیں چھوڑ سکتے جبکہ اللہ تعالی کا حکم اس کے خلاف ھو تو ایسا معاملہ بھی اسی زمرے میں آتا ھے
اب اھم ترین مسلہ اس بات کو سمجھنے کے بعد کہ طاـ غوت کیا ھے وہ ھے اس کے ساتھ برتاو
اور
اس سے پھلے کے برتاو کے بارے کلام کیا جاے اگلی پوسٹ میں اطاعت اور عبادت کی شرعی اصطلاحات کو واضح کیا جاے گا ۔۔ ان شا اللہ تعالی
اور یاد رھے
توحید اور ایمان کی صحت کیلیے سب سے پھلا رکن و بنیادی شرط طاـ غوت کا انکار ھے
یعنی جس نے طا-غوت کا انکار نہ کیا اس کا اایمان مکمل نھیں اور نہ اس کے ایمان کا اعتبار
یعنی ایک اللہ تعالی کو الہ ماننا کافی نھیں جب تک تمام معبودان باطلہ یعنی طوا-غیت کا انکار نہ کر دیا جاے
یعنی 'لا' کی پکار کے بعد اقرار ھے
لا ھے طوا- غیت کا انکار
اور اس کے بعد الاللہ ھے

قران کریم کی ھے یہ اصطلاح 
بھتر ھو گا کہ لفظ دین پر بھی روشنی ڈالی جاے اور یہ جانا جاے کہ قران کریم کی یہ اصطلاح کا کیا معنی ھے اور لوگ اس کو کیا سمجھے ھیں اور سلف اس کو کیا سمجھے تھے اور جیسا سلف نے سمجھا وھی حق بات ھے کیونکہ جو معنی ان کو محمد کریم ﷺ نے سمجھایا وھی معنی اصک معنی ھے کیونکہ وہ معنی جبرایل امین علیہ السلام نے محمد کریم ﷺ کو سمجھایا اور وہ اس لیے کہ جبرایل امین علیہ السلام کو وہ معنی دین کا کہ دین کیا ھے اور اس کیا مراد ھے خود اللہ تعالی نے سمجھایا ۔۔۔
دین
آدمی کیلیے یہ بات جاننا لازم ھے کہ وہ کس دین پر ھے کس طریقہ پر ھے اور کس راستہ پر ھے اسے کلمہ دین کے معنی اور مفاھیم کا مکمل علم ھونا چاھیئے یہ نہ ھو کہ چل وہ کسی دوسرے طریقے اور شریعت پر رھا ھو اور سمجھ یہ رھا ھو کہ وہ دین اسلام پر چل رھا ھے اس کو یہ علم ھو کہ وہ کس کی اطاعت کر رھا ھے اور اسے مکمل ادراک ھو کہ وہ کس کی اتباع کر رھا ھے اور یہ معاملہ اس کیلیے جاننا تب ھی ممکن ھے کہ جب اس کو علم ھو کہ اس کلمہ دین کا اصل معنی اور مفاھیم کیا ھیں ۔
ایک لفظ ھے '' الدیان '' اس کا معنی ھے حاکم ، قاضی اور فیصلہ کرنے والا
دین کا ایک اور مفھوم جزا سزا اور بدلہ بھی ھے ، جیسے یوم الدین جزا سزا حساب کتان کا دن
دین کا ایک مفھوم اطاعت بھی ھے
دین کا ایک مفھوم عادت اور حالت بھی ھے
دین بادشاھت عقیدہ ورع تقوی قھر و زبردستی معصیت اطاعت وغیرہ کے مفاھیم میں بھی استعمال ھوتا ھے
خوارج والی حدیث میں ھے '' یمرقون من الدین مروق السھم من الرمیۃ ''یعنی وہ دین میں سے ایسے نکل گیے جیسے تیر کمان سے نکل جاتا ھے یھاں نبی کریم ﷺ نے دین سے مراد اطاعت اور فرمانبرداری لی ھے۔
