Monday, 2 March 2015

نيلا كتا

تقریبا ڈیڑھ ماہ سے جنگلی کتّوں کے ریوڑ نے بہیڑی میں دہشت پھیلا رکھی ہے۔

ان کتوں کے کاٹنے سے اب تک علاج کے دوران ہی پانچ بچوں کی موت ہو چکی ہے۔ مقامی ہسپتال میں جمعے کی صبح ایک اور متاثرہ بچہ علاج کے دوران چل بسا۔

اب ضلع انتظامیہ نے کاٹنے والے کتوں کے خلاف مہم شروع کی ہے۔ بریلی کے ضلع مجسٹریٹ ہفتہ کے روز بہیڑی کا دورہ کرنے والے ہیں۔

گاؤں کے لوگ اور مقامی انتظامیہ نہیں چاہتی کہ پرسکون مزاج کے کتّوں کو مارا جائے تاہم مسئلہ یہ تھا کہ حملہ آور جنگلی کتوں کی شناخت کیسے کی جائے۔

اسی وجہ سے بہیڑی کےگاؤں والے اب ایسے’اچھے‘ کتوں کو نیلے رنگ میں رنگ دیں گے۔

کتوں کو رنگنے کی ذمہ داری بریلی کے ایس ڈی ایم رامیشور ناتھ تیواری کو سونپی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا ’کتوں پر ایسے رنگ ڈالا جائے گا جس سے ان کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ رنگ چھوٹ جانے پر دوبارہ رنگ ڈالا جائے گا۔‘

اسی مہم کے تحت جمعرات کو آٹھ کتوں کو پکڑ کر انہیں بہیڑی سے دور چھوڑا گیا ہے۔

بریلی کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ارون کمار نے بی بی سی کو بتایا ’بہیڑي کے کچھ گاؤں میں جنگلی کتوں کے کاٹنے سے چھ بچے ہلاک ہو چکے ہے۔ کاٹنے والے کتوں کے خلاف اقدامات کیے جا رہے ہیں، لیکن جو کتے سیدھے سادے ہیں ان کے ساتھ رحیمانہ برتاؤ ہو نا چاہیے۔‘

انہوں نے کہا ’جن کتوں پر رنگ نہیں ہوگا انہیں انتظامیہ اور محکمۂ جنگلات کے ملازمین پكڑیں گے اور بہیڑی سے دور دراز علاقوں میں چھوڑ کر آئیں گے۔‘

ارون کمار نے کہا کہ کتوں کا یہ ریوڑ عموماً تنہا بچے یا اکیلی عورت پر حملہ کرتا



No comments:

Post a Comment