Wednesday, 7 February 2018

کیا نماز میں اردو میں دعا کرنا جائز ہے؟

 کیا نماز میں اردو میں دعا کرنا جائز ہے؟
سوال # 148956
کیا نماز میں اردو میں دعا کرنا جائز ہے یا نہیں صرف عربی میں ہی دعا کرسکتے ہیں؟

Published on: Mar 9, 2017
جواب # 148956
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 486-425/sd=6/1438
نماز خواہ نفل ہو یا فرض دونوں میں دعا عربی ہی میں مانگنا جائز ہے ،اردو میں دعا مانگنے سے نماز فاسد ہوجائے گی۔نیز عربی میں بھی دعائیں ماثورہ پڑھنا جائز ہے، اگر ادعیہٴ ماثورہ کے علاوہ دعا میں ایسے کلمات استعمال کئے، جن کا تعلق غیر اللہ سے بھی متصور ہو، تو اس سے بھی نماز فاسد ہوجائے گی، مثلاً یہ کہا کہ: ”اے اللہ! مجھے فلاں کپڑا پہنادے یا میرا فلانی عورت سے نکاح کرادے“ وغیرہ۔ ویدعو بالدعوات الماثورة أي المنقولة عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم الخ، ویدعو بما یشبہ ألفاظ القرآن۔ (حلبي کبیر ۳۳۵لاہور) اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے 
عن معاویة بن الحکم السلمي في حدیث طویل: ثم قال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إن ہٰذہ الصلاة لا یصلح فیہا شيء من کلام الناس، إنما ہو التسبیح والتکبیر وقراء ة القراٰن۔ (صحیح مسلم ۱/۲۰۳رقم: ۵۳۷)قال العلامة التہانوي تحتہ: دل الحدیث علی أنہ لا یجوز في الصلاة شيء من کلام الناس، فتفرع علیہ أن الدعاء أیضاً إذا کان یشبہ کلامہم لا یجوز، وہو قول أبي حنیفة وأصحابہ وطاؤس وإبراہیم النخعي۔ (کذا في فتح الباري ۲/۲۶۶، إعلاء السنن ۳/۱۷۲رقم: ۸۹۳دار الکتب العلمیة بیروت)والدعاء بما یشبہ کلامنا نحو: اللّٰھم ألبسني ثوب کذا أو أطعمني کذا أو أقض دیني أو أرزقني فلانة علی الصحیح؛ لأنہ یمکن تحصیلہ من العباد۔ (مراقي الفلاح) وفي الطحطاوي: وذکر في البحر عن المرغیناني ضابطاً: فقال الحاصل أنہ إذا دعا في الصلاة بما جاء عن القراٰن أو في الماثور لا تفسد صلا تہ، وإن لم یکن في القراٰن أو الماثور فإن استحال طلبہ من العباد لا یفسد وإلاَّ یفسد۔ (طحطاوي ۱۷۶، درمختار مع الشامي ۲/۳۷۷زکریا، شرح الوقایة ۱/۱۶۴، حاشیة الطحطاوي ۳۲۱)
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Salah-Prayer/148956
......
سوال: حضرت ایک سوال پوچھنا چاہتاہون
حدیث شریف مین آتاہے یہ ہےکہ تم لوگ سجدے کی حالت مین کثرت سے دعاء کرو جاننا چاہتا ہون ایسا دعاء کرنا نماز کے اندر مین ہے یا نمازکے بعد پھر ہر نماز مین ہے یا خاص نوافل مین اسکے بارے مین بندہ کی سوال کو جواب فرمائیے.

