سارہ الیاسی
اللہ تعالی نے ہر انسان کو الگ الگ خوبیاں عطا کی ہیں۔ بچوں کی نفسیات کو سمجھنا والدین کے لیے بہت ضروری ہے۔ ہر بچہ دوسرے بچے سے مختلف ہوتا ہے۔ ہر بچے کے سوچنے سمجھنے کا طریقہ مختلف ہوتا ہے۔ جب والدین اپنے بچوں کی تربیت کرتے ہیں تو انہیں یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ جیسے جیسے بچہ بڑا ہوتا ہے اس کی ایک اپنی الگ شخصیت بن جاتی ہے۔ کبھی اپنے بچے کا دوسرے بچوں کے ساتھ مقابلہ نہیں کرنا چاہیے۔ بچوں کو سمجھنے کے بہت سے طریقوں میں سے ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ مشاہدہ کریں کہ آپ کا بچہ کس طرح سوتا ہے؟ کس طرح کھاتا ہے؟ کس طرح کھیلتا ہے؟ کون سی ایسی سرگرمی ہے جو وہ سب سے بہترین کرتا ہے؟ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو زیادہ سے زیادہ وقت دیں، ان سے باتیں کریں، انہیں اچھی اچھی باتیں بتائیں، جو علم اور معلومات آپ کے پاس ہیں وہ اپنے بچوں کو دیں کیونکہ بچہ جب چھوٹا ہوتا ہے تو یہی وہ وقت ہوتا ہے جب بچہ ہر بات جلدی سیکھ لیتا ہے اور اسے وہ باتیں اللہ تعالی کے حکم سے ساری زندگی یاد رہتی ہیں۔ ہوش مند والدین کی حیثیت سے آپ اپنے بچے کو پیدائش کے دن سے سمجھنا شروع کردیتے ہیں۔ بلاشبہ ایک ذمہ دار والدین کی حیثیت سے یہ آپ کے لئے سب سے ضروری بات ہے۔ دانت کے درد کی تکلیف سے لے کر پیٹ کے درد تک اور نیپی بدلنے سے لے کر لڑکپن کے مسائل تک بچوں کو سمجھنا آسان نہیں ہوتا۔ بچوں کوسمجھنا ان کی بہتر پرورش کے لئے بہت ضروری ہے۔ آپکا بچہ خاص شخصیت کا حامل ہے اور یہ خصوصیت ساری زندگی اس کے ساتھ رہتی ہے۔ آپ کا رویہ بچے کی شخصیت کے مطابق ہو نہ کہ آپ اسکی شخصیت کو بدلنے کی کوشش کریں۔ بچے کی نفسیات کو سمجھنا ایک صبر آزما کام ہے۔ماہرین نے درج ذیل طریقے سکھلائے ہیںجن کے ذریعہ آپ کو اپنے بچے کے ساتھ دوستانہ تعلق قائم کر کے اسے سمجھنے میں مدد ملے گی:
اللہ تعالی نے ہر انسان کو الگ الگ خوبیاں عطا کی ہیں۔ بچوں کی نفسیات کو سمجھنا والدین کے لیے بہت ضروری ہے۔ ہر بچہ دوسرے بچے سے مختلف ہوتا ہے۔ ہر بچے کے سوچنے سمجھنے کا طریقہ مختلف ہوتا ہے۔ جب والدین اپنے بچوں کی تربیت کرتے ہیں تو انہیں یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ جیسے جیسے بچہ بڑا ہوتا ہے اس کی ایک اپنی الگ شخصیت بن جاتی ہے۔ کبھی اپنے بچے کا دوسرے بچوں کے ساتھ مقابلہ نہیں کرنا چاہیے۔ بچوں کو سمجھنے کے بہت سے طریقوں میں سے ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ مشاہدہ کریں کہ آپ کا بچہ کس طرح سوتا ہے؟ کس طرح کھاتا ہے؟ کس طرح کھیلتا ہے؟ کون سی ایسی سرگرمی ہے جو وہ سب سے بہترین کرتا ہے؟ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو زیادہ سے زیادہ وقت دیں، ان سے باتیں کریں، انہیں اچھی اچھی باتیں بتائیں، جو علم اور معلومات آپ کے پاس ہیں وہ اپنے بچوں کو دیں کیونکہ بچہ جب چھوٹا ہوتا ہے تو یہی وہ وقت ہوتا ہے جب بچہ ہر بات جلدی سیکھ لیتا ہے اور اسے وہ باتیں اللہ تعالی کے حکم سے ساری زندگی یاد رہتی ہیں۔ ہوش مند والدین کی حیثیت سے آپ اپنے بچے کو پیدائش کے دن سے سمجھنا شروع کردیتے ہیں۔ بلاشبہ ایک ذمہ دار والدین کی حیثیت سے یہ آپ کے لئے سب سے ضروری بات ہے۔ دانت کے درد کی تکلیف سے لے کر پیٹ کے درد تک اور نیپی بدلنے سے لے کر لڑکپن کے مسائل تک بچوں کو سمجھنا آسان نہیں ہوتا۔ بچوں کوسمجھنا ان کی بہتر پرورش کے لئے بہت ضروری ہے۔ آپکا بچہ خاص شخصیت کا حامل ہے اور یہ خصوصیت ساری زندگی اس کے ساتھ رہتی ہے۔ آپ کا رویہ بچے کی شخصیت کے مطابق ہو نہ کہ آپ اسکی شخصیت کو بدلنے کی کوشش کریں۔ بچے کی نفسیات کو سمجھنا ایک صبر آزما کام ہے۔ماہرین نے درج ذیل طریقے سکھلائے ہیںجن کے ذریعہ آپ کو اپنے بچے کے ساتھ دوستانہ تعلق قائم کر کے اسے سمجھنے میں مدد ملے گی:
1۔ مشاہدہ کیجئے
اپنے بچے کی مصروفیات پر نظر رکھیں۔اس طرح آپ کو یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ آپ کا بچہ کیسے کھیلتا ہے کیسے کھاتا ہے اور کس طرح دوسروں سے بات چیت کرتا ہے۔
۔آپ کو اس کی بہت سی خوبیوں سے آگاہی ہوگی۔
۔مشاہدہ کیجئے کہ آیا آپ کا بچہ کسی تبدیلی میں جلد رچ بس جاتا ہے یا وقت لیتا ہے۔
۔سارے بچے ایک جیسی خوبیوں کے حامل نہیں ہوتے،یاد رکھئے ہر بچے کی الگ شخصیت ہوتی ہے۔
۔آپ کو اس کی بہت سی خوبیوں سے آگاہی ہوگی۔
۔مشاہدہ کیجئے کہ آیا آپ کا بچہ کسی تبدیلی میں جلد رچ بس جاتا ہے یا وقت لیتا ہے۔
۔سارے بچے ایک جیسی خوبیوں کے حامل نہیں ہوتے،یاد رکھئے ہر بچے کی الگ شخصیت ہوتی ہے۔
2۔دوست کی حیثیت سے پیش آئیں
بچے کے ساتھ دوست کی طرح پیش آئیں اس طرح آپ کا بچہ آپ کے بہت قریب آجاتا ہے لیکن ساتھ ہی کچھ حدود کا خیال رکھیں۔اگر وہ کوئی غلطی کرتا ہے تو اسے مورد الزام ٹہرانے کے بجائے دوست کی حیثیت سے فیصلہ دیجئے۔کیوں کہ اگر آپ والدین کی حیثیت سے فیصلہ کریں گے تو وہ قدرے مختلف ہوگا۔اور اس طرح آپ کا بچہ آپ سے کوئی بات شئیر نہیں کرے گا۔صرف یہی نہیں بلکہ اسے بھی موقعہ دیں کہ وہ آپ کی بات سمجھ سکے۔
