Thursday, 23 August 2018

سناتن سنستھا پر پابندی کیوں نہیں؟

سناتن سنستھا پر پابندی کیوں نہیں؟
گوا دھماکہ کے لئے پولیس جس ہندو تنظیم ’سناتن سنستھا‘ کو مبینہ طور پر ذمہ دار قرار دے رہی ہے، مہاراشٹر انسداد دہشت گردی عملہ نے ایک سال قبل اس تنظیم پر پابندی عائد کرنے کے لئے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا تھا۔
ریاستی اے ٹی ایس سربراہ کے پی رگھوونشی نے بی بی سی سے بات کرتےہوئے کہا کہ کسی بھی تنظیم پر پابندی کا اختیار مرکزی وزارت داخلہ کو ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت اور پولیس صرف ثبوت اور دستاویزات کی بنیاد پر درخواست پیش کر سکتی ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ سناتن سنستھا پر پابندی کی درخواست مرکزی حکومت کو پیش کی گئی ہے یا نہیں وہ اس کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔
اے ٹی ایس نے تنظیم پر پابندی کا مطالبہ اس لیے کیا تھا کیونکہ گزشتہ برس تنظیم کے چند اراکین نوی ممبئی اور تھانے کے تھیئٹرز میں بم دھماکے میں ملوث پائے گئے تھے۔ اس کے علاوہ سنستھا کے چار ممبران کے پاس سے پولیس نے رائے گڑھ ضلع سے بڑی مقدار میں دھماکہ خیز اشیاء، ڈیٹونیٹرز، ٹائمر ریڈیو سرکٹ اور ریوالور برآمد کیا تھا۔
اے ٹی ایس نے اپنی درخواست میں تنظیم کی سرگرمیوں پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے اس پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔
"مہاراشٹر حکومت نے ہمیشہ دوہری پالیسی اختیار کی۔ ہندو تنظیم کی جگہ اگر کوئی مسلمان ہوتا تو اب تک اس پر سنگین الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہوتا۔ ہمینت کرکرے جیسے افسر نے تنظیم پر پابندی کا مطالبہ کیا لیکن وہ بھی ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا گیا"
مولانا محمود دریابادی
رگھوونشی کے مطابق گوا میں جو دھماکہ ہوا اس کا طریقہ کار اور اس بم میں جو سامان استعمال کیا گیا ہے وہ بہت حد تک مہاراشٹر کے تھانے اور نوی ممبئی میں ہوئے دھماکے سے مماثلت رکھتا ہے اس لیے اے ٹی ایس گوا پولیس کو تفتیش میں مدد کر رہی ہے۔ ان کی ایک ٹیم اس وقت گوا میں ہے۔
گوا دھماکہ میں ہلاک ہوا شخص مالگونڈے پاٹل گوا میں سنتان سنستھا کا مینجر تھا۔ گوا کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس رویندر یادو کے مطابق دھمکہ میں ہلاک ہونے والا شخص پاٹل اور مہاراشٹر میں ہوئے بم دھماکے میں ملوث سنستھا کے اراکین ایک دوسرے سے واقف تھے۔
یادو کے مطابق دھماکے کے بعد ہوئی تفتیش میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ حال ہی میں مہاراشٹر کے سانگلی اور میرج علاقے میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران پاٹل وہاں بھی موجود تھے۔
گوا پولیس کے ذریعہ تنظیم کو اس دھماکے میں ملوث قرار دینے پر تنظیم کے کنوینر اور ترجمان ابھے ورتک نے اپنے دفتر میں ایک پریس کانفرنس میں پولیس کے تمام الزامات کو یکسر مسترد کر دیا تھا ان کا کہنا تھا کہ وہ اس سے انکار نہیں کرتے کہ پاٹل ان کی تنظیم کا رکن تھا لیکن اس سے یہ کہاں ثابت ہوتا ہے کہ تنظیم کسی طرح دھماکے میں ملوث ہے۔
علماء کونسل کے جنرل سیکرٹری مولانا محمود دریابادی نے تنظیم کی بڑھتی سرگرمیوں پر کہا کہ مہاراشٹر حکومت نے ہمیشہ دوہری پالیسی اختیار کی۔ ہندو تنظیم کی جگہ اگر کوئی مسلمان ہوتا تو اب تک اس پر سنگین الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہوتا۔ ہمینت کرکرے جیسے افسر نے تنظیم پر پابندی کا مطالبہ کیا لیکن وہ بھی ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا گیا۔'
مولانا کا کہنا تھا کہ انہیں شبہ ہے کہ ہندو تنظیموں نے ہی مہاراشٹر کے کئی علاقوں میں دھماکے کیے لیکن اس کی سزا بے گناہ مسلمان جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھگت رہے ہیں۔
سناتن سنستھا کیا ہے؟
سن انیس سو نوے میں سناتن سنستھا کی بنیاد جینت بالاجی اٹھاولے نے ڈالی تھی۔ سائینٹیفک روحانیت کو بنیاد بنا کر اس تنظیم نے ہندو مذہب کی تعلیمات کو فروغ دینے کے لیے آشرم کی تشکیل بھی کی۔
سنستھا کا صدر دفتر ممبئی سے چند کلومیٹر دور پنویل میں ہے۔ اس کی شاخیں سانگلی اور میرج کے علاوہ گوا میں ہیں۔ گوا میں سنستھا کا آشرم ہے جہاں بڑی تعداد میں غیر ملکی بھی آتے ہیں۔
سنستھا کے کئی اراکین بم دھماکے میں ملوث پائے گئے۔ کئی اراکین کے پاس سے بم بنانے کے سامان پولیس نے برآمد کیے لیکن سنستھا نے یہ کہہ کر اپنا دامن بچا لیا کہ وہ ان کا ذاتی فعل ہے اور اس سے سنستھا کا کوئی لینا دینا ہے۔
اس سنستھا کی ذیلی شاخ ہندو جن جاگرن سمیتی ہے۔ سنستھا ہندو مذہب کی تہذیب اور ثقافت کی تشہیر کا دعوی کرتی ہے لیکن اس کی ذیلی شاخ ہندو جن جاگرن سمیتی کھلے عام تشدد کے راستے کو اپنایا۔ ہندو جاگرن سمیتی نے ہی نامور مصور ایم ایف حسین کی پینٹنگز کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کیا۔
ہندو جاگرن سمیتی نے نیشنل کاؤنسل آف ایجوکیشن ریسرچ کے خلاف بھی ملک بھر میں احتجاج کیا تھا ان کا مطالبہ تھا کہ تاریخ کی کتابوں سے مغل عہد کی داستانوں کو یکسر ختم کیا جائے۔
اے ٹی ایس کے ایک اعلی افسر کے مطابق سناتن سنستھا بظاہر ہندو کلچر اور روحانیت کی ترغیب دینے والی تنظیم کے طور پر سامنے سے نظر آتی ہے لیکن اس کی ذیلی شاخ ہندو جاگرن سمیتی پر تشدد ہے اور سنستھا درپردہ ان کی حمایت کرتی ہے اسی لیے اس سال سترہ جنوری کو سنستھا نے رام سینے چیف پرمود متالک کو ایک پروگرام میں مدعو کیا تھا اور اس پروگرام میں متالک نے کہا تھا کہ 'مالیگاؤں صرف جھلک ہے۔ بہت کچھ اور ہوسکتا ہے اگر ہر عورت سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کی طرح بم اٹھالے ۔'
ریحانہ بستی والا بی بی سی اردو ڈاٹ کام، ممبئی
......

No comments:

Post a Comment