جواب: ہم احناف کے نزدیک تو نوافل نماز کے سجدہ میں عربی میں اور وہ بھی قرآن و حدیث سے ثابت دعاء کرسکتے ہیں. اپنی مادری زبان میں نماز کی حالت میں کرنا مفسد صلوة ہے. فرائض میں کرسکتے ہیں لیکن بہتر نہیں ہے.
.................
سوال: اگر کوئی شخص نفل نماز میں کلام الناس جیسا کلام کرتا ہے تو کیا اس کی نماز فاسد ہوگی؟ حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی.
.....
سوال: میں اگر سجدے میں اردو زبان میں دعا کروں تو کیا میری نماز ہوجائے گی؟مجھے اس بارے میں جانکاری نہیں تھی، میں نے اکثر نمازوں میں سجدے میں دعا کی ہے ، مجھے یاد نہیں ہے کہ میں نے کب سے یہ عمل شروع کیاتھا، ممکن ہے کہ ایک دو سال سے یا اس سے زیادہ ۔
(۱) تو کیا مجھے ان نمازوں کی قضا کرنی ہوگی؟ اور مجھے کتنی نمازیں قضا کرنی ہوگی؟
(۲) میں نیت کس طرح کروں؟
(۳) کیا میں ایک وقت میں دو تین قضا نمازیں پڑھ سکتاہوں؟
(۴) کیامجھے ترتیب سے قضا نماز پڑھنی پڑے گی جیسے فجر قضا، ظہر قضا، عصر قضا، مغرب اور عشاء قضا، یا کسی بھی ترتیب سے پڑھ سکتاہوں؟
(۵) کیا میں قضا نمازیں جلدی سے پڑھنے کے لئے سنت اور مستحبات پڑھ سکتاہوں؟ میں ندوہ میں پانچ سالہ عالمیت کا کورس کررہا ہوں، اس لئے میرے پاس وقت بہت کم ہے۔ مجھے کتابوں میں زیادہ وقت لگانا ہے۔
(۶) ان قضا نمازوں کو پڑھنے کا آسان طریقہ کیا ہے؟
(۷) کیا مجھے وتر کی قضا پڑھنی پڑے گی؟
(۸) کیا میں سنت موٴکدہ اور غیر موٴکدہ کو چھوڑ کر قضا نماز پڑھ سکتاہوں؟ براہ کرم، جواب دیں۔

