ادارہ المباحث الفقہیہ جمعیت علماء ہند کے تیرھواں فقہی اجتماع
اور یہ تیرھواں فقہی اجتماع 11تا 13 جمادی الاولی 1438ھ مطابق 8 تا 10 فروری 2017ء (مدراس) بعنوان ”زکات میں ضم اموال کی صورت میں سونے کے نصاب کو معیار بنانا قبضہ کی حقیقت اور انٹرنیٹ کے ذریعہ عقود کی بعض مروجہ صورتیں” منعقد ہوا۔
دونوں موضوعات پر بحث ومناقشہ کے بعد درج ذیل تجاویز منظور کی گئیں:
(1) تجاویز بر موضوع زکوه میں ضم اموال کا حکم
(1) سونے اور چاندی کا نصاب منصوص ہے اس میں کسی طرح کی تبدیلی کی گنجائش نہیں ہے لہذا منفرد ہونے کی صورت میں دونوں میں سے جس کا بھی نصاب مکمل ہو گا اس کی زکات فرض ہوگی خواہ قیمت کم ہو یا زیادہ.
2: اگر سونے اور چاندی کا نصاب مکمل نہ ہوبلکہ کچھ سونا ہو اور کچھ چاندی یا اس کے ساتھ دیگر قابل زکات اموال (کرنسی اور مال تجارت) ہوں تو احناف کے مفتی بہ قول کے مطابق سب کو قیمتا ضم کیا جائیگا .
3:موجودہ کرنسی اور مال تجارت میں نصابِ زکوہ کا حساب لگاتے وقت نقدین میں سے اس نقد کے ذریعہ قیمت لگائی جس سے زکوه کا نصاب مکمل ہوجاتا ہو.
4: الف: غیر تام نصاب کی شکل میں مختلف قسم کے اموال جمع ہونے کی صورت میں حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مفتی بہ قول کے مطابق انفع للفقراء کی بنیاد پر موجودہ دور میں چاندی ہی کو معیار نصاب رکھا جائے.
ب: البتہ مبتلی بہ کے خصوصی حالات وضروریات کو دیکھ کر اگر کوئی قابل اعتماد مفتی مناسب سمجھے تو صاحبین کے قول ضم بالاجزاء پر فتوی دے سکتا ہے تاہم بلاضرورت شدیدہ مفتی بہ قول سے عدول نہ کیا جائے اور اس صورت حال کا عمومی فتوی نہ دیا جائے
نوٹ: 4 کی شق "ب” سے تجویز کمیٹی کے درج ذیل حضرات نے عدم اتفاق کا اظہار کیا ہے:
1: حضرت مولانا مفتی سعید صاحب پالن پوری مدظلہ شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم دیوبند
2: حضرت مولانا برہان الدین صاحب سنبھلی مدظلہ استاذ حدیث دارالعلوم ندوہ العلماء لکھنؤ
3: مولانا مفتی محمد نعمان صاحب سیتاپوری معین مفتی دارالعلوم دیوبند
4: مولانا مفتی محمد اسد اللہ صاحب آسامی معین مفتی دارالعلوم دیوبند
5: مولانا مفتی محمد مصعب صاحب علی گڈھی معین مفتی دارالعلوم دیوبند
======================
(2) تجاویز بر موضوع: قبضہ کی حقیقت اور انٹر نیٹ کے ذریعہ عقود کی بعض مروجہ صورتیں
دونوں موضوعات پر بحث ومناقشہ کے بعد درج ذیل تجاویز منظور کی گئیں:
(1) تجاویز بر موضوع زکوه میں ضم اموال کا حکم
(1) سونے اور چاندی کا نصاب منصوص ہے اس میں کسی طرح کی تبدیلی کی گنجائش نہیں ہے لہذا منفرد ہونے کی صورت میں دونوں میں سے جس کا بھی نصاب مکمل ہو گا اس کی زکات فرض ہوگی خواہ قیمت کم ہو یا زیادہ.
2: اگر سونے اور چاندی کا نصاب مکمل نہ ہوبلکہ کچھ سونا ہو اور کچھ چاندی یا اس کے ساتھ دیگر قابل زکات اموال (کرنسی اور مال تجارت) ہوں تو احناف کے مفتی بہ قول کے مطابق سب کو قیمتا ضم کیا جائیگا .
