Monday, 19 February 2018

اسمارٹ فونز: صحت کے لئے خطرہ Smartphone: What Happens to Your Brain & Body

آج کل ہر وقت لوگوں کے ہاتھ میں اسمارٹ فونز، ٹیبلٹس یا آئی پیڈز ہوتا ہے۔ یہ عادت جسم اور دماغ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ان آلات کا بہت زیادہ استعمال کرنے کی صورت اگر بیٹھنے کے انداز پر توجہ نہ دی جائے تو مزید دشواریاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ سر جھکاکر فون کے استعمال سے ریڑھ کی ہڈی کی تکلیف ہو سکتی ہے اور کندھوں اور گردن میں بھی درد بڑھ سکتا ہے۔ چاہے وہ سونے کے لیے ہی کیوں نہ لیٹے ہوئے ہوں۔یہ انتباہ امریکہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موبائل کے استعمال کے لیے ایک خاص زاویے پر گردن کو جھکائے رکھنا گردن اور پشت میں تکلیف کا سبب بن رہا ہے۔امریکی شہر لاس اینجلس سے تعلق رکھنے والے نیورو سرجنز کا کہنا ہے کہ ان کے پاس گردن اور پشت میں درد کی شکایت کے مریضوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ان کے مطابق جب وہ ایسے مریضوں کا ایکسرے کرتے ہیں تو انہیں گردن اور پشت پر موجود اسپائنل کورڈ جو مختلف ٹشوز اور اعصاب کا مجموعہ ہوتی ہے، اپنی قدرتی حالت سے مختلف، مڑی ہوئی نظر آتی ہے جو اس حصے میں تکلیف کا سبب بنتی ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ شکایت ان افراد کو ہوتی ہے جو اسمارٹ فونز کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ماہرین نے اسے نئی بیماری ٹیکسٹ نیک کا نام دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اسمارٹ فونز کے بہت زیادہ اور بہت دیر تک استعمال کی وجہ سے بننے والا ہمارا جسمانی پوسچریعنی اٹھنے بیٹھے کا زاویہ بھی صارف کے لئے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے جو جسم کے مختلف حصوں کو درد کا شکار بنا سکتا ہے۔
 زہریلے اثرات:
کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق سونے سے قبل اسمارٹ فونز کا استعمال کرنا سب سے پہلے تو نیند کو متاثر کرتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اسمارٹ فون کی اسکرین سے خارج ہونے والی شعاعیں آنکھوں کو متاثر کرتی ہیں اور دماغ کو بتاتی ہیں کہ جاگتے رہو ابھی سونے کا وقت نہیں ہوا۔اسمارٹ فون ہاتھ میں ہونے سے دماغ نیند کا باعث بننے والا کیمیکل میلاٹونین کی مقدار بڑھاتا نہیں۔تحقیق کے مطابق اگر آپ کی نیند متاثر ہوتی ہے اور آپ پانچ سے چھ گھنٹے ہی سو پاتے ہیں تو اس کے نتیجے میں دوران نیند جسم کے اندر زہریلے مواد کی صفائی کا عمل مناسب طریقے سے نہیں ہوپاتا۔یہ زہریلے اثرات پھر جسم کے اندر موجود رہتے ہیں جس کے نتیجے میں توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے، مختصر المدت یاداشت پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، مسائل کا حل نکالنے کی صلاحیت بھی ناقص ہوسکتی ہے۔مزید یہ کہ بے خوابی اور کم نیند کا نتیجہ لوگوں کے اندر نقصان دہ غذا کے استعمال کا رجحان بھی بڑھاتا ہے جس کے نتیجے میں موٹاپے، ذیابیطس اور بلڈ پریشر جیسے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ لوگوں کو اسمارٹ فونز کے استعمال کا نظام الاوقات طے کرنا چاہئے اور سونے سے کم از کم ایک گھنٹے پہلے اسکرینز کو آنکھوں کے سامنے نہیں لانا چاہئے۔
سیلفی کا جنون:
 ہر عمر کے لوگوں کوسیلفی کاجنون ہے لیکن ٹین ایج اور نوجوان گروپس کے لئے سب سے زیادہ خطرناک ہے، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ سیلفی لینے کی عادت آپ کی دماغی صحت کو متاثر کرسکتی ہے۔اسمارٹ فونز کی بدولت تصویر بنوانے فوٹو اسٹوڈیو جانے کی روایت دم توڑ رہی ہے کیونکہ اسمارٹ فون کا کیمرا اب یہ خدمات’ مفت‘ فراہم کر رہا ہے۔حالیہ چند برسوں میں سیلفی لینے کا رواج بہت زور پکڑ چکا ہے، دفاتر، پارکوں، تفریحی مقامات اور پارٹیوں میں اب لوگ موبائل فون سے اکثر اپنی تصویریں بناتے نظر آتے ہیں اور سیلفی لے کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنا عام تفریح بن چکی ہے لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ یہ عادت نفسیاتی اور ذہنی بیماریوں کا باعث بھی بن رہی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سیلفی کے سبب لوگ اپنے تک محدود ہو رہے ہیں خود ہی کو خوبصورت دکھانے کی تمنا آپ کو ہر وقت ایک الھ ہی دنیا میں رکھتی ہے، جو دماغی صحت پے پر برا اثر ڈال سکتی ہے۔
ماہر نفسیات کا انتباہ:
ماہر نفسیات لنڈا پیپیڈوپولس کا کہنا ہے کہ ’سیلفی کلچر‘ نوجوان لوگوں کی ذہنی صحت کے لئے خطرے کا باعث بن سکتا ہے، اور ان میں ڈپریشن بھی بدترین قسم کا پایا جاتا ہے۔ایک انٹرویو میں انکا کا کہنا ہے کہ کھانے کی عادات میں بے ترتیبی اور دماغی کمزوری کا تعلق اس بات سے ہے کہ آپ سوشل میڈیا پر کتنا وقت گزارتے ہیں۔اپنی زندگی کے ہر لمحے کی تصاویر لینے کی عادت لوگوں کے اندر اہم لمحات کو یاد کرنے کی صلاحیت کو ختم کرکے رکھ دیتی ہے، ماہرین کے مطابق سیلفی لینے کی عادت یاداشت پر اثر انداز ہوتی ہے اور لوگ اپنی زندگی کے اہم لمحات کی بہت کم باتیں ہی یاد رکھ پاتے ہیں کیونکہ سیلفی لیتے ہوئے لوگوں کی توجہ صرف ایک خاص چیز یا منظر پر مرکوز ہوتی ہے، جس کی وجہ سے ان کی یاداشت زوم کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوجاتی ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ نوجوان عمر میں سیلفی لینے کی عادت ان کی پوری شخصیت پر اثر ڈالتی ہے اور یہ کسی بھی فیلڈ میں آگے نہیں بڑھ سکتے۔
٭٭٭
فاطمہ زارا
This is what happens to your brain and body when you check your smartphone before bed

Dr Dan Siegel believes starting at screens before sleeping is much worse than initially thought
Staring at screens right before sleep turns out to be a lot worse than previously thought. Dr Dan Siegel, clinical professor of psychiatry at the UCLA School of Medicine, lays out all of the negative effects that bedtime screen viewing can have on the brain and body.

No comments:

Post a Comment