Friday 29 June 2018

تربيت حج کے لئے کعبة الله و مقامات مقدسہ کی نمونہ سازی؟

تربيت حج کے لئے کعبة الله و مقامات مقدسہ کی نمونہ سازی؟
السلام علیکم رحمت اللہ و برکاتہ
طواف کا طریقہ سکھانے کیلئے بیت اللہ کا ماڈل بناسکتے ہیں؟
محمد شاہجہاں قاسمی
الجواب وباللہ التوفیق:
سداً لباب  الفتنہ ماڈل بنانے کو میں درست نہیں (ناروا) سمجھتا ہوں، بیت اللہ کی دستیاب مطبوعہ تصاویر سے بھی تعلیم و تربیت کا یہ مقصد پورا ہوسکتا ہے
مجسمہ و ماڈل بنانے سے مستقبل میں سنگین مفاسد وخطرات کے امکان سے انکار  نہیں کیا جاسکتا! واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی
.........
مجھے تھوڑی سی اس میں تشویش ہے کیونکہ آج کل کے عوام کو سمجھانے کے لئے چھوٹے چھوٹے ہی سہی نمونے ہوں
پھر طواف سعی وغیرہ سمجھائیں تو شائد جلدی بات دماغ میں اتر جائیگی
آپ نے جس فتنے کا ذکر فرمایا اس کی وضاحت فرمادیجئے اور کیا اس فتنے کا وقوع بھی ہوا ہے یا امکان بھی ہے اس کی وضاحت فرمادیجے
محمد شاہجہاں قاسمی
الجواب وباللہ التوفیق:
بیت اللہ یا دیگر مقامات مقدسہ کا لکڑی، اینٹ یا پتھر  وغیرہ سے ماڈل ونمونے بنانے سے ان کی تعظیم و توقیر میں کمی واقع ہوگی. حج کی عملی تربیت دیتے ہوئے اس کے گرد طواف بھی کروانا ہوگا
کچھ دنوں بعد لوگ اسی کو اصل سمجھنے لگیں گے
اسی کی توقیر و تعظیم کرنے لگیں گے
جیسے افریقہ کے بعض ملکوں میں دیکھنے کو ملا ہے
لوگ اسے اٹھاکے گاڑیوں میں لے جائیں گے
اس کا استدبار بھی ہوگا
ضرورت پوری ہوجانے پہ بچے اسے کھلونا بھی بنائیں گے یا اسے توڑ پھوڑ کے ختم کردیا جائے گا جس سے دھیرے دھیرے اصل کعبة الله کی عظمت دلوں میں کم سے کم تر ہوتی چلی جائے گی
اسی لئے عالم اسلام کے موقر ترین ارباب افتاء نے اسے ناپسند کیا ہے
میں نے بھی اسے ناجائز نہیں بلکہ “ناروا“ لکھا ہے وہ بھی اصالةً نہیں بلکہ سد ذریعہ کے طور پر۔ سعودی عرب کی فتوی کمیٹی نے بھی اسے بدعت ومنکر و نامناسب ہی کہا ہے:
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده، سيدنا ونبينا محمد وعلى آله وصحبه وسلم.
أما بعد: فإن مجلس المجمع الفقهي الإسلامي ، برابطة العالم الإسلامي، في دورته الثالثة عشرة ، المنعقدة بمكة المكرمة ، والتي بدأت يوم السبت 5 شعبان 1412هـ الموافق 8/ 2/1992م : قد نظر في الموضوع وقرر :
أن الواجب سد هذا الباب ومنعه ؛ لأن ذلك يفضي إلى شرور ومحظورات.
وصلى الله على سيدنا محمد، وعلى آله وصحبه وسلم تسليمًا كثيرًا . والحمد لله رب العالمين .
رئيس مجلس المجمع الفقهي: عبد العزيز بن عبد الله بن باز .
نائب الرئيس: د. عبد الله عمر نصيف.
الأعضاء : محمد بن جبير ، د. بكر عبد الله أبو زيد ، عبد الله العبد الرحمن البسام ، صالح بن فوزان بن عبد الله الفوزان (متوقف) ، محمد بن عبد الله بن السبيل ، مصطفى أحمد الزرقا ، محمد رشيد راغب قباني ، أبو بكر جوسي ، عبد الرحمن حمزة المرزوقي ، د. أحمد فهمي أبو سنة ، محمد الحبيب بن الخوجه ( بدون توقيع ) ، فضيلة الدكتور يوسف القرضاوي ، الشيخ محمد الشاذلي النيفر ، فضيلة الشيخ أبو الحسن علي الحسني الندوي ( بدون توقيع ) ، أبو بكر جوسي ، محمد محمود الصواف ( بدون توقيع ) .
