Wednesday, 1 August 2018

انتخابات میں مذھبی جماعتوں سے عوام کیوں مایوس ہوتے ہیں؟

انتخابات میں مذھبی جماعتوں سے عوام کیوں مایوس ہوتے ہیں؟
ہم نے نفاذ اسلام کی جو تصویر پیش کی ہے وہ نہایت محدود ہے. ریاست کے بنیادی مسائل. جیسے مالیاتی پالیسی، آمدن میں اضافہ، ٹیکس نیٹ کو بڑھانا، سسٹمس اور فریم ورکس کو مضبوط کرنا، good governance قائم کرنا، کرپشن کا خاتمہ، مناصب پر  اہل لوگوں کا آنا. دیانت داری، چستی اور مطلوبہ علم و مہارت کو سیکھ کر  اپنے فرائض منصبی انجام دینا. گردو پیش اور ماحولیات کی صفائی ستھرائی پر کام کرنا. سڑکوں اور عوامی مقامات پر نظم و ضبط قائم کرنا، ملک کا انفراسٹرکچر کھڑا کرنا، عدل قائم کرنا، دنیا کے نظاموں میں ترقی یافتہ ممالک سے سیکھنا، ہر قسم کی مفید تعلیم کو فروغ دینا، صحت و علاج کا جدید نظام بنانا، بین الاقوامی تعلقات اور معاہدات قائم کرنا، حرب وصالح اور ڈپلومیسی کو سمجھنا وغیرہ
صحیح بات یہ ہے کہ حکمران کے بنیادی کام یہ ہیں. حکمران مجلس ذکر منعقد کرنے، مدارس میں پڑھانے یا فتوی دینے کے لئے نہیں چنا جاتا (کرلے تو یقینا اچھی بات ہے)
ھم جب عمر اول رضی اللہ عنہ  اور عمر ثانی رحمہ اللہ اور عباسیہ وغیرہ کے دور حکومت کی بات کرتے ہیں، تو بحیثیت حاکم یہی صفات ذکر کرتے ہیں.
لیکن اب عموما دینی قیادت اور منبر و محراب نے حکمرانی کے فرائض کو، چند عبادات، موسیقی کی حرمت، ظاہری دینداری وغیرہ میں محدود کردیا  ہے.
حکمران کی گرفت اور مخالفت تو شدید اور کثیر ہوتی ہے، لیکن اس کے کسی اچھے عمل کی حوصلہ افزائی خفیف بلکہ نادر اور قلیل ہوتی ہے.
ضرورت یہ ہے کہ  پورے دین کا پیکج بیان کیا جائے تاکہ، لوگوں میں یہ اعتماد پیدا ہو کہ دینی قیادت ہمارے جملہ مسائل اور ان کے حل کا ادراک رکھتی ہے.
اس پیکج میں اول الذکر اور آخر الذکر دونوں باتوں کو اپنے اپنے مقام پر بیان کیا جائے.
سیاست اور ملکی حالات پر وہی بات کریں اور وہی انتخابات کا حصہ بنیں جو سیاست اور نظاموں سے متعلق علوم حاضرہ کو پڑھے ہوئے ہوں.
ورنہ gdp, per capita income, balance of payments جیسی بنیادی اصطلاحات بھی نہ سمجھنے پر میڈیا انہیں مذاق کا نشانہ بناتا رہے گا.
اور  دینی قیادت الیکشن میں عوام کا رہا سہا اعتماد بھی کھو دے گی. لوگ بیان ان کا سنیں گے، فتوی بھی لیں گے، نکاح اور تعویذ بھی ہم سے کروائیں گے لیکن ووٹ اسے دیں گے جو ان کے مسائل حل کرے.
ذرا سوچئے!
احمد افنان

No comments:

Post a Comment