خلاصہ کلام : دین کے تمام معنی اور مفاھیم میں سے سب سے اھم معنی اور اور مفھوم ھے ؛ فیصلہ ، شریعت سازی ۔ اطاعت ، فرماںبرداری ، خشوع و خضوع ان تمام امور صرف اور صرف اللہ تعالی کیلیے خاص کرنا سمجھ میں یہ بات آی کہ جو شخص اللہ تعالی کی اطاعت کا راستہ اختیار کرے گا اطاعت اور اتباع کو اس کے اصل مقام پر رکھے گا نبی مکرم ﷺ کی فرمانبرداری کر کے وہ دین اسلام میں داخل ھوا اور وھی درحقیقت اللہ تعالی کا عبادت گزار بندہ ھے
اور دوسری طرف جو شخص دین سے اعراض کرے گا اور شریعت سے اعراض کرے گا اور اطاعت سے بیزاری اور اتباع سے دور بھاگے گا اور کسی دوسرے کو یہ مقام عطا کرے گا اور کسی اور ے فیصلے کو تسلیم اور سی اور کو فیصل سمجھ کر اپنا معاملہ اس کے پاس لیکر جاے گا خواہ زندگی کے کسی پھلو سے ھی منسلک کو بھی کام ع عمل کیوں نہ ھو تو ایسا شخص کسی غیر کے دین پر چل رھا ھے اور اللہ تعالی کے علاوہ کسی اور کا عبادت گزار ھے چاھے یہ اقرار کرتا رھے کہ وہ مسلمان اور دین اسلام پر ھے
ارشاد باری تعالی ھے '' وقاتلوھم حتی لا تکون فتنہ ویکون الدین کلہ للہ '' اور قتال کرو لڑو ان کے خلاف اس وقت و حد تک ان میں فساد عقیدہ نہ رھے اور دین اللہ کا ھو جاے
شیخ السلام ابن تیمیہ فرماتے ھیں کہ دین سے مراد اطاعت اور فرمانبرداری ھے اور کچھ معاملات میں اللہ تعالی کا حکم مانا جاے اور کچھ میں کسی اور کا تو ان سے قتال کرنا واجب ھے حتی کہ مکمل فرمانبرداری صرف اور صرف اللہ تعالی کیلیے خاص ھو جاے
جان جایئے کہ دین کا مطلب اطاعت بھی ھے
اور قران میں لفظ '' دین الملک '' یعنی بادشاہ کا قانون بھی استعمال ھوا ھے
اور الشوری میں ارشاد ربانی ھے '' ام لھم شرکا ء شرعو الھم من الدین ما لم یاذن بہ اللہ ''
کیا لوگوں نے اللہ تعالی کے علاوہ ایسے شریک بنا رکھے ھیں جنھوں اے ایسے احکام دین مقرر کر رکھے ھیں جو اللہ تعالی کے فرماے ھوے نھیں ھیں ''
اور فرمان باری تعالی '' لکم دینکم ولی دین '' الکافروں
تمھارے لیے تمھارا دین اور میرے لیے میرا دین
اورفرعون کا یہ کھنا '' ان یبدل دینکم '' یہ کھیں تمھارا دین نہ بدل ڈالے
اور قران کا اعلان '' ان الدین عند اللہ الاسلام ''
بے شک اللہ تعالی کے نزدیک دین اسلام ھے
اور سورہ العمران میں ھے '' جو شخص دین اسلام کے علاوہ کوی اور دین تلاش کرے اس کا دین قبول نہ کیا جاے گا اور وہ آخرت میں نقصان پانے والوں میں سے ھو گا ''
کل کی بات ھے اس ملک کا ایک جج جو طاغوت ھے اور اس نے اسلام کا مزاق اڑایا اور سود کی حرام ھونے کے بارے کچھ برا کلام کیا اس سے کیسا گلہ اگر مسلمانوں کو دین کے مفھوم سمجھ آ جاتے اور وہ طا – غوت کے شرعی معنی سمجھ جاتے تو یقینی بات ھے وہ اس جج کے اس کلام پر بالکل تعجب نہ کرتے بلکہ کھتے کہ اس نے بالکل درست کھا کیونکہ جس دین پر وہ ھے اس کیلیے وھی کھنا بھتر اور جایز ھے
