ایس اے ساگر
دور حاضر کی دم توڑنی ہوئی تہذیب سے قلم نہ صرف نوحہ خواںہے بلکہ جابجا یہ اندیشے بھی جھانکتے اور متنبہ کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ سانئس کی بے لگام ترقی تہذیبوں کو نگل جائے گی اور بالآخر انسان ایک روبوٹ کی سطح پر آجائے گا۔اس کی آہٹ دوحہ شیرٹن ہوٹل کے ہال میںعالمی شہرت یافتہ ادبی تنظیم ’مجلس فروغ اردو ادب دوحہ قطر کے زیراہتمام 19ویں عالمی فروغ اردو ادب ایوارڈ کی تقسیم اور عالمی مشاعرہ میں سنائی دی ۔ اس موقع پر تاحیات اردو زبان و ادب کی گراں قدر اور اعلیٰ خدمات کے اعتراف میں ہندوستان سے ممتازناول نگاراور دانشورمشرف عالم ذوقی اور پاکستان کے نامور نقاد و شاعر پروفیسر خورشید رضوی کو پیش کیا گیا۔یہ ایوارڈ وزارت الثقافت والفنون والتراث، دولت قطر کے مشیر موسیٰ زین الموسیٰ کے ہاتھوںعطا کیاگیا۔
ایوارڈ یافتگان کو مبارکباد:
موسیٰ زین الموسیٰ نے اس موقع پر اپنی تقریر میں کہا کہ مجلس گزشتہ کئی برسوں سے اردو زبان و ادب کی بے لوث خدمات انجام دے رہی ہے جو ناقابل فراموش ہے۔ اس موقع پر قطر کے وزیر برائے الثقافت والفنون والتراث، دولت قطر عالی ڈاکٹر حماد عبدالعزیز الکواری کا پیغام بھی پڑھ کر سنایا گیا اور ان کی طرف سے تمام اراکین مجلس کو تقریب کی مبارکباد پیش کی گئی اور مجلس فروغ اردو ادب کے چیئرمین محمد عتیق نے ایوارڈ یافتگان کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ہندستان میں ایوارڈ جیوری کے چیئرمین پروفیسر گوپی چند نارنگ اور پاکستان میں ایوارڈ جیوری کے چیئرمین انتظار حسین کا بطور خاص شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے اس فنکشن کے انعقاد میں خصوصی تعاون کیلئے وزارت ثقافت و الفنون کا شکریہ ادا کیا۔ محمد عتیق نے بانی مجلس ملک مصیب الرحمن (مرحوم) کی ہردلعزیز شخصیت، ان کے عزم و استقلال اور ان کی لازوال اردو خدمات کو بھی خراج عقیدت پیش کیا۔
دم توڑنی ہوئی تہذیب:
چیئر مین بورڈ آف پیٹرنز محمد عتیق نے اپنے خطاب میں کہا ڈاکٹر خورشید رضوی بر صغیر کی تہذیب و شرافت، متانت، وقار، وضع داری، شائستگی اور حسن سلوک سے مملو ہے، کادلنواز مرقع ہیں تو محترم مشرف عالم ذوقی اسی دم توڑنی ہوئی تہذیب کے نوحہ خواں۔ ان کی تحریروں میں یہ اندیشے جگہ جگہ سے جھانکتے اور متنبہ کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ سانئس کی بے لگام ترقی تہذیبوں کو نگل جائے گی اور بالآخر انسان ایک روبوٹ کی سطح پر آجائے گا۔ سوئس بیل ہوٹل کے شاندار ہال میں مشرف عالم ذوقی نے ایوارڈ کی تقریب سے قبل اپنی تقریر میں دہشت گردی کو ادیبوں کیلئے ایک بڑا چیلنج قرار دیا۔ ذوقی کے مطابق، ادیب کا کام صرف لکھنا نہیں ہے، آنے والے مشکل دور اور حالات کا مقابلہ کرنا بھی ہے۔
عورت محفوظ نہیں:
ذوقی نے اپنے نئے نالو نالہ ¿ شب گیر کے حوالہ سے ذکر کرتے ہوئے عورتوں کے تحفظ کے مسئلہ کو سامنے رکھا۔ ذوقی نے کہا کہ نئی صدی کے پندرہ برسوں میں نہ صرف تہذیب بدلی ہے بلکہ دنیا کی عورتوں میں بھی نمایاں تبدیلیاں آئی ہیں۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ آج بھی ان تبدیلیوں کے باوجود عورت محفوظ نہیں۔ ہر جگہ، ہر موڑ پر اس کا استحصال ہو رہا ہے۔ ذوقی نے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان حالات میں صرف قلم کی ذمہ داری کافی نہیں۔ ادیب کو اپنے منصب سے آگے بڑھ کر سوشل میڈیا اور ایکٹی وسٹ کے طور پر بھی کام کرنا ہوگا۔ ذوقی نے ایوارڈ کیلئے پروفیسر گوپی چند نارنگ، پروفیسر شافع قدوائی، پروفیسر اخترالواسع اور ڈاکٹر وسیم بیگم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انعام و اعزاز سے ایک ادیب کی ذمہ داریاں پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ جاتی ہیں۔ اس موقع پر شافع قدوائی نے مشرف عالم ذوقی کے ادبی خدمات کا جائزہ لیتے ہوئے انہیں دور حاضر کا اہم ناول نگار قرار دیا۔
