صدقہ وخیرات میں فرق
عقیقہ کا جانور زندہ صدقہ کردینا کافی نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال
۔۔۔۔۔۔۔کیا فرماتے ہین علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں
کہ عقیقے کے جانور کو مدرسہ مین صدقہ کرسکتے ہیں کیا ؟
مع دلیل جواب مطلوب ہے
نور الحسن قاسمی پڑتاپ گڑھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ:
عقیقہ کے لغوی مفہوم و حقیقت ہی میں جانور ذبح کرنا داخل ہے۔ کیونکہ عقیقہ اس قربانی کو کہتے ہیں جو بچہ کی پیدائش کے ساتویں دن شکر خداوندی اور بچہ کی سلامتی وحفاظت کے مقصد سے ذبح کیا جائے۔
۔ والعقیقۃ فی الاصطلاح: ما یذکی عن المولود شکراً للّٰہ تعالیٰ بنیۃ وشرائط مخصوصۃ۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ ۳۰؍۲۷۶، مرقاۃ المفاتیح ۸؍۷۴)
اس دم شکر کو عقیقہ اس لئے کہتے ہیں کہ ’’عقیق‘‘ ان بالوں کو کہتے ہیں جو پیدائش کے وقت بچہ کے سر پر ہوتے ہیں، تو چونکہ یہ قربانی اس وقت ہوتی ہے جب کہ یہ پیدائشی بال مونڈے جاتے ہیں اسی مناسبت سے اس قربانی کا نام ’’عقیقہ‘‘ رکھ دیا گیا۔
سمیت بذٰلک لأنہا تذبح حین یحلق عقیقہ وہو الشعر الذی یکون علی المولود حین یولد من العق وہو القطع لأنہ یحلق ولا یترک ذکرہ القاضی۔ (مرقاۃ المفاتیح ٨\٧٤ )
عقیقہ کا گوشت غریب ومالدار سب کھاسکتا ہے۔ تصدق علی الفقراء ضروری نہیں ہے۔ عقیقہ کا جانور بغیر ذبح کئے مدرسہ یا کسی غریب پر صدقہ کردیا جائے تو اس سے عقیقہ ادا نہیں ہوگا کیونکہ اس صورت میں حقیقت عقیقہ متروک ہوجائے گی۔
صدقہ یہ ہے کہ رضائے الہی کے حصول کے لئے بغیر بدلہ لئے غرباء ومساکین پہ کچھ خرچ کردیا جائے:
الصدقۃ ج صدقات؛ العطیۃ التي یبتغی بھا الثواب عند اللہ تعالیٰ۔ (معجم لغۃ الفقہاء کراچی /۲۷۲)
کبھی یہ فرض ہوتا ہے جیسے زکات ۔کبھی واجب: جیسے صدقہ فطر، قربانی ونذر وغیرہ۔ اور کبھی نفل جیسے عام صدقات وخیرات۔
اردو میں صدقہ وخیرات تقریبا مترادف ہیں۔ جبکہ قرآن میں صدقہ کا اطلاق کبھی زکات پر بھی ہوا ہے۔ یوں خیرات اردو میں نیک راہ میں خرچ ہونے والے تمام نفقات کو کہتے ہیں۔
اگر صدقہ نافلہ ہو تو امیر غریب سید حتی کہ کفار ومشرکین پر بھی صرف ہوسکتا ہے۔ہاں اگر صدقہ واجبہ ہو تو پہر اس کا مصرف متعین ہے یعنی اسے صرف مستحقین زکات میں ہی صرف کرنا ضروری ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب۔
شکیل منصور القاسمی
عقیقہ کا جانور زندہ صدقہ کردینا کافی نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال
۔۔۔۔۔۔۔کیا فرماتے ہین علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں
کہ عقیقے کے جانور کو مدرسہ مین صدقہ کرسکتے ہیں کیا ؟
مع دلیل جواب مطلوب ہے
نور الحسن قاسمی پڑتاپ گڑھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ:
عقیقہ کے لغوی مفہوم و حقیقت ہی میں جانور ذبح کرنا داخل ہے۔ کیونکہ عقیقہ اس قربانی کو کہتے ہیں جو بچہ کی پیدائش کے ساتویں دن شکر خداوندی اور بچہ کی سلامتی وحفاظت کے مقصد سے ذبح کیا جائے۔
۔ والعقیقۃ فی الاصطلاح: ما یذکی عن المولود شکراً للّٰہ تعالیٰ بنیۃ وشرائط مخصوصۃ۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ ۳۰؍۲۷۶، مرقاۃ المفاتیح ۸؍۷۴)
اس دم شکر کو عقیقہ اس لئے کہتے ہیں کہ ’’عقیق‘‘ ان بالوں کو کہتے ہیں جو پیدائش کے وقت بچہ کے سر پر ہوتے ہیں، تو چونکہ یہ قربانی اس وقت ہوتی ہے جب کہ یہ پیدائشی بال مونڈے جاتے ہیں اسی مناسبت سے اس قربانی کا نام ’’عقیقہ‘‘ رکھ دیا گیا۔
سمیت بذٰلک لأنہا تذبح حین یحلق عقیقہ وہو الشعر الذی یکون علی المولود حین یولد من العق وہو القطع لأنہ یحلق ولا یترک ذکرہ القاضی۔ (مرقاۃ المفاتیح ٨\٧٤ )
عقیقہ کا گوشت غریب ومالدار سب کھاسکتا ہے۔ تصدق علی الفقراء ضروری نہیں ہے۔ عقیقہ کا جانور بغیر ذبح کئے مدرسہ یا کسی غریب پر صدقہ کردیا جائے تو اس سے عقیقہ ادا نہیں ہوگا کیونکہ اس صورت میں حقیقت عقیقہ متروک ہوجائے گی۔
صدقہ یہ ہے کہ رضائے الہی کے حصول کے لئے بغیر بدلہ لئے غرباء ومساکین پہ کچھ خرچ کردیا جائے:
الصدقۃ ج صدقات؛ العطیۃ التي یبتغی بھا الثواب عند اللہ تعالیٰ۔ (معجم لغۃ الفقہاء کراچی /۲۷۲)
کبھی یہ فرض ہوتا ہے جیسے زکات ۔کبھی واجب: جیسے صدقہ فطر، قربانی ونذر وغیرہ۔ اور کبھی نفل جیسے عام صدقات وخیرات۔
اردو میں صدقہ وخیرات تقریبا مترادف ہیں۔ جبکہ قرآن میں صدقہ کا اطلاق کبھی زکات پر بھی ہوا ہے۔ یوں خیرات اردو میں نیک راہ میں خرچ ہونے والے تمام نفقات کو کہتے ہیں۔
اگر صدقہ نافلہ ہو تو امیر غریب سید حتی کہ کفار ومشرکین پر بھی صرف ہوسکتا ہے۔ہاں اگر صدقہ واجبہ ہو تو پہر اس کا مصرف متعین ہے یعنی اسے صرف مستحقین زکات میں ہی صرف کرنا ضروری ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب۔
شکیل منصور القاسمی
No comments:
Post a Comment