Friday 22 June 2018

نماز جنازہ کی ہر تکبیر میں رفع یدین؟

نماز جنازہ کی ہر تکبیر میں رفع یدین؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جنازہ کی تکبیر اولی کے بعد دیگر تکبیرات میں رفع یدین کرنا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی بھی ایک روایت ہے
لیکن ظاہر روایت یہ ہے کہ صرف تکبیر اولی میں رفع یدین ہو
حنفیہ میں بلخ کے مشائخ کا قول بھی تمام تکبیرات میں رفع یدین کا ہے۔
حنفیہ کا مفتی بہ قول اور مالکیہ کا مذہب مختار یہی ہے کہ جنازہ کی صرف پہلی تکبیر میں رفع یدین ہو۔ جبکہ شافعیہ اور حنابلہ کے نزدیک دیگر نمازوں کے رکوع کے وقت رفع یدین کی سنیت کی بنیاد پر جنازہ کی ہر تکبیر میں بھی رفع یدین سنت ہے۔کیونکہ جنازہ کی ہر تکبیر ہر رکعت کے درجے میں ہے۔
دیگر تکبیرات میں رفع یدین کرنا ہمارے نزدیک خلاف افضل ہے۔ اسے ترک سنت کہنا درست نہیں۔ ترمذی شریف میں صراحت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف پہلی تکبیر میں رفع یدین فرمایا۔ اس روایت کے بعض رجال  میں اگرچہ کچھ کلام ہے! لیکن علامہ ظفر احمد عثمانی نے اسے حسن کے درجہ کی حدیث ثابت فرمایا ہے:
حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَاإِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ الْوَرَّاقُ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْلَى عَنْ أَبِي فَرْوَةَ يَزِيدَ بْنِ سِنَانٍ عَنْ زَيْدٍ وَهُوَ ابْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَبَّرَ عَلَى جَنَازَةٍ فَرَفَعَ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ تَكْبِيرَةٍ وَوَضَعَ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي هَذَا فَرَأَى أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنْ يَرْفَعَ الرَّجُلُ يَدَيْهِ فِي كُلِّ تَكْبِيرَةٍ عَلَى الْجَنَازَةِ وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ [ص: 389] وَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ وَذُكِرَ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ أَنَّهُ قَالَ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْجَنَازَةِ لَا يَقْبِضُ يَمِينَهُ عَلَى شِمَالِهِ وَرَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يَقْبِضَ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ كَمَا يَفْعَلُ فِي الصَّلَاةِ
قَالَ أَبُو عِيسَى يَقْبِضُ أَحَبُّ إِلَيَّ
سنن الترمذی : 1077
بَاب مَا جَاءَ فِي رَفْعِ الْيَدَيْنِ عَلَى الْجَنَازَةِ 
وعن علي وابن عمر رضي اللّٰہ عنہما أنہما قالا: لا ترفع الأیدي فیہا إلا عند تکبیرۃ الافتتاح؛ لأن کل تکبیرۃ قائمۃ مقام رکعۃ، ثم لا ترفع الأیدي في سائر الصلوات إلا عند تکبیرۃ الافتتاح عندنا، فکذا في صلاۃ الجنازۃ۔ (بدائع الصنائع / باب کیفیۃ صلاۃ الجنازۃ ۲؍۵۳ زکریا)
لا ترفع الأیدي في صلاۃ الجنازۃ سوی تکبیرۃ الافتتاح وہو ظاہر الروایۃ، وکثیر من أئمۃ بلخ اختاروا، رفع الید في کل تکبیرۃ فیہا۔ (کذا في البحر ۲؍۱۸۳ کوئٹہ، ۲؍۳۲۲ زکریا، درمختار ۲؍۲۱۲ کراچی، ۳؍۱۰۹ زکریا، بدائع الصنائع ۱؍۳۱۴ کراچی، ۲؍۵۳ زکریا)

واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
روز جمعہ 7 شوال 1439 ہجری

1 comment: