Wednesday, 14 February 2018

مسلمان کا ذمی کو خنزیر وشراب کی فروخت کا حکم دینا؟

مسلمان کا ذمی کو خنزیر وشراب کی فروخت کا حکم دینا؟
غیرمقلدین کے اعتراض کا جواب 
-------------------------------
--------------------------------
اعتراض: شراب، مردار، مردار کی چربی، خنزیر (سور) اور بتوں کا کاروبار نہ کرو.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی الله عليه وسلم نے فرمایا بیشک الله اور اسکے رسول نے شراب، مردار سور اور بتوں کے خرید وفروخت کو حرام کردیا ہے.. (صحیح بخاری کتاب البیوع رقم الحدیث 2232 جلد 1 صفحہ 978-979)
(صحیح مسلم کتاب البیوع باب تحریم بیع الخمر والمیتۃ ص4/585 رقم الحدیث 4048)
تفسیر قرآن عزیز جلد 2 ص 484 ابوداؤد 3486
منہاج المسلمین ص737 مسئلہ نمبر 2)
فقہ حنفی! اور جب کوئی مسلم کسی نصرانی کو شراب بیچنے یا خریدنے کا حکم دے اور وہ ایسا کرے تو ابو حنیفہ کے نزدیک جائز ہے.
ہدایہ جلد 3 ص 58
الجواب وباللہ التوفیق:
یہ اعتراض کوئی نیا نہیں ہے۔
ابن حزم ظاہری نے یہی اعتراض سراج الامہ، امام الائمہ حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پہ المحلی ج 9 ص 8 پہ کیا ہے۔
لیکن یتیم کو پتہ نہیں ہے کہ  ابوحنیفہ ان جیسے کروڑوں لوگوں سے زیادہ قرآن وسنت کے ماہر اور آثار صحابہ سے واقف کار ہیں۔ تفصیل اعلاء السنن ج 14 ص 116  وجلد 15 ص 347 پہ ملاحظہ فرمائیں۔ یہاں ہم بطور اختصار صحیح سندوں کے ساتھ صرف دو روایتیں پیش کرتے ہیں جس سے حقیقت حال واضح ہوجائے گی:
1۔۔۔۔۔۔۔حدثنا عبد الرحمن عن سفيان بن سعيد عن إبراهيم بن عبد الأعلى الجعفي عن سويد بن غفلة قال "بلغ عمر بن خطاب أن ناسا يأخذون الجزية من الخنازير .وقال بلال : فقال : إنهم  ليفعلون.فقال عمر : لاتفعلوا ولهم بيعها "
2...وحدثنا الأنصاري محمد بن عبد الله عن إسرائيل عن إبراهيم بن عبد الأعلى عن سويد بن غفلة :أن بلالا قال لعمر بن الخطاب رضى الله عنه: "إن عمالك يأخذون الخمر والخنازير في الخراج. فقال: لاتاخذوها منهم. ولكن لوهم بيعها. وخذوا أنتم من الثمن."
(الأموال لأبي عبيد ص 50)
المغنی 263 /5
و 601/10
وروی احمد باسناد جید۔
یعنی مسلمان، ذمیوں سے ان کے اموال کے خراج اور جزیہ میں خمر اور خنزیر وصول کرکے انہیں فروخت کرتے تھے۔ جس پر حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو اعتراض تھا کہ مسلمان خمر وخنزیر کیوں بیچتے ہیں؟  جبکہ یہ دونوں ممنوع ہیں۔
امیر المومنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو اس واقعہ کا علم ہوا۔ حضرت بلال سے استفسار ہوا تو انھوں نے واقعہ کی صداقت کی تصدیق فرمائی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مسلمانوں کو ذمیوں سے خراج وجزیہ میں خمر وخنزیر لے کر فروخت کرنے سے منع فرمادیا۔ اور اس کے بدلہ انہیں اس بات کی اجازت مرحمت فرمائی کہ اگر اہل ذمہ از خود خمر وخنزیر فروخت کریں تو ان کی قیمت ان سے ضرور لو۔ کیونکہ یہ دونوں ان کے لئے حلال ہیں وہ اس میں خرید وفروخت ودیگر تصرفات کے مکمل اختیار رکھتے ہیں۔ ان کا بیچنا جائز ہے۔ ان کی فروخت کے بعد وہی قیمت مسلمانوں کے جائز ہے۔
کم علمی کے باعث فقہ حنفی پہ اعتراض کرنے والو! آنکھیں کھول
کر دیکھو!
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ایک جم غفیر میں امیر المومنین رضی اللہ عنہ نے ذمی کے فروخت کردہ سور وشراب کی قیمت مسلمانوں کے لئے مباح قرار دے کر بیت المال کے محصلین کے لئے اسے جمع کرنے کا حکم دیا۔ کسی ایک صحابی رسول نے بھی اس اجازت پہ نکیر نہ فرمائی!
اب ہمت ہے تو بتاؤ!  اور جواب دو! کہ اصحاب رسول نے نعوذ باللہ حرام کا ارتکاب کیا؟؟؟
پھر بعد میں امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ نے خلیفہ راشد  مہدی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی اقتدا میں یہی قول اپنایا کہ مسلمان اگر ذمی کو شراب وخنزیر کی فروخت کا وکیل بنائے دراں حالیکہ یہ دونوں چیزیں بنص حدیث ان کے لئے مال ہیں اور وہ فروخت کردیں اور یوں ملکیت بدل گئی تو اب مسلمان کے لئے اس کی قیمت جائز کیوں نہیں ؟؟؟
چشم حقیقت وا کئے غور کرو تو حقیقت سمجھ میں آئے گی کہ مسلمان کے لئے عقد کے ذریعہ خمر وخنزیر کا مالک بننا درست نہیں ہے۔ ہاں! بغیر عقد کے اگر یہ چیزیں اس کی ملکیت میں آجائیں تو ممنوع نہیں۔ مثلا اگر مسلمان کا قریبی کافر رشتہ دار مرجائے اور ترکہ میں خمر وخنزیر چھوڑ جائے تو اب یہ چیزیں مسلم کی ملکیت میں ضرور داخل ہوجائیں گی۔ اگر چہ مسلم پہ اسے بیچنا یا استعمال کرنا حرام ہے ! لیکن ملکیت میں ضرور آجائے گی ۔ٹھیک اسی طرح اگر کوئی مسلمان کسی ذمی کو شراب کی خرید وفروخت کا وکیل بنائے تو یہ خرید وفروخت ذمی کررہا ہے نہ کہ مسلم۔ اور ذمی کے نزدیک یہ مال ہے  اور اسے اس میں تصرفات کا حق ہے۔ مسلمان عاقد نہیں ہے۔بلکہ صرف خمر وخنزیر کی قیمت اس کی ملکیت میں آئے گی۔ اور اس میں کوئی حرج نہیں ۔جس طرح خمر وخنزیر ذمی خود بیچیں تو قیمت کا دسواں حصہ لینا عامل ومحصل کے لئے جائز۔ ٹھیک اسی طرح جب مسلم کے حکم سے وہ اپنے مذہب کی جائز چیز :خمر وخنزیر بیچے تو اس کی قیمت مسلم موکل کے لئے ناجائز کیوں؟؟؟؟
اگر وہ جائز ہے تو یہ بھی جائز۔ اور اگر یہ ناجائز ہے تو خلیفہ راشد اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے جم غفیر کا مذکور عمل جائز کیوں؟؟؟ 
من ادعى الفرق فعليه البيان!!
شکیل منصور القاسمی
بیگوسرائے /البھار
٢٣\٥\١٤٣٩ ہجری


No comments:

Post a Comment