بابری مسجد قضیے میں اطمینان بخش خبر:
مولانا سلمان حسینی صاحب بھی عدلیہ کے فیصلے کا انتظار کرینگے
مولانا سلمان حسینی صاحب بھی عدلیہ کے فیصلے کا انتظار کرینگے
کئی دن کی گرما گرم بحث اور طوفانی انتشار اپنے اختتام کو پہنچا ہے، مولانا سلمان حسینی صاحب نے ملت کے اجتماعی موقف کے انتظار کا اعلان کردیا ہے، اس کی ویڈیو اور تحریر جاری کی جاچکی ہے، مولانا نے صاف صاف کہا ہے کہ وہ اب کوئی میٹنگ وغیرہ نہیں کرینگے، اور جب تک بابری مسجد کا عدالتی فیصلہ نہیں آجاتا انتظار کرینگے، بورڈ اور جمعیۃ کے ساتھ۔
اب ہر ایک فرد ملت بطور خاص سوشل میڈیا استعمال کرنے والے علما، وکلا، طلباء مدارس اور تمام نوجوانوں کا فرض ہیکہ وہ بیدار و چوکس رہیں، اور اگر کوئی بھی کسی جزئی یا غیر متعلق فرع کو ایشو بناکر پھر سے امت کو محض اپنے مفادات کی خاطر اختلافات و انتشارات کی آگ میں جھونک سکتا ہے۔
اب ہر ایک فرد ملت بطور خاص سوشل میڈیا استعمال کرنے والے علما، وکلا، طلباء مدارس اور تمام نوجوانوں کا فرض ہیکہ وہ بیدار و چوکس رہیں، اور اگر کوئی بھی کسی جزئی یا غیر متعلق فرع کو ایشو بناکر پھر سے امت کو محض اپنے مفادات کی خاطر اختلافات و انتشارات کی آگ میں جھونک سکتا ہے۔
ویڈیو کلپ:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1635608366496750&id=120477478009854
.......
.......
مولانا سلمان ندوی کے خلاف مقدمہ درج
شری شری کے قریبی امرناتھ مشرا نے لکھنو کے حسین گنج تھانہ میں رپورٹ درج کروائی
بابری مسجد سے دستبرداری کے لیے راجیہ سبھا کی رکنیت، ۲۰۰ ایکڑ زمین اور پانچ ہزار کروڑ کی رشوت مانگی
ندوۃ العلما میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی جانچ کا مطالبہ
امام کونسل کے حاجی مسرور خان نے بھی تائید کی
مولانا سلمان ندوی نے تمام الزامات کی تردید کی
امرناتھ جھوٹ بول رہا ہے میں کسی حاجی مسرور کو نہیں جانتا
لکھنو۔ ۱۵؍فروری: بابری مسجد کی زمین کو سمجھوتے کے نام پر رام مندر کی تعمیر کے لیے سونپنے کی وکالت کرنے والے مشہور عالم دین مولانا سلمان ندوی پر رشوت کا سنگین الزام لگا ہے جو اب پولس تک پہنچ چکا ہے۔ ایودھیا سدبھائونا سمنوے سمیتی کے جنرل سکریٹری امرناتھ مشرا نے مولانا سلمان ندوی کے خلاف سمجھوتے کے بدلے پانچ ہزار کروڑ روپے، دو ایکڑ زمین اور راجیہ سبھا کی سیٹ مانگے جانے پر لکھنؤ کے حسین گنج تھانے میں تحریر دی ہے۔ تحریر میں مولانا پر جھوٹ بولنے اور دارالعلوم ندوۃ العلما میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی جانچ کروانے کی مانگ کی ہے۔ امرناتھ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی او رمولانا ندوی کی پانچ فروری کو لکھنو کے دارالعلوم ندوۃ العلما میں ملاقات ہوئی تھی، اس دوران امام کونسل کے جنرل سکریٹری حاجی مسرور خان بھی موجود تھے۔ مولانا ندوی نے اہم تجویز رکھی تھی تو ساتھ میں پانچ ہزار کروڑ روپے، دو سو ایکڑ زمین اور راجیہ سبھا کی سیٹ بھی مانگی تھی۔ مولانا ندوی نے اپنی یہ تجویز سب سے پہلے شری شری روی شنکر کے سامنے پیش کی تھی۔ ایودھیا سدبھاؤنا سمنوے مهاسمیتی کے صدر امرناتھ مشر نے 'یو این آ ئی سے بات چیت میں کہا کہ شری شری کو ایودھیا تنازع معاملہ میں ہندو مهاپریشد اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کی حمایت حاصل نہیں ہے۔ حالانکہ انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ شری شری کی طرف سے کام کررہے تھے اور یہاں تک کہ بنگلور بھی گئے تھے۔ اس معاملے میں، شری شری نے مجھے استعمال کیا۔ دو صفحات کی اپنی شکایت میں، مسٹر مشرا نے کہا کہ انھوں نےندوہ کالج میں آخری بار گذشتہ پانچ فروری کو مولانا سے ملاقات کی تھی۔ ان کے سامنے ہندو فریق کی تجویز رکھی گئی تھی۔ انھوں نے حیدرآباد میں منعقد آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کےایگزیکٹو اجلاس میں اس تجویز کی حمایت کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اجلاس میں رکھنے کے بجائے مولانا نے شری شری کو یہ تجویز پیش کی۔ دریں اثنا پولیس نے کہا ہے کہ مشر اسے درخواست ملی ہے لیکن ابھی تک کوئی جانچ شروع نہیں کی گئی ہے۔ امرناتھ کے الزام کی تصدیق امام کونسل کے جنرل سکریٹری حاجی مسرور خان نے بھی کی ہے حالانکہ مولانا ندوی نے امرناتھ کے تمام الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ وہ امرناتھ یا حاجی مسرور خان کو نہیں جانتے ہیں۔ مولانا ندوی کے مطابق امرناتھ جھوٹ بول رہے ہیں۔ انہوں نے اس پورے معاملے کو سازش قرار دیا۔ انھوں نے ان الزامات کو لگانے والے امرناتھ پر قانونی کارروائی کرنے سے بھی منع کردیا۔ واضح رہے کہ ندوی نے سمجھوتے کو لے کر کہا تھا کہ حنبلی مسلک کے مطابق مسجد دوسری جگہ منتقل کی جاسکتی ہے، ہم مسجد میں بت نہیں رکھ رہے ہیں بلکہ مسجد منتقل کرنے کی بات کررہے ہیں۔ یہ ملک اور مسلمانوں کے حق میں ہے، جس کے بعد آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے انہیں ان کے موقف پر ڈٹے رہنے کے بعد حیدرآباد کے اجلاس کے آخری دن ظفر یاب جیلانی نے صدر بورڈ کے حکم پر ان کی معطلی کی خبر دی تھی۔
شری شری کے قریبی امرناتھ مشرا نے لکھنو کے حسین گنج تھانہ میں رپورٹ درج کروائی
بابری مسجد سے دستبرداری کے لیے راجیہ سبھا کی رکنیت، ۲۰۰ ایکڑ زمین اور پانچ ہزار کروڑ کی رشوت مانگی
ندوۃ العلما میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی جانچ کا مطالبہ
امام کونسل کے حاجی مسرور خان نے بھی تائید کی
مولانا سلمان ندوی نے تمام الزامات کی تردید کی
امرناتھ جھوٹ بول رہا ہے میں کسی حاجی مسرور کو نہیں جانتا
لکھنو۔ ۱۵؍فروری: بابری مسجد کی زمین کو سمجھوتے کے نام پر رام مندر کی تعمیر کے لیے سونپنے کی وکالت کرنے والے مشہور عالم دین مولانا سلمان ندوی پر رشوت کا سنگین الزام لگا ہے جو اب پولس تک پہنچ چکا ہے۔ ایودھیا سدبھائونا سمنوے سمیتی کے جنرل سکریٹری امرناتھ مشرا نے مولانا سلمان ندوی کے خلاف سمجھوتے کے بدلے پانچ ہزار کروڑ روپے، دو ایکڑ زمین اور راجیہ سبھا کی سیٹ مانگے جانے پر لکھنؤ کے حسین گنج تھانے میں تحریر دی ہے۔ تحریر میں مولانا پر جھوٹ بولنے اور دارالعلوم ندوۃ العلما میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی جانچ کروانے کی مانگ کی ہے۔ امرناتھ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی او رمولانا ندوی کی پانچ فروری کو لکھنو کے دارالعلوم ندوۃ العلما میں ملاقات ہوئی تھی، اس دوران امام کونسل کے جنرل سکریٹری حاجی مسرور خان بھی موجود تھے۔ مولانا ندوی نے اہم تجویز رکھی تھی تو ساتھ میں پانچ ہزار کروڑ روپے، دو سو ایکڑ زمین اور راجیہ سبھا کی سیٹ بھی مانگی تھی۔ مولانا ندوی نے اپنی یہ تجویز سب سے پہلے شری شری روی شنکر کے سامنے پیش کی تھی۔ ایودھیا سدبھاؤنا سمنوے مهاسمیتی کے صدر امرناتھ مشر نے 'یو این آ ئی سے بات چیت میں کہا کہ شری شری کو ایودھیا تنازع معاملہ میں ہندو مهاپریشد اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کی حمایت حاصل نہیں ہے۔ حالانکہ انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ شری شری کی طرف سے کام کررہے تھے اور یہاں تک کہ بنگلور بھی گئے تھے۔ اس معاملے میں، شری شری نے مجھے استعمال کیا۔ دو صفحات کی اپنی شکایت میں، مسٹر مشرا نے کہا کہ انھوں نےندوہ کالج میں آخری بار گذشتہ پانچ فروری کو مولانا سے ملاقات کی تھی۔ ان کے سامنے ہندو فریق کی تجویز رکھی گئی تھی۔ انھوں نے حیدرآباد میں منعقد آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کےایگزیکٹو اجلاس میں اس تجویز کی حمایت کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اجلاس میں رکھنے کے بجائے مولانا نے شری شری کو یہ تجویز پیش کی۔ دریں اثنا پولیس نے کہا ہے کہ مشر اسے درخواست ملی ہے لیکن ابھی تک کوئی جانچ شروع نہیں کی گئی ہے۔ امرناتھ کے الزام کی تصدیق امام کونسل کے جنرل سکریٹری حاجی مسرور خان نے بھی کی ہے حالانکہ مولانا ندوی نے امرناتھ کے تمام الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ وہ امرناتھ یا حاجی مسرور خان کو نہیں جانتے ہیں۔ مولانا ندوی کے مطابق امرناتھ جھوٹ بول رہے ہیں۔ انہوں نے اس پورے معاملے کو سازش قرار دیا۔ انھوں نے ان الزامات کو لگانے والے امرناتھ پر قانونی کارروائی کرنے سے بھی منع کردیا۔ واضح رہے کہ ندوی نے سمجھوتے کو لے کر کہا تھا کہ حنبلی مسلک کے مطابق مسجد دوسری جگہ منتقل کی جاسکتی ہے، ہم مسجد میں بت نہیں رکھ رہے ہیں بلکہ مسجد منتقل کرنے کی بات کررہے ہیں۔ یہ ملک اور مسلمانوں کے حق میں ہے، جس کے بعد آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے انہیں ان کے موقف پر ڈٹے رہنے کے بعد حیدرآباد کے اجلاس کے آخری دن ظفر یاب جیلانی نے صدر بورڈ کے حکم پر ان کی معطلی کی خبر دی تھی۔
Complaint Filed Against Salman Nadwi for 'Seeking' Rs 5,000 Crore to Change Stand in Ayodhya Case
Mishra has alleged that he gave a written proposal to the expelled member of the All India Muslim Personal Law Board who took it to the media. This eventually led to the ouster of Nadwi from AIMPLB before the issue could be discussed in a board meeting, he said.
http://www.news18.com/news/india/complaint-filed-against-salman-nadwi-for-demanding-rs-5000-crore-for-changing-stand-in-ayodhya-case-1661607.html
No comments:
Post a Comment