Saturday 16 June 2018

کیا 14 جون کو پوری دنیا میں چاند نظر آگیا تھا؟

کیا 14 جون کو پوری دنیا میں چاند نظر آگیا تھا؟
بعض لوگ یہ کہ رہے ہیں کہ 14 جون جمعرات کو پوری دنیا میں چاند نظر آگیا تھا انڈوینیشا، ملیشیا، خلیجی ممالک اور افریقی ممالک الغرض ہر جگہ چاند کا علان ہوگیا تھا لیکن صرف پاکستان میں نظر نہیں آتا پتا نہیں جنوبی پاکستان والے چاند دیکھنے کی کوشش نہیں کرتے یا پھر کوئی اور مسئلہ ہے؟؟
حقیقت یہی ہے کہ دنیا کے تمام نامور مسلمان ماہرین فلکیات کی تحقیقات اور امکان رویت کے ڈیڑھ درجن سے زائد قدیم و جدید معیارات کے مطابق دنیا میں جہاں جہاں چاند کا امکان تھا وہاں کے علاوہ چاند کہیں نظر نہیں آیا صرف انہی جگہوں میں چاند نظر آیا ہے البتہ سرکاری طور کیلنڈر کے حساب سے اعلان کیا گیا ہے۔
مسلمانوں میں رویت ہلال کے حوالے سے بہت سے نظریات پائے جاتے ہیں بعض لوگ صرف ایک کیلنڈر پر عمل کرتے ہیں اور رویت کو پس پشت ڈال دیتے ہیں ان کے مطابق اس طرح کرنے میں کسی قسم کے اختلاف کا اندیشہ نہیں ہوتا اور بعض لوگ صرف رویت پر ہی عمل کرکے چاند کا اعلان کرتے ہیں ان میں دو طرح کے لوگ ہیں ایک طبقہ یہ کہتا ہے کہ اگر چاند کی گواہی آجائے تو شہادت کی شرائط کو دیکھتے ہوئے اس کی گواہی کو قبول کیا جائے چاہے ماہرین کے حساب سے چاند کا امکان ہو یا نہ ہو اور ماہرین فلکیات کے حسابات ویسے بھی تخمینوں اور اندازوں پر مبنی ہوتے ہیں لہذا ایک مسلمان کی گواہی کو دیکھتے ہوئے ان امکانی باتوں کو نظر انداز کر دیا جائے اور گواہی کے مطابق اعلان کیا جائے گا ان چاند کے اندازوں کی وجہ سے مسلمانوں کی گواہیوں کو نظر انداز نہیں کیا جسکتا اور آپ ﷺ کے زمانے میں بھی ایسا ہوتا تھا اور اس معاملے میں منجمین (علم نجوم کے ماہرین) کے اقوال کو نظر انداز کیا جاتا تھا لہذا ہم بھی اسی کی پیروی کرتے ہیں اس کے برخلاف ایک دوسرا طبقہ ہے جو کہتا ہے کہ جہاں چاند نظر آنا فنی لحاظ سے ممکن ہو تو وہاں گواہی لی جائے اور فیصلہ کیا جائے جہاں چاند نظر آنا ممکن نہ ہو وہاں گواہی کو بداہت کے خلاف ہونے کی بنا پر رد کردیا جائے گا اور چاند کا امکان معمولی ہوتو گواہ سے فنی سوالات کئے جائیں اگر صحیح جواب دے تو ٹھیک ورنہ فیصلہ نہ کیا جائے کیوں کہ چاند کے یہ حسابات جن کو اندازے اور تخمینے سمجھا جاتا ہے یہ درحقیقت یقینی اور قطعی ہیں سائنس دانوں نے چاند کی حرکت کو ناپا ہوا ہے جس طرح زمین کی حرکت کو ناپا ہوا ہے جس کی بنیاد پر بنائے گئے نماز کے نقشوں سے پورے سال ہم نمازیں پڑھتے اور روزوں کا اہتمام کرتے ہیں اگر نقشے میں لکھا ہو کہ عین شام چھ بجے سورج کے غروب کا وقت ہے تو کوئی بھی اس وقت یہ نہیں کہے گا کہ ہوسکتا ہے سورج ابھی غروب نہ ہوا ہو کیوں کہ یہ نقشہ تو اندوزوں پر مبنی ہے اور اسی طرح رمضان میں سحری اور افطاری کا بھی سمجھ لیں۔ ماہرین کے مطابق چاند کے حسابات بھی اسی طرح یقینی ہیں ان مین غلطی کا امکان نہیں اور مشاہدات سے اور بار بار دیکھنے پرکھنے سے نماز کے اوقات کے نقشے صحیح ثابت ہوئے ہیں اسی طرح چاند کے حسابات بھی صحیح ثابت ہوئے ہیں آپ خود بھی اس کا مشاہدہ کرسکتے ہیں اور اس پر تحقیق کرسکتے ہیں اور ایک سوال اب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص چاند کی جھوٹی گواہی دے یا اس کو چاند دیکھنے میں غلطی ہوئی ہو اور وہ گواہی دینے آجائے تو یہ کیسے معلوم ہوگا کہ جھوٹ کہ رہا ہے یا اس کو یقینی طور پر غلطی ہوئی ؟؟ اس کا جواب یہی ہے کہ چاند کے ان حسابات کو بنیاد بنا کر اس سے فنی سوالات کئے جائیں کہ چاند کس طرف تھا ؟ کس وقت دیکھا تھا ؟کتنے اوپر دیکھا تھا ؟ اور قاضی یا عالم کو یہ پہلے سے معلوم ہوکہ چاند کے احوال کیا ہوں گے تو اگر گواہ غلط بتائے تو سمجھ جائیں کہ اس کو غلط فہمی ہوئی ہے اور اس کی گواہی پر اعلان نہ کیا جائے جس دن چاند کا معمولی امکان ہو اس دن گواہی دینے والے سے فنی سوالات کئے جائیں اگر صحیح جواب دے تو ٹھیک ورنہ غلطی پر محمول کیا جائے اور جس دن چاند نظر آنا ناممکن ہو پوری دنیا کے مسلمان ماہرین فلکیات کے مطابق اس دن چاند کی پیدائش ہی نہ ہوئی ہو یا چاند سورج سے پہلے یا ساتھ ساتھ غروب ہورہا ہو اس صورت میں کھلی انکھ سے کیا رصدگاہی ٹیلی اسکوپ سے بھی چاند نظر آنا ممکن نہیں ہوتا اس دن آنے والی گواہی کو بداہت کے خلاف ہونے کی وجہ سے بلا جھجک رد کردیا جائے اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے بلکہ یہ سمجھا جائے کہ اس گواہ سے غلطی ہوئی ہے اس نے کسی اور چیز کو دیکھا ہے جس کو وہ چاند سجھ بیٹھا ہے۔
اور ایک اہم بات یہ کہ احادیث میں علم نجوم کے حسابات کو چاند کے معاملے میں جو نظر انداز کرنے کا حکم ہے اور اس صورت میں ہے کہ ان کے حسابات کو ہی بنیاد بناکر فیصلہ کیا جائے اور چاند دیکھنے کا اہتمام نہ ہو بلکہ ماہرین کے قول کے مطابق جہاں امکان ہو وہاں اعلان کردیا جائے یا جس دن بادل ہو اور ماہرین کا کہنا ہو کہ بادل کے پیچھے چاند واضح ہے تو ماہرین کی بات کو مان کر چاند کا اعلان کردیا جائے چاند نہ دیکھا جائے ایسا کرنا ٹھیک نہیں بلکہ فیصلہ رویت پر ہی ہوگا ہاں رویت کی صحت کو جاننے اور پرکھے کے لئے ان حسابات کی مدد لی جاسکتی ہے جس پر بہت سے علما ہند اور عرب علما کے اقوال موجود ہیں جو پیج پر لگائے گئے تھے ۔
یہ مکمل تفصیلی تحریر لکھ دی گئی ہے جس میں رویت ہلال کے بارے میں الگ الگ نظریات رکھنے والوں کے نظریات اور ان کے مختصر دلائل ذکر کئے ہیں اب فیصلہ آپ پر چھوڑتے ہیں آپ خود ان پر تحقیق کرلیں آپ پر کوئی نظریہ مسلط نہیں کیا جارہا بلکل تحقیق کی دعوت دی جارہی ہے تاکہ حقیقت معلوم ہو اور آپ صحیح اور غلط کا فیصلہ کرسکیں ۔
نوٹ : شہادت کو پرکھنے کے لئے گواہ سے کیا سوالات کئے جائیں؟؟
علما ہند نے رویت کے معاملے مین فلکیات کا اعتبار کرنے کے بارے میں کیا کہا ہے ؟؟
چاند کے حسابات کی تحقیق کس طرح کی جائے؟
وغیرہ وغیرہ اس قسم کے تمام سوالات کے جوابات پیج کی پرانی پوسٹوں میں دئے جاچکے ہیں جن کا مطالعہ کرکے آپ کو کافی حد تک معلومات اور تحقیقی مواد مل جائے گا۔ انشا اللہ
اور بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ دیکھیں پشاور میں گواہی ملی ہے لہذا آپ اپنے حسابات میں نظر ثانی کریں کہیں اس میں تو کوئی مسئلہ نہیں؟؟ اور چاند کے حسابات جن کو مد نظر رکھ کر چاند نظر آنے کی پیش گوئی کی جاتی ہے غیر یقینی ہیں اور اس میں غلطی کا امکان ہے تو میں یہی کہوں گا کہ اس کی آپ خود بھی تحقیق کرسکتے ہیں آج شام چاند کافی بلند ہوگا آپ اپنے علاقے کی چاند کی معلومات میں سے افق سے بلندی اور چاند کے غروب کا وقت نکالیں اور خود مشاہدہ کریں آپ کو حسابات اور مشاہدے میں کوئی فرق نظر نہیں آئے گا ۔
ایک بات یہ بھی ہے کہ جن نقشوں کو دیکھ کر آپ روزانہ پانچ وقت نماز ادا کرتے ہیں سحری اور افطاری کرتے ہیں یہ بھی اسی طرح کے حسابات ہیں ان پر آپ یقین رکھتے ہیں کہ سورج کے طلوع وغروب کا وقت اس میں صحیح لکھا ہے اسی وقت سورج غروب ہوتا ہے اسی طرح چاند کے بھی حسابات یقینی ہیں اور مشاہدے سے صحیح ثابت ہوچکے ہیں ۔
جو ساتھی اس پر تحقیق کرنا چاہتا ہے اس کی مکمل رہنمائی کی جائے گی ۔
ان شااللہ۔
اور بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ چاند ممکن ہی نہ ہو اور اعلان ہوجائے یا گواہی پر فیصلہ کردیا جائے تو کیا عید منانا اور روزہ رکھنا سب کے لئے ٹھیک ہے ؟؟
اس کا جواب ہے جی ہاں ٹھیک اس حدیث کو بنیاد بناکر ’’الصوم یوم تصومون والفطر یوم تفطرون والاضحیٰ یوم تضحون ‘‘ علما نے یہی بات کہی ہے کہ جہاں اعلان ہوجائے اور لوگ عید منارہے ہوں یا روزہ رکھ رہے ہوں تو سب لوگ روزہ رکھیں یا عید منائیں۔
واللہ اعلم

No comments:

Post a Comment