Friday 15 June 2018

کہیں روزہ، کہیں رویت؛ کیا انتیس رمضان کا چاند نہیں ہوا؟

کہیں روزہ، کہیں رویت؛ کیا انتیس رمضان کا چاند نہیں ہوا؟
گجرات دارالعلوم ڈابھیل کے شیخ الحدیث حضرت مفتی احمد خان پوری اور دارالعلوم جمبوسر کے صدر مفتی حضرت مفتی احمد دیولا اور دارالعلوم کنتھاریہ کے دارالافتاء اور دارالعلوم راندیر اسی طرح گجرات کے ہلال کمیٹی کی  طرف سے تواتر کے ساتھ چاند دیکھے جانےکی معتبر خبریں جو  آئی ہے وہ فتاوی شامی، تاتار خانیہ، مجمع الانہر، کی اس عبارت کے مطابق (الصحيح من مذهب أصحابنا أن الخبر اذا استفاض وتحقق فيما بين اهل البلدة الأخرى يلزمهم حكم هذه البلدة) (جلد ٣ صفحه ٣٥٩ ) (تاتار خانیہ جلد ٣ صفحہ ٣٦٦)(مجمع الانہر جلد ١ صفحہ ۲٣۹) قابل قبول ہے لہذا آئندہ کل صبح کو نماز عید ادا کرنے میں کسی اہل علم کو تردد نہیں  کرنی چاہئے، آسام کے مفتیان کرام گذارش ہیکہ مذکورہ عبارت پر براہ کرم غور کریں! میں العیاذ باللہ دارالعلوم کے مخالف نہیں ہوں،
کیوںکہ ہوسکتا ہے  کہ دارالعلوم کو گجرات کی خبریں تواتر کے ساتھ معتبر ذریعہ سے نہیں پہنچی ہوگی اس لئے انہوں نے یہ فیصلہ کردیا لیکن گجرات والوں سے میں احقر خود بات کی لہذا شریعت کے مطابق اعتبار کرنا چاہئے.
مفتي شاه عبد العزيز خان
بجني آسام
............
میں دہلی میں ہوں اور میں نے روزہ توڑ لیا ہے۔ حدیثوں میں آتا ہے کہ زوال کے بعد بھی دو دیہاتیوں کی گواہی کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو روزہ توڑنے کا حکم دیا۔ اعظم گڑھ، لکھنؤ اور الہ باد مجھ سے مشرق میں ہیں۔  رؤیت وہاں ثابت ہو چکی ہے۔ رؤیت کے لیے کسی معروف کمیٹی اور معروف تنظیم  کی شرط حدیثوں میں نہیں ملتی۔ نہ ہی ہم مسلک اور ہم نظریہ ہونے کی شرط ہے۔ ہاں مسلمان ہونے کی شرط ہے۔ آج یکم شوال ہے اور جس دن روزہ رکھنا ممنوع ہے۔ اب کچھ لوگ شہر شہر کھیل رہے ہیں یعنی ہر شہر کو ایک قمری کلینڈر کی سوغات دے رہے ہیں۔ اب ہر شہر کی ایک رؤیت ھلال کمیٹی تشکیل پائے گی۔ بعد میں پھر محلوں کا اعتبار ہوگا اور محلیاتی کمیٹی تشکیل پائے گی۔
خالد سیف اللہ اثری
............
رویت ہلال شوال کی تصدیق.....
شب میں 1 بجے کے بعد مدرسہ احیاء العلوم مبارکپور سے اعلان ہوا کہ رویت کی تصدیق ہوگئی ہے، جمعہ کو عید ہوگی، چنانچہ فجر بعد ایک وفد کے ہمراہ ہم لوگ مبارک پور گئے. 
شرکاء وفد؛
مولانا عامر رشادی مدنی صاحب، مولانا محمد عمران فلاحی صاحب، مفتی وسیم احمد قاسمی صاحب، ڈاکٹر محمد عمیر صاحب، جناب طلحہ عامر صاحب اور راقم سطور محمد طاھر مدنی.
سب سے پہلے مفتی محمد امین صاحب سے ملاقات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ دیر رات تک گواہیاں متعدد افراد کی مکمل ہوئیں اور شرعی شرائط کی تکمیل ہوگئی تو اعلان کروا دیا گیا، اس کے بعد ہم لوگ براہ راست تصدیق کیلئے نوادہ محلے گئے اور چاند دیکھنے والے تین افراد سے براہ راست گواہی لی، انہوں نے صاف طور پر رویت کی گواہی دی اور یہاں تک کہا کہ اگر ہم جھوٹ بول رہے ہیں تو اللہ کی لعنت ہو ہم پر. ایک درجن سے زائد افراد نے یہاں چاند دیکھا اور سب لوگ عید کی تیاریوں میں  خوشی خوشی مصروف تھے. چونکہ اس علاقے میں مطلع ابرآلود تھا اس لیے شرعی لحاظ سے دو معتبر گواہ ثبوت رویت کیلئے کافی ہیں جبکہ یہاں اچھے خاصے افراد نے دیکھا ہے جس سے ثبوت ہلال شوال کی شرائط پوری ہوجاتی ہیں، اسی لیے مفتی محمد امین صاحب نے اعلان رات میں کرادیا تھا.
