ڈاکٹر کی بیوی کا آپریشن ہونے والا تھا۔ خود ڈاکٹر صاحب ہی یہ آپریشن کرنے لگے تھے۔ ان کی مدد کے لئے دو نرسیں بھی آپریشن تھیٹر میں موجود تھیں۔ڈاکٹر نے بیوی کو انجکشن لگا کر بیہوش کرنے کی کوشش کی، مگر بیوی پرکوئی اثر نہیں ہوا....پھر ڈاکٹر نے کلوروفام سنگھا کر بیہوش کرنا چاہا، لیکن اس کے باوجود بیہوش نہیں ہوئی۔یہ دیکھ کر ڈاکٹر صاحب بہت پریشان ہوئے....اپنے شوہر یعنی ڈاکٹر کو پریشان ہوتا دیکھ کر بیوی نے کہا:
”جب تک یہ دونوں چڑ یلیں تمہارے ساتھ ہوں گی، میں کبھی بیہوش نہیں ہوں گی!“
ہوسکتا ہے کہ آپ اسے محض لطیفہ سمجھ کر نظر انداز کردیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ کسی صحت مند شخص کو اگر کلوروفام سنگھا دیا جائے تو وہ بیہوش ہوجائے بلکہ ذراسی بے احتیاطی سے اس کی موت بھی بھی واقع ہوسکتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ انسان کی قوت شامہ یعنی سونگھنے کی صلاحیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔پھولوں کے رنگوں سے سارا جہاں رنگین اور ان کی خوشبو سے ماحول مہکتا ہے۔قدرت کا یہ حسین تحفہ ایک اور حوالے سے بھی نہایت مفید ہے اور وہ یہ ہے کہ پھولوں سے مختلف امراض کا بھی علاج ممکن ہے۔ ماہرین کے نزدیک :
گلاب کی خوشبو سونگھنے سے بے خوابی کا مرض د ور ہو جاتا ہے، دِل و دماغ کو مضبوط کرنے میں بے حد مفید ہے۔ گلاب کے تازہ غنچوں کو س ±ونگھنے سےقوت شامہ یعنی سونگھنے کی قوت مضبوط ہوتی ہے۔
اگر آنکھوں کی بیماریاں لاحق ہوں، تو نیلوفر کا پھول س ونگھنے سے افاقہ ہوتا ہے۔ اس کی خ وشبو بے خوابی کے مرض کو دور کر دیتی ہے اور پیاس گھٹانے میں مدد کرتی ہے۔
موتیے کے پھولوں کی خوشبو سونگھنے سے خون کی حدّت کم ہو جاتی ہے۔ ذہنی پریشانیاں لاحق ہوں، تو شدت میں کمی واقع ہوتی ہے۔ اس کی خوشبو نیند آور ہے اور بے خوابی کا مرض بھی رفع کر دیتی ہے۔
چنبیلی کی خوشبو سونگھنے سے دل کی بیماریاں دور ہوتی ہیں۔ اس کے پھول کی خوشبو سونگھنا ٹائیفائیڈ میں بے حد مفید ہے۔ یہ خوشبو رات کو لگائی جائے تو بھرپور نیند آتی ہے۔
رات کی رانی کی خوشبو اعصابی تناﺅ دور کرتی ہے۔ یہ جذبات انگیز اور خواب آور خوشبو ہے۔ انتشارِ خون میں کمی لاتی ہے۔ ذہنی تھکاوٹ اور سَر درد د ور کرنے کے لیے اس کا استعمال مفید ہے۔
مولسری کے پ ھول اگر بستر پر رکھ دیئے جائیں، تو ان کی خوشبو سے سانپ اور بچّھو بستر پر نہیں آتے۔ نیز، یہ خوشبو بھی ذہنی پریشانیاں دور کرتی ہے اور نیند آور ہے۔
بیلا کی خ وشبو دورانِ خون تیز کرتی ہے، بے خوابی اور دِل و دماغ میں انتشار کی کیفیت میں مفید ہے۔
دھریک کی خوشبو سونگھنے سے وبائی امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ کنپٹیوں میں جمے ہوئے ریشے کے اخراج کے لیے دھریک کے پھول سونگھیں، اس کے پھولوں کی خوشبو دماغ کے سرد امراض ختم کرتی ہے اور خون کے فاسد مادّے دور کردیتی ہے۔ وہ بند ناک جو ریشے کی وجہ سے ہو، ک ھل جاتی ہے۔ متعدی امراض سے بچاﺅ کے لیے اس کے پھول کپڑوں میں بھی رکھ سکتے ہیں۔
”جب تک یہ دونوں چڑ یلیں تمہارے ساتھ ہوں گی، میں کبھی بیہوش نہیں ہوں گی!“
ہوسکتا ہے کہ آپ اسے محض لطیفہ سمجھ کر نظر انداز کردیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ کسی صحت مند شخص کو اگر کلوروفام سنگھا دیا جائے تو وہ بیہوش ہوجائے بلکہ ذراسی بے احتیاطی سے اس کی موت بھی بھی واقع ہوسکتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ انسان کی قوت شامہ یعنی سونگھنے کی صلاحیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔پھولوں کے رنگوں سے سارا جہاں رنگین اور ان کی خوشبو سے ماحول مہکتا ہے۔قدرت کا یہ حسین تحفہ ایک اور حوالے سے بھی نہایت مفید ہے اور وہ یہ ہے کہ پھولوں سے مختلف امراض کا بھی علاج ممکن ہے۔ ماہرین کے نزدیک :
گلاب کی خوشبو سونگھنے سے بے خوابی کا مرض د ور ہو جاتا ہے، دِل و دماغ کو مضبوط کرنے میں بے حد مفید ہے۔ گلاب کے تازہ غنچوں کو س ±ونگھنے سےقوت شامہ یعنی سونگھنے کی قوت مضبوط ہوتی ہے۔
اگر آنکھوں کی بیماریاں لاحق ہوں، تو نیلوفر کا پھول س ونگھنے سے افاقہ ہوتا ہے۔ اس کی خ وشبو بے خوابی کے مرض کو دور کر دیتی ہے اور پیاس گھٹانے میں مدد کرتی ہے۔
موتیے کے پھولوں کی خوشبو سونگھنے سے خون کی حدّت کم ہو جاتی ہے۔ ذہنی پریشانیاں لاحق ہوں، تو شدت میں کمی واقع ہوتی ہے۔ اس کی خوشبو نیند آور ہے اور بے خوابی کا مرض بھی رفع کر دیتی ہے۔
چنبیلی کی خوشبو سونگھنے سے دل کی بیماریاں دور ہوتی ہیں۔ اس کے پھول کی خوشبو سونگھنا ٹائیفائیڈ میں بے حد مفید ہے۔ یہ خوشبو رات کو لگائی جائے تو بھرپور نیند آتی ہے۔
رات کی رانی کی خوشبو اعصابی تناﺅ دور کرتی ہے۔ یہ جذبات انگیز اور خواب آور خوشبو ہے۔ انتشارِ خون میں کمی لاتی ہے۔ ذہنی تھکاوٹ اور سَر درد د ور کرنے کے لیے اس کا استعمال مفید ہے۔
مولسری کے پ ھول اگر بستر پر رکھ دیئے جائیں، تو ان کی خوشبو سے سانپ اور بچّھو بستر پر نہیں آتے۔ نیز، یہ خوشبو بھی ذہنی پریشانیاں دور کرتی ہے اور نیند آور ہے۔
بیلا کی خ وشبو دورانِ خون تیز کرتی ہے، بے خوابی اور دِل و دماغ میں انتشار کی کیفیت میں مفید ہے۔
دھریک کی خوشبو سونگھنے سے وبائی امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ کنپٹیوں میں جمے ہوئے ریشے کے اخراج کے لیے دھریک کے پھول سونگھیں، اس کے پھولوں کی خوشبو دماغ کے سرد امراض ختم کرتی ہے اور خون کے فاسد مادّے دور کردیتی ہے۔ وہ بند ناک جو ریشے کی وجہ سے ہو، ک ھل جاتی ہے۔ متعدی امراض سے بچاﺅ کے لیے اس کے پھول کپڑوں میں بھی رکھ سکتے ہیں۔
آم کے پھول عرف بور کو ہاتھوں پر ملنے سے حیرت انگیز تاثیر پیدا ہوتی ہے کہ ایسا ہاتھ اگر بچّھو یا شہد کی مکھی کے کاٹے پر بھی رکھ دیں تو اس کی جلن، سوزش اور درد فوراً ختم ہوجائے گا۔
گلِ داﺅدی کی خوشبو دردِ شقیقہ میں بے حد مفید ہے۔ یہ دماغی تھکاوٹ اور بیماریوں کو بھی ختم کر کےتقویت و فرحت بخشتی ہے۔ قلب کو مضبوط بناتی ہے۔
نرگس کے پھول کی خوشبو سونگھنے سے بے خوابی دور ہوجاتی ہے۔ سَر درد اور زکام ختم ہوتا ہے۔ یہ دمے کے مریض کے لیے بے حد فائدہ مند ہے۔ یرقان کے مرض کو ختم کرتی ہے اور بواسیر ختم کرنے میں بھی مدد دیتی ہے۔
املتاس کے پھول کی خ وشبو سے نزلہ، زکام، ناک کا بند رہنا اور کنپٹیوں کی جکڑن دور ہوجاتی ہے۔ یہ قبض کشا تاثیر کی حامل ہے۔ نیز، بلڈ پریشر کم کرنے کے لیے بھی املتاس کے پھول کی خوشبو کا استعمال بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔
بنفشہ کے پھول کی خوشبو آنکھوں کی سوزش اور جلن د ور کرنے کے لیے بے حد مفید ہے۔ موسمِ برسات میں موتیا، چنبیلی اور مولسری کی خوشبو جذباتی لوگوں کو بے حد متاثر کرتی ہے۔ تاہم بہتر یہ ہے کہ اطبا کی نگرانی کے بغیر اپنا علاج خود کرنے سے گریز کریں۔
گلِ داﺅدی کی خوشبو دردِ شقیقہ میں بے حد مفید ہے۔ یہ دماغی تھکاوٹ اور بیماریوں کو بھی ختم کر کےتقویت و فرحت بخشتی ہے۔ قلب کو مضبوط بناتی ہے۔
نرگس کے پھول کی خوشبو سونگھنے سے بے خوابی دور ہوجاتی ہے۔ سَر درد اور زکام ختم ہوتا ہے۔ یہ دمے کے مریض کے لیے بے حد فائدہ مند ہے۔ یرقان کے مرض کو ختم کرتی ہے اور بواسیر ختم کرنے میں بھی مدد دیتی ہے۔
املتاس کے پھول کی خ وشبو سے نزلہ، زکام، ناک کا بند رہنا اور کنپٹیوں کی جکڑن دور ہوجاتی ہے۔ یہ قبض کشا تاثیر کی حامل ہے۔ نیز، بلڈ پریشر کم کرنے کے لیے بھی املتاس کے پھول کی خوشبو کا استعمال بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔
