غیر مقلد کی مسجد میں حنفی شخص کا باجماعت نماز پڑھنا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ کیا حال ہے امید کہ بخیر ہوں گے.
مفتی صاحب ایک مسئلہ درپیش یہ ہے کہ ایک صاحب کی عشاء کی جماعت ترک ہو گئی پھر کسی نے اطلاع دی کہ قریب ہی میں غیر مقلد کی مسجد ہے وہاں عشاء کی جماعت مل سکتی ہے.
اب سوال یہ ہے کہ جماعت میں شرکت کرنا افضل ہے یا تنہا نماز پڑھنا؟
واضح رہے کہ وہ شخص اہل دیوبند میں سے ہے. جواب دیکر عنداللہ ماجور ہوں
ظفر اقبال قاسمی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ التوفیق:
اگر اہل حدیث کی اس مسجد کا امام فروعی مسائل میں فقہ حنفی کی رعایت کرے اور عقائد کے مسائل میں احناف کے خلاف عقیدہ نہ رکھتاہو تو ایسی مسجد میں جاکر حنفی مقلد باجماعت نماز پڑھ سکتا ہے۔
لیکن اگر اہل حدیث مسجد کا امام فقہ حنفی کی رعایت نہ کرے۔یا عققائد میں حنفی کے مخالف ہو یعنی امام ابو حنیفہ پہ لعن طعن اور سب وشتم کرے تو ایسے امام کے پیچھے نماز درست نہیں۔ کہ یہ فاسق ہے۔حنفی صورت مسئولہ میں تنہا نماز پڑھ لے۔اور اگر اس امام کا کچھ حال معلوم نہ ہو تو پھر بھی اس کی اقتداء میں جماعت مکروہ ہوگی۔
فصار الحاصل أن الاقتداء بالشافعي علی ثلاثۃ أقسام، الأول: أن یعلم منہ الاحتیاط في مذہب الحنفي فلا کراہۃ في الاقتداء بہ، الثاني: أن یعلم منہ عدمہ فلا صحۃ … الثالث: أن لا یعلم شیئا فالکراہۃ ولا خصوصیۃ لمذہب الشافعي بل إذا صلی حنفي خلف مخالف لمذہبہ، فالحکم کذلک۔ (البحرالرائق، الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مکتبہ مکریا دیوبند ۲/ ۸۱-۸۲، کوئٹہ ۲/ ۴۷)
حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مکتبہ دارالکتاب دیوبند ص: ۲۹۴ ۔
شامي، الصلاۃ، باب الإمامۃ، مکتبہ زکریا دیوبند ۲/ ۳۰۲، کراچی ۱/ ۵۶۳ ۔
ومنہم من قید جواز الاقتداء بہم کقاضي خاں بأن لا یکون متعصبا الخ۔ (فتح القدیر، الصلاۃ، باب صلاۃ الوتر، مکتبہ زکریا دیوبند ۱/ ۴۵۲، کوئٹہ ۱/ ۳۸۱)
خانیۃ علی الہندیۃ، الصلاۃ، فصل فیمن یصح الاقتداء بہ، وفیمن لا یصح، قدیم زکریا ۱/ ۹۱، جدید زکریا ۱/ ۵۹ ۔
البحرالرائق، الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مکتبہ زکریا دیوبند ۲/ ۸۰، کوئٹہ ۲/ ۴۵ ۔
وکرہ إمامۃ العبد والأعرابي والفاسق والمبتدع۔ (النہرالفائق، الصلاۃ، باب الإمامۃ، مکتبہ زکریا دیوبند ۱/ ۲۴۲)
شامي، الصلاۃ، باب الإمامۃ، مکتبہ زکریا دیوبند ۲/ ۲۹۹، کراچی ۱/ -۵۶۰ ۔
مجمع الأنہر، کتاب الصلاۃ، فصل في الإمامۃ، دارالکتب العلمیۃ بیروت ۱/ ۱۶۳۔
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی /بیگوسرائے
٢٠\٥\١٤٣٩هج
مفتی صاحب ایک مسئلہ درپیش یہ ہے کہ ایک صاحب کی عشاء کی جماعت ترک ہو گئی پھر کسی نے اطلاع دی کہ قریب ہی میں غیر مقلد کی مسجد ہے وہاں عشاء کی جماعت مل سکتی ہے.
