دیوبندیت بنام شریعت
از: محمد نصراللہ ندوی ندوة العلماء لکھنؤ
ان دنوں سوشل میڈیا پر دارالعلوم وقف کی طرف سے خطیب الاسلام حضرت مولانا سالم صاحب قاسمی نور اللہ مرقدہ پر مجوزہ سمینار کے حوالے سے حضرت مفتی سعید پالن پوری صاحب زید مجدہ کی ایک تحریر گردش کر رھی ھے جس میں انہوں نے مذکورہ سمینار میں شرکت کرنے سے یہ کہتے ھوئے معذرت کردی کہ ایسا کرنا دیوبندیت کے خلاف ھے اس میں شبہ نہیں کہ مفتی سعید صاحب کا شمار بر صغیر میں صف اول کے علماء میں ھوتا ھے وہ اپنی دقت نظر علمی رسوخ اور علوم شرعیہ میں مہارت کی وجہ سے طلبہ اور علماء میں کافی قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ھیں تاھم کچھ مخصوص مسائل میں وہ انفرادی رائے رکھتے ھیں جن کی وجہ سے وقتا فوقتا سرخیوں میں رھتے ھیں اہل نظر جانتے ھیں کہ اجتہادی مسائل میں اختلاف رائے ھونا ایک فطری بات ھے جس سے کوئی مفر نہیں ائمہ مجتھدین کے درمیان بے شمار مسائل میں اختلاف رائے پایا جاتا ھے لیکن یہ اختلاف دلائل کی بنیاد پر تھا اور فکر ونظر کے زاویہ کا فرق تھا جس کا مقصد منشاء شریعت کی تہہ تک پہونچنا تھا اس لئے اس اختلاف سے کبھی بھی اہل علم میں تشویش کی کیفیت نہیں پیدا ھوئی اور نہ ھی یہ امت میں افتراق وانتشار کا سبب بنا لیکن مفتی موصوف نے سمینار کے انعقاد پر جس انداز سے اعتراض کیا ھے اس نے خود دیوبندی علماء کو دو دھڑوں میں تقسیم کردیا ھے کچھ علماء ان کی تائید کررھے جبکہ بیشتر علماء ان کی مخالفت کر رھے ھیں مفتی صاحب نے سمینار کا مفھوم ایک لغت کے حوالہ سے طے کیا ھے حالانکہ وہ اچھی طرح جانتے ھیں کہ کسی لفظ کا مفھوم صرف لغت سے طے نہیں ھوتا بلکہ یہ دیکھا جاتا ھے کہ اس جگہ اس لفظ کا مروجہ مطلب کیا ھے ؟اس وقت پوری دنیا میں کسی شخصیت پر سمینار کا مطلب یہ ھوتا ھےکہ اس میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے اھل علم وفن جمع ھوں گے اور اس شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر علمی مقالے پیش کریں گے اس کا بڑا فائدہ یہ ھوتا ھےکہ مرنے والے کے بھت سے ایسے پہلو سامنے آتے ھیں جو لوگوں کی نگاہ سے اوجھل ھوتے ھیں اس سے سامعین کے اندر کچھ کرنے کا جذبہ بیدار ھوتا ھے اور وہ مرحوم کی زندگی سے عبرت پذیری کرتے ھیں اس لحاظ سے وہ حدیث نبوی اذکروا محاسن موتاکم کی بہترین تعبیر ھے لیکن مولانا موصوف نے پتہ نہیں کیوں اسے نوحہ خوانی کی مجلس سے تعبیر کردیا؟یقینا سمینار کی یہ تشریح عقل و فہم سے بعید تر ھے۔۔۔۔۔۔مولانا نے اپنے نظریہ کو دیوبندیت کا ترجمان بتایا ھے جبکہ خود دیوبند کی تاریخی روایت اس کے خلاف ھے اس سے پہلے دیوبند میں مولانا حسین احمد مدنی علامہ انور شاہ کشمیر علامہ شبیر احمد عثمانی پر مؤقر سمینار منعقد ھو چکے ھیں ماضی قریب میں فدائے ملت مولانا اسعد مدنی پر وقیع سمینار ھوا جس میں خود مولانا بھی شریک تھے ۔۔۔سوال یہ ھے کہ کیا یہ سارے سمینار بریلویت کے تحت منعقد کئے گئے تھے یہ دیوبندی فکر کو عام کرنے کیلئے منعقد کئے گئے تھے؟