Sunday 10 June 2018

صفہ دروس فقہ: صلوۃ التسبیح

صفہ دروس فقہ: صلوۃ التسبیح

السلام علیکم۔۔۔

میرا سوال ہے کیا عورت صلاۃ التسبیح میں دوسری عورتوں کو جماعت کرواسکتی ہے؟ ۔۔ اور اگر کرواسکتی ہے تو اس کا طریقہ کار کیا ہوگا ۔۔ تسبیحات امامت کرنے والی اونچی اواز میں پڑھے گی اور دیگر کو سننا ہوگا یا ہر کائی اپنی تسبیحات خود پڑھے۔ ۔۔

اور صلاۃالتسبیح کا حکم کیا ہے ۔۔

صفہ دروس فقہ: صلوۃ التسبیح
عورتوں کا گھروں میں صلوۃ التسبیح کی جماعت کروانا، مردوں کا مساجد میں صلوۃ التسبیح کی جماعت میں شریک ہونا درست نہیں۔ کیونکہ عورتوں کا جماعت سے نماز پڑھنا، چاہے کوئی سی بھی نماز ہو درست نہیں۔ بالخصوص نوافل کی جماعت کہ وہ تو مردوں کے لیے بھی مکروہ ہے۔ ہاں! انفرادی طور پر صلوة التسبیح پڑھنا باعث اجر و ثواب ہے۔

صلوة التسبیح کا ثبوت اور فضیلت:
حدیث شریف میں اس نماز کی بڑی فضیلت آئی ہے اور اس کے پڑھنے والے کو بہت ثواب ملتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو یہ نماز خاص اہتمام سے سکھائی تھی اور یہ فرمایا تھا کہ اس سے تمہارے چھوٹے بڑے گناہ سب معاف ہوجائیں گے۔ اگر ہوسکے تو ہر روز پڑھ لیا کرواور ہر روز نہ پڑھ سکو تو ہفتہ میں ایک بار پڑھ لیا کرو، ہر ہفتہ نہ پڑھ سکو تو مہینہ میں ایک بار پڑھ لیا کرو، ہر مہینے نہ پڑھ سکو تو ایک سال میں ایک مرتبہ پڑھ لو اور اگر یہ بھی نہ ہوسکے توساری عمر میں ایک دفعہ پڑھ لو۔

صلوة التسبیح کا  طریقہ
اس نماز کے دو طریقے ہیں:

پہلا طریقہ:
چار رکعت نفل کی نیت باندھے اور سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ اور الْحَمْدُ اور سورت پڑھ کر پندرہ مرتبہ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلاَ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَ کْبَرُ پڑھے، پھر رکوع میں سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِیْم کے بعد دس مرتبہ یہ کلمے پڑھے۔ پھر رکوع سے کھڑے ہوکر سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ کے بعد دس مرتبہ پڑھے اور دونوں سجدوں میں سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلٰی کے بعد دس دس مرتبہ پڑھے۔ اور دونوں سجدوں میں سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلٰی کے بعد دس دس مرتبہ پڑھے پھر دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھ کر دس مرتبہ پڑھے اور دوسرے سجدے سے اللّٰہُ أَ کْبَرُ کہہ کر اٹھے اور بیٹھ جائے اور دس مرتبہ یہ کلمے پڑھ کر پھر بلا اللّٰہُ أَکْبَرُ کہے کھڑا ہوجائے۔ اسی طرح دوسری رکعت پڑھے اور جب دوسری رکعت میں التحیات کے لیے بیٹھے تو پہلے دس دفعہ یہ کلمے پڑھے پھر التحیات پڑھے، اسی طرح چار رکعتیں پڑھے۔

دوسرا طریقہ:
سبحانک اللّٰہمَّ کے بعد الحمد سے پہلے پندرہ مرتبہ یہ کلمے پڑھے اور الحمد اور سورت کے بعد دس مرتبہ پڑھے اور باقی سب جگہ پہلے طریقہ کے مطابق پڑھے، البتہ اس صورت میں دوسرے سجدہ کے بعد بیٹھ کر نہ پڑھے اورنہ التحیات کے ساتھ پڑھے دونوں طریقے حدیث میں آئے ہیں، کبھی پہلے طریقے سے پڑھ لی جائے کبھی دوسرے طریقےسے۔ اس نماز میں پڑھنے کے لئے کوئی خاص سورت متعین نہیں ہے جو سورت چاہے پڑھ لے۔
ان تسبیحات کو زبان سے نہ گنے ورنہ نماز ٹوٹ جائے گی اور تسبیح ہاتھ میں لے کر گننا یا انگلیوں کو بند کرکے گننا مکروہ ہے۔ بہتر یہ ہے کہ انگلیوں کو اپنی جگہ رکھتے ہوئے ہر کلمہ پر دبا کر گنتارہے اگر کسی جگہ تسبیح بھول جائے تو دوسرے رکن میں اس کوپورا کرلے مثلا رکوع میں پڑھنا بھول گیا تو پہلے سجدہ میں پوری کرلے، پہلے سجدہ میں بھول جائے تو دوسرے سجدہ میں پوری کرلے۔ قومہ اور جلسہ میں بھولی ہوئی تسبیحیں پوری نہ کرے۔ ایسے ہی پہلی رکعت کے دوسرے سجدہ کے بعد یا تیسری رکعت کے دوسرے سجدہ کے بعد بھی بیٹھ کر پوری نہ کرے ان میں صرف ان کی تسبیح پڑھے۔ اس نماز میں اگر سہو ہوجائے تو اس کے سجدوں وغیرہ میں یہ تسبیح نہ پڑھے کیونکہ یہ تین سو تسبیحات متعین ہیں، اس سے کم زیادہ نہیں  کرنی چاہییں۔

صلوٰۃ التسبیح کا وقت:
مکروہ اوقات  کے علاوہ دن رات میں یہ نماز ہر وقت پڑھناجائز ہے.

حوالہ جات:
المستدرك لمحمد النيسابوري (2/ 32)
(وقدصحت) الرواية عن عبد الله بن عمر بن الخطاب رضى الله عنهما ان رسول الله صلى الله عليه وآله علم ابن عمه جعفر بن ابى طالب رضى الله عنه هذه الصلوة كما علمها عن عمه العباس رضى الله عنه  (حدثناه)أبو على الحسين بن على الحافظ املاء من اصل كتابه ثنا احمد بن داودبن عبد الغفار بمصر ثنا اسحق بن كامل ثناادريس بن يحيى عن حيوة بن شريح عن يزيد بن ابى حبيب عن نافع عن ابن عمر قال وجه رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم جعفر بن ابى طالب إلى بلاد الحبشة فلماقدم اعتنقه وقبل بين عينيه ثم قال الا اهب لك الا ابشرك الا امنحك الا اتحفك قال نعم يا رسول الله قال تصلى اربع ركعات تقرأ في كل ركعة بالحمد وسورة ثم تقول بعد القراءة وانت قائم قبل الركوع سبحان الله والحمد لله ولا اله الا الله والله اكبر ولا حول ولا قوة الا بالله خمس عشرة مرة ثم تركع فتقولهن عشرا تمام هذه الركعة قب ل ان تبتدئ بالركعة الثانية تفعل في الثلاث ركعات كما وصفت لك حتى تتم اربع ركعات هذا اسناد صحيح لا غبار عليه ومما يستدل به على صحة هذاالحديث استعمال الائمة من اتباع التابعين إلى عصرنا هذا اياه ومواظبتهم عليه وتعليمهن الناس منهم عبد الله بن المبارك رحمة الله عليه

No comments:

Post a Comment