نسائی ادب میں اہم اضافہ:
شافع قدوائی نے نالہ ¿ شب گیر کا ذکر خصوصی طور پر کرتے ہوئے اپنی تقریر میں کہا کہ یہ ناول عورت کو نئی مضبوطی کیساتھ پیش کرتا ہے۔ ذوقی کا یہ ناول اردو کے ناقابل فراموش ناولوں میں سے ایک ہے اورنسائی ادب کی تاریخ میں اہم اضافہ بھی۔اس موقع پر ایم صبیح بخاری نے کہا کہ مجلس کی یہ خوش نصیبی ہے کہ اس نے اس برس دو بڑی ادبی شخصیتوں کو اپنے ادبی ایوارڈ سے نوازا اور انھوں نے اسے قبول فرمایا۔ ہندوستانی سفارت خانے کی چانسری کے سربراہ نے کہا کہ بیرون ممالک میں اس طرح کے پروگرام کے انعقاد سے اردو کی مقبولیت اور اس کی طاقت کا اندازہ ہوتا ہے اور اسی نوع کے پروگراموں سے اردو زبان و ادب کو فروغ حاصل ہوگا۔ نظامت کے فرائض شوکت علی ناز اور سید فرتاش سید نے بحسن و خوبی ادا کئے۔ اس تقریب میں ایوارڈ یافتگان کی خدمات پر لکھے گئے مضامین پر مشتمل ایک یادگاری مجلہ کا اجرا بھی عمل میں آیا۔
ہند‘پاک ادبا کی شرکت:
19 ویں عالمی فروغ اردو ادب ایوارڈ کی تقریب پذیرائی پروفیسر شافع قدوائی اور امجد اسلام امجد کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ ایوارڈ یافتگان کو مبارکباد دی اور مجلس فروغ اردو ادب کی کوششوں اور حسنِ انتظام کو سراہا۔ آخر میں عالمی مشاعرے کا انعقاد کیا گیا جس میں ہندوستان سے پاپولر میرٹھی، راشد انور راشد، منور رانا، خوشید سنگھ شاد اورمحشر آفرےدی نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ پاکستان سے انور شعور، امجد اسلام، اسلم کوثری، ڈاکٹر خورشید رضوی، شاہد ، محمود ذکی نے شرکت کی۔ یہ عالمی مشاعرہ نہایت حسن و خوبی اور کامیابی کیساتھ رات دو بجے اختتام پذیر ہوا۔ مشاعر کی صدارت پروفیسر خورشید رضوی نے کی اور نظامت کے فرائض سےدفرتاش سید نے ادا کئے۔ یہ اطلاع مجلس فروغ اردو ادب کے کوآرڈینیٹر کفایت دہلوی نے دی ہے۔
Aalmi Frogh-e-Urdu Adab Award To
MUSHARRAF ALAM ZAUQI
By: S. A. Sagar
OVER 20 Urdu poets, writers and scholars from India and Pakistan attended the annual Aalmi Frogh-e-Urdu Adab awards ceremony and Aalmi Mushaira (international poetry symposium) over the weekend. According to reports, May 02, 2015, MUSHARRAF ALAM ZAUQI, noted Urdu novelist and fiction writer has been selected by the Indian jury headed by Prof. Gopi Chand Narang (other jury members being Prof. Akhtarul Wasey, Shafe’y Qidwai, Dr. Waseem Begum and Kefayet Dehlwi) for being honoured with ‘Alami Farogh-e Urdu Adab, Doha (Qatar) Award 2015’. In Pakistan, noted critic and man of letters Dr. Khurshid Rizvi has been selected for ‘Alami Farogh-e Urdu Adab Award’. It may be stated that this is the 19th Award of ‘Alami Farogh-e Urdu Adab Award, (Qatar) which is given every year to one eminent litterateur each of India and Pakistan. The Award (which has not been announced so far) is given in Doha.
081015 dahshtgardi adeebo ke liye bada challenge by s a sagar
No comments:
Post a Comment