ایک اھم بات یہ کہ مولانا پوری ملت کے دینی پیشوا اور مقتدا ھیں لہذا ان کو مکمل اسلام کا ترجمان اور مبلغ ھونا چاھئے نہ کہ صرف دیوبندیت کا۔۔۔انہوں نے اپنے نظریہ پر جو تعصب کا غلاف چڑھایا ھے وہ لاریب ان کی شخصیت کے شایا ن شان نہیں ھے مجھ جیسا کوتاہ علم بھی اب تک ان کو عالمگیر شریعت کا ترجمان سمجھ رھا تھا لیکن۔۔۔۔۔انہوں نے بقلم خود اسکی نفی کردی ھے۔۔۔۔دیوبندیت کی اصطلاح سے یہ شبہ ھوتا ھے کہ یہ بھی کوئی فرقہ ھےھماری پہچان اسلام اور مسلمان سے ھونی چاھئے جو ایک ھمہ گیر تعبیر ھے نہ کہ کسی فرقہ اور گروہ سے اللہ نے ہم کو امت بنا کر بھیجا ھے لہذا ھمیں خود کو کسی فرقہ میں محصور نہیں کرنا چاھئے۔۔۔مولانا نے سمینار میں عدم شرکت کی ایک وجہ ویڈیو گرافی کو بتایا ھے جسکو وہ حرام عمل سمجھتے ھیں اور اسے تمام دارالافتاء کا فتوی قرار دیتے ھیں حالانکہ حقیقت میں ایسا نہیں ھے بر صغیر کو چھوڑ کر پوری دنیا کے علماء اور ارباب افتاء دعوتی مقاصد کے پیش نظر اس کو جائز سمجھتے ھیں خود بر صغیر کے اکثر علماء ڈیجیٹل تصویر کو دعوتی ضرورت کے پیش نظر جائز قرار دیتے ھیں مفتی تقی عثمانی مولانا خالد سیف اللہ رحمانی وغیرھما کی یہی رائے ھے۔۔۔۔خود مولانا سعید صاحب پالنپوری مدظلہ جب امریکہ اور برطانیہ جاتے ھیں تو اپنے بیانات کی ویڈیو بنواتے ھیں ۔۔۔یوٹیوب پر بیسیوں ان کی کلپ موجود ھے میں نے خود کئے ویڈیو دیکھے ھیں ۔۔۔سوال یہ ھے جو ویڈیوگرافی ھندوستان میں حرام ھے وہ امریکہ میں کیوں کر حلال ھوجاتی ھے؟؟؟اسی مسئلہ پر انہوں نے بنگلور میں کچھ دنوں پہلے کافی ھنگامہ بھی کیا تھا لیکن یہ نہیں بتایا تھا کہ یہ حرمت ھندوستان تک محدود ھے۔۔۔۔یقینا یہ متضادرویہ مولانا کی ھمالیائی شخصیت کے منافی ھے شریعت نے حالات کے تحت اجتہادی مسائل میں کافی لچک رکھی ھے جس کا فائدہ دنیا بھر کے علماء اٹھا رھے ھیں اور مختلف میدانوں دعوت دین کا فریضہ غیر معمولی پیمانہ پر انجام دے رھے ھیں لیکن ھم ابھی تک فقہی موشگافیوں میں الجھے ھوئے ھیں اسلام ایک متوازن اور معتدل مذھب ھے اور ھمیں اپنے فتاوی میں اس کا لحاظ ضرور کرنا چاھئے۔۔۔
محمد نصر اللہ ندوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب آں غزل
تجھے کیوں فکر ہے اے گُل دلِ صد چاکِ بُلبل کی
تُو اپنے پیرہن کے چاک تو پہلے رفو کرلے
محمد نصر اللہ ندوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب آں غزل
تجھے کیوں فکر ہے اے گُل دلِ صد چاکِ بُلبل کی
تُو اپنے پیرہن کے چاک تو پہلے رفو کرلے
نصر اللہ ندوی صاحب کی یہ تحریر ان کے فکری بونے پن،
اوراکابر واساتذہ دیوبند کے خلاف پالے گئے بغض وعناد
کی عکاس ہے
فقہی موشگافیوں میں الجھنے اور دیوبندیت کو فرقہ واریت قرار دینے کی جسارت وسعی لاحاصل سے محرر ندوی صاحب کی لامذہبیت آشکار ہورہی ہے
اجتہادی مسائل میں لچک رکھنے کی وکالت کرنے والے نصر اللہ صاحب خود ایک انفرادی رائے پہ اتنے آپے سے باہر کیوں ہوگئے؟
حضرت الاستاذ مفتی سعید صاحب مدظلہ العالی نے اپنی ایک الگ رائے ہی تو قائم کی ہے!
