حضرت مولانا محمد ابراہیم صاحب |
ایس اے ساگر
اللہ نظر بد سے بچائے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی نہج پر دعوت و تبلیغ کی مبارک محنت آج پورے عالم میں شرف قبولیت سے متصف ہے.دہلی کی بستی نظام الدین کی بنگلہ والی مسجد میں حضرت مولانا محمد ابراہیم دیولہ صاحب ان برگزیدہ ہستیوں میں شامل ہیں جن کی قربانیوں سے امت دین کیلئے وقت فارغ کرنے والی بنی ہے اور پورے عالم میں رشد و ہدایت کی ہوائیں چل رہی ہیں. کہتے ہیں کہ جس وقت مولانا جامعہ اشرفیہ راندیر(سورت) میں تعلیم حاصل کر رہے تھے...اس وقت ان کے مہتمم مولانا اشرف راندیری صاحب تھے.....اس وقت ان کے سالانہ جلسہ میں دیوبند سے حضرت قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ علیہ تشریف لاتے تھے...جس وقت مولانا دورہء حدیث میں تھے ...اس وقت کے جلسہ میں قاری محمد طیب صاحب دو دن پہلے ہی مدرسہ میں تشریف لا چکے تھے...تو مہتمم صاحب نے فرمایا کہ...
اللہ نظر بد سے بچائے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی نہج پر دعوت و تبلیغ کی مبارک محنت آج پورے عالم میں شرف قبولیت سے متصف ہے.دہلی کی بستی نظام الدین کی بنگلہ والی مسجد میں حضرت مولانا محمد ابراہیم دیولہ صاحب ان برگزیدہ ہستیوں میں شامل ہیں جن کی قربانیوں سے امت دین کیلئے وقت فارغ کرنے والی بنی ہے اور پورے عالم میں رشد و ہدایت کی ہوائیں چل رہی ہیں. کہتے ہیں کہ جس وقت مولانا جامعہ اشرفیہ راندیر(سورت) میں تعلیم حاصل کر رہے تھے...اس وقت ان کے مہتمم مولانا اشرف راندیری صاحب تھے.....اس وقت ان کے سالانہ جلسہ میں دیوبند سے حضرت قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ علیہ تشریف لاتے تھے...جس وقت مولانا دورہء حدیث میں تھے ...اس وقت کے جلسہ میں قاری محمد طیب صاحب دو دن پہلے ہی مدرسہ میں تشریف لا چکے تھے...تو مہتمم صاحب نے فرمایا کہ...
قاری صاحب ...ذرادورہ کے طلبہ کا جائزہ فرما لیجئے...
قاری صاحب نے دورہ کے ہر ایک طالب علم کا جائزہ لیا...پھر مہتمیم صاحب کو بلایااور فرمایا...کہ دیکھ اشرف ایک دن ہمیں مرنا ہے ...ہر ایک کو حساب دینا ہے...لیکن جس وقت آپ کے حساب کی باری آئے اور پوچھاجائے کہ
اشرف..دنیاسے کیا لائے؟
تو کہدینا کہ ابراہیم دیولہ کو لایاہوں...
یہ واقعہ محمد دیولوی سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ میرے نانا سسر جو 1960 میں راندیر سے فارغ ہوئے...جبکہ مولانا ابراہیم صاحب ان سے پہلے فارغ ہوئے........میرے نانا سسر بھی دیولہ کے ہی ہیں اور مولانا بھی.....اس وقت همارے علاقہ میں بہت جہالت تہی تو ان دونوں مولانا اور دیگر بھائیوں نے ملکر بہت قربانی دی.....
محمد دیولوی فرماتے ہیں کہ یہ واقعہ میں نے اپنے نانا سسر مولانا عبدالستار لکھو صاحب دیولوی کی زبان سے بذات خود سنا...مولانا عبدالستار لکھو دیولوی کئی برس قبل دیولہ سے باہر خدمات انجام دیتے ہیں جبکہ ان کی رہائش ضلع بھروچ کے واگرہ میں ہے.
اللہ تعالی ہمیں اپنے اکابرین کی قدردانی کرنے کی توفیق عطا فرمائے...
قاری صاحب نے دورہ کے ہر ایک طالب علم کا جائزہ لیا...پھر مہتمیم صاحب کو بلایااور فرمایا...کہ دیکھ اشرف ایک دن ہمیں مرنا ہے ...ہر ایک کو حساب دینا ہے...لیکن جس وقت آپ کے حساب کی باری آئے اور پوچھاجائے کہ
اشرف..دنیاسے کیا لائے؟
تو کہدینا کہ ابراہیم دیولہ کو لایاہوں...
یہ واقعہ محمد دیولوی سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ میرے نانا سسر جو 1960 میں راندیر سے فارغ ہوئے...جبکہ مولانا ابراہیم صاحب ان سے پہلے فارغ ہوئے........میرے نانا سسر بھی دیولہ کے ہی ہیں اور مولانا بھی.....اس وقت همارے علاقہ میں بہت جہالت تہی تو ان دونوں مولانا اور دیگر بھائیوں نے ملکر بہت قربانی دی.....
محمد دیولوی فرماتے ہیں کہ یہ واقعہ میں نے اپنے نانا سسر مولانا عبدالستار لکھو صاحب دیولوی کی زبان سے بذات خود سنا...مولانا عبدالستار لکھو دیولوی کئی برس قبل دیولہ سے باہر خدمات انجام دیتے ہیں جبکہ ان کی رہائش ضلع بھروچ کے واگرہ میں ہے.
اللہ تعالی ہمیں اپنے اکابرین کی قدردانی کرنے کی توفیق عطا فرمائے...
Sayings of
Moulana Ibrahim Dewla
Damat Barakutuhum
No comments:
Post a Comment