ایس اے ساگر
مشینی زندگی میں یادداشت کے ضعف کی شکایت روز بروز بڑھتی ہی جارہی ہے، غنیمت ہے کہ ماہرین نے اس سلسلہ رہنمائی کی ہے. تازہ تحقیق کے مطابق بہتر نیند لینے اور کام کے دباؤ کا اچھے طریقے سے مقابلہ کرنے سے لے کر زیادہ مطالعہ کرنے تک مختلف چھوٹی چھوٹی روزمرہ سرگرمیوں کے ذریعے الزائمر میں مبتلا ہونے کے خطرات کو ممکنہ طور پر کم کیا جا سکتا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے واشنگٹن سے اپنے ایک جائزہ میں واضح کیا ہے کہ سائنسدانوں کیلئے یہ ثابت کرنے میں تو ابھی کئی سال لگ جائیں گے کہ آیا کچھ تجرباتی ادویات واقعی انسانوں کو اس قابل بنا دیں گی کہ الزائمر کی بیماری اُن پر دیر سے حملہ کرے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس تحقیق پر تو برسوں لگ جائیں گے تاہم بڑی عمر کے لوگوں کو الزائمر میں مبتلا ہونے کا خطرہ آج اور اِس وقت درپیش ہے۔
امریکی شہر نیویارک میں البرٹ آئن سٹائن کالج آف میڈیسن میں ڈاکٹر رچرڈ لپٹن کی لیبارٹری میں صحت مندانہ طور پر عمر رسیدگی کے مرحلہ میں داخل ہونے کے موضوع پر تحقیق کی جا رہی ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ زندگی گزارنے کے طریقوں میں تبدیلی ’ادویات پر کئے جانے والے تحقیق جائزوں سے کہیں زیادہ مثبت نتائج منظر عام پر آرہے ہیں‘۔
الزائمر ایسوسی ایشن انٹرنیشنل کانفرنس میں کی جانے والی تحقیق کی بناء پر یہ ہیں وہ پانچ رہنما اصول، جن پر چل کر آپ اپنے دماغ کو مستحکم اور یادداشت محفوظ رکھنے کے قابل بنا سکتے ہیں۔
اچھی نیند:
چھ ہزار سے زیادہ افراد سے پوچھ گچھ کے بعد مرتب کئے جانے والے جائزوں سے پتہ چلا کہ نیند کی خرابی ؛خاص طور پر نیند کے دوران سانس لینے کے عمل میں رکاوٹ سے یادداشت پر منفی اثر پڑتا ہے اور یہی چیز عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ الزائمر کی صورت اختیار کر سکتی ہے۔ ایسے میں محققین کا مشورہ ہے کہ بہرصورت کسی اچھے ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ نیند میں خلل کی کئی صورتوں کا آسانی سے علاج ممکن ہوتا ہے۔
دماغی مشقیں:
معمروں کو اپنے دماغ کو مصروف رکھنے کیلئے اکثر معمے حل کرنے، موسیقی کے اسباق لینے یا پھر ایک نئی زبان سیکھنے کے مشورے دیے جاتے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ دماغ کو مصروف رکھنے کا عمل زندگی میں ابتدائی مراحل میں بھی شروع کیا جا سکتا ہے۔ سویڈن میں ماہرین نے سات ہزار سے زیادہ بزرگوں کا اسکول ریکارڈ کھنگالا اور یہ پتہ چلایا کہ اِن میں سے جن افراد نے بچپن میں مثلاً دَس سال کی عمر میں بھی اچھے گریڈز حاصل کیے تھے، اُن کے بڑی عمر میں چیزوں کو بھول جانے کے مرض میں مبتلا ہونے کے خطرات کم تھے۔ یہی حال اعداد کے حوالے سے مہارت رکھنے والوں یا اُن خواتین کا تھا، جو اپنے کیریئر کے دوران محققہ یا اُستاد رہی تھیں۔
ماہرین کے مطابق سیکھنے اور پیچیدہ عوامل کے بارے میں سوچنے سے انسان کے اعصابی خَلیات کے درمیان روابط مضبوط ہوتے ہیں اور جب کبھی الزائمر دماغ پر حملہ کرتا ہے تو یہ مضبوط خَلیات بروقت معقول دفاع کرتے ہیں۔
حرکت میں برکت:
جو چیز دل کیلئے اچھی ہے، وہی دماغ کیلئے بھی اچھی ہوتی ہے۔ جسمانی ورزش متعدد مسائل مثلاً ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور کلیسٹرول کی زیادہ مقدار وغیرہ سے بچاتی ہے اور دراصل اسی قسم کی دشواریوں کے نتیجہ میں انسان بڑی عمر میں جا کر یادداشت کھو بھی سکتے ہیں۔
