Wednesday, 8 August 2018

حج کی سعی کا وقت؛ اور طواف زیارت سے پہلے اس کی ادائی؟

حج کی سعی کا وقت؛ اور طواف زیارت سے پہلے اس کی ادائی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میقات کے اندر رہنے والوں (مکی) کے لئے حج افراد کرنا ہے، حج قران و تمتع ان کے لئے منع  ہے،
لیکن اگر وہ پھر بھی کرلیں تو دم کے ساتھ جائز ہوجائے گا
ارشاد الساری میں ہے:
لاقران لاھل مکۃ ای حقیقۃ اوحکما ولا لاھل المواقیت ۔۔۔۔۔فمن قرن منھم کان مسیئا و علیہ دم جبر۔ (فصل فی قران المکی، ص: ۳۷۸،ط: امدادیہ)
  وکذا فی غنیۃ الناسک، باب التمتع، فصل، ص: ۲۲۰ط: ادارۃ القران)

حج قران وتمتع صرف آفاقیوں کے لیے ہے
حج قرآن میں بھی اور حج تمتع میں بھی حنفیہ کے نزدیک دو طواف اور دو سعی ضروری ہیں۔
ایک طواف وسعی عمرہ کی اور ایک طواف وسعی حج کی ۔
سعی کے لئے طواف کے بعد (خواہ عمرہ کی سعی ہو یا حج کی) ہونا ضروری ہے
حج کی سعی کے لئے ضروری ہے کہ طواف زیارت (جو رکن حج ہے) کے بعد ہو
طواف زیارت کا وقت دس ذی الحجہ سے بارہ ذی الحجہ کے غروب آفتاب کے وقت تک ہے
تو لامحالہ یہی وقت حج کی سعی کا بھی ہوگا
لیکن ہاں!
اگر عمرہ کی سعی کے بعد ایک اور اضافی طواف (عمرہ کے طواف کے علاوہ) کرکے حج کی سعی پہلے ہی کرلی جائے تو اس صورت میں طواف زیارت کے بعد دوبارہ حج کی سعی کی ضرورت نہیں بچے گی
اتنی گنجائش فقہ حنفی میں الحمد للّٰہ موجود ہے
ایام نحر میں مسعی کھچا کھچ بھ
را رہتا ہے
ایام حج شروع ہونے سے پہلے ہی اگر نفلی طواف کرکے حج تمتع وقران کی پیشگی سعی کرلی گئی ہو تو طواف زیارت کے بعد مشکلات سے بچاسکتا ہے۔
ایام نحر میں ہر آفاقی طواف زیارت کرکے جلد سے جلد رکن حج کی تکمیل سے فراغت چاہتا ہے اس لئے ازدحام شدید ہوجاتا ہے، اگر کوئی شرط مذکور کے ساتھ ایام حج سے پہلے تقدیم سعی کی سہولت سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے تو شرعا اسے یہ حق حاصل ہے
واللہ اعلم
شكيل منصور القاسمی
مركز البحوث الإسلامية العالمي
muftishakeelahmad@gmail.com
رابطہ نمبر: 
+5978836887
واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی

No comments:

Post a Comment