3۔بچے کے ساتھ وقت گزاریں
اپنے بچے کے ساتھ زیادہ وقت گزاریں تاکہ آپ اسکو اور اسکے دوستوں کو جان سکیں،اور وہ بھی آپ سے اپنے مسائل شیئر کرسکے۔آپ کتنے ہی مصروف ہوں اسے تھوڑا وقت ضرور دیں تاکہ اسے پتہ ہو کہ آپ اس کی مدد کے لیئے موجود ہیں۔
4۔بچے کو ذمہ دار بنائیے
اپنے بچے کو کم عمری ہی سے اس کی ذمہ داریوں سے آگاہ کریں۔
اگر وہ بغیر گرائے کپ میں دودھ نکالتا ہے،یا کھیلنے کے بعد اپنے کھلونے واپس ڈبے میں رکھتا ہے تو یہ اسکے ذمہ دار ہونے کی نشانی ہے اس کی حوصلہ افزائی کریں۔اسکی تعریف کیجئے۔تاکہ وہ اور زیادہ شوق سے اپنا کام خود کرے۔
اگر وہ بغیر گرائے کپ میں دودھ نکالتا ہے،یا کھیلنے کے بعد اپنے کھلونے واپس ڈبے میں رکھتا ہے تو یہ اسکے ذمہ دار ہونے کی نشانی ہے اس کی حوصلہ افزائی کریں۔اسکی تعریف کیجئے۔تاکہ وہ اور زیادہ شوق سے اپنا کام خود کرے۔
5۔ بات سنئے
اپنے بچے کی بات رد کرنے کے بجائے غور سے سنیں اگر آپ اس سے متفق نہیں ہیں تواسے اپنے خیالات سے آگاہ کریں۔
6۔اس پر الزام تراشی نہ کریں
اگر وہ کوئی غلطی کرتا ہے تواسے بتائیں کہ اس نے جو کیا وہ صحیح نہیں تھا۔لیکن آپ اب بھی اس سے محبت کرتے ہیں۔
7۔ اپنے بچے کو پر اعتماد بنائیں
اس میں اعتماد پیدا کریں۔اگر اسکا اسکول میں پہلا دن ہے تو اس سے اسکول کے بارے میں پوچھیں،اس نے اسکول میں کیا پڑھا،اسے اپنا ٹیچر کیسا لگا،اس نے کوئی دوست بنایا یا نہیں۔اس کا اعتماد بڑھائیں تاکہ وہ دوست بنانے کے ساتھ نئے اسکول کا بہتر انداز میں سامنہ کر سکے۔
8۔ گھریلو معاملات میں اس کی رائے لیں
اگر آپ گھر کے معاملات میں بچے سے رائے لیتے ہیں تو وہ اپنے آپ کو بہت اہم سمجھے گااور زیادہ ذمہ دار بن جائے گا۔گھر کی سیٹنگ ہو یاکمرے کو نئے سرے سے ترتیب دے رہے ہیں اس میں اپنے بچے کی رائے لیں اور اس میں چھپے منصوبے پر غور کریں بجائے اس کے کہ اس کی غلطیاں نکالیں۔اسطرح آپ کے بچے میں اعتماد پیدا ہوگااور قوت فیصلہ میں بھی اضافہ ہوگا۔
9۔ بچے کی ذاتی دلچسپیوں سے واقفیت رکھئے
بچے کی پرورش پر دھیان دینے کے ساتھ اس کی ذاتی پسندنا پسند سے بھی واقفیت ضروری ہے۔اپنے بچے سے اس کے پسندیدہ مضمون،پسندیدہ کھیل اور ٹی وی پروگرام کے بارے میں بات کیجئے۔اسے اس کی پسندیدہ فلم دکھائیے یا اس کے ساتھ اس کا پسندیدہ کھیل دیکھئے۔اس طرح آپ کو اپنے بچے کو سمجھنے میں آسانی ہوگی۔
10 ۔ اپنے وعدے پر قائم رہیں
اپنے بچے سے کئے ہوئے وعدے کو پورا کرکے آپ اس کا دل جیت لیں گے۔چاہے وہ ساحل سمندر پر جانے کا ہو یا سپر مارکیٹ کا،اپنے وعدے پر قائم رہئیے اس طرح آپ کے بچے میں بھی ایمانداری بڑھے گی۔