اور اگر سورہ الکافرون کی ایک ایک عبارت اور اعلان پر غور کیا جاتا اور جھاں اللہ تعالی کا کلام مبارک اس طرح حکم دیتا کہ کھو '' لکم دینکم ولی الدین ''
( اے اس ملک کے جج ) تمھارے لیے تمھارا دین ھمارے لیے ھمارا دین
اور جان جایئے کہ اس دنیا میں ملحد بھی ایک دین پر ھیں اور اس دنیا کا ھر شخص کسی نہ کسی دین کا پیروکار ھے ، یہ سیکولرازم کیا ھے ؟ انھیں ملحدوں بد بختوں کا دین ھی تو ھے ۔
یہ جمھوریت کیا ھے اسی سیکولرازم کو قایم رکھنے کیلیے اسی دین کی ایک تحریک اور عملی نفاذ
تمام ادیان ۔۔ اللہ تعالی کے منکر ۔۔ کمیونزم اور کمیونسٹ یہ کیا ھیں یہ بھی تو ایک دین ھے اور ایک ضابطہ حیات شیطانی اور شیطان کا ایک گھڑا ھوا دین
یاد رھے ایک ھے دین حق اور وہ ھے اسلام اور اس کے مقابل بھت سے دین ھیں ان کی تعداد گھٹتی بڑھتی رھتی ھے اور بھت سے مقام ھیں جھاں قبیلوں نے اپنے لیے دین بنا رکھے ھیں اور ان کے اپنے رسوم و رواج ھیں اور ان کی بنیاد پر قوانیں
۔۔۔۔
اب اس مسلہ کو سمجھنا آسان ھو گا کہ عبادت کا معنی کیا ھے اور اطاعت کا مٖفھوم کیا ھے
عبادت
قرا ن کریم میں اللہ تعالی کا فرمان ھے '' وما خلقت الجن االانس الا لیعبدون '' الزاریات
میں نے جنوں اور انسانوں کو محض اس لیے پیدا کیا کہ وہ صرف اور صرف میری ( اللہ تعالی) کی عبادت کریں
امام ابن قیم فرماتے ھیں کہ انسانی وجود کیلیے عبادت کے علاوہ ھر مقصد کی نفی ھے اور یہ ایت اس بات پر دلیل ھے کہ کہ اس کے وجود کو مکمل طور پر عبادت میں محصور کیا جا رھا ھے
ھاں اب انسان کا ایک ھی مقصد ھے اور وہ ھے اللہ تعالی کی عبادت اور اس کے علاوہ اور کوی مقصد حیات نھیں ھے اب اس کا سونا چلنا پھرنا اور سب اعمال اور اس کی فکر اور اس کی سوچ سب مقید ھیں اور سب ایک کام کیلیے محدود ھیں اور وہ ھے اللہ تعالی کی عبادت اور جان جایئے 5 فرض نمازیں اور دوسرے شعایر اسلام سے یہ مقصد پورا نھیں ھوتا
انسان نے عمر کھاں بسر کی
جوانی کھاں اور کیسے گزاری
مال جو کمایا کیسے اور کھاں خرچ کیا
عمر کا کتنا حصہ کس مقصد کیلیے اور کس کیلیے وقف کیا
باقی طاقت کھاں صرف کی
ایک ایک بات و پای کا حساب ھو گا
اب جانیئے کہ عمر کیسے اور کھاں صرف ھو گی ؟
کس مقصد کیلیے ؟
ایک ظلم عظیم ھوا ھے ''پڑھے لکھے '' لوگ معاشرہ میں وجود میں آے ھیں اور انھوں نے واقعی خود کو پڑھا لکھا سمجھ لیا اور جدید دور کی یہ پڑھی لکھی تھزیب یافتہ گمراھی ھے جس نے جھالت کو قبول کیا اور بھٹک گیے اور اس طرح غامدی فکر کے شیطانوں نے پرویزی افکار اور دیگر کا سھارا لیا اور کسی کو'' سر'' سید کا خطاب ملا اور کسی کو کوی اور انھوں نے ایک بڑا کفریہ کام یہ کیا