Friday, 10 August 2018

قبر کشائی کی مجبوریاں؛ مسلم میت کی نقل مکانی

قبر کشائی کی مجبوریاں؛ مسلم میت کی نقل مکانی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم مفتی صاحب  مسٸلہ یہ ہے کہ اگر کسی کافر کو مسلمانوں کے یا  مسلمان کو کافروں کے قبرستان دفن کردیا، بعد تحقیق کے معلوم ہو نے کی صورت میں شریعت کا کیا حکم ہے
دین محمد
المسائل الشرعیہ ٹیلی گرام چینل

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ التوفیق: 
تمام مذاہب کے فقہاء کا اتفاق ہے کہ مسلمانوں کے قبرستان میں کفار کی یا کفار کے قبرستان میں مسلمانوں کی تدفین جائز نہیں ہے
بلا ضرورت وعذر کے مدفون مسلم میت کی قبر کشائی جائز نہیں ہے
ضرورت کے مواقع پہ قبر کشائی کی رخصت دی گئی ہے:
يحرم نبش القبر مادام يظن بقاء شئي من عظام الميت فيه، ويستثنیٰ من ذالک الامور: منها ان يکون الميت قد کفن بمغصوب، و ابي صاحبه ان ياخذ القيمة، منها ان يکون قد دفن ارض مغصوبة ولم يرص مالکها ببقائه، و منها ان يدفن معه مال بقصد او بغير قصد سواء کان هٰذا المال له او غيره، وسواء کان کثيراً او قليلاً و لو درهماً، سواء تغيرالميت او لا، وهٰذا متفق عليه، الا عند المالکيه.
اگر گمان ہو کہ میت کا کوئی ہڈی (یا کوئی بھی عضو) باقی ہے تو اس کی قبر کھولنا حرام ہے۔ اس حرمت سے چند باتیں مستثنیٰ ہیں: ان میں سے ایک یہ ہے کہ میت کو ہتھیائی ہوئی زمین پر دفن کیا جائے اور مالک زمین کی قیمت لینے سے انکار کر دے یا جس زمین کو غصب کر کے میت دفنائی گئی ہے اس زمین کا مالک وہاں دفنانے پر راضی نہ ہو(تو قبر کھول کر میت کو منتقل کیا جائے گا)، اور اگر جان بوجھ کر یا بےخبری میں میت کے ساتھ کچھ مال دفن ہو گیا ہے (تو ایسی صورت میں بھی قبر کو کھولنا جائز ہے) قطع نظر اس کے کہ مال میت کا تھا یا کسی دوسرے کا، زیادہ تھا یا کم‘ بھلے ایک درہم ہی کیوں نہ ہو، لاش سلامت ہو یا خراب ہو (بہرحال قبر کھول کر مال نکالا جائے گا)۔
الجزيری، عبدالرحمان، الفقه علیٰ مذاهب الاربعة، 1: 537، دار احياء التراث العربي، بيروت، لبنان)
جب بھول سے یا کسی واقعی مجبوری کی وجہ سے کسی مسلم کی تدفین کفار و مشرکین کے مقابر میں ہوگئی ہو تو مجبوری کے دفع ہونے یا تحقیق حال کے بعد مسلم نعش کے باقیات ستر عورت کی رعایت و پردے کے ساتھ
دوسری جگہ جہاں مسلمان مدفون ہوں منتقل کرنا ضروری ہے
اگر جسم باقی نہ ہو تو باقی ماندہ ہڈیاں بھی ایک کپڑے میں رکھ کر منتقل کردیا جائے
یہ بھی اس ضرورت کے زمرے میں آتا ہے جس کی وجہ سے قبر کشائی یا نقل نعش کی اجازت دی گئی ہے
جب مسلم نعش کا یہ حکم ہے تو بدرجہ اولی یہی حکم اس وقت بھی ہوگا جب کافر کو بھول سے مسلم مقبرے میں دفن کردیا گیا ہو
واللہ اعلم
شكيل منصور القاسمی
مركز البحوث الإسلامية العالمي
muftishakeelahmad@gmail.com
رابطہ نمبر: 
+5978836887

No comments:

Post a Comment