دماغی صحت کو فراموش نہ کریں
بڑی عمر میں ڈپریشن بھی الزائمر میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے محققین نے اپنے حالیہ جائزے میں ایک دہائی تک آٹھ ہزار سے زیادہ عمر رسیدہ لوگوں پر نظر رکھنے کے بعد پتہ چلایا کہ تنہائی کے شکار انسانوں میں دماغی کمزوری کے اثرات زیادہ تیزی سے سامنے آتے ہیں۔ کسی بھی طرح کا تناؤ یا دباؤ دماغ کیلئے مضر اثرات کا حامل ہوتا ہے۔
صحت بخش غذا:
شریانوں کیلئے ایسی غذا زیادہ اچھی ہوتی ہے، جس میں پھل اور سبزیاں زیادہ ہوں اور چکنائی نیز چینی کم ہو۔ زیادہ وزن کے سبب ٹائپ ٹو ذیابیطس کی صورت میں آگے چل کر یادداشت کے متاثر ہونے یا اُس سے محروم ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے واشنگٹن سے اپنے ایک جائزہ میں واضح کیا ہے کہ سائنسدانوں کیلئے یہ ثابت کرنے میں تو ابھی کئی سال لگ جائیں گے کہ آیا کچھ تجرباتی ادویات واقعی انسانوں کو اس قابل بنا دیں گی کہ الزائمر کی بیماری اُن پر دیر سے حملہ کرے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس تحقیق پر تو برسوں لگ جائیں گے تاہم بڑی عمر کے لوگوں کو الزائمر میں مبتلا ہونے کا خطرہ آج اور اِس وقت درپیش ہے۔
امریکی شہر نیویارک میں البرٹ آئن سٹائن کالج آف میڈیسن میں ڈاکٹر رچرڈ لپٹن کی لیبارٹری میں صحت مندانہ طور پر عمر رسیدگی کے مرحلہ میں داخل ہونے کے موضوع پر تحقیق کی جا رہی ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ زندگی گزارنے کے طریقوں میں تبدیلی ’ادویات پر کئے جانے والے تحقیق جائزوں سے کہیں زیادہ مثبت نتائج منظر عام پر آرہے ہیں‘۔
الزائمر ایسوسی ایشن انٹرنیشنل کانفرنس میں کی جانے والی تحقیق کی بناء پر یہ ہیں وہ پانچ رہنما اصول، جن پر چل کر آپ اپنے دماغ کو مستحکم اور یادداشت محفوظ رکھنے کے قابل بنا سکتے ہیں۔
اچھی نیند:
چھ ہزار سے زیادہ افراد سے پوچھ گچھ کے بعد مرتب کئے جانے والے جائزوں سے پتہ چلا کہ نیند کی خرابی ؛خاص طور پر نیند کے دوران سانس لینے کے عمل میں رکاوٹ سے یادداشت پر منفی اثر پڑتا ہے اور یہی چیز عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ الزائمر کی صورت اختیار کر سکتی ہے۔ ایسے میں محققین کا مشورہ ہے کہ بہرصورت کسی اچھے ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ نیند میں خلل کی کئی صورتوں کا آسانی سے علاج ممکن ہوتا ہے۔
دماغی مشقیں:
معمروں کو اپنے دماغ کو مصروف رکھنے کیلئے اکثر معمے حل کرنے، موسیقی کے اسباق لینے یا پھر ایک نئی زبان سیکھنے کے مشورے دیے جاتے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ دماغ کو مصروف رکھنے کا عمل زندگی میں ابتدائی مراحل میں بھی شروع کیا جا سکتا ہے۔ سویڈن میں ماہرین نے سات ہزار سے زیادہ بزرگوں کا اسکول ریکارڈ کھنگالا اور یہ پتہ چلایا کہ اِن میں سے جن افراد نے بچپن میں مثلاً دَس سال کی عمر میں بھی اچھے گریڈز حاصل کیے تھے، اُن کے بڑی عمر میں چیزوں کو بھول جانے کے مرض میں مبتلا ہونے کے خطرات کم تھے۔ یہی حال اعداد کے حوالے سے مہارت رکھنے والوں یا اُن خواتین کا تھا، جو اپنے کیریئر کے دوران محققہ یا اُستاد رہی تھیں۔
ماہرین کے مطابق سیکھنے اور پیچیدہ عوامل کے بارے میں سوچنے سے انسان کے اعصابی خَلیات کے درمیان روابط مضبوط ہوتے ہیں اور جب کبھی الزائمر دماغ پر حملہ کرتا ہے تو یہ مضبوط خَلیات بروقت معقول دفاع کرتے ہیں۔