کہ بھت سے سے امور کے کے درست اور شرعی معنی و مفھوم اپنے اصل مقام سے تبدیل کیے اور ان کو کوی اور معنی دے ڈالا اور امت کیونکہ علما سے دور تھی اور علما عوام سے دور اور عمومی طور پر ایسے گروہ وجود میں آے کہ جنھوں نے نعرہ تو بھت اچھا لگایا لیکن ایسی بحثوں اور ایسے مسایل کو چھیڑا کہ جس کی وجہ سے روایتی علما جو بھت اچھی حد تک اچھا کام کر رھے تھے وہ اپنے اور اپنے منھج و عقیدہ کے دفاع میں پڑ گے اور کچھ ایسے آیمتہ المضلین کا وجود مشھور اور معروف کیا گیا کہ جنھوں نے مسالک پرستی کی دعوت دی اور ایسے مسایل چھیڑے کہ جن کی وجہ سے امت کو کوی فایدہ نہ ھوا بلکہ توحید کا نقصان اور ابھام اور شکوک نے جنم لیا اور مساجد تقسیم ھو گیئں اور لوگ اھستہ آھستہ دین سے دور ھوے
ایسے حکمران وجود میں آے کہ جو اعلانیہ سیکولر تھے اور ان سے بڑھ خبیث ایسے وجود میں اے جو اسلام کا نعرہ لگاتے اور ان کے طا غوتی دربار علما سو سے روشن تھے جو تاریکوں کو بڑھاتے ان کے ساتھی بن کر ابھرے اور ایک اور بڑا ظلم ھوا کہ ایجنیسوں اور ابلیسی طاقتوں کے ساتھ کچھ جھلا کا الحاق ھوا یہ جھلا اور برے ترین مرجیہ در اصل کراے کے قاتل تھے لیکن لبادہ اسلام کا اور ان نے دین اسلام کا بھت بڑا نقصان کیا ۔۔۔ یہ سب لوگ یہ سب ایمتہ المضلین ایسے تھے اور ھیں کہ قران کی آیات کو ایک دوسرے کے ساتھ ٹکراتے ھیں اور متشابھات احادیث مبارکہ کے ساتھ حق کا مقابلہ کرتے ھوے جدال کرتے ھیں اور احادیث مبارکہ کو قران کریم اور دیگر احادیث سے ٹکراتے ھیں اور یہ ظلم پر ظلم کرنے والے برے ترین لوگ ھیں اور ان کی کوششیں امت کو برباد اور ان کے ایمان کو خراب کرنے والی ھیں ۔۔۔ کچھ ایسے وجود میں آے جو القول البریہ کا استعمال کرتے ھیں اور بات قران کی کرتے ھیں لیکن اس کا معنی درست نھیں لیتے اور یہ خطرناک ترین طبقہ علما حق کا سب سے بڑا دشمن ثابت ھوا ھے اور یہ کفا – ر اور ان کے دوستوں معبودان باطلہ کے لیے بھت ھی نافع ثابت ھوے ھیں
اور آج مساجد صرف اور صرف نماز اور کچھ شعایر اسلام سے بڑھ کر دعوت نھیں دے سکتی ھیں اور ان میں اٹھتی آواز کسی صورت میں مسجد سے باھر قابل قبول نھیں اور خوف کی ایک ایسی فضا قایم ھے کہ حق کی بات کرنا آج نا ممکن ھو گیا ھے اور اس بات نے لوگوں کے عقاید و افکار پر بھت برا اثر ڈالا ھے اور لوگ علما سے مذاق کرتے ھیں اور علما ان کے ھاتھوں کھیلتے ھیں اور مجبور ھیں کیونکہ کمزور ھیں ۔۔ جبکہ حق پر چلنے والا اور اس کی درست دعوت دینے والا کبھی بھی کمزور نھیں ھوتا
سیاست کو دین کا حصہ نہ بننے دینا یہ کفریہ سیاست کو دین اسلام کا حصہ بنانا چاھتے ھیں اور مملکت جبریہ کو حلال قرار دینا چاھتے ھیں