اب سوال یہ ہے کہ جماعت میں شرکت کرنا افضل ہے یا تنہا نماز پڑھنا؟
واضح رہے کہ وہ شخص اہل دیوبند میں سے ہے. جواب دیکر عنداللہ ماجور ہوں
ظفر اقبال قاسمی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ التوفیق:
اگر اہل حدیث کی اس مسجد کا امام فروعی مسائل میں فقہ حنفی کی رعایت کرے اور عقائد کے مسائل میں احناف کے خلاف عقیدہ نہ رکھتاہو تو ایسی مسجد میں جاکر حنفی مقلد باجماعت نماز پڑھ سکتا ہے۔
لیکن اگر اہل حدیث مسجد کا امام فقہ حنفی کی رعایت نہ کرے۔یا عققائد میں حنفی کے مخالف ہو یعنی امام ابو حنیفہ پہ لعن طعن اور سب وشتم کرے تو ایسے امام کے پیچھے نماز درست نہیں۔ کہ یہ فاسق ہے۔حنفی صورت مسئولہ میں تنہا نماز پڑھ لے۔اور اگر اس امام کا کچھ حال معلوم نہ ہو تو پھر بھی اس کی اقتداء میں جماعت مکروہ ہوگی۔
فصار الحاصل أن الاقتداء بالشافعي علی ثلاثۃ أقسام، الأول: أن یعلم منہ الاحتیاط في مذہب الحنفي فلا کراہۃ في الاقتداء بہ، الثاني: أن یعلم منہ عدمہ فلا صحۃ … الثالث: أن لا یعلم شیئا فالکراہۃ ولا خصوصیۃ لمذہب الشافعي بل إذا صلی حنفي خلف مخالف لمذہبہ، فالحکم کذلک۔ (البحرالرائق، الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مکتبہ مکریا دیوبند ۲/ ۸۱-۸۲، کوئٹہ ۲/ ۴۷)
حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مکتبہ دارالکتاب دیوبند ص: ۲۹۴ ۔
شامي، الصلاۃ، باب الإمامۃ، مکتبہ زکریا دیوبند ۲/ ۳۰۲، کراچی ۱/ ۵۶۳ ۔
ومنہم من قید جواز الاقتداء بہم کقاضي خاں بأن لا یکون متعصبا الخ۔ (فتح القدیر، الصلاۃ، باب صلاۃ الوتر، مکتبہ زکریا دیوبند ۱/ ۴۵۲، کوئٹہ ۱/ ۳۸۱)
خانیۃ علی الہندیۃ، الصلاۃ، فصل فیمن یصح الاقتداء بہ، وفیمن لا یصح، قدیم زکریا ۱/ ۹۱، جدید زکریا ۱/ ۵۹ ۔
البحرالرائق، الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مکتبہ زکریا دیوبند ۲/ ۸۰، کوئٹہ ۲/ ۴۵ ۔
وکرہ إمامۃ العبد والأعرابي والفاسق والمبتدع۔ (النہرالفائق، الصلاۃ، باب الإمامۃ، مکتبہ زکریا دیوبند ۱/ ۲۴۲)
شامي، الصلاۃ، باب الإمامۃ، مکتبہ زکریا دیوبند ۲/ ۲۹۹، کراچی ۱/ -۵۶۰ ۔
مجمع الأنہر، کتاب الصلاۃ، فصل في الإمامۃ، دارالکتب العلمیۃ بیروت ۱/ ۱۶۳۔
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی /بیگوسرائے
٢٠\٥\١٤٣٩هج
No comments:
Post a Comment