السلام علیکم۔
جناب مفتی صاحب مسئلہ یہ دریافت کرنا ہے کہ پہلے صف میں اگر خالی جگہ ھو تو نا بالغ بچوں کا پہلی صف میں کھڑا ھونا مکروہ ہے یا نہیں؟
بینوا توجروا
اگر صرف ایک نابالغ سمجدار بچہ ہو تو وہ مردوں کے ساتھ ہی پہلی صف میں کھڑا ہوسکتا ہے۔ اس کو پیچھے کرنا ضروری نہیں۔ ہاں! اگر ایک سے زائد بچے ہوں تو ان کی مستقل صف مردوں کی صف کے پیچھے بنائی جائے۔ بشرطیکہ بچوں کے گم ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔
اگر کہیں اس طرح کے خدشات موجود ہوں یا بچوں کے ایک ساتھ جمع ہوجانے کی صورت میں شور شرابا کرکے بالغین کی نماز خراب کرنے کی صورت میں متعدد نابالغ بچوں کو بھی مردوں کی صف میں کھڑا کیا جاسکتا ہے۔ نماز سب کی ہوجائے گی۔ کوئی کراہت نہیں۔ بعض اکابر مفتیوں نے آج کل اسی کو افضل بتایا ہے۔ دیکھئے احسن الفتاوی اور فتاوی دارالعلوم دیوبند)
ویصف․․․ الرجال․․․ ثم الصبیان، ظاہرہ تعددہم، فلو واحدً دخل الصف (درمختار) وفي تقریرات الرافعي: قال الرحمتي ربما یتعین في زماننا إدخال الصبیان في صفوف الرجال؛ لأن المعہود منہم إذا اجتمع صبیان فأکثر تبطل صلاة بعضہم ببعض، وربما تعدی ضررہم إلی إفساد صلاة الرجال انتہی․ اھ سندی (درمختار مع الشامي: ۲/ ۵۱۲، ط: زکریا، دیوبند)
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
No comments:
Post a Comment