سوچو ،اکثر یوں ہوتا ہے
لیکن ایسا کیوں ہوتا ہے
بچپن میں سب بھائی ،بہنیں
ماں کی قربت ہتھیانے کو
اِک دُوجے سے لڑ پڑتے ہیں
ہر کوئی چِلّاتا ہے
ماں میری ہے ،ماں میری ہے
اور آنکھوں میں پیار بھرے
ماں دھیرے دھیرے ہنستی ہے
۔۔۔۔۔۔۔
بعد میں لیکن ! یوں ہوتا ہے
سوچو ،ایسا کیوں ہوتا ہے
اپنے اپنے گھر والے
جب ہو جاتے ہیں بہنیں بھائی
بُوڑھی ماں کو اِک دوجے کے
سر پر ڈالا کرتے ہیں
اِک دُوجے سے لڑتے اور جھگڑتے ہیں
ہر کوئی چلاتا ہے
ماں تیری ہے ،ماں تیری ہے
تب ماں دل میں درد سموئے
چپکے چپکے روتی ہے
بےحد حیران هوتی هے !
No comments:
Post a Comment