سوال: مجھے یہ جاننا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات مبارکہ میں کتنی مرتبہ عمرہ کیا ہے؟
(۲) آپ صلے اللہ علیہ وسلم کی کتنی صاحبزادیاں تھیں اور ان کے نام کیا تھے؟
(۳) آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب اس دنیا سے پردہ فرماگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس نے غسل دیا؟
(۴) آپ صلے اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کس نے کھودی تھی؟ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔
Apr 26,2011
Answer: 31541
فتوی (ل): 719=244-5/1432
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات مبارکہ میں کل چار عمرے کیے ہیں، اور یہ تمام کے تمام ذی قعدہ کے مہینے میں کیے، سوائے اس عمرہ کے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے ساتھ کیا ”أن رسول اللہ -صلی اللہ علیہ وسلم- اعتمر أربع عمر کلہن فی ذی القعدة إلا التی مع حجتہ عمرة من الحدیبیة أو زمن الحدیبیة فی ذی القعدة وعمرة من العام المقبل فی ذی القعدة وعمرة من جعرانة حیث قسم غنائم حنین فی ذی القعدة وعمرة مع حجتہ“ (المسلم: ۱/۴۰۹)
(۲) حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی چار صاحبزادیاں تھیں، ان کے نام بالترتیب یہ ہیں، ۱- حضرت زینب رضی اللہ عنہا، ۲- حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا ، ۳- حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا، ۴- حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا۔
(۳) آپ علیہ السلام کو حضرت علی رضی اللہ عنہ غسل دیتے، حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور ان کے دونوں صاحبزادے فضل اور قثم کروٹیں بدلتے تھے، اور اسامہ وشقران پانی ڈال رہے تھے۔ (اتحاف: ۱۰/۳۰۴ بحوالہ سیرة المصطفیٰ: ۳/۱۸۶)
(۴) قبر کھودنے کے سلسلہ میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے درمیان اختلاف ہوگیا، مہاجرین نے کہا: مکہ کے دستور کے مطابق بغلی قبر کھودی جائے، انصار نے کہا: مدینہ کے طریقے پر لحد تیار کی جائے، ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ شق اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ لحد کھودنے میں ماہر تھے، یہ طے پایا کہ دونوں کو بلانے کے لیے آدمی بھیج دیا جائے، جونسا شخص پہلے آجائے وہ اپنا کام کرے۔چنانچہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ پہلے پہنچے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے لحد تیار کی، اور قبر کو کوہان کی شکل پر بنادیا گیا (زرقانی: ۸/۲۸۹، بحوالہ سیرة المصطفیٰ: ۳/۱۸۷)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/History--Biography/31541
........
21222: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی بار عمرہ کیا؟
الحمدللہ
قتادہ رحمہ اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ انس رضي اللہ تعالی عنہ نے انہیں بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چار مرتبہ عمرہ کیا ، صرف وہ عمرہ جوآپ نے حج کے ساتھ کیا ہے اس کے علاوہ باقی سب عمرے ذی القعدہ میں تھے۔
ایک عمرہ توحدیبیہ سے ، یا حدیبیہ کے زمانے میں ذی القعدہ کے مہینہ میں، اورایک عمرہ آئندہ برس ذی القعدہ میں ، اور ایک عمرہ جعرانہ سے یہ بھی ذی القعدہ میں تھا جب کہ آپ نے مال غنیمت بھی تقسیم فرمایا ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر الحج (1654) صحیح مسلم حدیث نمبر (الحج 1253)۔
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعلی کہتے ہیں :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ھجرت کے بعد چارعمرے کیے جوسب کے سب ذی القعدہ کے مہینہ میں تھے ۔
پہلا:
عمرہ حدیبیہ: یہ سب سے پہلا عمرہ ہے جوکہ چھـ ھجری میں کیا تو مشرکین مکہ میں انہیں روک دیا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے اونٹ وہیں ذبح کردیے اورخود اورصحابہ کرام نے اپنے سرمنڈوا کر اپنے احرام سے حلال ہوگۓ اوراس سال مدینہ واپس تشریف لے آۓ ۔
دوسرا:
عمرہ قضاء : حدیبیہ کے بعد والے سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوۓ اوروہاں تین دن قیام فرمایا اورعمرہ مکمل کرنے کے بعد وہاں سے واپس تشریف لاۓ ۔
تیسرا:
وہ عمرہ جونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے ساتھ کیا تھا ۔
چوتھا:
جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم حنین کی جانب نکلے اورمکہ واپسی پر جعرانہ سے عمرہ کا احرام باندھ کرمکہ داخل ہوۓ ۔۔
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمرے چار سے زآئد نہیں ہیں۔ دیکھیں: زاد المعاد (2 / 90-93) ۔
امام نووی رحمہ اللہ تعالی بیان فرماتے ہیں :
علماء کرام کا کہنا ہے کہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ عمرے ذی القعدہ کی فضیلت اوردورجاھلیت کی مخالفت کی بنا پر اس مہینہ میں کیۓ ، اس لیے کہ اہل جاہلیت کا یہ خیال تھا کہ ذی القعدہ ميں عمرہ کرنا بہت بڑے فجور کا کام ہے جیسا کہ پیچھے بیان ہوچکا ہے ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کئ بار اس لیے کیا تا کہ لوگوں کے لیے اچھی طرح بیان ہوجاۓ کہ اس مہینہ میں عمرہ کرنا جائزہے ، اورجوکچھ اہل جاہلیت کرتے تھے وہ باطل ہے ۔ واللہ تعالی اعلم ۔ دیکھیں شرح مسلم ( 8 / 235 ) ۔
واللہ اعلم .
