کیا "ہدایہ" قرآن کے مماثل ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک غیر مقلد نے سوال کیا ہے کہ تمہارے حنفی مسلک کی کتاب 'ھدایہ' کے مقدمہ میں لکھا ہوا ہے،
ان الھدایة کالقرآن،
اس کا کیا مطلب ہے؟ برائے کرم اس عبارت کا مطلب سمجھادیں
مشرف سعید۔ سہرساوی۔ دارالعلوم دیوبند
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ التوفیق
یہ عبارت ہدایہ میں کہاں لکھی ہوئی ہے؟ صفحہ نمبر کا مطالبہ کریں!
2۔۔۔پورا شعر نقل کروائیں۔
3۔۔شعر کے دوسرے مصرعہ میں خود اس کی وضاحت موجود ہے ۔کمال کی خیانت ہے کہ باقی عبارت کاٹ کر صرف "الھدایة كالقرآن" لکھکر غلط ترکیب وترجمہ کے ذریعہ عوام کو برگشتہ کیا جائے۔
یہ شعر ہدایہ میں کہیں نہیں ہے
دوسرے فقہاء نے ہدایہ کی عظمت کے پیش نظر اس کی تعریف میں یہ شعر کہے ہیں۔جسے لوگ کذب بیانی سے ہدایہ کے ساتھ منسوب کرتے ہیں۔
مکمل شعر اس طرح ہے:
ان الهداية كالقرآن قد نسخت *** ما ألفوا قبلها في الشرع من كتب
فاحفظ قواعدها واسلك مسالكها ** يسلم مقالك من زيغ ومن كذب
ان الھدایة کالقرآن،
اس کا کیا مطلب ہے؟ برائے کرم اس عبارت کا مطلب سمجھادیں
مشرف سعید۔ سہرساوی۔ دارالعلوم دیوبند
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ التوفیق
یہ عبارت ہدایہ میں کہاں لکھی ہوئی ہے؟ صفحہ نمبر کا مطالبہ کریں!
2۔۔۔پورا شعر نقل کروائیں۔
3۔۔شعر کے دوسرے مصرعہ میں خود اس کی وضاحت موجود ہے ۔کمال کی خیانت ہے کہ باقی عبارت کاٹ کر صرف "الھدایة كالقرآن" لکھکر غلط ترکیب وترجمہ کے ذریعہ عوام کو برگشتہ کیا جائے۔
یہ شعر ہدایہ میں کہیں نہیں ہے
دوسرے فقہاء نے ہدایہ کی عظمت کے پیش نظر اس کی تعریف میں یہ شعر کہے ہیں۔جسے لوگ کذب بیانی سے ہدایہ کے ساتھ منسوب کرتے ہیں۔
مکمل شعر اس طرح ہے:
ان الهداية كالقرآن قد نسخت *** ما ألفوا قبلها في الشرع من كتب
فاحفظ قواعدها واسلك مسالكها ** يسلم مقالك من زيغ ومن كذب
اس کا تلبیسی ترجمہ یہ کیا جاتا ہے کہ
"ہدایہ قرآن کریم کی طرح ہے۔ جس نے شریعت کی ساری کتابیں منسوخ کردی"
یعنی اس میں "كالقرأن" کو "الهداية" کی خبر بنادیا گیا ہے۔
"ہدایہ قرآن کریم کی طرح ہے۔ جس نے شریعت کی ساری کتابیں منسوخ کردی"
یعنی اس میں "كالقرأن" کو "الهداية" کی خبر بنادیا گیا ہے۔
جبکہ حقیقت میں نحوی ترکیب کے اعتبار سے "قد نسخت" "الهداية" مبتدا کی خبر ہے۔ "کالقرآن" اس کی خبر نہیں ہے۔ بلکہ خبر سے حال واقع ہے،
یا اس سے متعلق ہے۔
مطلب یہ ہے کہ ہدایہ فقہ کے باب میں تالیف کردہ تمام کتابوں کے لئے ایسے ہی ناسخ یعنی بے نیاز کرنے والی ہے جیسے قرآن کریم تمام آسمانی کتابوں کے لئے ناسخ ہے۔
اس میں بد طینوں نے "كالقرآن" کو "الهداية" کی خبر جتاکر عوام کویہ باور کروانے کی کوشش کی ہے کہ حنفی مقلد معاذ اللہ ہدایہ کو قرآن کے مماثل قرار دے کر اسے تمام شرعی ذخائر کے لئے ناسخ قرار رہے ہیں! اور اس طرح معمولی عربی داں عوام کو حنفیت سے برگشتہ کرنے کی مذموم کوشش کرتے ہیں۔