بنفشہ کے پھول کی خوشبو آنکھوں کی سوزش اور جلن د ور کرنے کے لیے بے حد مفید ہے۔ موسمِ برسات میں موتیا، چنبیلی اور مولسری کی خوشبو جذباتی لوگوں کو بے حد متاثر کرتی ہے۔ تاہم بہتر یہ ہے کہ اطبا کی نگرانی کے بغیر اپنا علاج خود کرنے سے گریز کریں۔
فاطمہ زارا
Smell Flower As Remedies
Dr. Edward Bach was a physician and he gave his patients allopathic medicines to treat their illness. However, after sometime he found that if he prescribed a medicine to cure headache the patient suffered from a problem in the stomach as a side effect of the medicine. He was a spiritual person, so after sometime when he heard of homeopathy he decided to learn that. He left his practice and within a very small time started treating patients with homeopathy. Later on he discovered that not all the medicines used in homeopathy were made from herbs, rather, chemicals and poison were used in the preparation of these.
So Dr Bach gave up his practice again and went to Mount Vernon in London in search of something that would help humanity. From 1930-1936, after experimenting with a lot of herbs and other things, he finally invented thirty-eight remedies which he claimed to cure all the physical, emotional and spiritual problems of mankind.His research suggested that without the sun there could be no life and the moon was equally important for our survival. A flower is the gift of a plant as it contains the seeds of a whole new generation, he also said that the water of sacred falls was useful for us and alcohol could be incorporated for long term preservation.
He made a unique combination wherein he plucked some special flowers in the morning with dew drops on them, put them in the sacred water and then placed them in sunlight for few hours so that they could absorb the qualities of sun. He then preserved one drop of that water in alcohol for future use. Dr. Bach called them the Bach Flower Remedies even though the flower does not remain in the process.
These thirty-eight remedies cured a lot of psychosomatic diseases. They work on the premise that everything vibrates and at a different frequency. If there is any problem in our body or mind, it means there is a problem in the vibration of our internal frequency and when we apply these remedies they will help our body to vibrate in alignment with our internal frequency and our disease will get cured.
I myself have been using these remedies since 1998 and successfully cured many diseases including asthma, depression, exam phobia, etc. I also used them to increase confidence and enhance one’s luck. These remedies are hundred percent safe with no side effects, overdose or addiction. When you get cured and you still have the remedy with you, you do not get into the habit of using them as they do not leave you with an urge.
https://www.youthkiawaaz.com/2012/10/flowers-not-only-look-and-smell-good-but-also-cure-people-bach-flower-remedies/
No comments:
Post a Comment