شخصی مفادات کے لئے
پنڈتوں کے ساتھ ڈیل کرکے اوقاف مسلمین پہ 'سمجھوتہ' جیسی شرمناک کوشش تو نہیں کی ہے نا؟؟
پرسنل لا بورڈ کے تمام ہی علماء کے اجماعی اور متفقہ موقف کے خلاف اپنی الگ پگڈنڈی قائم کرلینا صدر بورڈ اور حسنی خانوادے کے خلاف دھڑے بندی کرنا
کیا یہ اختلاف ،تشتت وتفرد بھی شریعت کی تہ تک پہونچنے کے لئے تھا؟
ملک ہندوستان کے مسلمانوں کی جو موجودہ صورت حال ہے اس تناظر میں آپ کے استاذ محترم کا یہ اختلاف، اتحاد بین المسلمین کا سبب بنا تھا یا انتشار بین المسلمین کا؟
نیز اس سے آپ کے شیخ الکل فی الکل علی الکل کی ہمالیائی شخصیت کا قد کاٹھ دراز ہوا تھا یا ان کی چمکدار شبیہ متاثر ہوئی تھی؟
کیا اچھا ہوتا کہ دوسرے کے شخصی وانفرادی رائے میں مداخلت کرکے تنقیص آمیز تبصرے و فقرے بازی کرنےسے قبل اپنے “اندرون خانہ “ بپا افسوسناک بلکہ شرمناک ہنگامے اور اضطراب کا بھی ایک سر سری جائزہ لے لیتے!
اوراکابر واساتذہ دیوبند کے خلاف پالے گئے بغض وعناد
کی عکاس ہے
فقہی موشگافیوں میں الجھنے اور دیوبندیت کو فرقہ واریت قرار دینے کی جسارت وسعی لاحاصل سے محرر ندوی صاحب کی لامذہبیت آشکار ہورہی ہے
اجتہادی مسائل میں لچک رکھنے کی وکالت کرنے والے نصر اللہ صاحب خود ایک انفرادی رائے پہ اتنے آپے سے باہر کیوں ہوگئے؟
حضرت الاستاذ مفتی سعید صاحب مدظلہ العالی نے اپنی ایک الگ رائے ہی تو قائم کی ہے!
شخصی مفادات کے لئے
پنڈتوں کے ساتھ ڈیل کرکے اوقاف مسلمین پہ 'سمجھوتہ' جیسی شرمناک کوشش تو نہیں کی ہے نا؟؟
پرسنل لا بورڈ کے تمام ہی علماء کے اجماعی اور متفقہ موقف کے خلاف اپنی الگ پگڈنڈی قائم کرلینا صدر بورڈ اور حسنی خانوادے کے خلاف دھڑے بندی کرنا
کیا یہ اختلاف ،تشتت وتفرد بھی شریعت کی تہ تک پہونچنے کے لئے تھا؟
ملک ہندوستان کے مسلمانوں کی جو موجودہ صورت حال ہے اس تناظر میں آپ کے استاذ محترم کا یہ اختلاف، اتحاد بین المسلمین کا سبب بنا تھا یا انتشار بین المسلمین کا؟
نیز اس سے آپ کے شیخ الکل فی الکل علی الکل کی ہمالیائی شخصیت کا قد کاٹھ دراز ہوا تھا یا ان کی چمکدار شبیہ متاثر ہوئی تھی؟
کیا اچھا ہوتا کہ دوسرے کے شخصی وانفرادی رائے میں مداخلت کرکے تنقیص آمیز تبصرے و فقرے بازی کرنےسے قبل اپنے “اندرون خانہ “ بپا افسوسناک بلکہ شرمناک ہنگامے اور اضطراب کا بھی ایک سر سری جائزہ لے لیتے!