اپنی خرد برد اور تلبیس کو مخفی رکھنے کے لئے بقیہ عبارت اور اس کے ترجمہ کو حذف کردیتے ہیں۔ اگر عقل وخرد اور فہم وشعور کے یتیم نہ ہوں تو ذرا (ألفوا) کا ترجمہ بھی تو کردیں ! اسے ترجمہ سے کیوں اڑایا ؟؟؟
"ألفوا" تالیف سے ماخوذ ہے۔
کیا قرآن مجید کسی کی تصنیف وتالیف هے؟؟؟ یا قرآن وحی الہی مُنزل من الله هے؟؟؟
شعر میں موجود یہ لفظ (ألفوا) بجائے خود شاہد عدل ہے کہ اس سے مراد دیگر کتب فقہ پر "هدایہ" کی برتری کا اظہار ہے! کیونکہ کتب فقہ سب تصنیفات وتالیفات ہیں، اور قرآن کسی کی تالیف نہیں بلکہ وحی الہی ہے، یہاں ہدایہ کو قرآن کے برابر لاکر کھڑا کرنا ہرگز مراد نہیں ہے، جیساکہ عقل وخرد سے پیدل سوچتے ہیں! بلکہ اس کی اہمیت وعظمت کو ایک تشبیہی وتمثیلی پیرائے میں بیان کرنا مقصود ہے۔
شعر کا مکمل ترجمہ اس طرح ہوگا:
بے شک هدایہ نے ان کتابوں سے بے نیازکردیا جن کو فقہاء وعلماء نے اس سے قبل تصنیف وتالیف کیا، جیسے قرآن نے پہلی کتابوں کو منسوخ کرکے ان سے بے نیازکردیا۰
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
سیدپور، بیگوسرائے ۔بہار
٦\٦\١٤٣٩ہجری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یا اس سے متعلق ہے۔
مطلب یہ ہے کہ ہدایہ فقہ کے باب میں تالیف کردہ تمام کتابوں کے لئے ایسے ہی ناسخ یعنی بے نیاز کرنے والی ہے جیسے قرآن کریم تمام آسمانی کتابوں کے لئے ناسخ ہے۔
اس میں بد طینوں نے "كالقرآن" کو "الهداية" کی خبر جتاکر عوام کویہ باور کروانے کی کوشش کی ہے کہ حنفی مقلد معاذ اللہ ہدایہ کو قرآن کے مماثل قرار دے کر اسے تمام شرعی ذخائر کے لئے ناسخ قرار رہے ہیں! اور اس طرح معمولی عربی داں عوام کو حنفیت سے برگشتہ کرنے کی مذموم کوشش کرتے ہیں۔
اپنی خرد برد اور تلبیس کو مخفی رکھنے کے لئے بقیہ عبارت اور اس کے ترجمہ کو حذف کردیتے ہیں۔ اگر عقل وخرد اور فہم وشعور کے یتیم نہ ہوں تو ذرا (ألفوا) کا ترجمہ بھی تو کردیں ! اسے ترجمہ سے کیوں اڑایا ؟؟؟
"ألفوا" تالیف سے ماخوذ ہے۔
کیا قرآن مجید کسی کی تصنیف وتالیف هے؟؟؟ یا قرآن وحی الہی مُنزل من الله هے؟؟؟
شعر میں موجود یہ لفظ (ألفوا) بجائے خود شاہد عدل ہے کہ اس سے مراد دیگر کتب فقہ پر "هدایہ" کی برتری کا اظہار ہے! کیونکہ کتب فقہ سب تصنیفات وتالیفات ہیں، اور قرآن کسی کی تالیف نہیں بلکہ وحی الہی ہے، یہاں ہدایہ کو قرآن کے برابر لاکر کھڑا کرنا ہرگز مراد نہیں ہے، جیساکہ عقل وخرد سے پیدل سوچتے ہیں! بلکہ اس کی اہمیت وعظمت کو ایک تشبیہی وتمثیلی پیرائے میں بیان کرنا مقصود ہے۔
شعر کا مکمل ترجمہ اس طرح ہوگا:
بے شک هدایہ نے ان کتابوں سے بے نیازکردیا جن کو فقہاء وعلماء نے اس سے قبل تصنیف وتالیف کیا، جیسے قرآن نے پہلی کتابوں کو منسوخ کرکے ان سے بے نیازکردیا۰
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
سیدپور، بیگوسرائے ۔بہار
٦\٦\١٤٣٩ہجری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment