Monday 11 June 2018

مفسداتِ اعتکاف

مفسداتِ اعتکاف
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مفسداتِ اعتکاف معتکف کو بلاضرورتِ شرعیہ وطبعیہ مسجد سے باہر نکلنا جائز نہیں نہ رات میں نہ دن میں ہر وقت مسجد ہی کے اندر رہے ۔
معتکف ایک منٹ کیلئے بھی بلاضرورتِ شرعیہ وطبعیہ اعتکاف گاہ سے باہر نکل جائے تواعتکاف فاسد ہوجائے گا۔
خواہ باہر نکلنا بھول کر ہو یا قصدًا جان بوجھ کر ہو دونوں حالتوں میں اعتکاف ٹوٹ جاتاہے۔
معتکف تھوکنے، ناک صاف کرنے، کھانا کھانے سے پہلے یا بعد میں ہاتھ دھونے اور کلی کرنے کیلئے مسجد سے باہر نہ جائے۔وضو خانہ مسجد سے باہر ہوتا ہے وہاں بھی نہ جائے۔
جب وضو کی ضرورت ہومثلاً تلاوتِ قرآن کرتا ہو، نوافل پڑھتا ہو اور اس کا وضو نہ ہو تو پھر وضو خانہ جا سکتا ہے۔لیکن اگر پہلے سے وضو موجود ہے تو پھر وضو خانہ نہ جائے۔
معتکف پر اگر دوران اعتکاف غسل فرض ہو جائے تو فوراً مسجد سے نکل کر غسل کر ے اور پھر مسجد میں داخل ہو جائے ، لیکن اگر غسل فرض نہ ہوا ہو تو معتکف کیلئے حالت اعتکاف میں مسنون غسل بھی منع ہے۔
معتکف کیلئے مسجد کی حدود:
مسجد کا تمام احاطہ عرفاً مسجد ہی کہلاتاہے ۔لیکن اعتکاف کے بیان میں جہاں مسجد کا لفظ آتا ہے اس سے مراد وہی جگہ ہوتی ہے جہاں تک سجدہ کرنے اورنماز پڑھنے کیلئے مقرر کی گئی ہو یعنی مسجد کا اندرونی حصہ اور برآمدہ ہے عموماً جہاں تک مسجد کا صحن کہلاتا ہے وہاں تک مسجد کی حد ہوتی ہے۔
مسجد کی چھت مسجد ہی کے حکم میں آتی ہے ۔اسلئے معتکف مسجد کی چھت پر آجا سکتا ہے ۔بشرطیکہ چھت کا زینہ مسجد کے اندر ہو اگر زینہ مسجد کے باہر ہو تو پھر زینہ پر جانا جائز نہیں۔
معتکف کیلئے مسجد کے ان مقامات پر جانا جائز نہیں:
صحن مسجد کے علاوہ جتنی جگہ مسجد کی دوسری ضرورتوں کیلئے مقرر کی ہوئی ہیں مثلاً وضو کرنے کی جگہ ،غسل خانے امام مؤذن کاحجرہ، جنازہ گاہ بچوں کی تعلیم گاہ ، مسجد کا باغیچہ وغیر ہ ان تمام مقامات پر معتکف کیلئے اعتکاف میں بلاضرورتِ شرعی و طبعی جانا جائز نہیں ۔
صحن کے اندرجو حوض بنا ہوتا ہے وہاں بھی بوقت ضرورت وضو کرنے کیلئے جا سکتا ہے لیکن دوسرے کام مثلا ًہاتھ دھونا، کلی کرنا، برتن صاف کرنا وغیرہ اس کیلئے جانا منع ہے۔
مدرسہ خیرالعلوم کراچی

No comments:

Post a Comment