مدير عام المجمع الفقهي الإسلامي: د. طلال عمر بافقيه " .
انتهى من " قرارات المجمع الفقهي " (ص/285) .
وجاء في "فتاوى اللجنة الدائمة " (11/14) في المجموعة الثانية ، جوابا على سؤال نصه:
"رجل يعلم الناس مناسك الحج بطريقة عملية ، وذلك أنه صنع لهم إطارا خشبيا ملونا بالأسود يشبه الكعبة ، وكذلك مقام إبراهيم ، والصفا والمروة ، وزمزم والجمرات .. وغير ذلك مما يتعلق بمناسك الحج ، وعملية التدريب تتم بأن يأتي الناس بإحرامهم ويلبسونه ، ويقومون بالمناسك، ابتداء من العمرة إلى نهاية الحج ، ويرفعون أصواتهم بالتلبية داخل المسجد بأصوات جماعية ، وإن هذه الظاهرة بدأت تنتشر في كل مناطق المغرب ، بحيث إذا دخلت بعض المساجد ، تجد إطارا خشبيا يشبه الكعبة ، وكل ما له علاقة بالمناسك على طول السنة "
فأجابت اللجنة الدائمة بقولها:
"صناعة المجسمات من الخشب وغيره لبعض الشعائر الإسلامية كالكعبة ومقام إبراهيم والجمرات وغيرها لغرض استعمالها في التعليم لأداء مناسك الحج والعمرة على الوجه المذكور في السؤال لا يجوز ، بل هو بدعة منكرة ؛ لما يفضي إليه من المحاذير الشرعية، كتعلق القلوب بهذه المجسمات ولو بعد حين، وتعريضها للامتهان وغير ذلك ، مع عدم الحاجة إلى هذه الطريقة، إذ الشرح والبيان باللسان والاستعانة على ذلك بالكتابة التوضيحية كاف شاف في إيصال المعاني الشرعية إلى عموم الناس ، وقد صح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال : ( من عمل عملا ليس عليه أمرنا فهو رد ) أخرجه مسلم في صحيحه " انتهى .
الرئيس عبد العزيز بن عبد الله بن باز – نائب الرئيس عبد العزيز آل الشيخ – عضو عبد الله بن غديان – عضو صالح الفوزان – عضو بكر أبو زيد .
وجاء أيضا في المجموعة الثانية (1/ 323) في جواب سؤال مجسمات للكعبة والقبة الخضراء على شكل "مداليات".
فجاء في الفتوى:
"لا يجوز تصنيع مجسم للكعبة المشرفة وللقبة التي على قبر النبي صلى الله عليه وسلم ، ولا التجارة فيهما ؛ وذلك لأن صناعتهما والتجارة بهما وتداولهما يفضي إلى محظورات يجب الحذر منها ، وسد كل باب يوصل إليها" انتهى.
الرئيس عبد العزيز بن عبد الله بن باز – نائب الرئيس عبد العزيز آل الشيخ – عضو عبد الله بن غديان – عضو صالح الفوزان – عضو بكر أبو زيد

تمثیل کلب وعنکبوت سے جواز پہ استشہاد بالکل ہی غلط ہے
وہاں تمثیل ہے اور یہاں تجسیم صوری۔ دونوں میں بعد المشرقین ہے۔
ہمیشہ سے لوگوں کو زبانی طور پہ ہی حج کے مسائل سمجھائے جارہے ہیں اور بحمد اللہ سب سمجھتے بھی آرہے ہیں
اب کمپیوٹر کے دور میں لوگوں کی ذہانتیں اتنی خراب ہوگئیں کہ بغیر ماڈل کے حج کے مسائل سمجھ میں نہ آئیں؟
یہ بالکل عذر لنگ ہے، قدیم دور سے متعارف سیدھے سادھے طریقہ تعلیم وتربیت ہی کو رواج دینے کی ضرورت ہے،
ماڈل سازی کی گنجائش نکالنے میں مختلف مفاسد وخرابیاں در آنے کا یقین ہے، اس لئے ایسے توسع کی گنجائش نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی

No comments:

Post a Comment