اصطلاحات تبدیل ھو گی ھیں میرے بھایئو اور بھنو
جو معنی الفاظ مقدسہ کے صحابی کرام نے سمجھے اور سمجھاے وہ آج موجود نھیں ھیں آسمان کو دیوار اور نیلے رنگ کو کالا بنا دیا گیا ھے
لوگوں کے یہ علم نھیں کہ دین کا مطلب کیا ھے اور لوگ مذھب کو دین سمجھ بیٹھے ھیں
لوگوں کو یہ علم نھیں کہ عبادت کا مطلب کیا اور عبادت کی کون کون سی اقسام ھیں اور محبت بھی عبادت میں شامل ھے اور خوف بھی عبادت ھے اور رجا اور امید بھی عبادت ھے اور سجدہ اور رکوع بھی عبادت ھے اور سونا اور جاگنا اور اس کے مابین اعمال میں عبادت ھے
لوگوں کو یہ علم نھیں کہ وہ اللہ تعالی کی فرمانبرداری کر رھے ھیں یا مخلوق کی حق کی یا باطل کی اور حق کو باطل سے ملا کر ان کے لیے حرام کو حلال کس نے کر ڈالا ھے ؟
جھاد کا شرعی مفھوم تبدیل اور لوگ اس پر راضی
کون ھے جو مشکلات میں جان کو ڈالے گا اور آسان کو چھوڑ ڈالے گا
لیکن جس کو اللہ تعالی نے سمجھ اور بصیرت عطا کی اسے معلوم ھو جاے گا کہ حق کیا ھے اور مشکل عمل دیکھنے میں مشکل اور عمل میں مشکل لیکن وھی عمل ھے جو اللہ تعالی کو پسند ھے اور درست مقام پر رکھتے ھوے اصطلاحات کو وہ چاھے اس دنیا میں غریب ھو جایں لیکن اللہ تعالی کے دربار میں وھی سرخرو ھوتے ھیں
اور قران کریم کی اس واضح پکار پر اور اعلام پر غور ھو :'' اے اولاد آدم کیا تم سے میں نے قول قرار نہ لیا تھا کہ تم شیطان کی عبادت نہ کرنا وہ تمھارا کھلا دشمن ھے ''
ھاں اب جو ھلاک ھونا چاھے وہ مکمل دلیل اور حجت کے قایم ھونے کے بعد ھلاک ھو گا اور جو بچے گا وہ مکمل دلیل اور حجت کے ساتھ بچے گا
اور الحمدللہ ۔۔۔ الحمدللہ ۔۔۔۔ یعنی تمام تعریفیں اللہ تعالی کیلیے ھی ھیں
۔۔۔۔۔۔۔ اور اب مختصر کلام شرعی اصطلاح ''اطاعت '' پر ۔۔
جان جاو میرے بھایئو کہ یہ صرف اللہ تعالی کی ذات مبارک ھے کہ جس کی اطاعت ذاتی طور پر کی جاتی ھے کیونکہ وھی معبود اور الہ ھے اور اس کا مستحق اور وہ رب تعالی حق کا اور عدل کا حکم دیتا ھے صرف اور صرف اللہ تعالی کی اطاعت بالذات ھے
اور باقی تمام مخلوق میں کسی کی بھی اطاعت اس کی ذات کیلیے نھیں ھوتی بلکہ اللہ تعالی کی وجہ سے اس کی اطاعت کی جاتی ھے
یعنی یہ سمجھیں کہ رسول کریم ﷺ کی اطاعت اللہ تعالی کیلیے ھے
اب مخلوق میں کوی بھی اس مقام پر پھنچنے کی کوشش کرتے ھوے یہ کھے کہ اس کی زات کی اطاعت کی جاے تو اس نے الہ ھونے کا علان کیا اور ھم نے اللہ تعالی کی عزت کی قسم علم کے اس بات کو سمجھتے ھوے اس کے طا-غوت ھونے کا اعلان کیا اور اس کے ساتھ کفر کرتے ھوے اس کا انکار کیا اب انکار کرنے مختلف کیفیتیں ھیں ان پر کلام بعد میں ان شا اللہ تعالی
