Saturday, 17 February 2018

کرہ ارض کا ایلین؛ انسان Alien of the earth; Human

ڈاکٹر ایلیس سِلورDr Ellis Silver نے اپنی کتاب میں تہلکہ خیز دعوی کیا ہے کہ انسان اس سیارے زمین کا اصل رہائشی  نہیں ہے بلکہ اسے کسی دوسرے سیارے پر تخلیق کیا گیا اور کسی وجہ سے اس کے اصل سیارے سے اس کے موجودہ رہائشی سیارے زمین پر پھینک دیا گیا۔
ڈاکٹر ایلیس جو کہ ایک سائنسدان محقق مصنف اور امریکہ کا نامور آرکیالوجسٹ ہے اس کی کتاب میں اس کے الفاظ پر غور کیجئے۔ ذہن میں رہے کہ یہ الفاظ ایک ایسے  سائنسدان کے ہیں جو کسی مذہب پر یقین نہیں رکھتا۔
اس کا کہنا ہے کہ انسان جس ماحول میں پہلی بار تخلیق کیا گیا اور جہاں یہ رھتا رھا ھے وہ سیارہ،  وہ جگہ اس قدر آرام دہ پرسکون اور مناسب ماحول والی تھی جسے  وی وی آئی پی کہا جاسکتا ھے، وہاں پر انسان بہت ھی نرم و نازک ماحول میں رھتا تھا. اس کی نازک مزاجی اور آرام پرست طبیعت سے معلوم ھوتا ھے کہ اسے  اپنی روٹی روزی کے لئے کچھ بھی تردد نہیں کرنا پڑتا تھا، یہ کوئی بہت ہی لاڈلی مخلوق تھی جسے اتنی لگژری لائف میسر  تھی۔ وہ ماحول ایسا تھا جہاں سردی اور گرمی کی بجائے بہار جیسا موسم رھتا تھا اور وہاں پر سورج جیسے خطرناک ستارے کی تیز دھوپ اور الٹراوائلیٹ شعاعیں قطعی نہیں تھیں جو اس کی برداشت سے باھر اور تکلیف دہ ھوتی ہیں۔
تب اس مخلوق انسان  سے کوئی غلطی ہوئی ۔۔
اس کو کسی غلطی کی وجہ سے اس آرام دہ اور پرتعیش ماحول سے نکال کر پھینک دیا گیا تھا۔ جس نے انسان کو اس سیارے سے نکالا لگتا ہے وہ کوئی انتہائی طاقتور ہستی تھی جس کے کنٹرول میں سیاروں ستاروں کا نظام  بھی تھا  ۔۔۔ وہ جسے چاہتا، جس سیارے پر چاہتا، سزا یا جزا کے طور پر کسی کو بھجواسکتا تھا۔  وہ مخلوقات کو پیدا کرنے پر بھی قادر تھا۔
ڈاکٹر سلور  کا کہنا ہے کہ ممکن ہے  زمین کسی ایسی جگہ کی مانند تھی جسے جیل قرار دیا جاسکتا ھے ۔ یہاں پر صرف مجرموں کو سزا کے طور پر بھیجا جاتا ہو۔ کیونکہ زمین کی شکل۔۔ کالے پانی کی جیل کی طرح ہے ۔۔۔ خشکی کے ایک ایسے ٹکڑے کی شکل جس کے چاروں طرف سمندر ہی سمندر ہے، وہاں انسان کو بھیج دیا گیا۔
ڈاکٹر سلور ایک سائنٹسٹ ہے جو صرف مشاہدات کے نتائج حاصل کرنے بعد رائے قائم کرتا ہے۔ اس کی کتاب میں سائنسی دلائل کا ایک انبار ہے جن سے انکار ممکن نہیں۔
اس کے دلائل کی بڑی بنیاد جن نکات پر مشتمل ہے، ان میں سے چند ایک ثابت شدہ یہ ہیں۔
نمبر ایک: زمین کی کش ثقل اور جہاں سے انسان آیا ہے اس جگہ کی کشش ثقل میں بہت زیادہ فرق ہے ۔ جس سیارے سے انسان آیا ہے وہاں کی کشش ثقل زمین سے بہت کم تھی، جس کی وجہ سے انسان کے لئے چلنا پھرنا بوجھ اٹھا وغیرہ بہت آسان تھا۔ انسانوں کے اندر کمر درد کی شکایت  زیادہ گریوٹی کی وجہ سے ہے ۔ 
نمبر دو: انسان میں جتنے دائمی امراض پائے جاتے ہیں وہ باقی کسی ایک بھی مخلوق میں نہیں جو زمین پر بس رہی ہے۔ ڈاکٹر ایلیس لکھتا ہے کہ آپ اس روئے زمین پر ایک بھی ایسا انسان دکھا دیجئے جسے کوئی ایک بھی بیماری نہ ہو تو میں اپنے دعوے سے دستبردار ہوسکتا ہوں جبکہ میں آپ کو ھر جانور کے بارے میں بتاسکتا ہوں کہ وہ وقتی اور عارضی بیماریوں کو چھوڑکر کسی ایک بھی مرض میں ایک بھی جانور گرفتار نہیں ہے۔
نمبر تین: ایک بھی انسان زیادہ دیر تک دھوپ میں بیٹھنا برداشت نہیں کرسکتا بلکہ کچھ ہی دیر بعد اس کو چکر آنے لگتے ہیں اور لو لگنے یا 'سن اسٹروک' کا شکار ہوسکتا ہے جبکہ جانوروں میں ایسا کوئی ایشو نہیں ہے مہینوں دھوپ میں رھنے کے باوجود  جانور نہ تو کسی جلدی بیماری کا شکار ہوتے ہیں اور نہ ہی کسی اور طرح کے مر ض میں مبتلا ہوتے ہیں جس کا تعلق سورج کی تیز شعاعوں یا دھوپ سے ہو۔
نمبر چار: ہر انسان یہی محسوس کرتا ہے اور ہر وقت اسے احساس رہتا ہے کہ اس کا گھر اس سیارے پر نہیں۔ کبھی کبھی اس پر بلاوجہ ایسی اداسی طاری ہوجاتی ہے جیسی کسی پردیس میں رہنے والے پر ہوتی ہے، چاہے وہ بیشک اپنے گھر میں اپنے قریبی خونی  رشتے داروں کے پاس ہی کیوں نا بیٹھا ہو۔