بحوالہ: https://islamqa.info/ur/21222
(۲) آپ صلے اللہ علیہ وسلم کی کتنی صاحبزادیاں تھیں اور ان کے نام کیا تھے؟
(۳) آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب اس دنیا سے پردہ فرماگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس نے غسل دیا؟
(۴) آپ صلے اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کس نے کھودی تھی؟ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔
Apr 26,2011
Answer: 31541
فتوی (ل): 719=244-5/1432
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات مبارکہ میں کل چار عمرے کیے ہیں، اور یہ تمام کے تمام ذی قعدہ کے مہینے میں کیے، سوائے اس عمرہ کے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے ساتھ کیا ”أن رسول اللہ -صلی اللہ علیہ وسلم- اعتمر أربع عمر کلہن فی ذی القعدة إلا التی مع حجتہ عمرة من الحدیبیة أو زمن الحدیبیة فی ذی القعدة وعمرة من العام المقبل فی ذی القعدة وعمرة من جعرانة حیث قسم غنائم حنین فی ذی القعدة وعمرة مع حجتہ“ (المسلم: ۱/۴۰۹)
(۲) حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی چار صاحبزادیاں تھیں، ان کے نام بالترتیب یہ ہیں، ۱- حضرت زینب رضی اللہ عنہا، ۲- حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا ، ۳- حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا، ۴- حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا۔
(۳) آپ علیہ السلام کو حضرت علی رضی اللہ عنہ غسل دیتے، حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور ان کے دونوں صاحبزادے فضل اور قثم کروٹیں بدلتے تھے، اور اسامہ وشقران پانی ڈال رہے تھے۔ (اتحاف: ۱۰/۳۰۴ بحوالہ سیرة المصطفیٰ: ۳/۱۸۶)
(۴) قبر کھودنے کے سلسلہ میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے درمیان اختلاف ہوگیا، مہاجرین نے کہا: مکہ کے دستور کے مطابق بغلی قبر کھودی جائے، انصار نے کہا: مدینہ کے طریقے پر لحد تیار کی جائے، ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ شق اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ لحد کھودنے میں ماہر تھے، یہ طے پایا کہ دونوں کو بلانے کے لیے آدمی بھیج دیا جائے، جونسا شخص پہلے آجائے وہ اپنا کام کرے۔چنانچہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ پہلے پہنچے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے لحد تیار کی، اور قبر کو کوہان کی شکل پر بنادیا گیا (زرقانی: ۸/۲۸۹، بحوالہ سیرة المصطفیٰ: ۳/۱۸۷)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/History--Biography/31541
........
21222: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی بار عمرہ کیا؟
الحمدللہ
قتادہ رحمہ اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ انس رضي اللہ تعالی عنہ نے انہیں بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چار مرتبہ عمرہ کیا ، صرف وہ عمرہ جوآپ نے حج کے ساتھ کیا ہے اس کے علاوہ باقی سب عمرے ذی القعدہ میں تھے۔
ایک عمرہ توحدیبیہ سے ، یا حدیبیہ کے زمانے میں ذی القعدہ کے مہینہ میں، اورایک عمرہ آئندہ برس ذی القعدہ میں ، اور ایک عمرہ جعرانہ سے یہ بھی ذی القعدہ میں تھا جب کہ آپ نے مال غنیمت بھی تقسیم فرمایا ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر الحج (1654) صحیح مسلم حدیث نمبر (الحج 1253)۔
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعلی کہتے ہیں :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ھجرت کے بعد چارعمرے کیے جوسب کے سب ذی القعدہ کے مہینہ میں تھے ۔
پہلا:
عمرہ حدیبیہ: یہ سب سے پہلا عمرہ ہے جوکہ چھـ ھجری میں کیا تو مشرکین مکہ میں انہیں روک دیا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے اونٹ وہیں ذبح کردیے اورخود اورصحابہ کرام نے اپنے سرمنڈوا کر اپنے احرام سے حلال ہوگۓ اوراس سال مدینہ واپس تشریف لے آۓ ۔
دوسرا:
عمرہ قضاء : حدیبیہ کے بعد والے سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوۓ اوروہاں تین دن قیام فرمایا اورعمرہ مکمل کرنے کے بعد وہاں سے واپس تشریف لاۓ ۔
تیسرا:
وہ عمرہ جونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے ساتھ کیا تھا ۔
چوتھا:
جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم حنین کی جانب نکلے اورمکہ واپسی پر جعرانہ سے عمرہ کا احرام باندھ کرمکہ داخل ہوۓ ۔۔
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمرے چار سے زآئد نہیں ہیں۔ دیکھیں: زاد المعاد (2 / 90-93) ۔
امام نووی رحمہ اللہ تعالی بیان فرماتے ہیں :
علماء کرام کا کہنا ہے کہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ عمرے ذی القعدہ کی فضیلت اوردورجاھلیت کی مخالفت کی بنا پر اس مہینہ میں کیۓ ، اس لیے کہ اہل جاہلیت کا یہ خیال تھا کہ ذی القعدہ ميں عمرہ کرنا بہت بڑے فجور کا کام ہے جیسا کہ پیچھے بیان ہوچکا ہے ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کئ بار اس لیے کیا تا کہ لوگوں کے لیے اچھی طرح بیان ہوجاۓ کہ اس مہینہ میں عمرہ کرنا جائزہے ، اورجوکچھ اہل جاہلیت کرتے تھے وہ باطل ہے ۔ واللہ تعالی اعلم ۔ دیکھیں شرح مسلم ( 8 / 235 ) ۔
واللہ اعلم .
بحوالہ: https://islamqa.info/ur/21222
No comments:
Post a Comment