Sunday, 25 February 2018

نابالغ بچوں کا مردوں کی صف میں کھڑے ہونا

نابالغ بچوں کا مردوں کی صف میں کھڑے ہونا

سوال :
چھوٹے بچوں کو مسجد لے جانا اور ان کا صف میں کھڑے ہونے کے بارے میں کیا احکامات و مسائل ہیں؟
..........…...........................................
بسم الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے فرمایا : اپنی مسجدوں کو ناسمجھ بچوں سے اور دیوانوں سے بچاؤ، لہذا بہت چھوٹے اور ناسمجھ بچوں کو مسجد میں نہیں لانا چاہئے، کیونکہ وہ عام طور پر نمازی حضرات کے لئے ایذا و خلل کا سبب بنتے ہیں، اور مسجد کی بے حرمتی بھی کرتے ہیں، اگر ایسے بچے ہوں تو ان کو اچھے انداز میں صف سے الگ کیا جاسکتا ہے.

البتہ جو بچے سمجھ دار ہوں ان کو مسجد  میں لانا چاہئے تاکہ وہ نماز باجماعت کے عادی بن سکیں.

اگر ایسے بچے ایک دو ہوں تو ان کو بڑوں کی صف میں کھڑا کرنے میں کوئی حرج نہیں اور کوئی بھی بچہ اگر بڑوں کی صف میں کھڑا ہوجائے، تو اس سے بڑوں کی نماز میں کوئی خرابی نہیں آتی.

اور اگر بچے متعدد ہوں تو مستحب ہے کہ مردوں کے پیچھے ان کی الگ صف بنائی جائے.

عن واثلۃ بن الأسقع أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: جنبوا مساجدکم صبیانکم … الخ۔ (سنن ابن ماجۃ، کتاب المساجد / باب ما یکرہ في المساجد رقم: ۷۵۰)

قال أبومالک الأشعري: ألا أحدثکم بصلاۃ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: فأقام الصلاۃ، وصف الرجال وصف خلفہم الغلمان ثم صلی بہم۔ (سنن أبي داؤد / باب مقام الصبیان من الصف رقم: ۶۷۷)

إن الصبي الواحد لا یکون منفرداً عن صف؛ بل یدخل في صفہم۔ (البحر الرائق ۱؍۳۵۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی

No comments:

Post a Comment