انٹرنیٹ کے صارفین کیلئے گوگل کا نام محتاج تعارف نہیں ہے ۔ اس کمپنی کے عہدیداروں نے مستقبل میں انٹرنیٹ کے خاتمے کی پیشن گوئی کردی ہے ۔ سوئٹزر لینڈ میں ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کمپنی کے ماہر ایرک شومٹ نے کہا کہ آنے والے دور میں انٹرنیٹ دنیا سے ختم ہوجائے گا ۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ وقت دور نہیں جب ہر چیز یہاں تک کہ گاڑی ‘لباس ‘گھر کی اشیاء ‘سڑک کی لائیٹس‘پارکس کے جھولے تک انٹرنیٹ سے مربوط ہوجائیں گے ۔ یہ ہماری زندگی میں اس طرح شامل ہوجائے گا کہ ہم اس کے بغیر زندگی کا تصور بھی نہیں کرپائیں گے۔ انسانی زندگی کیلئے ہوا‘پانی کے ساتھ ساتھ انٹر نیٹ کو بھی ضروری قرار دیا جائے گا۔ ہمارے بیدار ہوکر پھر سے سونے تک استعمال میں آنے والی ہر شئے کا رابطہ ڈیجیٹل آلات سے ہوجائیگا انہو ں نے وضاحت کی کہ آج کے دور میں جو انٹرنیٹ ہم دیکھ رہے ہیں وہ باقی نہیں رہے گا اس کی شکل بدل جائے گی۔ اس کی رفتار تصور سے زیادہ بڑھ جائے گی وڈا فون کے سی ای او وٹوریو کولا کاکہنا تھا کہ ڈرون ہمارے اطراف اس طرح اُڑ رہے ہوں گے جس طرح مکھیاں اور کیڑے بھنبھناتے پھرتے ہیں۔
تاہم بابائے انٹرنیٹ کے نام سے مشہور ونٹ سرف نے خبردار کیا ہے کہ ہم جو تصاویر دستاویزات اور معلومات کمپیوٹروں میں جمع کرتے ہیں وہ ایک دن ضائع ہوجائیں گی ۔ ونٹ سرف گوگل کے نائب صدر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں جب آلات ترقی کریں گے تو سافٹ ویراور ہارڈ ویر جیسی کوئی شئے نہیں رہے گی۔ مستقبل کی نسلوں کے پاس 21 ویں صدی کاریکارڈ بہت کم رہ جائے گا ۔ امریکہ میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کاغذ پر تحریری اور تصویروں کو باقی رکھنے کے طریقے موجود ہیں لیکن ڈیجیٹل آلات کمپیٹبلیٹی (Compatability)پر کام کرتے ہیں ۔ مستقبل میں تیار ہونے والے آلات کا ماضی کے آلات سے کوئی میل نہیں ہوگا اس لئے اس میں محفوظ کی جانے والی اشیاء کو بچانا مشکل ہوجائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ان چیزوں کو مستقبل کیلئے بڑے بڑے سرورس‘ میں محفوظ کرلیتے ہیں تو بھی ان کو مستقبل کے آلات سے ہم آہنگ کرنا مشکل ہوجائے گا۔ اس صورت میں ڈاٹا ضائع ہونے کا خطرہ پیدا ہوجائے گا۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ جس طرح کسی میوزیم میں پرانی اشیاء رکھی جاتی ہے اس طرح پرانے سرور س پر پرانی معلومات رہ جائیں گی جن کو اسی مقام پر جاکر دیکھا جاسکے گا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگلے 100 برسوں میں شاید گوگل بھی باقی نہ رہے ۔
Mateen Khan
بشکریہ وقار ھند
U.N.A
No comments:
Post a Comment