Thursday 29 October 2015

شرعی امور میں عدالتی مداخلت ناقابل برداشت

مولانا خالدسیف اللہ رحمانی
مولانا خالدسیف اللہ رحمانی کا اظہار خیال،
دین اور آئین بچاﺅتحریک موجودہ حکومت کی فرقہ پرستانہ پالیسی کے خلاف مشترکہ احتجاج 
(ساگر ٹائمز)آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری واسلامک فقہ اکیڈمی( انڈیا )کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے آج،دیوبند،29اکتوبرکو دیوبند میں صحافیوں سے ایک خصوصی ملاقات کے دوران ملک کی موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال کرتے کہاہے کہ مرکزی حکومت ہر محاذپر صد فیصد ناکام ہوچکی ہے اورپارلیمانی الیکشن کے موقع پر عوام سے جو وعدے کئے گئے تھے وہ ایک خواب بن کررہ گیا ہے ۔اس وقت بلاوجہ اقلیتی فرقہ خصوصاً مسلمانوںکو ہراساں کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے، جو یقینا افسوس ناک اور قابل مذمت ہے ۔انہوں نے طلاق سے متعلق عدالت کے ایک حالیہ فیصلے پر کہاکہ قانون بنانا عدلیہ کا کام نہیں ہے،عدلیہ دن بدن اپنے دائرے سے تجاوز کررہی ہے جو ہم سب کیلئے ایک لمحہ فکریہ ہے ۔ہندوستان میں دستورکے مطابق مسلمانوں کو جوحقوق دئیے گئے ہیں ،اس کی خلاف ورزی کسی بھی صورت میںمناسب نہیں ہے ،عدلیہ ہمارے لئے قابل احترام ضرور ہے لیکن شرعی معاملات میں مداخلت کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جاسکتاہے، اس سلسلہ میں جلد ہی مسلم پرسنل لابورڈ کے ذمہ داران آپسی مشورے کے بعد کوئی اہم فیصلہ لیں گے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ شریعت کے تحفظ کیلئے مسلم پرسنل لا بورڈ کے عہدیداران حسب ضرورت حکومت سے بھی ملاقات کرسکتے ہیں ،اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔انہوں نے دین اور آئین بچاﺅتحریک کو دیر اور دورتک چلنے والی تحریک بتاتے ہوئے کہاکہ یہ موجودہ حکومت کی فرقہ پرستانہ پالیسی کے خلاف ایک تحریک ہے جسے تمام اقلیتی فرقوں کی حمایت حاصل ہے،مسلم پرسنل لا بورڈ کی اس تحریک کو الیکشن یاسیاسی نظریے سے دیکھنا افسوسناک ہے ۔انہوں نے کہاکہ علماءکرام وقت کے تقاضے کے مطابق سماجی اصلاح کی ہرممکن کوشش کررہے ہیں ،مولانا رحمانی نے مسلمانوں کی تمام تر پریشانیوں کی اصل وجہ آپسی اختلافات کو قراردیتے ہوئے آپسی اشتراک کی بنیاد پر اتحاد کی دعوت دی اور کہاکہ اس وقت نفرت انگیز زبان استعمال کرنے سے پرہیز کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک کی سالمیت خطرے میں ہیں اس لئے ہمیں احتیاطی تدابیر کیساتھ تمام تر مسائل کا حل تلاش کرناچاہئے ۔اس موقع پر اسلامک فقہ اکیڈمی کے مفتی امتیازاحمد قاسمی، اسلامی اسکالرمولانا عمرعابدین قاسمی مدنی وغیرہ موجود رہے۔
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے


No comments:

Post a Comment