حرکت میں برکت:
جو چیز دل کیلئے اچھی ہے، وہی دماغ کیلئے بھی اچھی ہوتی ہے۔ جسمانی ورزش متعدد مسائل مثلاً ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور کلیسٹرول کی زیادہ مقدار وغیرہ سے بچاتی ہے اور دراصل اسی قسم کی دشواریوں کے نتیجہ میں انسان بڑی عمر میں جا کر یادداشت کھو بھی سکتے ہیں۔
دماغی صحت کو فراموش نہ کریں
بڑی عمر میں ڈپریشن بھی الزائمر میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے محققین نے اپنے حالیہ جائزے میں ایک دہائی تک آٹھ ہزار سے زیادہ عمر رسیدہ لوگوں پر نظر رکھنے کے بعد پتہ چلایا کہ تنہائی کے شکار انسانوں میں دماغی کمزوری کے اثرات زیادہ تیزی سے سامنے آتے ہیں۔ کسی بھی طرح کا تناؤ یا دباؤ دماغ کیلئے مضر اثرات کا حامل ہوتا ہے۔
صحت بخش غذا:
شریانوں کیلئے ایسی غذا زیادہ اچھی ہوتی ہے، جس میں پھل اور سبزیاں زیادہ ہوں اور چکنائی نیز چینی کم ہو۔ زیادہ وزن کے سبب ٹائپ ٹو ذیابیطس کی صورت میں آگے چل کر یادداشت کے متاثر ہونے یا اُس سے محروم ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔
By: S. A. Sagar
To sleep, perchance to... ward off Alzheimer's? New research suggests poor sleep may increase people's risk of Alzheimer's disease, by spurring a brain-clogging gunk that in turn further interrupts shut-eye. According to reports, disrupted sleep may be one of the missing pieces in explaining how a hallmark of Alzheimer's, a sticky protein called beta-amyloid, starts its damage long before people have trouble with memory, researchers reported Monday at the Alzheimer's Association International Conference.
"It's very clear that sleep disruption is an under-appreciated factor," said Dr. Matthew Walker of the University of California, Berkeley, who presented data linking amyloid levels with people's sleep and memory performance. "It's a new player on the scene that increases risk of Alzheimer's disease."
Sleep problems are treatable -- and a key next question is whether improving sleep can make a difference in protecting seniors' brains.
"Sleep is a modifiable factor. It's a new treatment target," Walker said. Enough sleep is important for good health generally -- seven to eight hours a night are recommended for adults. When it comes to the brain, scientists have long known that people who don't get enough have trouble learning and focusing. And anyone who's cared for someone with dementia knows the nightly wandering and other sleep disturbances that patients often suffer, long thought to be a consequence of the dying brain cells. The new research suggests that sleep problems actually interact with some of the disease processes involved in Alzheimer's, and that those toxic proteins in turn affect the deep sleep that's so important for memory formation. "It may be a vicious cycle," said Dr. Miroslaw Mackiewicz of the National Institute on Aging, who wasn't part of the new work.
No comments:
Post a Comment