نمبر پانچ: زمین پر رہنے والی تمام مخلوقات کا ٹمپریچر آٹومیٹک طریقے سے ہر سیکنڈ بعد ریگولیٹ ہوتا رہتا ہے یعنی اگر سخت اور تیز دھوپ ھے تو ان کے جسم کا درجہ حرارت خود کار طریقے سے ریگولیٹ ہوجائے گا، جبکہ اسی وقت اگر بادل آجاتے ہیں تو ان کے جسم کا ٹمپریچر سائے کے مطابق ہوجائے گا جبکہ انسان کا ایسا کوئی سسٹم نہیں بلکہ انسان بدلتے موسم اور ماحول کے ساتھ بیمار ھونے لگ جائے گا۔ موسمی بخار کا لفظ صرف انسانوں میں ھے۔
نمبر چھ: انسان اس سیارے پر پائے جانے والے دوسرے جانداروں سے بہت مختلف ہے۔ اس کا ڈی این اے اور جینز کی تعداد اس سیارہ زمین پہ جانے والے دوسرے جانداروں سے بہت مختلف اور بہت زیادہ ہے۔
انسان کو جس اصل سیارے پر تخلیق کیا گیا تھا وہاں زمین جیسا گندا ماحول نہیں تھا، اس کی نرم و نازک جلد جو زمین کے سورج کی دھوپ میں جھلس کر سیاہ ہوجاتی ہے اس کے پیدائشی سیارے کے مطابق بالکل مناسب بنائی گئی تھی۔ یہ اتنا نازک مزاج تھا کہ زمین پر آنے کے بعد بھی اپنی نازک مزاجی کے مطابق ماحول پیدا کرنے کی کوششوں میں رھتا ھے۔ جس طرح اسے اپنے سیارے پر آرام دہ اور پرتعیش بستر پر سونے کی عادت تھی، وہ زمین پر آنے کے بعد بھی اسی کے لئے اب بھی کوشش کرتا ھے کہ زیادہ سے زیادہ آرام دہ زندگی گزار سکوں۔ جیسے خوبصورت قیمتی اور مضبوط محلات مکانات اسے وہاں اس کے ماں باپ کو میسر تھے وہ اب بھی انہی جیسے بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ جبکہ باقی سب جانور اور مخلوقات اس سے بے نیاز ہیں۔ یہاں زمین کی مخلوقات عقل سے عاری اور تھرڈ کلاس زندگی کی عادی ہیں جن کو نہ اچھا سوچنے کی توفیق ہے نہ اچھا رہنے کی اور نہ ہی امن سکون سے رھنے کی۔ انسان ان مخلوقات کو دیکھ دیکھ کر خونخوار ہوگیا۔ جبکہ اس کی اصلیت محبت فنون لطیفہ اور امن و سکون کی زندگی تھی ۔۔ یہ ایک ایسا قیدی ہے جسے سزا کے طور پر تھرڈ کلاس سیارے پر بھیج دیا گیا تاکہ اپنی سزا کا دورانیہ گزارکر واپس آجائے۔ ڈاکٹر ایلیس کا کہنا ہے کہ انسان کی عقل و شعور اور ترقی سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس ایلین کے والدین کو اپنے سیارے سے زمین پر آئے ہوئے کچھ زیادہ وقت نہیں گزرا ، ابھی کچھ ہزار سال ہی گزرے ہیں یہ ابھی اپنی زندگی کو اپنے پرانے سیارے کی طرح لگژری بنانے کے لئے بھرپور کوشش کر رہاہے، کبھی گاڑیاں ایجاد کرتا ہے، کبھی موبائل فون، اگر اسے آئے ہوئے چند لاکھ بھی گزرے ہوتے تو یہ جو آج ایجادات نظر آ رہی ہیں یہ ہزاروں سال پہلے وجود میں آچکی ہوتیں، کیونکہ میں اور تم اتنے گئے گزرے نہیں کہ لاکھوں سال تک جانوروں کی طرح بیچارگی اور بے بسی کی زندگی گزارتے رہتے۔   
ڈاکٹر ایلیس سِلور کی کتاب میں اس حوالے سے بہت کچھ ہے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اس کے دلائل کو ابھی تک کوئی جھوٹا نہیں ثابت کرسکا ہے۔۔
میں اس کے سائنسی دلائل اور مفروضوں پر غور کر رہا تھا۔۔ یہ کہانی ایک سائنسدان بیان کر رہا ھے یہ کوئی کہانی نہیں بلکہ حقیقی داستان ہے جسے انسانوں کی ہر الہامی کتاب میں بالکل اسی طرح بیان کیا گیا ہے۔ میں اس پر اس لئے تفصیل نہیں لکھوں گا کیونکہ آپ سبھی اپنے باپ آدم  اور حوا علیہم السلام کے قصے کو اچھی طرح جانتے ہیں۔۔ سائنس اللہ کی طرف چل پڑی ہے ۔۔ سائنسدان وہ سب کہنے پر مجبور ھوگئے ہیں جو انبیاء کرام علیہم الصلوات والسلام اپنی نسلوں کو بتاتے رہے تھے۔ میں نے نسل انسانی پر لکھنا شروع کیا تھا۔ اب اس تحریر کے بعد میں اس سلسلے کو بہتر انداز میں آگے بڑھا سکوں گا۔۔
ارتقاء کے نظریات کا جنازہ اٹھ چکا ہے ۔۔ اب انسانوں کی سوچ کی سمت درست ہورہی ھے ۔۔ یہ سیارہ ہمارا نہیں ہے۔ یہ میں نہیں کہتا بلکہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بیشمار بار بتادیا تھا۔ اللہ پاک نے اپنی عظیم کتاب قران حکیم میں بھی بار بار لاتعداد مرتبہ یہی بتادیا کہ اے انسانوں یہ دنیا کی زندگی تمہاری آزمائش  کی جگہ ہے۔ جہاں سے تم کو تمہارے اعمال کے مطابق سزا و جزا ملے گی۔