3:موجودہ کرنسی اور مال تجارت میں نصابِ زکوہ کا حساب لگاتے وقت نقدین میں سے اس نقد کے ذریعہ قیمت لگائی جس سے زکوه کا نصاب مکمل ہوجاتا ہو.
4: الف: غیر تام نصاب کی شکل میں مختلف قسم کے اموال جمع ہونے کی صورت میں حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مفتی بہ قول کے مطابق انفع للفقراء کی بنیاد پر موجودہ دور میں چاندی ہی کو معیار نصاب رکھا جائے.
ب: البتہ مبتلی بہ کے خصوصی حالات وضروریات کو دیکھ کر اگر کوئی قابل اعتماد مفتی مناسب سمجھے تو صاحبین کے قول ضم بالاجزاء پر فتوی دے سکتا ہے تاہم بلاضرورت شدیدہ مفتی بہ قول سے عدول نہ کیا جائے اور اس صورت حال کا عمومی فتوی نہ دیا جائے
نوٹ: 4 کی شق "ب” سے تجویز کمیٹی کے درج ذیل حضرات نے عدم اتفاق کا اظہار کیا ہے:
1: حضرت مولانا مفتی سعید صاحب پالن پوری مدظلہ شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم دیوبند
2: حضرت مولانا برہان الدین صاحب سنبھلی مدظلہ استاذ حدیث دارالعلوم ندوہ العلماء لکھنؤ
3: مولانا مفتی محمد نعمان صاحب سیتاپوری معین مفتی دارالعلوم دیوبند
4: مولانا مفتی محمد اسد اللہ صاحب آسامی معین مفتی دارالعلوم دیوبند
5: مولانا مفتی محمد مصعب صاحب علی گڈھی معین مفتی دارالعلوم دیوبند
======================
(2) تجاویز بر موضوع: قبضہ کی حقیقت اور انٹر نیٹ کے ذریعہ عقود کی بعض مروجہ صورتیں
1: شریعت میں قبضہ کی حقیقت: تمکین تخلیہ اور رفعِ موانع ہے البتہ اس کے لیے کوئی خاص صورت مقرر نہیں جس صورت میں بھی یہ امور متحقق ہوجائیں گے شرعا قبضہ ہوجائیگا.
2: مروجہ تجارتی شکلوں میں بھی قبضہ کا مفہوم یہی ہے کہ مشتری کو مبیع میں ہر قسم کے تصرف پر قدرت حاصل ہوجائے مبیع حق غیر کے ساتھ مشغول نہ ہو اور وہ غیر مبیع سے علیحدہ اور ممتاز ہو اور ہر قسم کے موانع ختم ہوجائیں.
3: اشیاء غیر منقولہ: زمین وجائیداد وغیرہ میں قبضہ کی حقیقت یہ ہے کہ بائع مبیع کو اپنے سامان سے خالی کردے مبیع حق غیر سے فارغ ہو اور مشتری بلا رکاوٹ تصرف کرسکتا ہو.
4: محض رجسٹری قبضہ شرعی نہیں ہے لیکن چوں کہ اشیاے غیر منقولہ میں تصرف کے لیے قبضہ کی شرط نہیں ہے اس لیے قبضہ سے پہلے بھی زمیں جائیداد کو فروخت کیا جاسکتا ہے .
5: اشیاے منقولہ میں بیع قبل القبض بیع فاسد ہے .
6: ہبہ اور بیع میں قبضہ کی حقیقت ونوعیت کے تعلق سے کوئ فرق نہیں ہے البتہ جائیداد کی بیع میں قبضہ سے پہلے تصرف درست ہے مگر ہبہ میں قبضہ سے پہلے کوئی تصرف درست نہیں.
7: مروجہ فاریکس ٹریڈنگ (کرنسی کی آن لائن تجارت) اور کموڈیٹی ٹریڈنگ (سونا چاندی اور دیگر اشیاء واجناس کی آن لائن تجارت) مختلف وجوہات مثلا بیع قبل القبض اور بعض صورتوں میں مبیع معدوم ہونے کی بناء پر ناجائز ہے.