ہمارا وفد اس نتیجے پر پہنچا کہ جب شہادت کی شرائط مکمل ہیں اور ہم نے براہ تصدیق کرلی ہے، اس لیے شہادت نہ ماننے کا کوئی جواز نہیں ہے، رویت ثابت ہوچکی ہے، آج شوال کی پہلی تاریخ ہے، اس لیے آج روزہ ہرگز نہ رکھا جائے، البتہ تاخیر کی وجہ سے جہاں دشواری ہو، وہاں نماز عید کل پڑھ لی جائے.
مبارک پور کے علاوہ بلرام پور سے بھی رویت کی تصدیق ہوئی ہے اور بھی کئی مقامات سے خبریں آئی ہیں، گجرات اور کیرلا کی بات تو مغرب بعد ہی آگئی تھی. اس پورے پس منظر میں پورے وثوق و اعتماد اور احساس ذمہ داری کے ساتھ وفد یہ اعلان کرتا ہے کہ آج شوال کی پہلی تاریخ ہے. آج روزہ ہرگز نہ رکھا جائے.
اللہ ہمارے روزوں اور دیگر عبادتوں کو قبول فرمائے اور عید سعید کو امت کیلئے باعث خیر و برکت بنائے. آمین
محمد طاهر مدنی 15 جون 2018
9450737539
...............
چاند کمیٹیوں کا کھلواڑ
ہندستان میں ہمیشہ دیر گئے رات تک رؤیت ہلال کا کھلواڑ چلتا رہتا ہے، فلاں گاؤں میں دیکھا گیا، فلاں گاؤں میں نہیں دیکھا گیا، فلاں مسلک والوں نے دیکھا اور فلاں مسلک والوں نے نہیں دیکھا ، فلاں گاؤں یا شہر کے لوگوں کو ہی چاند کیوں نظر آیا، ہمیں نظر کیوں نہیں آیا ؟ ہمارے مولانا نے رؤیت چاند کا اعلان نہیں کیا ہے وہ فلاں مسلک کے لوگوں نے اعلان کیا ہے، انھیں چھوڑیں ان میں اور کافروں میں زیادہ فرق نہیں ہے۔
یہ تماشہ آدھی رات تک چلتا رہتا ہے اور ساری عوام کو یہ کمیٹیاں حیران وپریشان کئے رہتی ہیں
ارے عقل کے دشمنو، اگر اللہ کے رسول (صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم) کے زمانہ میں اس طرح کی جدید ٹکنالوجی ہوتی تو وہ بھی اس سے فائدہ اٹھاتے، ہندستان اور خلیجی ممالک میں صرف ڈیڑھ سے ڈھائی گھنٹے کا فرق ہے پھر چاند کی رؤیت میں ایک دن کا فرق کیسے واقع ہوجاتا ہے پھر تم لوگوں شمسی کیلنڈر کے مطابق اور ٹائم ٹیبل کے مطابق اپنی نمازیں کیوں ادا کرتے ہو۔
جو کام تمہارے بس کا نہیں وہ کیوں کرتے ہو اسے ان لوگوں کے حوالے کیوں نہیں کردیتے جو یہ کام تم سے ہزار درجہ بہتر طریقے سے انجام دے سکتے ہیں۔
بس کرو کب تک فرقہ فرقہ کھیلتے رہوگے اور تقفہ اور مقصد شریعت سے پرے لکیر یں پیٹتے رہوگے اور عوام الناس کو حیران و پریشان کرتے رہوگے
یہ دیکھیں مختلف چاند کمیٹیوں کے اعلانات ۔
محمد شاہد ندوی
...........
https://youtu.be/0hbZSIQ8oWM

*Gujarat k Mahuva se sharaee gavahi aa Jane k bavajud nahi Mani Ahmedabad Chand committee ne unki gavahi*

Kiyuki mufti Shabbir Saheb pehle Roze ka Alan kar chuke the isliye ab inke EGO ka masla tha

No comments:

Post a Comment