Saturday 17 February 2018

اللہ تعالی کے اسم "الوکیل" کا معنی کیا ہے؟

اللہ تعالی کے اسم "الوکیل" کا معنی کیا ہے؟

الحمد للہ
الوکیل: الحفیظ (حفاظت کرنے والا) اورالمحیط (احاطہ کرنے والا) کے معنی میں ہے، اور الشھید کا معنی بھی کیا گیا ہے ۔
وہ اللہ عزوجل بندوں کی روزی کا بندوبست کرنے والا اور اس کا ضامن اوران کی مصلحتوں کومکمل کرنے والا ہے
اورحقیقت یہ ہے کہ جومعاملہ بھی اس کے سپرد ہے وہ اس میں مستقل ہے تواللہ تعالی کے لۓ ہی خلق اورامر ہے اللہ تعالی کے علاوہ کوئ کسی چیز کا مالک نہیں ، اور اس کا معنی الحافظ بھی کیاگیا ہے جس کا معنی یہ ہے کہ وہ جوساری مخلوق کے معاملات کونپٹاتا ہے ۔
اوراس کا معنی "الکفیل" بھی کیا گیا ہے اورہماری روزی کا بہت ہی اچھا کفیل ہے۔
اوربعض نے اسے "الکافی" کامعنی دیا ہے تو بہت ہی اچھا کفایت کرنے والا ہے۔
اللہ تبارک وتعالی کےفرمان کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے:
{اوروہ کہنے لگے ہمیں اللہ تعالی کافی ہے اوروہ بہت اچھا کارساز ہے} آل عمران (173)
یعنی وہ اللہ تعالی ہمیں کافی ہے، اور وہ بہت ہی اچھا مولی اورکارساز ہے، کلام عرب میں الوکیل اسے کہتے ہيں جسے کوئ معاملے سپرد کر دیا جاۓ کہ وہ اسے سرانجام دے، تواس آیت میں مذکور مومنوں نے جب اپنے معاملے کو اللہ تعالی کے سپرد کردیا اوراس پریقین کرلیا تو اللہ تعالی نے اسے پورا کرنے کا وصف اپنے آپ کودیا ، اورمومنوں کا اپنے اس معاملے کو اللہ تعالی کے سپرد کرنے کووکالت سے تعبیرکیا تو فرمایا، نعم الوکیل، کہ اللہ تعالی ان کے لۓ بہت اچھاوکیل ہے ۔
اورپھر اللہ تعالی کو اپنا وکیل بنانے میں اللہ تعالی کی ربوبیت کوتسلیم کرنا اور اس کی عبادت بھی ہے، اوراللہ تعالی کے لۓ ہی وکالت تامہ ہے اوروہ ہی ہے جس پروہ وکیل ہے اس کا علم رکھتا اوراس کی تفاصیل کا احاطہ کۓ ہوۓ اوراس کی قدرت تامہ بھی اسی کے پاس ہے تاکہ اس معاملہ میں وہ کامل تصرف کرسکے ، اورجس پر وہ اللہ تعالی وکیل ہے اس نے اس کی اپنی حکمت و معرفت کے ساتھ ہرقسم کے تصرفات میں حفاظت فرمائ ہے تاکہ اس میں تصرف کیا جاسکے اوراس کی اس طریقے سے تدبیر کی جاۓ جو اس کے لائق ہے ۔
اللہ تعالی اپنی تمام صفات میں ہرقسم کے نقص اورعیوب سے پاک اورمنزہ ہے، اوروہ ہرچیز پر کارساز ہے، تویہ اس پر دلالت کرتا ہےکہ اس کے علم نے ہرچیزکا احاطہ کیا ہوا ہے، اور تدبیر کے اعتبارسے بھی وہ قدرت کامل رکھتاہے اورپھر تدبیر کامل بھی اسی کی اورکمال حکمت بھی اسی کی ہے اوروہ بہت ہی اچھا کارساز ہے ۔ .
https://islamqa.info/ur/11184
 