8:روپے پیسے یا کسی بھی کرنسی کے ذریعے سونے چاندی کی خرید وفروخت بیعِ صرف نہیں ہے اس لئے اس طرح کی بیع میں مجلسِ عقد میں صرف احد البدلین پر قبضہ کافی ہے.
9: وہ مالی سندات جن کے ذریعے مجلس عقد میں عرفا وقانونا رقم پر قبضہ سمجھا جاتا ہے (جیسے: سرٹیفائڈ چیک اور ڈرافٹ) ان کے ذریعے سونے چاندی کی ادھار خرید وفروخت درست ہے.
10: ڈیبٹ کارڈ کے ذریعہ سونے چاندی کی خرید وفروخت جائز ہے اور اس میں ثمن پر فوری طور پر شرعی قبضہ متحقق ہوجاتا ہے.
11: "ای کومرس ویب سائٹس” سے آرڈر دے کر آن لائن اشیاء کی خریداری جائز ہے اور مبیع کی وصول یابی پر مشتری کو خیار رویت حاصل ہوگا.
2: مروجہ تجارتی شکلوں میں بھی قبضہ کا مفہوم یہی ہے کہ مشتری کو مبیع میں ہر قسم کے تصرف پر قدرت حاصل ہوجائے مبیع حق غیر کے ساتھ مشغول نہ ہو اور وہ غیر مبیع سے علیحدہ اور ممتاز ہو اور ہر قسم کے موانع ختم ہوجائیں.
3: اشیاء غیر منقولہ: زمین وجائیداد وغیرہ میں قبضہ کی حقیقت یہ ہے کہ بائع مبیع کو اپنے سامان سے خالی کردے مبیع حق غیر سے فارغ ہو اور مشتری بلا رکاوٹ تصرف کرسکتا ہو.
4: محض رجسٹری قبضہ شرعی نہیں ہے لیکن چوں کہ اشیاے غیر منقولہ میں تصرف کے لیے قبضہ کی شرط نہیں ہے اس لیے قبضہ سے پہلے بھی زمیں جائیداد کو فروخت کیا جاسکتا ہے .
5: اشیاے منقولہ میں بیع قبل القبض بیع فاسد ہے .
6: ہبہ اور بیع میں قبضہ کی حقیقت ونوعیت کے تعلق سے کوئ فرق نہیں ہے البتہ جائیداد کی بیع میں قبضہ سے پہلے تصرف درست ہے مگر ہبہ میں قبضہ سے پہلے کوئی تصرف درست نہیں.
7: مروجہ فاریکس ٹریڈنگ (کرنسی کی آن لائن تجارت) اور کموڈیٹی ٹریڈنگ (سونا چاندی اور دیگر اشیاء واجناس کی آن لائن تجارت) مختلف وجوہات مثلا بیع قبل القبض اور بعض صورتوں میں مبیع معدوم ہونے کی بناء پر ناجائز ہے.
8:روپے پیسے یا کسی بھی کرنسی کے ذریعے سونے چاندی کی خرید وفروخت بیعِ صرف نہیں ہے اس لئے اس طرح کی بیع میں مجلسِ عقد میں صرف احد البدلین پر قبضہ کافی ہے.
9: وہ مالی سندات جن کے ذریعے مجلس عقد میں عرفا وقانونا رقم پر قبضہ سمجھا جاتا ہے (جیسے: سرٹیفائڈ چیک اور ڈرافٹ) ان کے ذریعے سونے چاندی کی ادھار خرید وفروخت درست ہے.
10: ڈیبٹ کارڈ کے ذریعہ سونے چاندی کی خرید وفروخت جائز ہے اور اس میں ثمن پر فوری طور پر شرعی قبضہ متحقق ہوجاتا ہے.
11: "ای کومرس ویب سائٹس” سے آرڈر دے کر آن لائن اشیاء کی خریداری جائز ہے اور مبیع کی وصول یابی پر مشتری کو خیار رویت حاصل ہوگا.
حضرت مولانا مفتی سعید صاحب دامت برکاتہم کی دعا پر یہ اجتماع بحسن وخوبی اپنے اختتام کو پہنچا۔
======================
واللہ اعلم بالصواب
ناقل مصروف مظاہری
======================
واللہ اعلم بالصواب
ناقل مصروف مظاہری
No comments:
Post a Comment