جائفل کا کھانا کیسا ہے؟
سوال (۶۵۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: جائفل کھانا کیسا ہے؟ جائفل ہمارے علاقہ میں ایک خوشبو دار پھل ہوتا ہے جس کو گوشت میں ڈالا جاتا ہے، بذاتِ خود اُس کو چباکر کھاتے نہیں ہیں؛ بلکہ ذائقہ کے لئے اُس کو گوشت میں ڈال دیا جاتا ہے۔ دریافت کی ضرورت اِس وجہ سے پڑی کہ مجموعۃ الفتاویٰ مولانا عبدالحئی مطبع قیومی کانپور ۲؍۲۹۰ میں سوال کیا گیا ہے کہ جائفل کھانا حرام ہے یا حلال؟ تو جواب دیا کہ حرام ہے۔ اور درمختار کی یہ عبارت: ’’وکذا تحرم جوزۃ الطیب لکن دون حرمۃ الحششۃ‘‘ تو یہ جائفل سے مراد کیا ہے، اور کیا پوستے کی چھلکا بھی حرام ہے یا کچھ اور مراد ہے؟ ہمارے یہاں اِس سلسلہ میں کافی تشویش پائی جارہی ہے؛ اِس لئے کہ عام طور پر گوشت میں یہ ڈالا جاتا ہے، جن لوگوں کو یہ مسئلہ معلوم ہے وہ منع کرتے ہیں؟
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ
جائفل کا تعلق خشک نشہ آور چیزوں سے ہے، ایسی چیزوں کا حکم شرعی یہ ہے کہ اگر اتنی معمولی مقدار میں استعمال ہو کہ جس سے نشہ نہ آوے، تو اِس کی گنجائش ہے، اور اگر اتنی زیادہ مقدار میں ہوکہ اُس سے نشہ آجائے تو وہ حرام ہے، اور عام طور پر ہمارے یہاں جائفل گوشت میں جو ڈالی جاتی ہے اُس کی مقدار بہت کم ہوتی ہے جو نشہ آور نہیں ہوتی، اور حضرت مولانا عبدالحئی رحمہ اﷲ کے فتاویٰ میں جو حرام کہا گیا ہے اُس سے مراد جائفل کا زیادہ مقدار میں کھانا ہے جو حرام ہے۔
وکذا تحرم جوزۃ الطیب؛ لکن دون حرمۃ الحشیشۃ، وقال الشامي تحتہ: أقول: ومثلہ زہر القطن؛ فإنہ قوی التفریح یبلغ الإسکار، کما في التذکرۃ، فہٰذا کلہ ونظائرہ یحرم استعمال القدر المسکر منہ دون القلیل کما قدمناہ۔ (الدر المختار مع الشامي ۱۰؍۴۱ زکریا)
ونقل أن جوزۃ الطیب تحرم لکن دون حرمۃ الحشیشۃ، وصرح ابن حجر المکي بتحریم جوزۃ الطیب بإجماع الأئمۃ الأربعۃ، ولعل حکایۃ الإجماع محمولۃ علی حالۃ السکر، أما القلیل منہا ومن کل مسکر ما عدا الخمر ونحوہ فتعاطیہ لا یحرم عند الإمام والثاني إذا لو یسکر۔ (حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح / باب ما یفسد بہ الصوم وتجب بہ الکفارۃ مع القضاء ۱؍۶۶۵)
فقط واللہ تعالیٰ اعلم
کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۲؍۷؍۱۴۲۹ھ
الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہ
No comments:
Post a Comment