ایک شخص نے کھا میرا فلاں فلاں حکم مانو اور جب اس سے کھا گیا کہ اس کا حکم اللہ تعالی کے حکم کے خلاف ھے اور اس نے پھر بھی کھا اس کی اطاعت اور اس کے حکم کو مانا جاے تو اب جس نے اس کا حکم مانا اور اس حکم کو افضل سمجھا اور اس قابل سمجھا کہ اللہ تعالی کے حکم کے خلاف بھی تھا تو مانا تو اس شخص نے اس شخص کو کہ جس نے یہ کھا اپنا الہ مانا اور یہ ماننے والا شخص اس کا عبد بنا اور اس کا بندہ بنا اور دونوں پر لعنت کیونکہ دونوں گمراھ اور ظالم اور ایک دوسرے کا ھاتھ پکڑ کر جھنم کے راستے کی طرف رواں دواں
یہ بھی جاننا لازم ھے کہ کونسی اطاعت ملت سے خارج کرنے والی یعنی مخلوق کی کونسی اطاعت ملت سے خارج نہ کرنے والی لیکن بھت خطرناک وادی کہ جس میں گمراھی اور بربادی اور گھرے اندھیرے
اور جان جایئے
ان الحکم الا للہ
اور جان جایے
ولا یشرک فی حکمہ احدا
اب پوچھتے ھیں ان لوگوں سے کہ جو یو این او کی اطاعت کرتے ھیں اور اس کفر کی سب سے بڑی دیوی کی طرف اپنا فیصلہ لیکر جاتے ھیں اور اعلانیہ اس سے فیصلہ طلب کرتے اور اس کو مانتے ھیں ۔۔ کہ وہ بتایں وہ کس دین پر ھیں ؟ وہ کس کی اطاعت کرنے والے ھیں ؟ اور ان کا الہ کان ھے ؟
اور ھوا یہ کہ پھر آیمتہ المضلین اس خباثت کو جنم دیتے ھوے اس کے دفاع میں موجود ھیں ، اگر یہ آیمہ یہ کھتے کہ ان کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی جاے اور ان کو سجود کیے جایں تو موحد ان کو سزا دیتے اور ان کی اطاعت بالکل نہ کرتے ان آیمتہ المضلین نے دھوکہ ایسا دیا ایسی اطاعت اور فرمانبرداری کا مطالبہ کیا کہ جس کی وجہ سے لوگوں نے ان کی غیر مشروط اطاعت کی اور یہ ان کی ھر بات کو درست مانا یھاں تک کہ جب ان کو واضح دلایل ملے لیکن یہ ان کہ محبت میں ایسے گم تھے کہ اطاعت کو جاری رکھا اور ان کی ذات کی اطاعت کرتے رھے
اور جان جایئے کہ رسول کریم ﷺ کی اطاعت در حقیقت اللہ تعالی کی ھی اطاعت ھے
اور رسول کریم ﷺ پر جبرایل امین حق لیکر اترتے تھے
اور قران کریم میں 33 مقامات پر رسول کریم ﷺ کا حکم ماننے کا کھا اللہ تعالی نے اور بعض لوگ گمراہ ھوے اور انھوں نے رسول کریم ﷺ کو وہ درجہ دیا جو عیسایئوں نے سیدنا عیسی علیہ السلام کو دیا
اور علم والوں کیلیے معاملہ کو سمجھنا کھاں مشکل ھے ؟
اور جو بصیرت والے ھیں وھی کامیاب ھیں
اور جن کو اس کے ساتھ اللہ تعالی نے قوت عطا کی کہ حق کو جاننے کے بعد اس کے ساتھ کھڑے ھو جاتے ھیں
یھی کامیاب لوگ ھیں
یھی صراط مستقیم پر ھیں
اب ان میں کچھ اصحاب الکھف جیسے کچھ اصحاب الاخدود جیسے اور کچھ اصحاب البدر جیسے
اور آج کی پوسٹ (حصہ دوم ) ختم ھوی اور تمام تعریفیں اللہ تعالی ھی کیلیے ھیں
اخوکم فی اللہ

1 comment: