ﺍﻋﺘﺮﺍﺽ :ﻓﯿﺲﺑﮏواٹسپ ﯾﮩﻮﺩﯾﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﯾﺠﺎﺩ ﮨﮯ۔ ﻋﯿﺴﺎﺋﯿﻮﮞﺍﻭﺭ ﯾﮩﻮﺩﯾﻮﮞﮐﮯ ﺭﺳﻢ ﻭ ﺭﻭﺍﺝ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎﻧﮯ ﭘﺮ ﺍﻋﺘﺮﺍﺽﮐﺮﻧﮯﻭﺍﻟﮯﻓﯿﺲﺑﮏ اورواٹسپﮐﯿﻮﮞ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ؟
ﺟﻮﺍﺏ:ﻓﯿﺲ ﺑﮏﺍﯾﮏﺫﺭﯾﻌﮧ ﺍﺑﻼﻍ ﮨﮯ ﺟﯿﺴﮯﺍﺧﺒﺎﺭﮐﺘﺎﺏ ﺍﻭﺭﻣﺮﺍﺳﻠﮧﻭﻏﯿﺮﮦﯾﻌﻨﯽ
ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺎﺕ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﺎﻧﮯﮐﺎﺍﯾﮏﺟﺪﯾﺪﺫﺭﯾﻌﮧ۔ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺻﺤﯿﺢ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﺮﺍﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ۔ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﻧﺒﯽﺻﻠﯽﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺎﺕ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺧﻂﮐﻮ ﺑﻄﻮﺭ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺁﺋﻤﮧ ﮐﺮﺍﻡﻧﮯﺑﮭﯽﮐﺘﺎﺑﻮﮞﮐﻮﺑﻄﻮﺭ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ۔ ﺍﺱﻟﯿﮯﻓﯿﺲﺑﮏوواٹسپ
ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺎﺕ ﯾﺎ ﺩﯾﻦ ﮐﯽ ﺩﻋﻮﺕﭘﮩﻨﭽﺎﻧﮯﮐﮯﻟﯿﮯﺑﻄﻮﺭ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﻗﺒﺎﺣﺖ ﻧﮩﯿﮟ۔
ﺟﮩﺎﮞﺗﮏﯾﮩﻮﺩﯾﻮﮞﮐﯽﺍﯾﺠﺎﺩ ﮐﺎ ﺗﻌﻠﻖ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﻟﻠﮧﮐﮯﻧﺒﯽ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﮯ ﺩﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﮐﭙﮍﺍ ، ﻋﻄﺮ ﺍﻭﺭ
ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺍﮐﺜﺮ ﭼﯿﺰﯾﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﻥ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﺳﮯ ﺁﺗﯽﺗﮭﯿﮟﺟﻮ
ﺳﺎﺭﮮ ﮐﮯ ﺳﺎﺭﮮ ﯾﮩﻮﺩﯼﯾﺎ ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﺗﮭﮯ۔ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﻏﯿﺮ
ﻣﺴﻠﻢ ﮐﯽﺑﻨﯽﮨﻮﺋﯽﭼﯿﺰﺍﮔﺮ ﺟﺎﺋﺰ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﺟﺎﺋﺰ ﻣﻘﺎﺻﺪ
ﮐﮯﻟﯿﮯﮨﻮﺗﻮﺍﺱﮐﻮﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺣﺮﺝﻧﮩﯿﮟ
واللہ اعلم بالصواب
حضرت ابو ہریرہ
رضی اللہ تعالی عنہ
سے مروی ہے کہ
...نبی کریم صلی علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ:
بنی اسرائیل میں دو آدمی تھے جو آپس میں ایک دوسرے سے محبت کیا کرتے تھے،ان میں سے ایک عبادت میں بڑی محنت کیا کرتا تھا، جب کہ دوسرااپنے آپ کو گنہگار کہا کرتا تھا،پہلا ساتھی اس کو کہا کرتا تھا کہ توان گناہوں کو چھوڑدے کہ جن میں تو مبتلا ہے،دوسرا کہتا کہ تو مجھ کواور میرے خداکو چھوڑدے، حتی کہ ایک دن پہلے ساتھی نے دوسرے کوایسے گناہ میں مبتلا پایا کہ جس کو وہ بہت بڑا سمجھتا تھا،چنانچہ اس نے پھر اسکوسمجھایا کہ اب بھی باز آجا!اس نے وہی جواب دیااور کہا کہ کیا تجھ کو میرےاوپرنگراں بنا کربھیجا گیا ہے؟
پہلے والے نے کہا کہ خداکی قسم اللہ تیری نہ مغفرت فرمائے گا،اور نہ ہی جنت میں کبھی داخل کریگا،اللہ رب العزت نے دونوں کی روحوں کو قبض کرکے اپنے پاس لانے کا حکم فرمایا:اللہ رب العزت نے گنہگار سے کہا،جنت میں میری رحمت سے داخل ہوجا. اور دوسرے سے فرمایا کہ کیا تواس بات پر قادر ہے کہ میرے بندے کو میری رحمت سے دور کردے؟اس نے کہا کہ اے رب میں اس کا اختیار نہیں رکھتا ہوں اللہ نے فرشتوں سے ارشاد فرمایا کہ اس کو جہنم میں جھونک دو.
رواہ احمد،مشکوٰۃ
ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺎﺕ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﺎﻧﮯﮐﺎﺍﯾﮏﺟﺪﯾﺪﺫﺭﯾﻌﮧ۔ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺻﺤﯿﺢ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﺮﺍﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ۔ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﻧﺒﯽﺻﻠﯽﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺎﺕ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺧﻂﮐﻮ ﺑﻄﻮﺭ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺁﺋﻤﮧ ﮐﺮﺍﻡﻧﮯﺑﮭﯽﮐﺘﺎﺑﻮﮞﮐﻮﺑﻄﻮﺭ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ۔ ﺍﺱﻟﯿﮯﻓﯿﺲﺑﮏوواٹسپ
ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺎﺕ ﯾﺎ ﺩﯾﻦ ﮐﯽ ﺩﻋﻮﺕﭘﮩﻨﭽﺎﻧﮯﮐﮯﻟﯿﮯﺑﻄﻮﺭ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﻗﺒﺎﺣﺖ ﻧﮩﯿﮟ۔
ﺟﮩﺎﮞﺗﮏﯾﮩﻮﺩﯾﻮﮞﮐﯽﺍﯾﺠﺎﺩ ﮐﺎ ﺗﻌﻠﻖ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﻟﻠﮧﮐﮯﻧﺒﯽ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﮯ ﺩﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﮐﭙﮍﺍ ، ﻋﻄﺮ ﺍﻭﺭ
ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺍﮐﺜﺮ ﭼﯿﺰﯾﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﻥ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﺳﮯ ﺁﺗﯽﺗﮭﯿﮟﺟﻮ
ﺳﺎﺭﮮ ﮐﮯ ﺳﺎﺭﮮ ﯾﮩﻮﺩﯼﯾﺎ ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﺗﮭﮯ۔ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﻏﯿﺮ
ﻣﺴﻠﻢ ﮐﯽﺑﻨﯽﮨﻮﺋﯽﭼﯿﺰﺍﮔﺮ ﺟﺎﺋﺰ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﺟﺎﺋﺰ ﻣﻘﺎﺻﺪ
ﮐﮯﻟﯿﮯﮨﻮﺗﻮﺍﺱﮐﻮﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺣﺮﺝﻧﮩﯿﮟ
واللہ اعلم بالصواب
حضرت ابو ہریرہ
رضی اللہ تعالی عنہ
سے مروی ہے کہ
...نبی کریم صلی علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ:
بنی اسرائیل میں دو آدمی تھے جو آپس میں ایک دوسرے سے محبت کیا کرتے تھے،ان میں سے ایک عبادت میں بڑی محنت کیا کرتا تھا، جب کہ دوسرااپنے آپ کو گنہگار کہا کرتا تھا،پہلا ساتھی اس کو کہا کرتا تھا کہ توان گناہوں کو چھوڑدے کہ جن میں تو مبتلا ہے،دوسرا کہتا کہ تو مجھ کواور میرے خداکو چھوڑدے، حتی کہ ایک دن پہلے ساتھی نے دوسرے کوایسے گناہ میں مبتلا پایا کہ جس کو وہ بہت بڑا سمجھتا تھا،چنانچہ اس نے پھر اسکوسمجھایا کہ اب بھی باز آجا!اس نے وہی جواب دیااور کہا کہ کیا تجھ کو میرےاوپرنگراں بنا کربھیجا گیا ہے؟
پہلے والے نے کہا کہ خداکی قسم اللہ تیری نہ مغفرت فرمائے گا،اور نہ ہی جنت میں کبھی داخل کریگا،اللہ رب العزت نے دونوں کی روحوں کو قبض کرکے اپنے پاس لانے کا حکم فرمایا:اللہ رب العزت نے گنہگار سے کہا،جنت میں میری رحمت سے داخل ہوجا. اور دوسرے سے فرمایا کہ کیا تواس بات پر قادر ہے کہ میرے بندے کو میری رحمت سے دور کردے؟اس نے کہا کہ اے رب میں اس کا اختیار نہیں رکھتا ہوں اللہ نے فرشتوں سے ارشاد فرمایا کہ اس کو جہنم میں جھونک دو.
رواہ احمد،مشکوٰۃ
No comments:
Post a Comment