Bismillahirrahmanirrahim
✦ Al Quran : Kah do ki humko koi museebat nahi pahuch sakti siwa uske jo Allah subhanahu ne hamare liye likh di ho wahi hamara kaarsaaz hai aur momeneo ko Allah subhanahu hi par bharosa rakhna chahiye
Surah At-Tawbah (9), Verse 51
✦ Hadith : Hazrat Abu Hurairah Radi Allahu Anhu se rivayat hai ki Rasool-Allah Sallallhu Alaihi Wasallam ne farmaya ek tandurast momeen ALLAH subhanahu ke nazdeek kamzor momeen se ziyada pasandeeda aur behtar hai , lekin dono mein se har ek mein khair hai, jo tumhe nafaa de usmein ragbat karo (yani uske kareeb jao) aur ALLAH se madad maango aur Dil na haaro agar tumhe koi museebat pahunche to yu na kaho ki agar main is is tarah kar leta  (to ye nahi hota) , blki ye kaho ki
قَدَّرَ اللَّهُ وَمَا شَاءَ فَعَلَ
Qaddar-Allahu wa Ma-Sha-aa fa'aala
Jo ALLAH ne muqaddar kar diya aur jo usne chaha kiya, kyunki lafz agar shaitan ka kaam shuru kara deta hai
Sunan Ibn Majah, Jild 1 , 79 -Sahih
------------
القرآن: کہہ دو کہ ہم کو کوئی مصیبت نہیں پہنچ سکتی سواۓ اس کے جو الله نے ہمارے لئے لکھ دی ہو وہی ہمارا کارساز ہے۔ اور مومنوں کو الله ہی  پر بھروسہ رکھنا چاہئے.
سورة التوبة (٩)  آیت ٥١
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک تندروست مومن الله سبحانه تعالی کے نزدیک کمزور مومن سے زیادہ پسندیدہ اور بہتر ہے لیکن دونوں میں سے ہر ایک میں خیر ہے جو تجھے نفع دے اس میں رغبت کر (یعنی اس کے قریب جا) اور اللّه سبحانه تعالی سے مدد مانگو اور دل نہ ہارو، اگر تمھیں کوئی مصیبت پہنچے تو یوں نہ کہو کہ اگر میں اس اس طرح کرلیتا (تو یہ نہ ہوتا) بلکہ یہ کہو کہ جو اللّه سبحانه تعالی نے مقدر کردیا اور جو اس نے چاہا کیا کیونکہ اگر شیطان کا کام شروع کروادیتا ہے.
سنن ابن ماجہ جلد ١ ، ٧٩-صحیح
------------
✦ अल क़ुरान : कह दो की हमको कोई मुसीबत नही पहुँच सकती सिवाए  उसके जो अल्लाह सुबहानहु  ने हमारे लिए लिख दी हो वही हमारा कारसाज़ है और मोमीनों को अल्लाह सुबहानहु  ही पर भरोसा रखना चाहिए
सुराह तौबा (9), आयत  51
✦ रसूलअल्लाह सलअल्लाहु अलैही वसल्लम ने फरमाया एक तंदूरस्त मोमीन अल्लाह सुबहानहु के नज़दीक कमज़ोर मोमीन से ज़्यादा पसंदीदा और बेहतर है , लेकिन दोनों में से हर एक में खैर है  जो तुम्हे ऩफा दे उसमें रगबत करो (यानी उसके करीब जाओ ) और अल्लाह से मदद मांगो और दिल ना हारो , अगर तुम्हे कोई मुसीबत पहुंचे तो ये ना कहो की अगर मैं इस तरह कर लेता (तो ये न होता)  , बल्कि ये कहो की क़द्दर-अल्लाहु वा मा-शा-आ फाआला  जो अल्लाह ने मुक़द्दर कर दिया और जो उसने चाहा किया, क्यूंकी लफ्ज़ अगर शैतान का काम शुरू कर देता है
सुनन इब्न माजा , जिल्द 1,79-सही

No comments:

Post a Comment