Humans evolved on another planet and were brought to Earth by ALIENS
HUMAN beings evolved elsewhere in the universe and were brought to Earth by an alien civilisation to thrive, according to a new theory from a scientist who has been analysing the evolution of the human race.
Researcher and author Dr Ellis Silver has been looking at the human race and its physiology and comparing it to other species on the planet.
He concluded the human race was not born on this planet.
The scientist believes there are many differences between us and other species on Earth that point to the fact that we are actually from elsewhere in the universe.
In his book, aptly titled ‘Humans are not from Earth’, Dr Silver highlights the fact that as a species we are particularly sensitive to sunlight – something that other species seem to be immune to.
Dr Silver said: “We are all chronically ill. Indeed, if you can find a single person who is 100 percent fit and healthy and not suffering from some perhaps hidden or unstated condition or disorder I would be extremely surprised – I have not been able to find anyone.”
The researcher also points to the fact that humans regularly suffer from bad backs, which he says is due to the fact that we likely originally evolved on a planet with much lower gravity.
Dr Silver offers many theories as to why humans were brought here, but he believes that the most likely is that Earth is acting as a ‘prison planet’, which would explain our violent nature as a species.
Dr Silver said: “The Earth approximately meets our needs as a species, but perhaps not as strongly as whoever brought us here initially thought.”
https://www.express.co.uk/news/science/913801/aliens-ufo-life-on-earth-alien-news-human-origin-extraterrestrial

No comments:

Post a Comment