ایس اے ساگر
کیا جنات انسانی اجسام میں محلول ہوسکتے ہیں جبکہ جنات ناری مخلوق ہیں اور وہ آگ میں رہتے ہیں اور انسان خاکی مخلوق ہے۔ جس طرح انسان آگ میں نہیں رہ سکتا تو جنات کس طرح خاک میں رہ سکتے ہیں؟
اہل علم کے نزدیک جنات کا وجود برحق ہے، قرآن کریم اور احادیث شریفہ میں ان کا ذکر بہت سی جگہ موجود ہے، اور کسی جن کا انسان کو تکلیف پہنچانا بھی قرآن کریم، احادیث شریفہ نیز انسانی تجربات سے ثابت ہے، جو لوگ جنات کے وجود کا انکار کرتے ہیں ان کی بات صحیح نہیں۔ باقی رہا جنات کا کسی آدمی میں حلول کرنا! سو اول تو وہ بغیر حلول کے بھی مسلط ہوسکتے ہیں، پھر ان کے حلول کرنے میں کوئی استبعاد نہیں، ان کے آگ سے پیدا ہونے کے یہ معنی نہیں کہ وہ خود بھی آگ ہیں، بلکہ آگ ان کی تخلیق پر غالب ہے جیسے انسان مٹی سے پیدا ہوا ہے مگر وہ مٹی نہیں۔ قرآن کریم میں ۲۹ جگہ جنوں کا ذکر آیا ہے، اور احادیث میں بھی بہت سے مقامات پر ان کا تذکرہ آیا ہے، اس لئے جو لوگ قرآن کریم اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھتے ہیں ان کو تو جنات کا وجود تسلیم کئے بغیر چارہ نہیں، اور جو لوگ اس کے منکر ہیں ان کے پاس نفی کی کوئی دلیل اس کے سوا نہیں کہ یہ مخلوق ان کی نظر سے اوجھل ہے۔
برطانیہ میں ایک مسجد کے امام کے ہاتھوں’جن اتارنے‘ کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا اور مقامی ذرائع ابلاغ میں ایک ہنگامہ مچ گیا ہے۔ یہ واقعہ برطانیہ کے شہر شیفیلڈ ایک اسلامک سینٹر میں پیش آیا۔ مذکورہ کارروائی کی ویڈیو کو نادر اور غیر مسبوق نوعیت کا شمار کیا جا رہا ہے۔ تاہم برطانوی اخبار ’میٹرو‘ کے مطابق برطانیہ میں ہر سال ’جن اتارنے‘ کے لئے ایسی ہزاروں مجلسیں منعقد ہوتی ہیں۔ البتہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ جس میں کارروائی کی عکس بندی کے بعد اسے پھیلایا گیا ہے۔ ویڈیو میں ایک 29 سالہ غیر شادی شدہ مسلمان لڑکی برقع اور مکمل نقاب پہنے ہوئے بیٹھی ہے۔ اس دوران شیخ بلند آواز میں قرآنی آیات اور بعض دعائیں پڑھتے ہیں جس کا مقصد ا س’سحر‘ کا علاج ہے جس سے یہ لڑکی دوچار تھی۔ اس مسلمان لڑکی کا کہنا ہے کہ مذکورہ’سحر‘ کی وجہ سے وہ کئی امراض اور طبی مسائل کا شکار ہوئی۔ ڈاکٹر حضرات اس کا علاج کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ اسی وجہ سے وہ شیخ سے رجوع کرنے پر مجبور ہوئی۔ میٹرو اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس لڑکی کو درپیش مسائل میں رحم کی تکلیف، بے خوابی، سر درد، کمر میں درد اور حافظے کی کمزوری شامل ہے۔ لڑکی کا کہنا ہے کہ وہ دائمی غصّے کے مسئلے سے بھی دوچار ہے۔ ویڈیو میں نظر آنے والی شخصیت شیخ ایوب طیب ہیں جو شیفیلڈ شہر کی ایک مسجد کے امام ہیں۔ اس شہر میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد مقیم ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=m4ktIg-Qdac
..................
https://urdu.alarabiya.net/ur/international/2018/02/06/%D8%A8%D8%B1%D8%B7%D8%A7%D9%86%DB%8C%DB%81-%D8%A7%D9%85%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%DB%81%D8%A7%D8%AA%DA%BE%D9%88%DA%BA-%D8%AC%D9%86-%D9%86%DA%A9%D8%A7%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%DA%88%DB%8C%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%AA%D9%86%D8%A7%D8%B2%D8%B9-%DA%A9%DA%BE%DA%91%D8%A7-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7.html
.............
”آکام المرجان فی غرائب الاخبار واحکام الجان“ کے باب:۵۱ میں لکھا ہے کہ بعض معتزلہ نے اس سے انکار کیا ہے لیکن امام اہل سنت ابوالحسن اشعری رحمة اللہ علیہ نے مقالہ ”اہل السنة والجماعة“ میں اہل سنت کا یہ مسلک نقل کیا ہے کہ وہ ”جنات کے مریض کے بدن میں داخل ہونے کے قائل ہیں۔“ اس کے بعد متعدد احادیث سے اس کا ثبوت دیا ہے۔ جنات کا آدمیوں پر مسلط ہونا ممکن ہے اور اس کے واقعات متواتر ہیں۔ انسانوں پر جنات کے اثرات حق ہیں۔ قرآن و حدیث دونوں میں اس کا ذکر ہے، اور جن عورتوں کے انسان مردوں پر عاشق ہونے کے بھی بہت سے واقعات کتابوں میں لکھے ہیں، قرآن مجید میں ہے کہ: ”کان من الجن“ یعنی شیطان جنات میں سے تھا، مگر کثرتِ عبادت کی وجہ سے فرشتوں میں شمار کیا جاتا تھا کہ تکبر کی وجہ سے مردود ہوا۔ قرآن مجید میں ہے کہ اس کی آل و اولاد بھی ہے اور اس کے اعوان و انصار بھی کثیر تعداد میں ہیں، چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ شیطان پانی کی سطح پر اپنا تخت بچھاتا ہے اور اپنے ماتحتوں کو روزانہ کی ہدایات دیتا ہے اور پھر روزانہ کی کارگزاری بھی سنتا ہے۔ حدیث میں ہے کہ: ”ہر آدمی کے ساتھ ایک فرشتہ اور ایک شیطان مقرر ہے۔ فرشتہ اس کو خیر کا مشورہ دیتا ہے اور شیطان شر کا حکم کرتا ہے۔“ ممکن ہے اسی شیطان کو ”ہمزاد“ کہہ دیا جاتا ہو، ورنہ اس کے علاوہ ہمزاد کا کوئی شرعی ثبوت نہیں۔
http://shaheedeislam.com/ap-kay-masail-vol-01-jinnaat/
https://twitter.com/Abn07/status/731811269020372993/photo/3 |
No comments:
Post a Comment