26 جنوری 2018 بروز جمعہ بعد نماز عصر مسجد دارالسلام گودھرا میں حضرت مولانا اسرار الحق قاسمی دامت برکاتہم العالیہ کا علماء کرام کی خصوصی مجلس میں ایک اہم فکر انگیز خطاب ہوا.
ولتكن منكم أمة يدعون إلى الخير ويأمرون بالمعروف......
امر بالمعروف اشاعت دین ہے اور نہی عن المنكر دفاع دین ہے. چنانچہ ہر دور میں علماء کرام نے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس ذمہ داری کو نبھایا ہے.
حضرت شیخ احمد سرہندی جن کو ہم مجدد الف ثانی رحمہ اللہ سے یاد کرتے ہیں، آپ کے زمانہ میں دین اکبری کا فتنہ وجود میں آیا تھا. یہ ایک بہت بڑا فتنہ تھا چنانچہ حضرت نے اس کے خلاف تحریک چلائی جس کی وجہ سے ایک وقت وہ بھی آیا کہ جہانگیر بادشاہ نے ان کو سزائے موت سنا دی مگر پھر کسی وجہ سے اس کو قید کی سزا میں تبدیل کر دیا حضرت رحمہ اللہ نے اپنی تحریک کو جیل میں بھی جاری رکھا چنانچہ بہت سے لوگ ان کے ہمنوا ہوگئے اور ایک وقت ایسا بھی آیا کہ جہانگیر بادشاہ بھی راہ حق پر آگیا اور ان کی خانقاہ میں جاکر ان سے استفادہ کیا. بہر حال حضرت رحمہ اللہ نے اس فتنہ کی پرزور مخالفت کی اور اس کا زبردست دفاع کیا. اور چونکہ یہ فتنہ عوام کی طرف سے نہیں تھا بلکہ بادشاہوں کی طرف سے تھا لہذا انہوں نے بادشاہوں پر محنت کی.
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے زمانہ میں ایک فتنہ یہ پیدا ہوا تھا قرآن مجید کی تعلیم کو ایک مخصوص طبقہ کے لیے خاص کردی جائے. جس طرح ہندو مذہب میں "رامائن" صرف برہمن کو پڑھنے کی اجازت ہے اسی طرح قرآن مجید کی تعلیم کو خاص کرنے کی کوشش کی گئی. شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی پرزور مخالفت کی اور قرآن کریم کی تعلیم عام ہو، اس کے لئے قرآن مجید کا فارسی زبان جو اس وقت زیادہ عام تھی اس میں ترجمہ کیا. حضرت رحمہ اللہ کو اس کی وجہ سے بہت سے حالات سے دوچار ہونا پڑا. لیکن آپ نے اس فتنہ کا زبردست دفاع کرتے ہوئے اشاعت دین کا فریضہ انجام دیا.
قرآنی تعلیمات کو عام کرنے کے لئے مکاتب کا قیام بہت ضروری ہے، کیونکہ مکاتب ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس کے ذریعہ قرآن کریم کی بنیادی تعلیمات عام ہوسکتی ہے. اس وقت ہندوستان کے ڈیڑھ لاکھ کے قریب ایسے دیہات ہیں جن میں مکاتب کا نظام نہیں ہے ہمیں اس تعلق سے محنت کرنے کی ضرورت ہے.
عزت دین عزت نفس پر مقدم ہے.
مذہبی آزادی کے لئے امن کا قیام بہت ضروری ہے. امن قائم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اتحاد قائم کریں. صرف مسلمانوں میں ہی نہیں بلکہ برادران وطن کے ساتھ اتحاد قائم کریں.
برادران وطن میں کام کرنا ہے تو خدمت کا جذبہ ہونا ضروری ہے. رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کو سب سے پہلے ام المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے جن الفاظ سے تسلی دی تھی اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کام کرنے کے لیے محبوبیت ہونی چاہئے جو کہ خدمت سے پیدا ہوگی.
ولتكن منكم أمة يدعون إلى الخير ويأمرون بالمعروف......
امر بالمعروف اشاعت دین ہے اور نہی عن المنكر دفاع دین ہے. چنانچہ ہر دور میں علماء کرام نے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس ذمہ داری کو نبھایا ہے.
حضرت شیخ احمد سرہندی جن کو ہم مجدد الف ثانی رحمہ اللہ سے یاد کرتے ہیں، آپ کے زمانہ میں دین اکبری کا فتنہ وجود میں آیا تھا. یہ ایک بہت بڑا فتنہ تھا چنانچہ حضرت نے اس کے خلاف تحریک چلائی جس کی وجہ سے ایک وقت وہ بھی آیا کہ جہانگیر بادشاہ نے ان کو سزائے موت سنا دی مگر پھر کسی وجہ سے اس کو قید کی سزا میں تبدیل کر دیا حضرت رحمہ اللہ نے اپنی تحریک کو جیل میں بھی جاری رکھا چنانچہ بہت سے لوگ ان کے ہمنوا ہوگئے اور ایک وقت ایسا بھی آیا کہ جہانگیر بادشاہ بھی راہ حق پر آگیا اور ان کی خانقاہ میں جاکر ان سے استفادہ کیا. بہر حال حضرت رحمہ اللہ نے اس فتنہ کی پرزور مخالفت کی اور اس کا زبردست دفاع کیا. اور چونکہ یہ فتنہ عوام کی طرف سے نہیں تھا بلکہ بادشاہوں کی طرف سے تھا لہذا انہوں نے بادشاہوں پر محنت کی.
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے زمانہ میں ایک فتنہ یہ پیدا ہوا تھا قرآن مجید کی تعلیم کو ایک مخصوص طبقہ کے لیے خاص کردی جائے. جس طرح ہندو مذہب میں "رامائن" صرف برہمن کو پڑھنے کی اجازت ہے اسی طرح قرآن مجید کی تعلیم کو خاص کرنے کی کوشش کی گئی. شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی پرزور مخالفت کی اور قرآن کریم کی تعلیم عام ہو، اس کے لئے قرآن مجید کا فارسی زبان جو اس وقت زیادہ عام تھی اس میں ترجمہ کیا. حضرت رحمہ اللہ کو اس کی وجہ سے بہت سے حالات سے دوچار ہونا پڑا. لیکن آپ نے اس فتنہ کا زبردست دفاع کرتے ہوئے اشاعت دین کا فریضہ انجام دیا.
قرآنی تعلیمات کو عام کرنے کے لئے مکاتب کا قیام بہت ضروری ہے، کیونکہ مکاتب ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس کے ذریعہ قرآن کریم کی بنیادی تعلیمات عام ہوسکتی ہے. اس وقت ہندوستان کے ڈیڑھ لاکھ کے قریب ایسے دیہات ہیں جن میں مکاتب کا نظام نہیں ہے ہمیں اس تعلق سے محنت کرنے کی ضرورت ہے.
عزت دین عزت نفس پر مقدم ہے.
مذہبی آزادی کے لئے امن کا قیام بہت ضروری ہے. امن قائم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اتحاد قائم کریں. صرف مسلمانوں میں ہی نہیں بلکہ برادران وطن کے ساتھ اتحاد قائم کریں.
برادران وطن میں کام کرنا ہے تو خدمت کا جذبہ ہونا ضروری ہے. رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کو سب سے پہلے ام المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے جن الفاظ سے تسلی دی تھی اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کام کرنے کے لیے محبوبیت ہونی چاہئے جو کہ خدمت سے پیدا ہوگی.
کتبہ العبد محمد اسحاق فیروز در گودھرا گجرات 9904592234
No comments:
Post a Comment