Saturday, 10 February 2018

مردوں کے لئے طلائی انگوٹھی کا استعمال؟

مردوں کے لئے طلائی انگوٹھی کا استعمال حرام ہے۔
ابتدائے اسلام میں اس کی رخصت تھی۔


مردوں کے لئے طلائی انگوٹھی کا استعمال شرعا کیسا ہے؟
کیا صحابی رسول حضرت براء بن عازب کی طرف اس کے استعمال کی نسبت درست ہے؟
مدلل جواب سے نوازیں۔
نظام الدین۔ حسرت۔ چمپارن

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ التوفیق:
امت کا اجماع ہے کہ مردوں کے لئے سونے کا استعمال مطلقا حرام ہے۔ خواہ انگوٹھی کی شکل میں ہو گھڑی، دانت یاکسی اور شکل میں ۔بخاری ومسلم میں اس کی حرمت کی صریح روایتیں موجود ہیں۔
ص: 2202] بَاب خَوَاتِيمِ الذَّهَبِ
5525 حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ نَهَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ سَبْعٍ نَهَانَا عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ أَوْ قَالَ حَلْقَةِ الذَّهَبِ وَعَنْ الْحَرِيرِ وَالْإِسْتَبْرَقِ وَالدِّيبَاجِ وَالْمِيثَرَةِ الْحَمْرَاءِ وَالْقَسِّيِّ وَآنِيَةِ الْفِضَّةِ وَأَمَرَنَا بِسَبْعٍ بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَرَدِّ السَّلَامِ وَإِجَابَةِ الدَّاعِي وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ
صحيح البخاري

حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں: حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا، اور سات چیزوں سے منع کیا ہے۔ روای کہتے ہیں کہ آپ نے ہمیں سونے کی انگوٹھی پہننے سے، اور چاندی کے پیالے میں پینے سے منع کیا ہے۔ الحديث ۔
ترمذی شریف میں ہے:
2078 حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ التَّخَتُّمِ بِالذَّهَبِ وَعَنْ لِبَاسِ الْقَسِّيِّ وَعَنْ الْقِرَاءَةِ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ وَعَنْ لِبَاسِ الْمُعَصْفَرِ
مسند احمد میں ہے:
18061 حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ وَنَهَى عَنْ سَبْعٍ قَالَ نَهَى عَنْ التَّخَتُّمِ بِالذَّهَبِ وَعَنْ الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الْفِضَّةِ وَآنِيَةِ الذَّهَبِ وَعَنْ لُبْسِ الدِّيبَاجِ وَالْحَرِيرِ وَالْإِسْتَبْرَقِ وَعَنْ لُبْسِ الْقَسِّيِّ وَعَنْ رُكُوبِ الْمِيثَرَةِ الْحَمْرَاءِ وَأَمَرَ بِسَبْعٍ عِيَادَةِ الْمَرِيضِ وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَرَدِّ السَّلَامِ وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ وَإِجَابَةِ الدَّاعِي
مسند أحمد

مسلم شریف میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو  ایک صحابی کے ہاتھ میں سونا کی انگوٹھی نظر آئی۔آپ نے اس کے ہاتھ سے کھینچ کے پہینک دیا اور فرمایا کہ کیا تم میں سے کوئی شخص سونا کی انگوٹھی پہن کر اپنے ہاتھ میں جہنم کی چنگاڑی ڈالنا چاہتا ہے الخ....؟؟ :
2090 حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُقْبَةَ عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ فِي يَدِ رَجُلٍ فَنَزَعَهُ فَطَرَحَهُ وَقَالَ يَعْمِدُ أَحَدُكُمْ إِلَى جَمْرَةٍ مِنْ نَارٍ فَيَجْعَلُهَا فِي يَدِهِ فَقِيلَ لِلرَّجُلِ بَعْدَ مَا ذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذْ خَاتِمَكَ انْتَفِعْ بِهِ قَالَ لَا وَاللَّهِ لَا آخُذُهُ أَبَدًا وَقَدْ طَرَحَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
صحيح مسلم.كتاب اللباس والزينة۔

