Thursday, 8 February 2018

جہیز کے بدلے نکال لیا بیوی کا گردہ ;Kidney stolen by her husband

ایک خاتون نے پولیس کو سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ اس کے شوہر اور دیور نے جہیز کے بدلے میں ان کا ایک گردہ چوری کرلیا جس کے بعد ان دونوں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق مغربی بنگال میں اس خاتون نے اپنے شوہر کو معدے میں تکلیف کی شکایت کی تو اُس نے اپنی بیوی کے اپینڈکس کے آپریشن کا بندوبست کروا ڈالا۔ گذشتہ سال 2017 کے آخر میں دو طبی معائنوں سے یہ معلوم ہوا کہ حقیقت میں اس خاتون کا ایک گردہ غائب ہے۔ خاتون الزام عائد کرتی ہیں کہ ان کے شوہر بارہا ان سے جہیز کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ عام طور پر جہیز دلہن کے گھر والوں کی طرف سے دولہے کے گھر والوں کو دیا جاتا ہے، جبکہ ملک بھر میں جہیز کی ادائیگی پر سنہ 1961 سے پابندی عائد ہے۔ انڈین میڈیا سے بات کرتے ہوئے مبینہ متاثرہ خاتون ریتا سرکار نے بتایا کہ انھیں کئی سال تک جہیز کی وجہ سے گھریلو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق ریتا سرکار کا کہنا ہے کہ ’میرے شوہر مجھے کلکتہ میں ایک نجی نرسنگ اسپتال لے گئے، جہاں طبی عملے اور میرے شوہر نے مجھے کہا کہ اپینڈکس آپریشن کے بعد میں ٹھیک ہوجاؤں گی۔‘
’میرے شوہر نے مجھے خبردار کیا کہ میں کلکتہ میں اس آپریشن کا کسی سے تذکرہ نہ کروں۔‘ ریتا سرکار نے بتایا کہ چند ماہ بعد ان کی طبیعت خراب ہوئی تو ان کے خاندان کا فرد انھیں ڈاکٹر کے پاس لے گیا۔ معائنہ کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ ان کا دایاں گردہ غائب ہے جبکہ دوسرے طبی معائنے سے اس بات کی تصدیق بھی ہوگئی۔ انھوں نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ ’تب کہیں جاکر میری  سمجھ میں آیا کہ کیوں میرے شوہر نے اس آپریشن کے بارے میں خاموش رہنے کو کہا تھا۔ انھوں نے میرا گردہ فروخت کردیا کیونکہ میرے گھر والے ان کے جہیز کے مطالبات پورے نہ کرسکے۔‘
اخبار دی ٹیلی گراف انڈیا نے پولیس انسپکٹر ادے شنکر گھوش کے حوالے سے رقمطراز ہے کہ: ’ہمیں بددیانتی کا شبہ ہے۔‘
پولیس انسپیکٹر اودے شنکر گھوش کے مطابق ’اعضا کی منتقلی کے متعلق قانون کے تحت ایک مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ ہم نے اس کے علاوہ تین افراد پر قتل کرنے کی کوشش اور دلہن پر تشدد کرنے کا مقدمہ بھی درج کیا ہے۔‘

Indian wife 'has her kidney stolen by her husband because her family did not pay him a dowry'
http://www.dailymail.co.uk/news/article-5366631/Indian-wife-kidney-stolen-husband-unpaid-dowry.html

No comments:

Post a Comment