Thursday 23 August 2018

الطہور شطر الایمان کا اردو ترجمہ کیا ہے؟

الطہور شطر الایمان کا اردو ترجمہ کیا ہے؟
سوال # 65852
(۱) مشکاة شریف کی پہلی حدیث؛ ”الطہارة شطر الایمان“ کا اردو ترجمہ کیا ہے؟ عوام ’الطہارت‘ کا اردو ترجمہ ’صفائی‘ کرتے ہیں، کیا یہ ترجمہ بمطابق حدیث صحیح ہے؟ کیا یہ حدیث جسمانی اور روحانی طہارت کے متعلق ہے؟ یا ارد گرد ماحول کے بارے میں ہے؟ کیاحدیث کے معانی بدل جانے سے مفہوم میں تبدیلی واقع ہوگی؟
(۲) لغت میں ’صفائی‘ اور ’پاکی‘ میں کیا فرق ہے؟
(۳) نجاست حقیقی اور نجاست مخفی کے لئے ’صفائی‘ ضروری ہے یا ’پاکی‘؟

جواب # 65852
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 899-893/SN=9/1437
(الف) مشکات شریف میں جو حدیث ہے وہ ”الطہور شطر الإیمان“ ہے، الطہارة شطر الإیمان نہیں؛ لیکن ”الطہور“ اور ”الطہارة“ ایک ہی معنی میں مستعمل ہیں، حدیث کا ترجمہ یہ ہے: پاکیزگی ایمان کا حصہ ہے، پاگیزگی گندگی زائل کرنے سے حاصل ہوتی ہے، اور گندگی کی مختلف قسمیں ہیں، مثلا بدن یا کپڑے میں کوئی نجاست (جیسے پیشاب پاخانہ او رخون وغیرہ) لگ گئی، یا بدن کے کسی حصہ میں میل کچیل جمع ہوگئے یا بال ناخون وغیرہ بڑے ہوگئے، اسی طرح معنوی گندگی (ناپاکی) مثلا غسل کی ضرورت ہونا، وضو ٹوٹ جانا وغیرہ، ان سب سے صفائی حاصل کرنا ”طہارت“ میں داخل ہے۔ بعض حضرات (مثلا امام غزالی رحمہ اللہ نے روحانی بیماریوں (مثلا: کبر، گھمنڈ، حرص، کینہ وغیرہ) سے قلب کی صفائی کو بھی اس طہارت میں شامل کیا ہے۔
(ب) ”صفائی“ کے ذریعے بھی اس کا ترجمہ کیا جاسکتا ہے؛ لیکن صفائی اور پاکی وغیرہ الفاظ کے ذریعے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے جامع کلام کی مراد ہے، صرف اس کی تقریب ہی ہوسکتی ہے، ان الفاظ کے ذریعے مکمل مراد کو واضح کرنا مشکل ہے۔ (تفصیل کے لئے دیکھیں: مرقاة المفاتیح، معارف الحدیث ج: ۳/ ۲۴ تا ۲۶ بدائع الصنائع اول کتاب الطہارة اور تبیین الحقائق وغیرہ) (۲،۳) اردو محاورے میں موقع و محل کے اعتبار سے صفائی اور پاکی مختلف معنی میں بھی استعمال ہوتے ہیں، نیز ان دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کے معنی میں بھی استعمال ہوتا رہتا ہے، بس سیاق وسباق او رقرائن سے ہی اس کی تعیین کی جاسکتی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند

No comments:

Post a Comment