11۔ اسے آزادی دیجئے
ہر وقت اپنی مرضی چلانے کے بجائے اپنے بچے کو آزادی دیجئے ،اسے اسکی پسند کے کام کرنے دیں لیکن اس کے قریب رہیں تاکہ وہ کوئی غلطی نہ کرے اور ضرورت پڑنے پر اس کی رہنمائی کریں۔
12۔ بچے کو بچہ ہی رہنے دیں
بچے سے زیادہ امید نہ رکھیں اگر وہ غلطی کرتا ہے تو اس سے بہت کچھ سیکھے گا۔ اسے کسی کام سے روکنے کی بجائے احتیاط کرنا سکھائیں۔
13۔ اگر بچے کی ہر خواہش پوری کردی جائے تو وہ ہمیشہ یہی توقع کرتا ہے کہ اس کی ہر خواہش پوری ہوجائے گی اور پھر بچے کے اندر یہی عادت پیدا ہوجاتی ہے، جو آگے جا کر بچوں کے لیے بہت نقصان دہ ہوتی ہے خاص طور پر لڑکیوں کے لیے۔
14۔ صبر کا مادہ کم ہوجاتا ہے
اگر والدین لڑکیوں کی ہر خواہش پوری کردیں تو ان کے اندر صبر کا مادہ کم ہوجاتا ہے اور پھر کل کو جب ان کی شادی ہوتی ہے تو وہ پھر اپنے شوہر سے بھی یہی توقع کرنے لگتی ہیں کہ میں جو خواہش کروں گی میری فورا پوری کردی جائے گی اور اگر شوہر اس کی خواہش پوری نہ کر سکے یا کچھ وقت بعد پوری کرنے کو کہے تو چونکہ بچپن سے ان کی ہر خواہش پوری ہونے کی وجہ سے ان کے اندر صبر کا مادہ کم ہوجاتا ہے تو وہ یہی چاہتی ہیں کہ ان کی ہر خواہش اسی وقت پوری کی جائے جس سے مسئلے مسائل پیدا ہوتے ہیں اور رشتہ خراب ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
اگر والدین لڑکیوں کی ہر خواہش پوری کردیں تو ان کے اندر صبر کا مادہ کم ہوجاتا ہے اور پھر کل کو جب ان کی شادی ہوتی ہے تو وہ پھر اپنے شوہر سے بھی یہی توقع کرنے لگتی ہیں کہ میں جو خواہش کروں گی میری فورا پوری کردی جائے گی اور اگر شوہر اس کی خواہش پوری نہ کر سکے یا کچھ وقت بعد پوری کرنے کو کہے تو چونکہ بچپن سے ان کی ہر خواہش پوری ہونے کی وجہ سے ان کے اندر صبر کا مادہ کم ہوجاتا ہے تو وہ یہی چاہتی ہیں کہ ان کی ہر خواہش اسی وقت پوری کی جائے جس سے مسئلے مسائل پیدا ہوتے ہیں اور رشتہ خراب ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
15۔ صحت مند خود اعتمادی
خود اعتمادی زندگی میں کامیاب ہونے کی سب سے اہم چابی ہے۔ لیکن ذاتی مثبت خیال اور صحت مند خود اعتمادی ہی ایک انسان کو کامیابیوں اور خوشیوں کی طرف لے کر جاسکتی ہے۔
خود اعتمادی زندگی میں کامیاب ہونے کی سب سے اہم چابی ہے۔ لیکن ذاتی مثبت خیال اور صحت مند خود اعتمادی ہی ایک انسان کو کامیابیوں اور خوشیوں کی طرف لے کر جاسکتی ہے۔
No comments:
Post a Comment