تجھے کیوں فکر ہے اے گُل دلِ صد چاکِ بُلبل کی
تُو اپنے پیرہن کے چاک تو پہلے رفو کر لے
اصل یہ ہے کہ آپ کے انگ آنگ میں ادارتی تنگ نائیاں جاگزیں ہیں ، آپ نحو وصرف جیسی خالص فنی چیزوں میں بھی ندویت و قاسمیت جیسی مکروہ تفریق کے قائل ہی نہیں ،بلکہ علمبردار ہیں ، آپ کی فیس بک وال پہ درج آپ کے بعض تبصرے اس کے شاہد ہیں
نصر اللہ ندوی صاحب!
بڑوں پہ اہانت آمیز ریمارکس
اور رکیک تبصرے سے آپ بڑے نہیں ہوجائیں گے!
صاف ستھری اور مثبت سوچ سے انسان کی شناخت قائم ہوتی ہے
تُو اپنے پیرہن کے چاک تو پہلے رفو کر لے
اصل یہ ہے کہ آپ کے انگ آنگ میں ادارتی تنگ نائیاں جاگزیں ہیں ، آپ نحو وصرف جیسی خالص فنی چیزوں میں بھی ندویت و قاسمیت جیسی مکروہ تفریق کے قائل ہی نہیں ،بلکہ علمبردار ہیں ، آپ کی فیس بک وال پہ درج آپ کے بعض تبصرے اس کے شاہد ہیں
نصر اللہ ندوی صاحب!
بڑوں پہ اہانت آمیز ریمارکس
اور رکیک تبصرے سے آپ بڑے نہیں ہوجائیں گے!
صاف ستھری اور مثبت سوچ سے انسان کی شناخت قائم ہوتی ہے
ادارتی اور انتسابی گھنائونے تعصب سے اپنے فکر ونظر کی تطہیر کیجئے
بغض اور عناد سے دل کو صاف کرکے اس میں اکابر علماء کی حقیقی محبت رچائیے اور بسایئے
مامون الرشید بادشاہ کی قدر و منزلت پہ کیا فرق پڑا تھا؟
جب ایک بھنگی نے انہیں کہا تھا :
“یہ شخص میری نظروں سے گر گیا ......"
بغض اور عناد سے دل کو صاف کرکے اس میں اکابر علماء کی حقیقی محبت رچائیے اور بسایئے
مامون الرشید بادشاہ کی قدر و منزلت پہ کیا فرق پڑا تھا؟
جب ایک بھنگی نے انہیں کہا تھا :
“یہ شخص میری نظروں سے گر گیا ......"
بعض ادباء نے بھنگی کے اس تبصرے پہ "أنف في الماء وإست في السماء" کا عنوان قائم کیا ہے
نصر اللہ ندوی صاحب!
ایشیاء کی عظیم دینی درسگاہ کے عظیم ترین محدث پہ آپ نے چھینٹا کشی کرکے اپنی اعلی تربیت کا جو مظاہرہ کیا ہے اس پر بھی اگر "أنف في الماء وإست في السماء" کا عنوان لگادیا جائے تو کیسا رہے گا ؟
أكرِم تُكرَمْ
نصر اللہ ندوی صاحب!
ایشیاء کی عظیم دینی درسگاہ کے عظیم ترین محدث پہ آپ نے چھینٹا کشی کرکے اپنی اعلی تربیت کا جو مظاہرہ کیا ہے اس پر بھی اگر "أنف في الماء وإست في السماء" کا عنوان لگادیا جائے تو کیسا رہے گا ؟
أكرِم تُكرَمْ
أبو أسامة الحسني
خاک پائے علماء دیوبند
خاک پائے علماء دیوبند
No comments:
Post a Comment