Published on: Oct 27, 2016 
جواب #
69494
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1364-1447/H37=01/1438
(۱) اردو زبان میں دعاء کرنا سجدہٴ نماز میں اگرچہ مکروہ تھا مگر اس کی وجہ سے نماز کے فاسد یا باطل ہونے کا حکم عائد نہ ہوگا.
ودعا بالعربیة وحرم بغیرہا نہی اھ درمختار وفی شرحہ الفتاویٰ ردالمختار تحت (قولہ وحرم بغیرہا) ․․․․․․وظاہر التعلیل ان الدعاء بغیر العربیة خلاف الاولیٰ وان الکراہیة فیہ تنزیہیة اھ ج: ۱/۳۵۰، (مطبوعہ نعمانیہ) اور جب نماز فاسد نہ ہوئی قضاء کرنے کا بھی حکم نہ ہوگا۔
(۲تا ۸) کا جواب بھی ہوگیا یعنی کسی بھی طرح کی نماز کے قضاءً پڑھنے کا حکم نہیں جیسا کہ نمبر۸کے تحت عبارت سے معلوم ہوا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
.....
حاشية رد المحتار - ابن عابدين - ج ١ - الصفحة ٥٦١
صدق العزيمة وعدم الموانع، وقد علمت أن هذا لا ينافي كون هذا الدعاء مجابا قطعا.
مطلب في الدعاء بغير العربية قوله: (وحرم بغيرها) أقول: نقله في النهر عن الامام القرافي المالكي معللا باحتماله على ما ينافي التعظيم. ثم رأيت العلامة اللقاني المالكي نقل في شرحه الكبير على منظومته المسماة جوهرة التوحيد كلام القرافي، وقيد الأعجمية بالمجهولة المدلول أخذا من تعليله بجواز اشتمالها على ما ينافي جلال الربوبية، ثم قال: واحترزنا بذلك عما إذا علم مدلولها، فيجوز استعماله مطلقا في الصلاة وغيرها، لان الله تعالى قال: * (وعلم آدم الأسماء كلها) * (البقرة: 13) * (وما أرسلنا من رسول إلا بلسان قومه) * (إبراهيم: 4) ا ه‍. لكن المنقول عندنا الكراهة، فقد قال في غرر الأفكار شرح درر البحار في هذا المحل: وكره الدعاء بالعجمية، لان عمر نهى عن رطانة الأعاجم ا ه‍. والرطانة كما في القاموس: الكلام بالأعجمية، ورأيت في الولوالجية في بحث التكبير بالفارسية أن التكبير عبادة لله تعالى، والله تعالى لا يحب غير العربية، ولهذا كان الدعاء بالعربية أقرب إلى الإجابة، فلا يقع غيرها من الألسن في الرضا والمحبة لها موقع كلام العرب ا ه‍. وظاهر التعليل أن الدعاء بغير العربية خلاف الأولى، وأن الكراهة فيه تنزيهية.
هذا، وقد تقدم أول الفصل أن الامام رجع إلى قولهما بعدم جواز الصلاة بالقراءة بالفارسية إلا عند العجز عن العربية.
وأما صحة الشروع بالفارسية وكذا جميع أذكار الصلاة فهي على الخلاف، فعنده تصح الصلاة بها مطلقا خلافا لهما كما حققه الشارح هناك. والظاهر أن الصحة عنده لا تنفي الكراهة، وقد صرحوا بها في الشروع.
وأما صحة الشروع بالفارسية وكذا جميع أذكار الصلاة فهي على الخلاف، فعنده تصح الصلاة بها مطلقا خلافا لهما كما حققه الشارح هناك. والظاهر أن الصحة عنده لا تنفي الكراهة، وقد صرحوا بها في الشروع.
وأما بقية أذكار الصلاة فلم أر من صرح فيها بالكراهة سوى ما تقدم، ولا يبعد أن يكون الدعاء بالفارسية مكروها تحريما في الصلاة وتنزيها خارجها، فليتأمل وليراجع. قوله: (لنفسه وأبويه وأستاذه والمؤمنين) احترز به عما إذا كانوا كفارا فإنه لا يجوز الدعاء لهم بالمغفرة كما يأتي، بخلاف ما لو دعا لهم بالهداية والتوفيق لو كانوا أحياء، وكان ينبغي أن يزيد: ولجميع المؤمنين والمؤمنات، كما فعل في المنية لان السنة التعميم، لقوله تعالى: * (واستغفر لذنبك وللمؤمنين والمؤمنات) * (محمد: 91) وللحديث من صلى صلاة لم يدع فيها للمؤمنين والمؤمنات فهي خداج كما في البحر، ولخبر المستغفري ما من دعاء أحب إلى الله من قول العبد:
اللهم اغفر لامة محمد مغفرة عامة وفي رواية أنه صلى الله عليه وسلم سمع رجلا 
يقول: اللهم اغفر لي، فقال: ويحك لو عممت لاستجيب لك وفي أخرى أنه ضرب منكب من قال آغفر لي وارحمني، ثم قال له:
عمم في دعائك، فإن بين الدعاء الخاص والعام كما بين السماء والأرض وفي البحر عن الحاوي القدسي: من سنن القعدة الأخيرة الدعاء بما شاء من صلاح الدين والدنيا لنفسه ولوالديه وأستاذه وجميع المؤمنين ا ه‍. قال: وهو يفيد أنه لو قال: اللهم اغفر لي ولوالدي وأستاذي، لا تفسد مع أن الأستاذ ليس في القرآن، فيقتضي عدم الفساد في اللهم اغفر لزيد. قوله: (ويحرم سؤال العافية مدى الدهر، إلى قوله: والحق) هو أيضا من كلام القرافي المالكي، نقله عنه في النهر، ونقله أيضا

......
سوال: کیا ہم نفل نماز میں سجدے میں دعا کرسکتے ہیں؟ اگر ہاں تو کیا ہم اپنی زبان (اردو) میں شادی، صحت اور دولت وغیرہ کے بارے میں دعا کرسکتے ہیں؟ اگر نہیں تو براہ کرم، رہنمائی فرمائیں کہ کیا ہم عربی زبان میں دعا کرسکتے ہیں؟ نیز دعاؤں کی لسٹ بتائیں جو نفل نماز کے سجدے میں دعا میں مانگی جاسکتی ہے؟
Published on: Jun 25, 2017 
جواب # 152307
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 874-727/D=9/1438
نفل نماز کے سجدے میں ماثورہ دعائیں یعنی جو دعائیں قرآن میں تعلیم ہوئی ہیں جیسے ربنا آتنا فی الدنیا حسنة وفی الآخرة حسنة وقنا عذاب النار وغیرہ مانگ سکتے ہیں اسی طرح وہ دعائیں جو احادیث میں تعلیم کی گئی ہیں جیسے
اللہم انی اسألک العفو والعافیة فی الدینا والآخرة
وغیرہ مانگ سکتے ہیں۔ صحت دولت وغیرہ کی دعا بھی عربی میں مانگ سکتے ہیں۔ لیکن جو چیزیں انسانوں سے مانگی جاسکتی ہیں ان کی دعا اللہ تعالی سے نماز میں نہیں کرسکتے نہ ہی اردو میں کوئی بھی دعا خواہ قرآنی وحدیثی کیوں نہ ہو نماز میں نہیں کرسکتے۔
(۲) دعاء ماثورہ کے نام سے کتابیں بازار میں ملتی ہیں الحزب الاعظم مناجات مقبول وغیرہ کے نام سے بھی کتابیں بازار میں ملتی ہیں ان کتابوں میں بہت سی قرآنی اور حدیثی دعائیں لکھی ہوئی ہیں انہیں روزانہ پڑھنے کا معمول بنالیں اور کچھ دعائیں یاد ہوجائیں تو نفل نماز میں یا نماز کے بعد زبانی پڑھ لیا کریں۔
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Salah-Prayer/152307
.......
سوال: کیا نماز میں سجدہ کی حالت میں دعا مانگ سکتا ہے؟
Published on: Jul 12, 2008
جواب # 5984
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 919=1080/ ب
سجدہ نماز میں اردو دعا مانگنا شرعاً ناجائز ہے البتہ نفل نمازوں کے سجدہ میں دعا مانگ سکتا ہے مگر اردو میں نہیں بلکہ عربی زبان میں وہ بھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے الفاظ منقول ہیں، ان ہی الفاظ کے ساتھ مانگ سکتا ہے۔
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Salah-Prayer/5984
.........
سجدے میں دعا مانگنے کا حکم
السلام علیکم
سوال: نوافل کے سجدوں میں کس کس طرح کی دعائیں کرسکتے ہیں؟
سجدوں کی مسنون دعاؤں کے علاوہ دیگر ماثورہ دعائیں کی جاسکتی ہیں؟ خاص دنیاوی حاجت کی دعائیں غیرعربی زبان میں دعائیں کی جاسکتی ہیں؟
جزاکم اللہ خیرا

وعلیکم السلام ورحمته الله وبرکاته!
نفلی نماز اور سنت مئوکده نماز کے سجده میں آپ دعا کرسکتیہیں  درست اور صحیح ہے
حضرت ابوهریره رضی الله عںه سے مروی ہے کہ  آپ صلی الله علیه وآله وسلم نے فرمایا بنده اپنے رب سے اس وقت زیاده قریب هوتا هے جب وه ” سجده ” میں ہو  پس (حالت سجده) خوب دعا کیا کرو.
صحیح مسلم:ج1 ص191 ، مشکوته شریف:84
نوٹ: سجده میں دعا سے مراد ”نفل و سنت” نمازوں کے سجده میں دعا کرنا ہے
اسی طرح سے ” تهجد یا اوابین” وغیره یه بهی نفل نمازیں ہیں  اس میں بهی خوب دعا کیا کریں
بہتر یہ ہے کہ  قرآنی آیت و احادیث میں وارد شده دعائیں کیا کرے یعنی منقول و مسنون دعائیں کیا کرے صرف عربی زبان میں کرے.
عربی زبان کے علاوہ کسی اور زبان میں اجازت نہیں ہے.
مستقل الگ سے سجده میں دعاوں کی بهی اجازتہے  کبهی کبهی کرے اور مستقل الک سے صرف سجده میں دعا کرنے کو (عادت) نہ  بنائے اور اس صورت میں عربی زبان کی بهی قید نہیں ہے .
ہمارےفقہائے احناف نے نماز کے بعد دعا کرنے کے بعد سجده میں جاکر دعا کرنے کو (مکروه) لکهاہے آج کل مساجد میں عوام الناس میں سے بعض لوگوں کو دیکها جاسکتا ہے وه اس طرح کرتے رہتے ہیں (فتاوی عالمگیری میں بهی اس کی ممانعت ہے)
لہذا اس کی عادت نہ  بنائے نہ ہی  اسے سنت سمجهے ورنہ یہ عمل بهی بدعت میں شمار هوگا
البتہ  اپنے گهر میں یا کهی اور کبهی دل میں آیا کر لیا تو گنجائش ہے
ولمافی احسن الفتاوی :ج2 ص26
والله اعلم بالصواب
http://www.suffahpk.com/sajdy-mai-dua-mangny-ka-hukum/





No comments:

Post a Comment