Saturday, 17 February 2018

بیوہ بیٹی کی کفالت

سوال: کیا یہ حدیث صحیح ہے؟؟؟

 

جواب: بیوہ بیٹی کی کفالت
راوی: وعن سراقة بن مالك أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ألا أدلكم على أفضل الصدقة ؟ ابنتك مردودة إليك ليس لها كاسب غيرك . رواه ابن ماجه
اور حضرت سراقہ بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے فرمایا:
کیا میں تمہیں بہترین صدقہ کے بارے میں بتاؤں اور وہ صدقہ اپنی بیٹی کے ساتھ حسن سلوک کرنا ہے جو تمہارے پاس واپس بھیج دی گئی ہے۔ اور جس کے لئے تمہارے علاوہ کوئی کمانے والا نہیں ہے یعنی اگر تمہاری بیٹی کو اس کے شوہر نے طلاق دیدی ہو اور نہ تو اس کے پاس کوئی ایسا ذریعہ ہو اس کے لئے گزر بسر کا سامان فراہم کرسکے بلکہ صرف تم ہی اس کے لئے واحد سہارا بن سکتے ہو اور وہ اسی لئے ناچار ہوکر تمہارے گھر آن پڑی ہو تو تمہاری طرف سے اس کی کفالت اور اس کے ساتھ حسن سلوک ایک بہترین صدقہ ہے۔
مشکوۃ شریف۔ جلد چہارم۔ اللہ کے ساتھ اور اللہ کے لیے محبت کرنے کا بیان۔ حدیث 931
(ابن ماجہ)

No comments:

Post a Comment