Wednesday 13 June 2018

نماز عشاء میں وتر کے بعد نوافل پڑھنے کا حکم

نماز عشاء میں وتر کے بعد نوافل پڑھنے کا حکم 
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد طریقوں سے یہ وتر ادا کئے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہ طریقے آج تک امت مسلمہ میں زندہ رکھے ہیں، مندرجہ ذیل دو طریقے امت مسلمہ میں زیادہ رائج ہیں:
(۱) وترکی ۳ رکعت اس طرح ادا کی جائیں کہ ۲ رکعت پر سلام پھیر دیا جائے اور پھر ایک رکعت ادا کی جائے، یعنی ۳ رکعت دو تشہد اور ۲ سلام کے ساتھ۔
نوٹ: کچھ حضرات نے سہولت پر عمل کرنے کاکچھ زیادہ ہی مزاج بنالیا ہے؛ چنانچہ وہ صرف ایک ہی رکعت وتر ادا کرلیتے ہیں، صرف ایک رکعت وتر ادا کرنے سے بچنا چاہیے؛ کیونکہ فقہاء وعلماء کی ایک جماعت کی رائے میں ایسا کرنا صحیح نہیں ہے۔
(۲) ایک سلام اور دو قاعدوں کے ساتھ نمازِ مغرب کی طرح وتر کی تین رکعت ادا کی جائیں۔
اِن مذکورہ دونوں شکلوں میں وتر کی ادائیگی صحیح ہے؛ البتہ فقہاء وعلماء کرام نے اپنے اپنے نقطئہ نظر سے وتر کی کسی ایک شکل کو راجح قرار دیا ہے، مثلاً سعودی عرب کے علماء نے پہلی صورت کو راجح قرار دیا ہے ؛ جب کہ دیگر فقہاء وعلماء مثلاً شیخ نعمان بن ثابت یعنی امام ابوحنیفہ ( ۸۰ھ -۱۵۰ھ) نے دوسری شکل کو مندرجہ ذیل احادیث شریفہ کی روشنی میں راجح قرار دیا ہے:
وتر کی تین رکعت:
(۱۱) حضرت عائشہ نے فرمایاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں ۱۱/ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے ۴/ رکعت پڑھتے تھے، ان کے حسن اور لمبائی کے بارے میں کچھ نہ پوچھو۔ پھر آپ ۴/ رکعت پڑھتے تھے، ان کے حسن اور لمبائی کے بارے میں کچھ نہ پوچھو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت وتر پڑھتے تھے۔(۱۴) یہ حدیث، حدیث کی ہر مشہور کتاب میں موجود ہے ،اس حدیث میں تین رکعت وتر کا ذکر ہے۔
(۱۲)
أَخْبَرَنَا أَبُو عَرُوبَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مَيْمُونُ بْنُ الأَصْبَغِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْعَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَةِ الأُولَى مِنَ الْوِتْرِ بِ : سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى وَفِي الثَّانِيَةِ بِ : قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَفِي الثَّالِثَةِ بِ : قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ " .
[صحيح ابن حبان » كِتَابُ الصَّلاةِ » بَابُ الْوِتْرِ ... رقم الحديث: 2501]
حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کی پہلی رکعت میں سورہٴ فاتحہ اور ”سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأعْلیٰ“، دوسری رکعت میں ”قُل یَا أیُّہَا الکَافِرُون“ اور تیسری رکعت میں ”قُلْ ہُوَ اللّٰہُ أحَد“ پڑھتے تھے۔
............
سوال # 2454
میرا دوسرا سوال یہ ہے کہ نماز وتر کے بعد نفل پڑھنا ناجائز ہے کہ نہیں؟
Published on: Oct 31, 2007 
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 614/ م= 608/ م
جی ہاں! وتر کے بعد نفل پڑھنا جائز ہے اورحدیث سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کے بعد دورکعت بیٹھ کر پڑھا کرتے تھے، أخرج الدارقطني في سننہ عن أم سلمة رضي اللہ عنھا أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم کان یصلي رکعتین خفیفتین بعد الوتر وھو جالس قلت: والصواب أن ھاتین الرکعتین فعلھما صلی اللہ علیہ وسلم بعد الوتر جالساً لبیان جواز الصلاة بعد الوتر، وبیان جواز النفل جالسا الخ (إعلاء السنن)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند



نماز عشاء میں وتر کے بعد دو نفل پڑھنا

http://www.onlinefatawa.com/fatawa/view_scn/21924

No comments:

Post a Comment