Saturday, 17 February 2018

کیا دباغت سے مردار کا چمڑا رنگنے سے پاک ہوجاتا ہے؟

سوال: کیا دباغت کے بعد مردار کا چمڑا رنگنے سے پاک ہوجاتا ہے؟

الجواب: بَاب لِبْسِ جُلُودِ الْمَيْتَةِ إِذَا دُبِغَتْ​۔
۲۵-باب: مردار کا چمڑا رنگنے (دباغت) کے بعد پہننے کا بیان​
3609- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ وَعْلَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " أَيُّمَا إِهَابٍ دُبِغَ فَقَدْ طَهُرَ " ۔
تخريج: م/الحیض ۲۷ (۳۶۶)، د/اللباس ۴۱ (۴۱۲۳)، ت/اللباس ۷ (۱۷۲۸)، ن/الفرع والعتیرۃ ۳ (۴۲۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۲۲)، وقد أخرجہ: ط/الصید ۶ (۱۷)، حم (۱/۲۱۹، ۲۳۷،۲۷۰، ۲۷۹، ۲۸۰، ۳۴۳، دي/الأضاحي ۲۰ (۲۰۳۱) (صحیح)

۳۶۰۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو فرماتے سنا: ''ہر وہ کھال جسے دباغت دے دی گئی ہو پاک ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎: جو حلال جانور ہیں ان کی کھال دباغت سے پاک ہو جاتی ہے۔
3610- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، أَنَّ شَاةً لِمَوْلاةِ مَيْمُونَةَ مَرَّ بِهَا، يَعْنِي النَّبِيَّ ﷺ، قَدْ أُعْطِيَتْهَا مِنَ الصَّدَقَةِ مَيْتَةً، فَقَالَ: " هَلا أَخَذُوا إِهَابَهَا فَدَبَغُوهُ فَانْتَفَعُوا بِهِ ؟ " فَقَالُوا: يَارَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا مَيْتَةٌ، قَالَ: "إِنَّمَا حُرِّمَ أَكْلُهَا"۔
تخريج: م/الحیض ۲۷ (۳۶۳)، ت/اللباس ۷ ( ۱۷۲۷)، د/اللباس۴۱ (۱۴۲۰)، ن/الفرع والعتیرۃ ۳ (۴۲۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۶۶)، وقد أخرجہ: خ/الزکاۃ ۶۱ (۱۴۹۲)، البیوع ۱۰۱ (۲۲۲۱)، ط/الصید ۶ (۱۶)، حم (۶/۳۲۹، ۲۳۶)، دي/الأضاحي ۲۰ (۲۰۳۱) (صحیح)

۳۶۱۰- ام المو منین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کی ایک لونڈی کو صدقہ کی ایک بکری ملی تھی جو مری پڑی تھی ، نبی اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا گزر اس بکری کے پاس ہواتو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے فرمایا: ''ان لوگوں نے اس کی کھال کیوں نہیں اتارلی کہ اسے دباغت دے کر کام میں لے آتے.'' ؟
لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو مردار ہے، آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے فرمایا: ''صرف اس کا کھانا حرام ہے.'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہر مرے ہوئے ماکول اللحم جانور کا گوشت کھانا حرام ہے، لیکن اس کے چمڑے سے دباغت کے بعد ہرطرح کا فائدہ اٹھانا جائز ہے، وہ بیچ کر ہو یا ذاتی استعمال میں لاکر مثلا مصلی وغیرہ بنانا بہر صورت فائدہ اٹھانا جائز ہے۔
3611- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ لَيْثٍ: عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ سَلْمَانَ؛ قَالَ: كَانَ لِبَعْضِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ شَاةٌ فَمَاتَتْ،فَمَرَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَلَيْهَا، فَقَالَ: " مَا ضَرَّ أَهْلَ هَذِهِ لَوِ انْتَفَعُوا بِإِهَابِهَا؟ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۹۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۵۹) (صحیح)

(سند میں لیث بن ابی سلیم اور شہر بن حوشب دونوں ضعیف راوی ہیں)۔
۳۶۱۱- سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ امہات المومنین میں سے کسی ایک کے پاس ایک بکری تھی جو مرگئی، رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا اس پر گزر ہوا، تو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے فرمایا: ''اگر لوگ اس کی کھال کو کام میں لے آتے تو اس کے مالکوں کو کوئی نقصان نہ ہوتا''۔
3612- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ قُسَيْطٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يُسْتَمْتَعَ بِجُلُودِ الْمَيْتَةِ إِذَا دُبِغَتْ ۔
تخريج: د/اللباس ۴۱ (۴۱۲۴)، ن/الفرع والعتیرۃ ۵ (۴۲۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۹۱)، وقد أخرجہ: ط/الصید ۶ (۱۸)، حم (۶/۷۳، ۱۰۴، ۱۴۸، ۱۵۳)، دي/الأضاحي ۲۰ (۲۰۳۰) (صحیح لغیرہ)
(نیز ملاحظہ ہو: صحیح موارد الظمآن: ۱۲۲وغایۃ المرام: ۲۶)

۳۶۱۲- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے حکم فرمایا:
''جب مردہ جانوروں کی کھال کو دباغت دے دی جائے، تو لوگ ا سے فائدہ اٹھائیں''۔
واللہ اعلم ۔۔

..............
حرام یا مردار جانور کی کھال کی اگر دباغت (tanning) ہوجائے تو وہ پاک ہوجاتی ہے اس سے بنی ہوئی مصنوعات کا خارجی استعمال جائز ہے۔ دباغت (tanning) سے مراد کھال کی آلائش، رطوبت اور بدبو وغیرہ کو نمک، کیمیکل یا کسی دوسری چیز سے زائل کرنا ہے۔ البتہ خنزیر کی کھال دباغت (tanning) سے پاک نہیں ہوتی۔ ٭ اگر حرام جانور کو شرعی طور پر ذبح کردیا جائے تو اس کا چمڑا خارجی استعمال میں لانا جائز ہے۔ کیونکہ ذبح سے اس کا چمڑا خارجی استعمال کے لیے جائز ہوجاتا ہے البتہ خنزیر کی کھال ذبح سے بھی پاک نہیں ہوتی۔ واضح رہے کہ عملی طور پر کسی حرام جانور کے ذبح کی نوبت نہیں آتی کیونکہ جب بھی چمڑے سے مصنوعات تیار ہوتی ہیں تو پروسیسنگ کے دوران اس کی دباغت ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے وہ چمڑا پاک ہو جاتا ہے۔ لہٰذا خنزیر کے علاوہ دیگر حرام جانوروں کے چمڑے سے بنی مصنوعا ت کا استعمال بغیر ذبح بھی جائز ہے کیونکہ ایسے چمڑے کو بغیر دباغت دیے مصنوعات کی شکل میں لانا ممکن ہی نہیں.
http://shariahandbiz.com/index.php/halal-o-haram/524-leather-products-intrroduction-and-shari-ruling

No comments:

Post a Comment