علامہ ابن عبد البر نے الاستذکار میں  اور علامہ نووی نے شرح مسلم میں مردوں کے لئے سونا کی انگوٹھی کے استعمال کی حرمت پہ امت کا اجماع فرمایا ہے:
‏قَالَ النَّوَوِيُّ - رحمهُ اللهُ - فِي شَرْحِ مُسْلِمٍ (14/65) : " أَجْمَعَ الْمُسْلِمُونَ عَلَى إِبَاحَةِ خَاتَمِ الذَّهَبِ لِلنِّسَاءِ وَأَجْمَعُوا عَلَى تَحْرِيمِهِ عَلَى الرِّجَالِ إِلَّا مَا حُكِيَ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَزْمٍ أَنَّهُ أَبَاحَهُ , وَعَنْ بَعْضٍ أَنَّهُ مَكْرُوهٌ لَا حَرَامٌ , وَهَذَانِ النَّقْلَانِ بَاطِلَانِ وَقَائِلُهُمَا مَحْجُوجٌ بِهَذِهِ الْأَحَادِيثِ الَّتِي ذَكَرَهَا مُسْلِمٌ مَعَ إِجْمَاعِ مَنْ قَبْلَهُ عَلَى تَحْرِيمِهِ مَعَ قَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الذَّهَبِ وَالْحَرِيرِ : " إِنَّ هَذَيْنِ حَرَامٌ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي حِلٌّ لِإِنَاثِهَا " [أخرجه الترمذي (1/321) والنسائي (2/285) وقال الألباني في " الإرواء " :" صحيحٌ] .
علامہ مرغینانی صاحب ہدایہ تحریر فرماتے ہیں:
قال صاحب "الهداية شرح البداية" :"والتختم بالذهب على الرجال حرام" .
ابتدائے اسلام میں مردوں کے لئے بھی سونا کی انگوٹھی کا استعمال مباح تھا۔ اسی لئے متعدد صحابہ کرام  (زید بن حارثہ، زید بن ارقم ، براء بن عازب، انس بن مالک سعد بن أبي وقاص، وطلحة بن عبيدالله، وصهيب، وحذيفة، وجابر بن سمرة) سے سونا کی انگوٹھی کا استعمال صحیح سند سے مروی ہے ۔۔حضرت براء بن عازب اپنا واقعہ خود نقل فرماتے ہیں:
رأيت على البراء خاتما من ذهب وكان الناس يقولون له لم تختم بالذهب وقد نهى عنه النبي صلى الله عليه وسلم فقال البراء بينا نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم وبين يديه غنيمة يقسمها سبي وحربي قال فقسمها حتى بقي هذا الخاتم فرفع طرفه فنظر إليهم ثم قال أي براء فجئته حتى قعدت بين يديه فأخذ الخاتم ثم قبض على كرسوعي ثم قال خذ البسه ما كساك الله ورسوله قال وكان البراء يقول كيف تأمروني أن أضع ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم البس ما كساك الله ورسوله .
عن البراء بن عازب / الهيثمي - فی مجمع الزوائد - الصفحة : 5/154
[فيه] محمد بن مالك مولى البراء وثقه ابن حبان وأبو حاتم ، وبقية رجاله ثقات۔
لیکن بعد میں یہ اباحت منسوخ ہوگئی۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف لفظوں میں مردوں کے لئے اس کے استمعال کو حرام قرار دیدیا:
[ص: 189] كِتَاب اللِّبَاسِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَاب مَا جَاءَ فِي الْحَرِيرِ وَالذَّهَبِ 
1720 حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ حُرِّمَ لِبَاسُ الْحَرِيرِ وَالذَّهَبِ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي وَأُحِلَّ لِإِنَاثِهِمْقَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ وَأَنَسٍ وَحُذَيْفَةَ وَأُمِّ هَانِئٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ وَجَابِرٍ وَأَبِي رَيْحَانَ وَابْنِ عُمَرَ وَالْبَرَاءِ وَوَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ 
امام طحاوی لکھتے ہیں:
فثبت بهذه الآثار أن خواتيم الذهب قد كان لبسها مباحاً ،ثم نهي عنه بعد ذلك ، فثبت أن ما فيه تحريم لبسها : هو الناسخ لما فيه إباحة لبسها ... ولكن السنة في ذلك عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - في النهي عن ذلك ،قد حظرت ذلك ، ومنعت منه" . (قال الطحاوي - رحمه الله - في " شرح معاني الآثار (4/262)
اس کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ جس صحابی رسول: حضرت براء بن عازب سے سونا کی انگوٹھی کے استعمال کے جواز کی روایت اوپر ذکر کی گئی  ہے ، وہ خود ہی سونا کی انگوٹھی کی حرمت کی روایت بھی کررہے ہیں !جیساکہ اوپر مسند احمد اور بخاری کی روایت پیش کردی گئی۔ یہ خود اس بات کی دلیل ہے کہ براء بن عازب یا دیگر صحابہ اس وقت سونا کی انگوٹھی استعمال فرماتے تھے جب اس کا استعمال مباح تھا۔لیکن جب زبان رسالت مآب سے صاف لفظوں میں اس کی حرمت اتر گئی تو اب یہی صحابی  حرمت استعمال کی بھی روایت کرنے لگے۔
علامہ ابن رجب حنبلی  فرماتے ہیں کہ جن صحابہ سے اس بابت انگوٹھی کا استعمال مروی ہے ۔ہوسکتا ہے کہ انہیں اس کی حرمت کا علم نہ ہو۔
"ويحملُ فعلُ من لبسهُ من الصحابةِ على أنهُ لم يبلغهم الناسخ" (ابنُ رجبٍ - رحمه الله - في " أحكام لبس الخواتم (ص 60)
الغرض سونا کی انگوٹھی کے استعمال کی رخصت شروع اسلام میں  موجود تھی۔اس لئے بعض صحابہ کا استعمال کرنا صحیح روایات سے ثابت ہے۔بعد میں یہ جواز منسوخ ہوکر  حرمت کا حکم مقرر ہوگیا۔ اس کی حرمت پہ امت کا اجماع بھی قائم ہوچکا ہے۔واللہ اعلم بالصواب
محمد صابر نظامی القاسمی /بیگوسرائے ۔
٢٢\٥\١٤٣٩هجري
محمد صابر نظامی القاسمی /بیگوسرائے

No comments:

Post a Comment